(وفات: ۲۲؍ رجب ۶۰ھ)
نادر صدیقی
میں اک ستارہ
میں حق و باطل میں فرق کرنے کا استعارہ
میں صلح ِ کل کا امیں ہوں لیکن میں شمر زادوں پہ، کل فسادوں پہ سخت جاں ہوں
کہ میں اماں ہوں
سگانِ کوفہ مری امارت، مری سیاست پہ عاؤ عاؤ کیے ہی رکھتے ہیں
جانتے ہیں کہ میں امامِ حسنؓ کی حرمت کا پاسباں ہوں
میں عصمتوں کا نگاہ باں ہوں
مجھے خبر ہے مری حمایت میں لب ہلانا، وہ سچ بتانا رَوا نہیں ہے
مگر میں راضی ہوں میرے دامن میں کیا نہیں ہے
سخی قبیلے کے بادشہ نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے
رسولِ اکرمؐ نے میرے بابا کے گھر کو دار ا لأماں کہا ہے
خدا نے میری بہن حبیبہؓ کی ماں کو امت کی ماں کہا ہے
زہے مقدر مجھے محمدؐنے اپنا کرتہ ھبہ کیا تھا کہ جس سے اپنا وجودِ مسعود ڈھانپتے تھے
سخی قبیلے کے بادشہ نے مجھے وہ کرتہ عطا کیا تھا
تو میں نے اپنا کفن لباس ِ رسولؐ ہی کو بنالیا تھا
وہ نورِ ایماں کی چادر اوڑھے میں اپنے مرقد سے جب اٹھوں گا
تو نسلِ ابنِ سبا کو حیرت میں ڈال دوں گا
میں سب ملنگوں کو اک اذیت میں ڈال دوں گا