عبداللطیف خالد چیمہ
مجلس احرارا سلام پاکستان کے زیر اہتمام 9؍ مارچ 2018ء بعد نماز مغرب ایوان اقبال لاہور میں تحریک آزادی اور تحریک ختم نبوت میں بطل ِ حریت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کے مجاہدانہ کردار کے حوالے سے ’’امیر شریعت کانفرنس‘‘ کا انعقاد توقع سے زیادہ کامیاب رہا، اللّٰہم لک الحمد ولک الشکر
گنجائش سے کہیں زیادہ شرکاء کی تشریف آوری اور تمام مسلم مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماؤں کی تشریف آوری نے چار چاند لگا دیے۔ کانفرنس کی صدارت حضرت قائد احرار پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی نے فرمائی جبکہ قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن مدظلہ العالی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی، حضرت پیر عزیز الرحمن ہزاروی مدظلہ العالی نے اختتامی دعا کرائی۔(تفصیلی رپورٹ شامل اشاعت ہے ۔)
اس کانفرنس کے ذریعے جو پیغام دینا مقصود تھا، اﷲ کے فضل و کرم سے وہ کماحقہ لوگوں تک پہنچا ہے اور احرار ایک نئے ولولے سے آگے بڑھنے کا عزم لیے ہوئے ہے۔ ان سطور کے ذریعے ہم کانفرنس میں تشریف لانے والے تمام مکاتب فکر کے رہنماؤں، علماء کرام، سیاسی قائدین، کارکنان احرار، محبان تحریک ختم نبوت اور تمام سامعین وشرکاء کے انتہائی شکر گزار ہیں کہ ان حضرات نے رونق بخشی اور رونقیں دوبالا ہو گئیں۔ احرار کے سینئر رہنماء جناب میاں محمد اویس اور کانفرنس کی رابطہ کمیٹی کے علاوہ بے شمار دیگر کارکنوں نے اپنی اپنی ذمہ داریوں کو جس خوبصورت انداز میں نبھایا اﷲ تعالی سب کو جزائے خیر سے نوازیں اور قبولیت عطا فرمائیں ،آمین یا رب العالمین
چیف جسٹس آف پاکستان کی فائق رائے!
چیف جسٹس آف پاکستان نے ’’ملک کو ایسٹ انڈیاکمپنی کی طرح ٹھیکیداروں کولوٹنے نہیں دیں گے‘‘کہہ کر صورت حال کی عین صحیح نشاندہی کردی ہے تاہم نشاندہی کے بعد آگے کیاہوتاہے یہ دیکھناپڑے گا ۔ہمارے خیال میں وزیراعظم کا یہ کہناکہ ’’چیئر مین سینیٹ کی کوئی عزت نہیں‘‘قرین قیاس نہیں ہے ،بلکہ خود سینیٹ کی توہین ہے البتہ وزیر اعظم کایہ کہناکہ ’’سنجرانی کوووٹ خرید کر چیئرمین بنایاگیا‘‘۔ جناب شاہد خاقان عباسی کو کیایہ پہلی دفعہ نظرآیا ہے کہ ووٹوں کی خرید وفروخت ہوئی ہے یہ تو مدتوں سے ہوتاچلاآرہاہے اور موجودہ انتخابی نظام کی قباحت بھی یہی ہے ،جس کی وجہ سے پورے ملک کا نظام درہم برہم اور تباہ ہوچکا ہے، حکمران اور سیاستدان قومی دولت اور سرکاری خزانے کولوٹ لوٹ کر ابھی بھی نہیں تھکے۔ہمارا یقین ہے کہ جب تک مخلوق پر اﷲ کا نظام نافذ نہیں کیا جائے گا ،تب تک ہمارے حالات میں کسی قسم کی کوئی بہتری ممکن نہیں ہے۔ ضروری ہے کہ مقتدر حلقے مسائل کی اصل جڑ کی طرف توجہ مبذول فرمائیں اور نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان پر پختہ یقین رکھنے والے طبقات کا راستہ روکنا بند کر دیں ۔وماعلینا البلاغ
پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی جانے والی قرارداد مذمت
انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے صدر اور مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی پنجاب مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی ایک قرار داد مذمت میں خاتون رکن صوبائی اسمبلی پنجاب حنا پرویز بٹ کی طرف سے پنجاب یونیورسٹی لاہور کے شعبۂ قانون کو عاصمہ جہانگیر کے نام منسوب کرنے کی جو قرار داد اسمبلی میں پیش کی گئی ہے، اُسے منظور نہ کرنے بلکہ مسترد کر دینے کی استدعا کی ہے۔ مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے اپنی قرار داد میں کہاہے کہ چونکہ عاصمہ جہانگیر نے اپنی زندگی اسلام اور آئین سے بیزاری میں گزاری اور آئین پاکستان کی رو سے غیر مسلم اقلیت قرار دی جانے والی جماعت ’’قادیانی‘‘ کے فرد جہانگیر سے شادی رچا کر اپنے خاندان کی عزت خاک میں ملا دی اور عمر بھر توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والوں کی پُشتی بانی کی، گھر سے بھاگ کر جانے والی لڑکیوں کے لیے عدالتی تحفظ کی راہ ہموار کی ہے، پاکستان کے ایٹمی دھماکے کرنے پر شدید نکتہ چینی کی ہے اور 1986ء میں اسلام آباد کے ایک سیمینار میں تقریر کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے حوالے سے انتہائی نازیبا زبان استعمال کی اور اسی عاصمہ جہانگیر نے پاکستان میں پہلی مرتبہ توہین رسالت کا دروازہ کھولا جس پر خاتون رکن قومی اسمبلی آپا نثار فاطمہ مرحومہ نے پارلیمنٹ میں آواز اُٹھائی جس کے نتیجے میں 295 سی کا قانون بنا جس کے مطابق توہین رسالت کی سزا موت مقرر ہوئی۔ مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے اپنی قرار داد میں یہ بھی کہا ہے کہ عوام میں اس خاتون کے خلاف سخت نفرت کے جذبات پائے جاتے ہیں اور یہ خاتون قطعاً اس لائق نہیں ہے کہ اس مؤقر ادارہ کو اس کے نام موسوم کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ پنجاب یونیورسٹی کے شعبۂ قانون کو قانون توہین رسالت ایکٹ کے لیے آئینی و قانونی جدوجہد کرنے والی معزز خاتون اور ممبر پارلیمنٹ محترمہ آپا نثار فاطمہ مرحومہ کے نام سے موسوم کیا جائے۔ ہم پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی اس قرار داد کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے قرار داد کو اسلامیان پاکستان کے ایمان و عقیدے اور جذبات کے عین مطابق سمجھتے ہیں اسلام اور نظریہ پاکستان کی مخالفت کرنے والی عاصمہ جہانگیر کے نام پر کسی سرکاری ادارے کو منسوب کرنا بجائے خود اسلام اور نظریہ پاکستان کی نفی تصور کرتے ہیں۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ حنا پرویز بٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں آنے والی اس قرار داد کو پورا ہاؤس متفقہ طور پر مسترد کرنے کا باضابطہ اعلان کرے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ’’پل ڈاٹ‘‘ اور اس جیسی دیگر این جی اوز غیر ملکی ایجنڈے اور غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے ہمارے جغرافیے اور نظریاتی تشخص پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تمام محب وطن حلقوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ایجنڈے اور قادیانی سازشوں کو سمجھ کر اس کے سامنے بند باندھیں ورنہ پانی سر سے گزر جائے گا۔