تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

شہداء ختم نبوت مارچ 1953ء

عبداللطیف خالد چیمہ طویل قربانیوں کے بعد اسلام کے نفاذ کے نام پر یہ وطن عزیز ’’پاکستان‘‘ معرض وجود میں آیا تو اینٹی پاکستان قوتوں نے اپنا کھیل کھیلنا شروع کردیا، جن میں قادیانی گروہ سرِفہرست ہے، پاکستان کے قادیانی وزیر خارجہ آنجہانی موسیو ظفر اﷲ خاں نے وزارت خارجہ کے قلمدان سے فتنہ اِرتداد مرزائیہ کو پروموٹ کیا اور بیرون ممالک سفارت خانوں کو قادیانی تبلیغ کے اڈوں میں تبدیل کرکے رکھ دیا۔ قادیانی سربراہ مرزا بشیر الدین محمود نے بلوچستان کو ’’احمدی سٹیٹ‘‘ بنانے کی بات کی اور 1952ء کو قادیانیت کا سال قرار دیا، 1952ء ختم ہونے پر بانی ٔاحرار حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری نے کہا کہ اب 1953ء ہمارا سال ہے، مجلس احرار اسلام جو انتخابی سیاست

’’سورۃ البینہ‘‘ …… اصحابِ تشکیک کے لیے نسخۂ شفا

مولانا مفتی محمد عبد اﷲ شارق ’’سورۃ البینہ‘‘ کی تفسیری مشکلات: متاخرین اہلِ تفسیر میں سے بعض حضرات کو ’’سورۃ البینہ‘‘ کی ابتدائی چند آیات کے ایک ’’منظم ومربوط معنی‘‘ کا تعین کرنے میں کچھ ابہامات اور اشکالات پیدا ہوئے ہیں اور علامہ آلوسی نے امام واحدی سے نقل کیا ہے کہ یہ مقام قرآن کے ’’اصعب‘‘ (نسبتا مشکل) مقامات میں سے ایک ہے (۱)۔ نیز خود راقم کو بھی اس مقام پر کسی منظم، بے تکلف اوربے ساختہ مفہوم ومراد کا تعین کرنے اور اس کی سبق آموزی کو سمجھنے میں دقت پیش آتی رہی۔امام رازی سے لے کر اردو کے معاصر مفسرین تک بعض حضرات نے گو خود ابہامات کا اظہار کرنے والوں پر حیرت کا اظہار کیا اور لکھا کہ یہاں کوئی

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی ﷲ علیہ وسلم قسط: ۵

علامہ ابن سید الناس رحمہ اﷲ تعالی مترجم : ڈاکٹر ضیاء الحق قمر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اولاد کا بیان: آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی اولاد میں حضرت قاسم ہیں اور انہی کے نام پر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی کنیت ہے۔ پھر حضرت عبداﷲ اور انہی کا نام طیب اور طاہر ہے۔ اور بعض نے کہا کہ انہی کا نام طیب ہے۔ طاہر ان کے علاوہ ہیں۔ بیٹیوں میں سیدہ زینب، سیدہ رقیہ، سیدہ اُمّ کلثوم اور سیدہ فاطمہ رضی ﷲ عنہن ہیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے صاحبزادے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت سے قبل بچپن میں ہی وفات پا گئے۔ آپ صلی اﷲ علییہ وسلم کی صاحبزادیوں نے اسلام کا زمانہ پایا اور مشرف باسلام

بقول سیدنا حسن رضی ﷲ عنہ , سیدنا معاویہ رضی ﷲ عنہ سے صلح ﷲ کا فیصلہ تھا

شاہ بلیغ الدین رحمہ اﷲ ارشاد ہوا…… ’’تم اﷲ کے فیصلے سے راضی ہو اور معاملہ اس کے حوالے کر کے اپنے گھروں میں آرام سے بیٹھے رہو‘‘…… ۴۰ ہجری کی بات ہے کہ ایک وفد اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے نواسے سیدنا حضرت حسن رضی اﷲ عنہ سے ملنے کے لیے گیا۔ وہ اس وقت کوفے میں تشریف فرما تھے۔ سیدنا حسن رضی اﷲ عنہ، حضرت علی رضی اﷲ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا بنت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ مدینۃ النبی میں پیدا ہوے۔ صحیح بخاری کتاب البیوع میں ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اور صحیح مسلم میں مناقب حسن میں لکھا ہے کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ

خلافتِ راشدہ کے دو آفتاب صفت ستارے

بنت ِحافظ محمدطارق خلیفہ سوم ،امیرالمومنین سید نا حضرت عثمان ذوالنورین سلام اﷲ ورضوانہ: وہ معاشرہ جس کی رگ رگ میں برائیوں کا زہراُترا ہوا ہو،جہالت اپنی پوری قوت کے ساتھ حکمرانی کررہی ہو، گمراہی اور ظلمت شب کی تاریکی کی طرح چھا چکی ہو،ایسے سماج میں آباد لوگوں کی زندگیوں میں برائیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اندھیروں سے اکثر اندھیرے ہی جنم لیتے ہیں، جہالت کی گود میں پلنے والے جاہلانہ عادتیں ہی اپنا لیتے ہیں۔ برائیوں کے ماحول میں لوگ برائیاں ہی کرتے ہیں۔ برائیوں سے بھرپور معاشرہ میں کسی شخص کا پاکیزہ رہنا ایک اَنہونی بات ہے۔ لیکن وہ تھے اس انہونی کا نشان، اندھیروں میں چمکتے ستاروں کی طرح، بروں میں ایک اچھے انسان۔ اُن کی فطرت میں حیا تھی، پاکیزگی تھی۔

تین باتیں (اصلاح معاشرہ کی طرف ایک قدم)

ادارہ سنتِ سلام : ایک دوسرے سے ملتے ہوئے یا راہگذر جاتے ہوئے مسلمانوں کا آپس میں سلام کہنا ’’حقوق مسلمانی‘‘ میں سے ہے۔ آج کل یہ غلط طریقہ رواج پکڑ ر ہا ہے کہ ’’السلام علیکم‘‘ کے جواب میں’’السلام علیکم‘‘ ہی کہہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ ’’السلام علیکم‘‘ کا مسنون جواب ’’وعلیکم السلام‘‘ یا ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اﷲ‘‘ ہے۔ اور اگر ابتداء کرنے والا ’’السلام علیکم رحمۃ اﷲ‘‘ کہے تو جواب اس سے بہتر ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ‘‘ ہوگا۔ خوب اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ دونوں طرف سے ’’السلام علیکم‘‘ کہنے کا یہ مطلب ہوگا کہ جواب دونوں کے ذمہ باقی رہا اور اس طرح سے دونوں کا حق ایک دوسرے پر لازم رہے گا۔ اس لیے اوپر بتائے ہوئے مسنون طریقہ کے

ماہِ رجب اور واقعۂ معراج النبی صلی اﷲ علیہ وسلم

ڈاکٹر مفتی محمد نجیب قاسمی سنبھلی اسلامی سال کا ساتواں مہینہ رجب المرجب ہے۔ رجب اُن چار مہینوں میں سے ایک ہے، جنہیں اﷲ تعالیٰ نے حرمت والے مہینے قرار دیا ہے: ’’اﷲ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے ہیں، جو اﷲ کی کتاب(یعنی لوحِ محفوظ) کے مطابق اُس دن سے نافذ ہیں جس دن اﷲ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ ان (بارہ مہینوں ) میں سے چار حرمت والے ہیں۔ ‘‘(التوبہ: ۳۶) ان چار مہینوں کی تحدید قرآن کریم میں نہیں ہے، بلکہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان کو بیان فرمایا ہے اور وہ یہ ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم الحرام اور جب المرجب۔ ضمنی طور پر یہ بھی معلوم ہوا کہ حدیثِ نبوی کے بغیر قرآن کریم نہیں

ڈاکٹرلال خان کی کلمہ طیبہ اورانقلاب زندہ بادکے نعروں میں رخصتی

ڈاکٹرعمرفاروق احرار یثرب تنویرگوندل سے ڈاکٹر لال خان تک کا کئی دھائیوں پر مشتمل سفرچندروزپیشتراپنے انجام کو پہنچ گیا۔ڈاکٹرلال خان پاکستان میں بائیں بازوکی نظریاتی جدوجہدکی پہچان اورشناخت تھے۔وہ ساری زندگی طبقاتی جدوجہداورسرمایہ دارانہ نظام کے خلاف نبردآزمارہے۔اُن کی تحریکی زندگی کاآغازطالب علمی کے زمانہ میں پی ایس ایف سے ہوااوروہ صدرضیاء الحق کے دورمیں ایک مزاحمتی کردارکی صورت میں ابھرے۔ایک سال پس دیوارزنداں رہے۔رہائی کے بعدجب اُن کی جان کو شدیدخطرات لاحق ہوئے تو والدنے انہیں ہالینڈبھیج دیا۔1986ء میں بے نظیربھٹوکی پاکستان واپسی پرامریکہ کے خلاف سرگرم نوجوانوں کے ہاتھوں امریکی پرچم جلانے کا واقعہ پیش آیا۔جس کے محرک وہ نوجوان تھے جو’’جدوجہد‘‘کے نام سے امریکہ کے خلاف اپنی سرگرمیاں تیزکیے ہوئے تھے۔’’جدوجہد‘‘کی قیادت ڈاکٹرلال خان کے ہاتھ میں تھی جو پاکستان آکرلیفٹ کی

ایک افسانہ ایک حقیقت

حبیب الرحمن بٹالوی جب بھی گرتے ہیں آنکھوں سے ہمارے آنسو صفحۂ قرطاس پہ ہم اُن کو بچھا دیتے ہیں ’’بیٹی! میں تمہارا قصور وار ہوں۔ مجھے کیا پتا تھا۔ تو ہمارے بڑھاپے کا سہارا بنے گی۔ میں تو تجھے پیدا ہوتے ہی سڑک پر پھینک آیاتھا۔ بیٹی! مجھے معاف کر دینا۔بیٹی! مجھے معاف کردینا۔‘‘ ادھیڑ عمر کی ایک خاتون۔ اپنی مجبوریو ں کی ماری ہوئی۔ کسی گھر میں بچوں کو ٹیوشن پڑھانے آیا کرتی۔ خاموشی سے اپنا کام کرتی اور چلی جاتی۔ تعلیم اور تعلم سے ہٹ کر کوئی بات نہ کرتی۔ بہت کم بولتی۔ ایک دن بچوں کی ماں بضد ہوگئی۔ اُسے کہنے لگی۔ بہن! آپ خاموش رہتی ہیں۔ کیا بات ہے؟ گھر میں خیریت ہے؟ کیا آپ کی شادی ہوچکی ہے؟ کتنے

دورِجدید کی غلامی

منصور اصغر راجہ سابق امریکی معاشی غارت گر جان پرکنز نے اپنی کتاب The Secret History Of The American Empire (امریکی سامراج کی خفیہ تاریخ)میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی معاشی دہشت گردی کی خوفناک کہانی کا آغاز انڈو نیشیا کے تذکرے سے کیا ہے۔ 1970 کی دہائی میں عالمی مالیاتی اداروں نے اپنا ’’اقتصادی معجزہ‘‘ دکھانے کے لیے انڈونیشیا کا انتخاب کیا۔ اُس وقت سابق فوجی آمر سوہارتو انڈونیشیا میں سیاہ و سفید کے مالک ہوا کرتے تھے اور جمہوریت کی ٹھیکیدار ہر امریکی حکومت ان کی پشت پناہی کو اپنا فرضِ اولین خیال کرتی تھی۔ چنانچہ اگلے دو ڈھائی عشروں تک انڈونیشیا میں سرکاری سطح پر ملکی اقتصادی ترقی کے ڈنکے بجائے جاتے

حمد

صوفی غلام مصطفی تبسم مرحوم کیوں کر نہ زباں پر ہو تحمید و ثنا تیری دل محوِ نوا تیرا، جاں مدح سرا تیری آواز انا الحق سے غافل ہوں تو کیوں کر ہوں ہر ایک سرِ مو سے آتی ہے صدا تیری پھولوں کی مہک میں تُو انجم کی جھلک میں تو وہ رنگِ وفا تیرا یہ شان ادا تیری کہسار و بیاباں میں گلشن میں خیاباں میں خوشبو لیے پھرتی ہے ہر صبح صبا تیر ظالم کی جفاؤں میں مظلوم کی آہوں میں انداز جفا تیرا تصویر غنا تیری یہ پردے میں چھپنے کے انداز نرالے ہیں ہر ذرے کے دامن میں رقصاں ہے ضیا تیری ہم سے بھی گنہگاروں کو تیرا سہارا ہے چھوڑے تو کرم تیرا پکڑے تو رضا تیری

شانِ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم

فیاض عادلؔ فاروقی نازِشِ عالمِ کن فکاں آ گیا فخرِ کونین و سعدِ زماں آ گیا رشکِ مَہر و مہ و کہکشاں آ گیا وجہِ تخلیقِ کون و مکاں آ گیا نازِ حور و ملک انس و جاں آ گیا زینتِ عرشیاں فرشیاں آ گیا مہ جبیں، نازنیں، جانِ جاں آ گیا بہترین و حسینِ جہاں آ گیا دلنشیں، دلبرِ دلبراں آ گیا سید و سرورِ عاشقاں آ گیا کرنے رخصت چمن سے خزاں آ گیا ساتھ لے کے بہارِ جِناں آ گیا سِرِّ توحید کا نکتہ داں آ گیا فاش کرنے یہ سِرِّ نہاں آ گیا بن کے رحمت کی روحِ رواں آ گیا ابرِ رحمت برائے جہاں آ گیا امن و انصاف کا پشتیباں آ گیا الفت و رحم کا نغمہ خواں آ

حضرت صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ

القادری ابوبکرِ صدّیقؓ جانِ صداقت وہ پرنور صورت، وہ پاکیزہ سیرت وہ خود ذات سے اپنی خیر و سعادت اور اس پر رسول خدا کی رفاقت وہ نیکی کی عادت، وہ خلق و مروّت وہ سادہ طبیعت وہ سنجیدہ فطرت جبیں اتنی روشن کہ قرآں کی آیت برستی گھٹائیں کہ دستِ سخاوت وہ قرآن پڑھتے ہوئے اشک باری وہ راتوں کی تنہائیوں میں عبادت مشیر ان کے فاروقؓ وعثمانؓ و حیدرؓ وہ بارِ امامت، وہ دورِ خلافت وہ ایماں سراپا، یقینِ مجسم نبیؐ کی رسالت کی پہلی شہادت خدا ان سے راضی، وہ راضی خدا سے نبیؐ نے بھی جنت کی دی تھی بشارت سیاست مگر عینِ منشائے یزداں دماغوں پہ قبضہ، دلوں پہ حکومت

طالوتِ گرامی

مولانا منظور احمد آفاقی اک دیدۂ بیدار تھے طالوت گرامی گنجینۂ اسرار تھے طالوت گرامی گفتار کے غازی تو بہت گزرے جہاں میں اک غازیٔ کردار تھے طالوت گرامی رازی و غزالی و سیوطی و زبیدی فردوسی و عطار تھے طالوت گرامی شبلی و سلیمان و ظفر خان کا پرتو اقبال کے افکار تھے طالوت گرامی شاعر تھے، صحافی تھے، محقق تھے غضب کے پائے کے قلم کار تھے طالوت گرامی تحریر تھی غارت گرِ الحاد و تجدد اﷲ کی تلوار تھے طالوت گرامی ہوتا تھا کلام ان کا ’’زمیندار‘‘ کی زینت مشکورِ ’’زمیندار‘‘ تھے طالوت گرامی اسلام کے افکار و معارف کے وہ محرم اک علم کا کہسار تھے طالوت گرامی عالم تھے، معلم تھے، سیاست سے شغف تھا احرار کی للکار تھے طالوت

گلہائے عقیدت بحضور امیر شریعت رحمہ اﷲ

قاری محمد اکرام (خطیب جامع مسجد الازہر، سیالکوٹ) رہے لاکھوں برس ساقی تیرا آباد میخانہ کہ بخشا تونے رِندوں کو جنونِ ہوش مندانہ شہِ احرار یہ تیرے خُمِستاں کی کرامت ہے کہ دیکھا مجنوؤں نے روئے لیلیٰ بے حجابانہ امیرِ کارواں بے فکر ہو جا کہ قیامت تک طبیعت تیرے میخواروں کی بھی ہے بے نیازانہ تیری صورت تیری عادت تیری ہیئت تیری دانش کریمانہ شفیقانہ فقیرانہ فقیہانہ تیری محفل میں پائی ہے وہ دولت جو نہیں ملتی پڑھے بیشک عمر بھر ہی کوئی سارا کتب خانہ

جانشین امیر شریعت حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابو ذربخاری رحمہ اﷲ کا ۱۹۷۴ء میں گمٹی بازار لاہور میں درسِ قرآن

عبدالکریم قمر مملکت خداد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بالغ رائے دہی کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی تین سو سیٹوں کے لیے پہلے عام انتخابات 7دسمبر 1970 کو منعقد ہوئے۔ قومی اسمبلی کے ان انتخابات میں بہت سی سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا پاکستان کے صوبہ مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ نے پورے صوبہ سے ایک سیٹ کے سوا سب سیٹیں جیت لیں جن کی تعداد 150 سے زیادہ تھی۔ ایک سیٹ جس پر عوامی لیگ کے علادہ دوسرا ممبر منتخب ہوا وہ راجہ تری دیو رائے کی تھی جو چکمہ قبیلے کے سربراہ اور بدھ مت مذہب کے پیروکار تھے۔ پاکستان کے مغربی حصے جس کو مغربی پاکستان کہتے تھے اس کے چار صوبے پنجاب، سندھ، سرحد اور بلوچستان تھے۔ مغربی پاکستان کے ان

رودادِ فسادتِ فرخ نگر (جولائی ۱۹۴۴ء) قسط: ۱

مرتب: ماسٹر تاج الدین انصاری رحمۃ اﷲ علیہ تقدیم مجلس احرارِ اسلام پر اﷲ تعالیٰ کا یہ خاص فضل و کرم ہے کہ اس نے آغازِ زندگی سے اب تک ہمیشہ اپنے اصول و مقاصد کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہر دینی و قومی فتنہ اور ملکی و سیاسی خطرہ کے وقت ملت کو بیدار کیا اور ہر آفت و مصیبت میں قوم کی حمایت و خدمت کے لیے میدانِ عمل میں سب سے پہلے قدم رکھا۔ چنانچہ بارہا اس اخلاص و ایثار کا یہ نتیجہ دیکھا گیا کہ جو لوگ سچائی کے ساتھ احرار سے اختلاف رکھتے تھے، وہ جماعت کے قول و عمل میں پوری مطابقت دیکھ کر اس کے متعلق اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور ہوئے اور ذہناً قریب تر ہو گئے۔

میرا افسانہ قسط نمبر:۱۸

مفکر احرار،چودھری افضل حق رحمتہ اﷲ علیہ اب شاعروں میں ماعر کی سنئے۔ صدارت تو سنبھال لی۔ مگر تقاضا ہوا۔ کہ صدر صاحب بھی کچھ ’’اچریں‘‘۔ یہاں دھواں دھار تقریر کام نہ دے سکتی تھی۔ بلکہ خیالات کے ساتھ لفظوں کے حسن ترتیب کی نمائش ضروری تھی۔ الفاظ کی اس مینا کاری کو میں کیا جانوں۔ عمر میں پہلی دفعہ شعر کہنے پڑگئے۔ پہلے دن قلم لے کر بیٹھا تو ایک مصرعہ گز دوسرا سوا گز نکلا۔ طبیعت میں اوز ان کا شعور پیدا نہ ہوا تھا۔آخر مشق سے کچھ طبیعت رواں ہوئی۔ لیکن شاعری مجبوری کی تھی، جیل میں پیدا ہوئی اور اسی جگہ ختم ہوگئی۔ یہ شعر صدری شاعری کے ’’چند مفصلہ نمونے‘‘ نہیں۔ بلکہ میری شاعری کا طول وعرض یہی ہے: بلبلیں

تبصرہ کتب

(تبصرہ: صبیح ہمدانی نام: ذکر اﷲ کے حلقے جنت کے باغات تالیف: حضرت مولاناعزیز الرحمن ہزاروی دامت برکاتہم صفحات: ۴۳۲ قیمت: درج نہیں ناشر: ادارۃ الشیخ، جامعہ دار العلوم زکریا، بستی انوارِ مدینہ D-15ترنول، اسلام آباد دنیا و مافیہا میں سب سے بڑی حقیقت اﷲ تعالی کی یاد ہے۔ سب انبیاء کی بعثت کا مقصد یہی تھا کہ اس حقیقت کو اپنے مخاطبین کے قلوب میں راسخ کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری تاریخ میں بڑا آدمی ہمیشہ اس کو سمجھا جاتا رہا ہے جو سب سے زیادہ اس حقیقت سے متحقق ہو۔ حضور اقدس علیہ الصلاۃ و التسلیمات نے بہترین لوگوں کی پہچان یہ بتائی ہے کہ جو نہ صرف یہ کہ خود اﷲ تعالی کی یا د کے حامل ہوتے ہیں بلکہ ان

اخبارالاحرار

مرکزی ناظم دعوت و ارشاد جناب ڈاکٹر محمد آصف کا تین روزہ دورہ ڈیرہ اسمٰعیل خان (رپورٹ: محمد عاصم ) مجلس احرار اسلام کے شعبہ دعوت و ارشاد کے ناظم جناب ڈاکٹر محمد آصف صاحب تین روزہ دورے پر ڈیرہ اسمٰعیل خان تشریف لائے۔ انھوں نے متعدد مقامات پر ختمِ نبوت کورسز اورعمومی اجتماعات سے خطاب کیا۔ 20؍ فروری 2020ء کو ڈاکٹر محمد آصف صاحب رات 10بجے ڈیرہ اسمٰعیل خان پہنچے۔ 21؍ فروری، بروز جمعہ مسجد امیر حمزہ کچی پائند خان میں خطاب جمعہ۔ (۱ گھنٹہ) تقریباً 400افراد کا اجتماع تھا۔ خطاب کے بعد سوال و جواب کی نشست ہوئی۔ دوسری نشست، بستی ترین میں، قاری محمد طارق صاحب کے ہاں ہوئی جس میں 150افراد شریک ہوئے۔ علماء کرام اور مفتی صاحبان سے ایک ڈیڑھ

مسافران آخرت

چیچہ وطنی میں ہمارے معاون شیخ مقصود احمد کے براد رِ نسبتی شیخ ظہیر احمد (لاہور)گزشتہ دنوں انتقال کرگئے ، مرحوم ،شیخ عبدالواحد (گلاسگو)کے عزیز تھے اور تبلیغی جماعت سے منسلک تھے ۔ ٭ دارالعلو م ختم نبوت چیچہ وطنی کے سابق طالب علم واستاد،قاری محمد سلیم 30 ۔جنوری ،جمعرات کو علالت کے بعد گوجرانوالہ میں انتقال کرگئے، مرحوم طویل عرصہ سے گوجرانوالہ میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے اور گوجرانوالہ جماعت کی سرگرمیوں میں شریک ہوتے تھے ،نماز جنازہ جلہ آرائیں کی جنازہ گاہ میں رات ساڑھے نو بجے ادا کی گئی ،جو سید محمد کفیل بخاری نے پڑھائی ،عبداللطیف خالد چیمہ ،قاری محمد قاسم ،رانا قمرالاسلام نے بھی شرکت کی۔ ٭ دارالعلوم ختم نبوت چیچہ وطنی کے صدر مدرس ،استاذ القراء

نقیب

گزشتہ شمارے

2020 March

شہداء ختم نبوت مارچ 1953ء

’’سورۃ البینہ‘‘ …… اصحابِ تشکیک کے لیے نسخۂ شفا

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی ﷲ علیہ وسلم قسط: ۵

بقول سیدنا حسن رضی ﷲ عنہ , سیدنا معاویہ رضی ﷲ عنہ سے صلح ﷲ کا فیصلہ تھا

خلافتِ راشدہ کے دو آفتاب صفت ستارے

تین باتیں (اصلاح معاشرہ کی طرف ایک قدم)

ماہِ رجب اور واقعۂ معراج النبی صلی اﷲ علیہ وسلم

ڈاکٹرلال خان کی کلمہ طیبہ اورانقلاب زندہ بادکے نعروں میں رخصتی

ایک افسانہ ایک حقیقت

دورِجدید کی غلامی

حمد

شانِ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم

حضرت صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ

طالوتِ گرامی

گلہائے عقیدت بحضور امیر شریعت رحمہ اﷲ

جانشین امیر شریعت حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابو ذربخاری رحمہ اﷲ کا ۱۹۷۴ء میں گمٹی بازار لاہور میں درسِ قرآن

رودادِ فسادتِ فرخ نگر (جولائی ۱۹۴۴ء) قسط: ۱

میرا افسانہ قسط نمبر:۱۸

تبصرہ کتب

اخبارالاحرار

مسافران آخرت