سلیم کوثر
صاف لکھا ہے سرِ لوحِ جبیں آ پ کا ہوں
میرے آقا میں کسی کا بھی نہیں آپ کا ہوں
کرۂ عشق سے باہر بھی حٖضور آپ کا تھا
کرۂ عشق میں جب سے ہوں مکیں آپ کا ہوں
مجھ کو بہکائے گا کیا جلوۂ دنیا کا فریب
میرا ایمان کی حد تک ہے یقیں آپ کا ہوں
سب کو ہے ناز غلامی پہ بڑی طاقتوں کی
میرا اعزاز کہ میں خاک نشیں آپ کا ہوں
اس کی خوشبو کی دھنک ہے سرِ افلاک سلیم
حق تعالیٰ نے عطا کی ہے زمیں، آپ کا ہوں