تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

کورونا وبا…… اﷲ تعالیٰ سے عافیت طلب کیجیے

سید محمد کفیل بخاری پوری دنیا میں کورونا وباء سے ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ کی حد پار کر چکی ہے جبکہ متأثرین کی تعداد تیس لاکھ سے متجاوز ہے۔ اس وباء سے ترقی یافتہ ممالک؛ خصوصا امریکہ برطانیہ، چین اور اٹلی سب سے زیادہ متأثر ہوئے۔ تمام سائنسی ترقی و اسباب کی فراوانی ایک غیر مرئی دشمن کے سامنے ڈھیر ہو کر رہ گئی۔ کورونا وائرس نے ترقی پذیر ممالک کو بھی اپنی گرفت میں لیا۔ جن کو اپنی مادی ترقی پر نازتھا وہ اپنی قوم کے لیے کچھ نہ کر سکے اور جن غریب ممالک کے پاس کچھ تھا ہی نہیں وہ خوف کے اندھے غار میں دبک کر بیٹھ گئے۔تیل کے ذخائر کی وسعتوں پر گھمنڈ کرنے والا سعودی عرب، تیل کی

رمضان المبارک میں تعاون کا ہاتھ بڑھائیے!

عبد اللطیف خالد چیمہ مجلس احرار اسلام کاقیام 29؍ دسمبر 1929 ء کو عمل میں آیا ۔اس جماعت نے حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری، مفکر احرار چودھری افضل حق، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی،ماسٹر تاج الدین انصاری،شیخ حسام الدین، مولانا گل شیر شہید، نواب زادہ نصر اﷲ خاں،حضرت مولانا محمد علی جالندھری، آغا شورش کاشمیری، جانباز مرزا رحمہم اﷲ اور دیگر رہنماؤں کی غیرت مند قیادت میں تحریک آزادی کے ہنگامہ خیز دور میں سرگرم کردار ادا کیا۔ 1930ء میں محدث عصر حضرت مولانا محمد انور شاہ کاشمیری رحمتہ اﷲ علیہ نے انجمن خدام الدین لاہور کے سالانہ جلسے میں پانچ سو علماء کی معیت میں سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کو ’’امیر شریعت‘‘ منتخب کر کے بیعت کی اور

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم (قسط: ۷)

علامہ ابن سید الناس رحمہ اﷲ تعالیٰ مترجم: ڈاکٹر ضیاء الحق قمر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسلحہ کا بیان: آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس نو تلواریں تھیں، ان میں سے ایک کا نام ’’ذوالفقار ہے، یہ وہ تلوار ہے جو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو غزوہ بدر میں مالِ غنیمت میں حجاج سہمی کی اولاد سے حاصل ہوئی۔ یہ وہی تلوار ہے جس کا آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے خواب میں اگلا حصہ ٹوٹا دیکھا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس سے شکست کی تعبیر لی جو غزوہ احد میں سامنے آئی۔(۱) تین تلواریں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو غزوہ بنی قَینُقاع سے ملیں، جن کے نام یہ ہیں: القلعی، البتار، اور الحتف۔ آپ صلی اﷲ

روزہ کے مسائل

حضرت مولانا سید اصغر حسین حسنی رحمۃ اﷲ علیہ۲۵؍ نومبر ۱۹۶۱ میں حضرت مولانا سیدا صغر حسین نور اﷲ مرقدہ کے مرتبہ مکتوب شیخ الہند رحمۃ اﷲ علیہ اس عاجز کو شائع کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ حسن اتفاق ملاحظہ کیجئے کہ ٹھیک گیارہ برس گیارہ ماہ بعد پھر یہی سعادت میرے حصہ میں آئی کہ جب سابق میں کتابوں کی گرد جھاڑ رہا تھا کہ اس میں کچھ رسائل نظر پڑے اب جوانہیں سنوارکے رکھنے لگا تو اچانک حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا رسالہ فرحۃ الصائمین باصرہ نواز ہوا۔ دیکھتے ہی پھڑک اٹھاکہ آج شام ہی رمضان المبارک کی شب اول کا مطلع آغاز ہے اور آج ہی اﷲ نے اس مبارک ومسعود کام کی طرف مطلع فرمایا ہے۔

نقشہ برائے ادائیگی زکوٰۃ

مولانا اعجاز صمدانی (الف) وہ اثاثے جن پر زکوٰۃ واجب ہے: (۱) سونا (خواہ کسی شکل میں ہو)--------------------------------------مثلاً اِس کی قیمت:50,000/- (۲) چاندی (خواہ کسی شکل میں ہو)--------------------------------------؍؍10,000/----------- (۳) مالِ تجارت یعنی بیچنے کی حتمی نیت سے خریدا ہوا مال، مکان، زمین(۱)300,000/- ------------------ (۴) بینک میں جمع شدہ رقم100,000/- ------------------------------------------------------- (۵) اپنے پاس موجود نقد رقم100,000/- ------------------------------------------------------ (۶) ادھار رقم (جس کے ملنے کا غالب گمان ہو) خواہ نقد رقم کی صورت میں دی ہو یا مالِ تجارت بیچنے کی وجہ سے واجب ہوئی ہو50,000/- ------------- (۷) غیر ملکی کرنسی (موجودہ ریٹ سے) 10,000/- ----------------------------------------------- (۸) کمپنی کے شیئرز جو تجارت (Capital Gain)کی نیت سے خریدے ہوں۔ ان کی پوری قیمت(موجودہ مارکیٹ ویلیو)50,000/- ---------------------------------------- (۹) جو شیئرز نفع (Dividend)کی غرض سے خریدے گئے، ان میں

مقامِ صحابہؓ

حضرت علامہ محمد عبداﷲ رحمۃ اﷲ علیہ یہ دنیا دارالعمل ہے۔ ہست ونیست کی اس رزم گاہ میں قدم قدم پر انسان کو آزمائش اور امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَ کُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً (سورۃ الملک:۲) اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے۔ امتحان کوئی ساہو، اس میں کامیابی کا بھی امکان ہوتا ہے اور ناکامی کا بھی۔ مثل مشہور ہے عند الا متحان یکرم الرجل اویھانمگر وہ خوش نصیب انسان، جنہیں ایمان کی حالت میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے دیدار کی سعادت میسر آئی اور ایمان کی دولت ہمراہ لے کر اس دنیاسے رخصت ہوئے جنہیں صحابہ یا اصحاب کے لقب

جنسی ہوس پر ستی کی عالمی تحریک

حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی رحمتہ اﷲ علیہ اﷲ جل شانہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا پھر ان کی طبعی موانست کے لیے حضرت حوا علیہا السلام کو پیدا فرمایا پھر اُن سے دونوں کی نسل کو چلایا۔ مرد عورت میں جو ایک دوسرے کی طرف فطری اور طبعی میلان ہے اس کے لیے نکاح کو مشروع فرمایا اور نکاح کے اصول وقوانین مقرر فرمائے۔ جب مرد عورت کا نکاح ہوجائے تو آپس میں ایک دوسرے سے قانون شریعت کے مطابق استمتاع اور استلذاذ جائز ہے۔ اس میں جہاں نفسیاتی ابھار کا انتظام ہے وہاں بنی آدم کی نسل چلنے اور نسل ونسب کے پاس رکھنے اور آپس میں رحمت اور شفقت باقی رکھنے کا اور عورت کو گھر میں عزت و

گنا ہوں سے توبہ کیجئے!

حضرت مولانا عبدالواحد توبہ کرنے والا خدا کا پسندیدہ ہے: قرآن مجید میں ایک مقام پر توبہ کرنے والوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ان کی تحسین کی گئی ہے اور انہیں بشارت دی گئی ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے کہ: اَلتَّآ ئِبُوْنَ العَابِدُوْنَ الحَا مِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرَّاکِعُوْنَ السَّاجِدُوْنَ الْاٰ مِرُوْنَ بالْمَعْرُوْفِ وَالنَّاھُوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحَافِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰہِ وَبَشِّرِالْمُؤْ مِنِیْنَ۔ (التوبہ: ۱۱۱) ’’وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیک باتوں کی تلقین کرنے والے اور بری باتوں سے روکنے والے اور اﷲ کی حدود کا خیال رکھنے والے اور ایسے مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے‘‘۔ اس آیت کریمہ میں التَّآئِبُوْنَ کو مقدم کرکے دراصل توبہ کرنے والوں کی صفت

حمد

سعود عثمانی یہ شام و سحر یہ شمس و قمر بس تیری اطاعت کرتے ہیں ہم تیرے شاکر ہوں کہ نہ ہوں پر تجھ سے محبت کرتے ہیں یہ کاسنی پھول یہ زرد شجر ، یہ سرخ پرندے پیڑوں پر کتنے ہی صحائف ہیں جن کی ہم روز تلاوت کرتے ہیں جو شکل ہے روشن آیت ہے جو صورت ہے اک سورت ہے ہم اس کی نہیں اس خلقت میں خالق کی زیارت کرتے ہیں سنتے ہیں حکایت راوی کی دل سوز قرات منشاوی کی بس لحن دھڑکتا ہے جس دم یہ درد سماعت کرتے ہیں یہ نغمے گلہ بانوں کے ، یہ گیت محبت خوانوں کے یاں میری سواری ٹھہرا دو یاں عمر سوارت کرتے ہیں اک سناٹا ہے جدھر جائیں کوئی شکل ملے

نعت

حفیظ تائب مرحوم خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشر خوش نژاد و خوش نہاد و خوش نظر، خیرالبشر دل نواز و دل پذیر و دل نشین و دل کشا چارہ ساز و چارہ کار و چارہ گر، خیرالبشر سر بہ سر مِہر و مروت، سر بہ سر صدق و صفا سر بہ سر لطف و عنایت، سر بہ سر خیر البشر اعتدالِ دین و دنیا، اتصالِ جسم و جاں اندمالِ زخمِ ہر قلب و جگر، خیرالبشر صاحبِ خُلقِ عظیم و صاحبِ لطفِ عمیم صاحبِ حق، صاحبِ شق القمر، خیرالبشر کارزارِ دہر میں وجہِ ظفر، وجہِ سکوں عرصۂ محشر میں وجہِ درگزر، خیرالبشر رونما کب ہوگا راہِ زیست پر منزل کا چاند ختم کب ہوگا اندھیروں کا سفر، خیرالبشر کب ملے گا ملتِ

نعتیہ غزل

یوسف طاہر قریشی رسولِ پاکؐ محبوب خدا ہیں، رشک یوسف ہیں بلاشک وہ امام الانبیاء ہیں، رشک یوسف ہیں وہ رشک نوح و ابراہیم، فخرِ آدم و ہاروں وہ بحرِ رحمت وصدق وصفا ہیں، رشکِ یوسف ہیں مدینہ پر کئی کنعاں، کئی یوسف کدے قرباں جہاں رہتے محمدؐ مصطفی ہیں، رشک یوسف ہیں شہِ طیبہؐ کی شہرت کے پھریرے عرشوں فرشوں پر سلاطیں جن کی عظمت پر فدا ہیں، رشکِ یوسف ہیں ادائیں ان کی جو اپنائے، ہے عاشق وہی سچا جہاں میں اک وہی شیریں ادا ہیں رشک یوسف ہیں ہے جن کی ایک اِک سنت خدا کے عرش سے افضل وہ خیر الناس اور خیرالوریٰ ہیں، رشک یوسف ہیں اُطاق قلب میں میرے ہیں ان کے عشق کے جلوے کہ جو طاہرؔ حبیب

مناجات

حبیب الرحمن بٹالوی رب عُلی کی پناہ چاہتا ہوں رسول خدا کی ثنا چاہتا ہوں مقدس، معطر، پیمبر ہیں میرے میں توصیف ان کی سوا چاہتا ہوں مجرم ہوں، عاصی، خطاکار ہوں میں معافی، تلافی، بھلا چاہتا ہوں ’’کرونا‘‘ سے دنیا کی بس ہوچلی ہے نائب ہوں تیرا، شفا چاہتا ہوں مِن دون اﷲ میں کس کو پکاروں؟ کوء ہے اگر تو پتا چاہتا ہوں ہم بے سہاروں کا تو آسرا ہے ہر دم ترا آسرا چاہتا ہوں ہر معاملے میں تری مرضی مولا! تیری رضا میں رضا چاہتا ہوں اجڑے چمن کا توہی پاسباں ہے کلی، پھول، پودا، ہرا چاہتا ہوں اک دنیا بے کس، لاچار، ماندہ اُس کے مرض کی دوا چاہتا ہوں ترستا ہے سجدے کو خانہ خدا بھی خانہ خدا پھر

تاریخ احرار (پہلی قسط)

مؤلف: مفکر احرار چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ مقدمہ: امام سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کلمات أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ۔ بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ۔ أَلْحَمْدُ لِلّٰہِ! وَلَہُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ وَحْدَہ۔ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامُ عَلٰی سَیِّدِنٰا وَمَوْلیٰنا وَقٓائِدِنٰا الاعظَمِ وَالرَّسُولِ الْأَفْخُمِ مُحَمَّدِنِ المَبعُوثِ لِتَتمِیمِ مَکَارِمِ الأَخَلاقِ أَلذِی لاٰ یُخْلَقُ وَلایُبْعَثُ نَبِیٌّ وَّلَا رَسُولٌ بَعدَہ۔ وَعَلٰی أَصحٰابِہِ الَّذِینَ ھُم کَالنُّجُومِ فِی السَّمٰاءِ لِلِاقتِدآءِ وَالاِ ہِتدَآءِ وَمِعیٰارٌ لِلْحَقّ وَالدِّینِ وَأُمَّھٰاتِ المُؤمِنِین۔ أَصلِ أَھلِ بَیتِہٖ۔ أَزْوَاجِہِ المُطَھَّرَأتِ وَذُرِّیّٰاتِہٖ وَأَتبٰاعِہِ الَّذِینَ أَوفُوا عَھدَہ أَمَّا بَعدُ عام انسانی افتاد طبع کے مطابق اکثر دیکھنے والے کسی عمارت کی نگاہوں سے ٹکرانے والی بلندی، ڈیل ڈول، انداز تعمیر، رنگ وروغن اورزیبائش و خوش نمائی پرہی نظر ڈالتے ہیں۔ وہ دیدہ ور اور حقیقت شناس بہت کم ہیں جن

چندے کا پھندا

منصور اصغرراجہ مرزا بشیر الدین محمود کے عہد میں جب بانی جماعتِ احمدیہ مرزا قادیانی کے صاحبزادے اور ’’خلیفہ وقت ـ‘‘ کے بھائی صاحبزادہ شریف احمد کو قادیان کے بازار میں ایک گداگر کے لڑکے حنیف نے سرعام لاٹھیوں سے پیٹا اور بات تھانے کچہری تک جا پہنچی تو بعض مقامی اخبارات نے اس کیس کی خبر کی سرخی یوں جمائی کہ ’’صاحبزادہ حنیف اور صاحبزادہ شریف کا مقدمہ ‘‘۔احرار رہنما ماسٹر تاج الدین انصاری ؒ کے مطابق بعض مقامی اخباروں نے اس ’’صاحبزادگی ـ‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ دونوں صاحبزادگان نذرو نیاز پر ہی گزارا کرتے ہیں۔ایک اعلیٰ پیمانے پر نذر وصول کرتا ہے اور دوسرا گھٹیا طریقے سے نذرانے کے بجائے خیرات پر اکتفا کرتا ہے (ہم نے قادیان میں کیا

توبہ واستغفار، عذاب الٰہی سے نجات

جانشین امیر شریعت مولانا سید ابومعاویہ ابوذر بخاری رحمۃعلیہ زوال وبربادی کی تکمیل اسی وقت ہوتی ہے جب ملک اور قوم کا بڑا کہلانے والے انجام سے بے پروا ہو کر زندگی کے ہر شعبہ میں اﷲ تعالیٰ کے مقابلے پر اتر آئیں اور قوم صرف تماشائی بنی رہے۔ خدا فرا موشی، سر کشی اور دین بیزاری کے جو دل دوز مناظر پورے ملک میں دیکھے جارہے ہیں، ان کے ہوتے ہوئے نصرت غیبیہ کے نزول کی دعا بھی ایک مذاق معلوم ہو رہی ہے۔ تشکیل پاکستان کے وقت حلفیہ وعدے اور قسمیہ نعرے بازی کے جُلو میں، غلاف کعبہ پکڑ پکڑ کر اسلامی نظام نافذ کرنے کے لیے ملک مانگا گیا تھا۔ لیکن ملک مل جانے کے بعد ہر حیلہ سے اسلام کو ملک

مسافران آخرت

٭ حافظ محمد عابد مسعود ڈوگر اور محمد شاہد ڈوگر کے والد گرامی چودھری عبدالرزاق ڈوگر کچھ دنوں کی علالت کے بعد ۱۱؍ اپریل ہفتہ کو لاہور کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ وصیت کے مطابق ان کی نماز جنازہ اور تدفین لاہور میں ہی ہوئی ۔ ٭ تقسیم ملک سے قبل کے مشہور احرار کارکن غلام رسول راہی رحمہ اﷲ کی اہلیہ اور ڈاکٹر ناصر رسول کی والدہ ماجدہ ۱۹؍ اپریل اتوار کو انتقال کر گئیں۔ ٭ مجلس احراراسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن رانا قمر الاسلام کے بڑے بھائی، ہمارے دوست رانا عبداللطیف(روزنامہ ’’پاکستان‘‘)کے برادر نسبتی اور عزیزی سعد تنویر کے والد گرامی رانا تنویر الاسلام ۱۹؍ اپریل اتوار کو تنزانیہ میں انتقال کرگئے، نماز جنازہ ۱۹؍اپریل کو تنزانیہ میں

نقیب

گزشتہ شمارے

2020 May

کورونا وبا…… اﷲ تعالیٰ سے عافیت طلب کیجیے

رمضان المبارک میں تعاون کا ہاتھ بڑھائیے!

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم (قسط: ۷)

روزہ کے مسائل

نقشہ برائے ادائیگی زکوٰۃ

مقامِ صحابہؓ

جنسی ہوس پر ستی کی عالمی تحریک

گنا ہوں سے توبہ کیجئے!

حمد

نعت

نعتیہ غزل

مناجات

تاریخ احرار (پہلی قسط)

چندے کا پھندا

توبہ واستغفار، عذاب الٰہی سے نجات

مسافران آخرت