14ویں سالانہ شہداءِ ختمِ نبوت کانفرنس، دارِ بنی ہاشم ملتان
رپورٹ: ملک محمد قاسم
ماہِ مارچ ہمیں 1953ء کے اُن عظیم دس ہزار شہدائے کرام کی یاد دلاتا ہے، جنھوں نے اپنی زندگیوں کا نذرانہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختمِ نبوّت پر پیش کیا، ان شہداء کا خون ہم سے اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ بات اگر حضور کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختمِ نبوّت پر ہو تو جان کا سودا سستا ہے۔ ان شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے مختلف شہروں میں مختلف مجالس کا انعقاد کیا گیا۔ الحمد ﷲ! بفضلِ خدا، اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مجلس احرار اسلام پاکستان کی جانب سے بھی دارِ بنی ہاشم ملتان میں 14ویں سالانہ شہدائے ختمِ نبوت کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مکاتیبِ فکر کے علماء، زعماء نے شرکت کی۔
7مارچ بروز جمعرات بعد نماز مغرب مجلس کا باقاعدہ آغاز ہوا، کانفرس کی صدارت حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ صاحب مدظلہٗ نے کی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام سے کیا گیا، حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی بارگاہِ عالیہ میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے گئے۔ طلباء جنھوں نے قرآن پاک حفظ کرنے کا شرف حاصل کیا، ان کی دستار بندی کی گئی۔ کانفرنس سے خطاب میں حضرت پیرجی مدظلہٗ نے فرمایا ’’عقیدہ ختمِ نبوّت کے خلاف ابھرنے والی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔ شہداءِ ختمِ نبوت کی قربانیوں کو کبھی نہیں بھلایا جا سکتا، عقیدہ ختمِ نبوّت کا تحفظ ہمارا ذریعہ نجات ہے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان نے ہر محاذ پر حق کا بول بالا کیا۔ ہمارے معاشرے میں ان مساجد، مدارس کی برکت سے اسلام زندہ ہے‘‘۔
امیر مجلس احرار اسلام ملتان، مولانا محمد اکمل صاحب نے کہا کہ جب تک احرار کا ایک کارکن بھی زندہ ہے، عقیدۂ ختمِ نبوّت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ عقیدہ ختم نبوت، حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ہماری والہانہ محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مجلس احرار اسلام ہر محاذ پر منکرینِ ختمِ نبوت کا دفاع کرے گی۔
سید عطاء اﷲ شاہ ثالث بخاری مدظلہٗ نے فرمایا کہ ختمِ نبوّت کے شہداء کی یاد میں اس کانفرنس کا منعقد ہونا، اس مبارک عقیدے سے اہلِ ایمان کی وابستگی اور محبت کا زندہ ثبوت ہے۔ امیر شریعتؒ نے اپنی ساری زندگی ختمِ نبوّت کے محاذ پر لگا دی اور اپنے بعد جماعت احرار اسلام کی آنے والی نسلوں کو اس کا ذمہ سونپا ہے۔ یہ ہمارے لیے باعثِ فخر ہے اور ذریعہ نجات ہے۔ انھو ں کہا کہ اس بدترین فتنے سے ہماری نوجوان نسل کو آگاہ کیا جائے اور اس فتنے کی سازشیں بے نقاب کی جائیں۔
عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوت کے ناظمِ اعلیٰ مولانا عزیز الرحمن جالندھری نے کہا کہ مجلس احرار اسلام روزِ اوّل سے حق اور سچ کی داعی جماعت اور باطل کے سامنے سینہ سپر ہونے والی جماعت ہے۔ 1953ء کی تحریک ختمِ نبوت مجلس احرار اسلام کا طرہ امتیاز ہے، انھوں نے فرمایا کہ سب سے بدترین فرقہ، منکرین ختمِ نبوت (قادیانیت) کا ہے۔
حضرت مولانا ناصر الدین خاکوانی دامت برکاتہم نے فرمایا کہ عقیدہ ختمِ نبوت تکمیلِ دین کا دوسرا عنوان ہے۔ ہماری ہدایت کا طریقہ کار صرف اﷲ کی طرف سے نازل کردہ ہی ہو سکتا ہے، تمام انبیاءِ کرام اور سابقہ آسمانی کتب میں بھی اطلاع دی گئی تھی کہ حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور قرآن پاک آخری کتاب ہے۔ دین صرف تین باتوں کا نام ہے: (۱) خدا کی ذات (توحید)۔ (۲) آخرت (۳) منصبِ ختمِ نبوت خلافت آدم کا اصل منشا ہے۔
مرکزی جنرل سیکرٹری مجلس احرار اسلام پاکستان، جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ 1953ء قادیانی استبداد سے مقابلہ کرنے والے نہتے مگر نشہ عشق محمد سے سرشار مسلمانوں کی داستانِ سرفروشی کا سال ہے۔ حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاری نے قادیانیوں کو للکارا تو منصبِ ختمِ نبوت کے تحفظ کی قسم کھائی اور سب کچھ قربان کیا۔ قادیانی روزِ اوّل سے مسلمان اور پاکستان کے دشمن ہیں۔
نائب امیر مجلس احرار اسلام ، سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ قادیانیت کا روزِ اوّل سے مسئلہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت کا انکار ہے۔ یہ مسلمانوں کو حضور اقدس صلی اﷲ علیہ و سلم کی شفاعت سے محروم کرنا ہے۔ قادیانیوں کو پاکستان کے آئینی، قانونی اور قومی فورم پر متحد ہو کر اقلیت قرار دیا گیا، لیکن یہ آئین پاکستان کو نہیں مانتے، بھارت اور اسرائیل پاکستان کے دشمن ہیں، جبکہ قادیانیوں کے ہمدردیاں اُن کے ساتھ ہیں، ان کے تنظیمی مراکز بھارت اور اسرائیل میں کھے عام موجود اور فعال ہیں۔انھوں نے پاکستان کے تمام صاحبِ اقتدار لوگوں مطالبہ کیا کہ قادیانی خفیہ تنظیموں کو فری میسن تنظیم کی طرح کالعدم قرار دیا جائے۔ قادیانی پاکستان کے آئین، پارلیمنٹ اور نظریاتی سرحدوں کے باغی ہیں،ان کو بے نقاب کیا جائے۔
اس کانفرنس میں حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے غیور مسلمانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس کا اختتام سید محمد کفیل بخاری کی جانب سے ملکی سلامتی اور مجلس احرار اسلام کے عقیدہ ختمِ نبوت پر مستحکم رہنے کی دعا کے ساتھ ہوا۔
٭……٭……٭
ملتان (15 مارچ 2019) مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر نماز جمعہ کے موقع پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صلیبی دہشت گردوں کے حملے نے مغرب کے انسانی حقوق کے پروپیگنڈے کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ چالیس سے زیادہ بے گناہ مسلمانوں کی شہادت ظلم و سفاکی کا بد ترین واقعہ ہے۔ وہ آج دار بنی ہاشم میں احرار کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے خود ساختہ واقعے کے بعد ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت مغرب مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر انہیں مسلسل ظلم و ستم کا نشانہ بنا تا چلا آرہا ہے، حالانکہ دہشت گردی مغرب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبرل انتہا پسند اور سیکولر فاشسٹ مغرب میں اسلام کی مقبولیت سے خوف زدہ ہو کر اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں اور دہشت گردی کی بزدلانہ کار روائیوں پر اتر آئے ہیں۔
سید کفیل بخاری نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین اور مسلمان دنیا میں امن کے پیغام بر ہیں، صلیبی انتہا پسند مغرب میں اسلام کو پھیلنے سے نہیں روک سکتے، اسلام ہی انسانیت کی فطرت اور صدائے حق ہے، جسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں دبا سکتی ۔
انھوں نے کہا کہ شہداء کے لیے مغفرت اور بلندیٔ درجات کی دعاوں کا خاص اہتمام کریں، یہ پوری امت مسلمہ کا دکھ اور صدمہ ہے، اﷲ تعالی تمام شہدا کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
تلہ گنگ (19 مارچ )مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیرسید محمدکفیل بخاری نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے آزادیٔ مذاہب وعقائد کی پاکستان میں قادیانیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے متعلق رپورٹ کو مستردکردیاہے ۔اُن کا کہناتھاکہ یہ رپورٹ سراسرگمراہ کن ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔سیدمحمدکفیل بخاری تین روزہ فہم ختم نبوت کورس کی اختتامی نشست سے مسجدسیدناابوبکرصدیق تلہ گنگ میں خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہاکہ قادیانی آئین میں متعینہ اپنی حیثیت کو ماننے سے مسلسل انکاری ہیں اورخودکو اقلیت تصورنہیں کرتے ،مگراکثریت کے حقوق کو غصب کررہے ہیں اوراس کے باوجودوہ بیرونی ایجنڈے کے مطابق اپنی نام نہادمظلومیت کاروناروکرپاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے میں مصروف ہیں۔سیدمحمدکفیل بخاری کا کہناتھاکہ پاکستان کوجن معاشی بحرانوں کا سامناہے،ان کے پس پردہ قادیانی لابی کا مذموم پراپیگنڈاہے ،جس کی بدولت وہ بیرونی قوتوں پر اثراندازہوکرپاکستان کوکڑی شرائط کے ذریعے بے دست وپاکرنے کی کوشش کرتے چلے آرہے ہیں۔سیدمحمدکفیل بخاری نے کہا کہ موجودہ نازک حالات کا تقاضاہے کہ جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کا بھی خاص خیال رکھاجائے۔انہوں نے کہ قادیانیت ،اسلام کے خلاف سب سے بڑا فتنہ ہے۔ مسلمانوں کو فتنہ قادیانیت سے خبردار کرنااور اُن کے ایمانوں کی حفاظت کرنا ہمارادینی فریضہ ہے ۔جبکہ قادیا نیوں کواسلام کی دعوت ہماری پہلی ترجیح ہے ۔انہوں نے بتایاکہ مجلس احراراسلام نے فہم ختم نبوت کورس کو مہم کے طور پرملک بھر میں شروع کردیا ہے۔ پیغام ختم نبوت کو تحریکی بنیاد پر گھر گھر پہنچایا جائے گا اورعقیدۂ ختم نبوت سے آگاہی کے لیے مساجد میں صدابلند کی جائے گی۔انہوں نے ہدایت کی کہ مجلس احراراسلام کے مبلغین اور کارکن پیغام ختم نبوت مہم کوتیزکردیں ،تاکہ مسلمانوں کے ایمان کو باطل نظریات وعقائدکے مسموم اثرات سے محفوظ کیاجاسکے۔علاوہ ازیں ختم نبوت کورس سے ڈاکٹرمحمدآصف ناظم دعوت وارشادشعبہ تبلیغ مجلس احراراسلام،مولانامفتی محمدمعاذ،مولاناتنویرالحسن،ڈاکٹرعمرفاروق احرار، مولانامحمدضیاء الحق اورمولاناعتیق الرحمن علوی نے بھی خطاب کیا۔
ملتان(22 ماچ )مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے مدنی مسجد جامعہ رحمانیہ سراجیہ میاں چنوں میں نمازجمعۃ المبارک سے قبل شہداء ختم نبوت مارچ1953ء کی یاد میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ تحریک ختم نبوت 1953ء میں شہید ہونے والے دس ہزار فرزند اسلام نے اپنے مقدس خون کا نذرانہ پیش کرکے پاکستان کو قادیانی ریاست بننے سے بچایااور وطن عزیز کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کا دفاع کیاانہوں نے کہاکہ یہ انہی شہداء کے خون کا صدقہ ہے کہ لاہوری وقادیانی مرزائی 1974ء میں پارلیمنٹ کے فلور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ منصب رسالت کا دفاع جنت میں جانے کا راستہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ تحریک ختم نبوت کے پہلے شہید سیدناحبیب ابن زید انصاری ؓ ہیں انہوں نے شہادت تو قبول کرلی لیکن مسیلمہ کذاب کی نبوت کا انکار کرتے رہے۔
انہوں نے کہاکہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے مسیلمہ کذاب کے قلع قمع کے لیے حضرات صحابہ کرام ؓ کا لشکر روانہ کیااورمسیلمہ کذاب کے فتنہ ارتداد کو ان کے انجام تک پہنچایا ۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیاکہ وہ قرآنی وآسمانی تعلیمات کے تابع ہوجائیں اور اپنی اگلی نسلوں کو دین اورعقیدہ ختم نبوت سے روشناس کرائیں ۔بعدازاں مولاناعطاء الحق کی ضیافت میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ اور مغرب میں مسلمانوں پرحملے سیکولر انتہاپسندی ہے لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس قسم کے حملے اسلام کی پھیلتی ہوئی تعلیمات کو روک نہیں سکتے ۔علاوہ ازیں عبداللطیف خالد چیمہ نے مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کی گاڑی پر حملے کودین ووطن دشمن عناصر کی کاروائی قراردیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہاہے کہ حکمرانوں کی مدارس اورعلماء دشمنی میں اس قسم کے واقعات رونماہورہے ہیں حکمران مدارس اور مساجد کے خلاف جوزبان استعمال کررہے ہیں اس کا منفی نتیجہ ہے کہ اس قسم کے دلخراش واقعات سامنے آرہے ہیں ۔
ملتان (23 مارچ ) مجلس احراراسلام پاکستان کے نائب امیرسید محمدکفیل بخاری نے کہاہے کہ علماء اور مسلمان پوری دنیامیں دہشت گردی کا شکار ہیں ان کودہشتگرد کہنے والے خود دہشتگردی کے معاون ہیں ۔ملتان سے لاہورجاتے ہوئے چیچہ وطنی میں مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ سے ملاقات اورمشاورت کے بعد اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی کے قافلے پرحملے کے ملزموں کو پکڑنے یاسزادینے کی بجائے بچانے کی کوشش کی جائے گی اور کچھ عرصے کے بعد اس اندوہناک واقعے کو داخل دفتر کرکے سرد خانے کی نظر کردیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اہل حق کے تمام طبقات کو مل بیٹھ کرکوئی مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاکہ 23مارچ کا دن ہمیں تحریک پاکستان میں دی جانے والی قربانیوں کی یاد دلاتاہے انہوں نے کہاکہ قرارداد پاکستان سے لیکر قراردادمقاصد تک ایک پوری تاریخ ہے جوہم سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہم قیام ملک کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سنجیدہ ہوجائیں ،انہوں نے کہاکہ مصور پاکستان اور بانی پاکستان کی فکر کے مطابق جب تک اس ملک میں اسلامی نظام نافذ نہ ہوگا امن قائم نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہاکہ تحریک پاکستان کے مقاصد کے حصول کے لیے تمام مکاتب فکر نے جو 23نکاتی دستوری خاکہ طے کیاتھا اس کودوبارہ بنیادبناکر اسلامائزیشن کی جدوجہد کو ازسر نومنظم کرنے کی ضرورت ہے ۔سید محمد کفیل بخاری اورعبداللطیف خالدچیمہ نے جمعیت علماء اسلام کی طرف سے31مارچ کوسرگودھا میں تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت ملین مارچ کا اعلان کیاہے ۔
42 سال تک قادیانی قبضے میں رہنے والی ’’ مسجد یمامہ ‘‘ میں ختم نبوت کانفرنس
رپورٹ: حافظ محمد سلیم شاہ
مجلس احراراسلام چیچہ وطنی کے دفتر کے کارکن اور میڈیا کے ذمہ دار ہونے کے ناطے مجھے مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ کے ساتھ اکثر سفر کرنے کے مواقع ملتے رہتے ہیں جو میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے اس دوران مجھے بہت کچھ سیکھنے کے لیے ملتاہے 16؍مارچ بروز ہفتہ کو قائد آباد(خوشاب) کے قریب چک نمبر 2-TDA(مٹھہ ٹوانہ)کی جامع مسجد یمامہ ،، جو تقریبا 42سال سے قادیانیوں کے جبری تسلط میں رہی کی واگزاری کو تین سال مکمل ہونے پر وہاں ختم نبوت کانفرنس جس کا اعلان 3؍ مارچ کو انتقال کر جانے والے بابا سید اطہر حسین شاہ گولڑوی رحمتہ اﷲ علیہ خود کرگئے تھے،ان کے صاحبزادے سید علی اطہر شاہ بخاری کی میزبانی میں منعقد ہوئی۔
جناب رانا قمر الاسلام اور راقم الحروف چیمہ صاحب کی معیت میں دوپہر سے قبل پروگرام کے مطابق جامعہ سعدیہ جوہرآباد پہنچ گئے جہاں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماء مفتی زاہد محمود سراپاانتظار تھے، خطیب احرار مولانا تنویر الحسن، اور خوشاب سے مولانا عدنان حذیفہ بھی ہمارے قافلہ میں شامل ہوگئے، اور ہم کھانا کھانے کے بعد جامعہ ابوہریرہ ھڈالی پہنچے جہاں جے یو آئی خوشاب کے سابق امیر قاری محمد سلیم کے ہاں چائے پینے کے بعد قبل از ظہر مسجد یمامہ پہنچ گئے، گہما گہمی دیکھ کر مجاہدِ ختم نبوت مرحوم سید اطہر حسین شاہ کی یادیں تازہ ہونے لگیں، سب حضرات نے سید علی اطہر شاہ بخاری ، ابوالحسن اطہر شاہ بخاری ، اور دیگر احباب سے مجاہد ختم نبوت سید اطہر حسین شاہ کی تعزیت و دعائے مغفرت کے بعد ضروری مشورہ بھی کیا کہ ان کے انتقال کے بعد قادیانیت کے اثرورسوخ والے اس علاقے میں کام کیسے کرنا ہے۔
کانفرنس شروع ہوئی تو مفتی زاہد محمود نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں قادیانی سازشیں بے نقاب کرنے پر سید اطہر حسین شاہ مرحوم کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ مرد مجاہد ڈٹا رہا، مولانا تنویر الحسن احرار نے کہا کہ عقیدہ ٔختم نبوت کے تحفظ اور قادیانیت کے استیصال کے لیئے تمام مکاتب فکر ایک پیج پر ہیں اور گولڑوی صاحب مرحوم کے جرأت مندانہ کردار کو ان شاء اﷲ تعالیٰ جاری و ساری رکھا جائے گا، جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ملکی سلامتی کے خلاف قادیانی نیٹ ورک کا فوری سدباب کیا جائے انہوں نے کہا کہ 3سال قبل ایک طویل قانونی وعدالتی جنگ لڑکے تحریک ختم نبوت کے بزرگ رہنما باباسید اطہر حسین شاہ گولڑوی نے مسجد کو قادیانیوں کے قبضہ سے واگزار کرایا اورتحریک ختم نبوت آج اس فیصلے کا تیسراجشن منارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ قادیانی ترجمان سلیم الدین نے کہاہے کہ ’’1974ء کی قرارداد اقلیت کو بائی فورس منظور کرایا گیاتھا‘‘۔ سلیم الدین کی یہ بات سراسر خلاف واقعہ اورآئین اورریاست سے بغاوت کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری نے کہاہے کہ ’’آئین
میں قادیانی غیرمسلم اقلیت ہیں اور ان کو اقلیت ہی تصور کیاجاتاہے ‘‘۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے اس پرکہاکہ وزیر مذہبی اموریہ بھی بتائیں کہ جن کو آپ اقلیت کہہ رہے ہیں کیاوہ اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سید اطہرحسین شاہ گولڑوی نے زندگی بھر قادیانیوں کامردانہ وار مقابلہ کیااور عدالتی وقانونی چارہ جوئی کے ذریعے قادیانیوں کو ہمیشہ شکست دیتے رہے ،مولاناضیاء اﷲ سیالوی (کراچی ) ،قاری محمد ریاض (لاہور)، عرفان محمودبرق(لاہور)، چیئرمین قائدآباد حاجی احمد ،ملک عمر دراز جوئیہ ، رانااکبر محمود ، رانا محمد سلیم ، پیر شمس العارفین شاہ ہمدانی، قاری محمد باسط ، حافظ محمدعثمان سیالوی ، قاری محمد سلیم ، مولاناعدنان حذیفہ اور دیگر حضرات نے شرکت وخطاب کیا۔
مقررین نے کہاکہ قادیانی اپنے کفر کو اسلام کا نام دے کر پھیلاتے ہیں جو ارتداد اور زندقہ کی ذیل میں آتاہے ،مقررین نے کہاکہ حکومت عاشقان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو ستارہی ہے اورگستاخانِ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو بچارہی ہے۔کانفرنس کی قراردادوں میں مطالبہ کیاگیا کہ ارتداد کی شرعی سزا نافذکی جائے ،مساجد سے مشابہت رکھنے والی قادیانی عبادت گاہوں کی ہیئت تبدیل کی جائے ،امتناع قادیانیت ایکٹ پر مو ثر عمل درآمد کرایا جائے ،قادیانی جماعت کو خلاف قانون قرار دے کران کے دفاترسیل اور فنڈز ضبط کیے جائیں ،سودی معیشت کا خاتمہ کرکے اسلامی معیشت کو رائج کیاجائے ،ربوہ کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں اور 295-Cمیں کسی قسم کی ترمیم نہ کی جائے ۔مقررین نے سیداطہر شاہ بخاری کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ یہ مسجد ان کے لیے صدقۂ جاریہ ہے۔ اﷲ پاک ان کے ورثاء کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ختم نبوت کے محاذ پر قادیانیوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑے رہنے کی ہمت عطاء فرمائے۔
مجاہد ختم نبوت غازی سید اطہر حسین شاہ گولڑوی مرحوم و مغفور کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ تخت ہزارہ تحصیل بلوال ضلع سرگودھا میں مسجد گلزار مدینہ نامی مسجد جو عرصہ دراز سے مسلمانوں کے پاس تھی اس پر علاقہ کے بااثر قادیانیوں نے قبضہ کر لیا ،جس پر سید اطہر شاہ گولڑوی نے عدالتی چارہ جوئی کے ذریعے ہائی کورٹ تک عدالت میں قادیانیوں کو شکست سے دوچار کیا،جس پر 10؍ نومبر2000 ء کو قادیانیوں نے ان کو اغوا کرلیا اورشدید تشدد کر کے زخمی کر دیا۔مرزائی کہنے لگے کہ اگر ہماری مخالفت سے باز نہیں آؤ گے تو تمہیں ابھی جان سے مار ڈالتے ہیں۔ شاہ صاحب نے یقین کرلیا کہ ان کا آخری وقت ہے لہٰذا پوری قوت سے ’’نعرہ تکبیر ‘‘بلند کیا اور ارد گرد آواز پہنچی تو لوگوں نے دیوار توڑ کر انہیں نکالا۔اگر لوگ بروقت نہ پہنچتے تو مرزائی صف میں لپیٹ کرجلانے لگے تھے ، جب لوگ پہنچے تو شدید تشدد کے تنیجے میں وہ جان بلب تھے، ان کا سر کھُلا ہوا تھا، اور دماغ کا کچھ حصہ نکل کر ان کے بالوں میں تھا۔ عوام الناس ان کو فیصل آباد الائیڈ ہسپتال لے گئے جہاں وہ تقریبا ایک ماہ کومے میں رہے، ایک مہینے کے بعد ہوش آیا۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو دوبارہ زندگی عطاء فرمائی بعد ازاں وہ قائد آبا دمنتقل ہو گئے اور ختم نبوت کے کام کے لیے سرگرم کردار ادا کرنے لگے ،یوں کئی معرکے انہوں نے سرکئے ،یکم دسمبر 2018 ء کو جناب عبداللطیف خالد چیمہ کے دورے کے موقع پر جامعہ سعدیہ جوہر آباد میں کہنے لگے کہ اب میں جانے والا ہوں ،تا آنکہ تین مار چ کو یہ قلندر اپنی حسین یادیں چھوڑ کر اﷲ کے پاس چلا گیا۔ اﷲم اغفر لہ وارحمہ!
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را