سیف اﷲ خالد
دو ہفتے قبل نجی ٹی وی چینل پر قادیانیت کی حمایت کے خلاف پیمرا کو خط لکھنے پر قادیانی جماعت نے شکایت کنندگان کے فون نمبر حاصل کرکے انہیں ڈرانے دھمکانے اور گالی گلوچ کا سلسلہ شروع کردیا ہے ،قانونی کارروائی سے بچنے کی خاطر فون بیرون ملک سے کروائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب قادیانی جماعت کھل کر حمزہ علی عباسی کی پشت پر آگئی ہے، قادیانی ویب نے حمزہ کے ساتھ ایک پروگرام بھی کیا ہے اور قادیانی جماعت کی نیوز ویب سائٹ Rabwa Timesبھی مسلسل حمزہ علی کی حمایت میں سٹوریز شائع کرکے حمزہ اور قادیانی جماعت کے تعلق کو ثابت کیا جا رہا ہے ۔
اوصاف کو دستیاب اطلاعات کے مطابق چند روز قبل ایک نجی ٹی وی پر قادیانیت کے حوالہ سے متنازع گفتگو کرنے پر ایک اداکارحمزہ علی عباسی کے خلاف مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکریٹری جنرل حاجی عبداللطیف خالد چیمہ اور دیگر کئی لوگوں نے پیمرا کو باقاعدہ درخواست دی تھی اور حمزہ اور ٹی وی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس درخواست کے بعد تمام درخواست دہندگان کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور ان کے موبائلز پر کال کرکے دھمکیاں دی جارہی ہیں، ان لوگوں کا طریقہ واردات یہ ہے کہ جن لوگوں نے بھی پیمرا کو درخواستیں دی تھیں انہیں جرمنی اور کینیڈا کے فون نمبروں سے کال کی جاتی ہے، تین طرح کی کالز موصول ہورہی ہیں ، ایک وہ لوگ ہیں جو قادیانیت کی حمایت میں بحث شروع کرتے ہیں اور پھر گالم گلوچ تک اتر آتے ہیں ۔ دوسرا گروپ ان لوگوں کا ہے جو فون اٹینڈ ہونے پر براہ راست گالی دینا شروع کردیتے ہیں ۔ تیسرا گروہ فون کرکے برے انجام کی دھمکیاں دیتا ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ شب تک جاری تھا۔ اوصاف سے بات چیت کرتے ہوئے عبداللطیف خالد چیمہ نے بتایا کہ انہیں یہ کالز مسلسل موصول ہو رہی ہیں ۔لیکن ان کی گالی کے جواب میں ہم گالی نہیں دیں گے کیونکہ گالی دینا مرزا قادیانی کی سرشت کا حصہ ہے، ہمارا شیوہ نہیں، نہ ہی ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیمات ہیں۔مرزا نے نہ ماننے والوں کو گندی گالیا ں دی ہیں جو اس کی کتابوں میں موجود ہیں۔ایک سوال پر کہ اچانک ایسا کیا ہوا کہ قادیانی معاملہ پھر متحرک ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دراصل قادیانی روزِ اوّل سے ہی عالمی استعمار کے آلہ کار ہیں۔ اس وقت عالمی استعمار کو قادیانیوں کی ضرورت ہے،وہ انہیں استعمال کر رہے ہیں، پاکستان میں ان کا ہدف پاکستان کے ایٹمی اور دفاعی اثاثے ہیں ، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ادارے اور افواج ان کا بہترین تحفط کر رہے ہیں، لیکن فکری محاذ پرہم ان کو جواب دیتے رہیں گے۔ انہیں مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمیں ہمارا آئین تحفظ دیتا ہے کہ ہم ختم نبوت کی بات کریں۔ اس سوال پر کہ قادیانی حقوق کی بات کر رہے ہیں؟ ان کا جواب تھا کہ ان کے آئینی حقوق بحیثیت اقلیت ہیں ہم ان کا انکار نہیں کرتے وہ آئین میں متعین کردہ اپنی حیثیت کو تسلیم کرلیں، انہیں حقوق مل جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان دہشت پھیلانے کی کوششوں سے مرعوب نہیں ہوں گے بلکہ اس مقابلہ کریں گے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کا حق بھی رکھتے ہیں اور اس حوالے سے مشاورت جاری ہے۔
اوصاف سے بات چیت کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں فون کالز اتنی تواتر کے ساتھ باہر سے نہیں ہورہی ہونگی، اس کے لئے پاکستان میں بھی سافٹ ویئر دستیاب ہیں جن کے ذریعہ سے وصول کنندہ کو بیرون ملک کا نمبر دکھائی دیتا ہے ، اس حوالہ سے اگر قانونی کارروائی کی جائے تو اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے ۔
دوسری جانب قادیانی جماعت نے حمزہ علی کی مکمل سر پرستی شروع کردی ہے اور اس کا باقاعدہ اظہار کیا جارہا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حمزہ کی گفتگو کے پس پردہ قادیانی سوچ ہی تھی ۔ اطلاعات کے مطابق پیمرا کی جانب سے حمزہ کے پروگرام پر پابندی لگنے کے بعد قادیانی جماعت کے ترجمان ربوہ ٹائمز کی ویب سائٹ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹر شیئر کیا جس کے مطابق 19؍جون کو رات دس بجے حمزہ عباسی کے ساتھ لائیو پروگرام کا اعلان کیا گیا تھا اور اطلاعات ہیں کہ قادیانیوں نے حمزہ کے ساتھ اس پروگرام میں شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ ربوہ ٹائمز مسلسل حمزہ کی حمایت میں خبریں اور مضامین شائع کر رہا ہے ، جس میں حمزہ کی حمایت اور آئین پاکستان کی توہین کی جارہی ہے ۔
مجلس احرار کے سیکریٹری جنرل حاجی عبداللطیف خالدچیمہ نے اوصاف سے گفتگو میں کہا ہے کہ ربوہ ٹائمز کی ویب سائٹ کا آئین پاکستان کے خلاف پروپپگنڈہ اور اسلام کے خلاف شر انگیزی قابلِ گرفت ہے اور سائبر کرائمز کے محکمہ کو چاہیے کہ وہ اس کا سد باب کرے ۔ قادیانی ویب سائٹس پاکستان میں آئین پاکستان اور مسلمانوں کے جذبات کی توہین کی مرتکب ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں اشتعال پیدا ہورہا ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سائبر کرائمز کا محکمہ اس کا نوٹس لے اور ایسی ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلاک کرکے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ،انہوں نے اوصاف کو بتایا کہ پاکستان ، اسلام اور آئین پاکستان کے خلاف کام کرنے والی تمام ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کے لئے قانونی چارہ جوئی بھی کی جاسکتی ہے مگر یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے اداروں کی سرگرمیوں کا نوٹس لے ۔
(مطبوعہ:روزنامہ ’’اوصاف‘‘ اسلام آباد)