تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

کرونا لاک ڈاؤن، پابندیوں کی پامالی اور نشانہ مذہب

سید محمد کفیل بخاری تین ماہ سے پوری قوم حبس بے جا کے جس کرب اور اذیت سے گزر رہی ہے ۔اشرافیہ کو اس کا اندازہ نہیں۔ سونے کا چمچہ منہ میں رکھ کر، اقتدار کا جھولا جھول کر اور رشوتوں سے پل کر جو ان ہونے والے مقتدر کیا جانیں کہ عوام کیا ہوتے ہیں؟ غریب کسے کہتے ہیں اور اس کی زندگی کیا ہے؟ بندہ مزدور کے اوقات کتنے تلخ ہیں؟ کورونا وائرس دنیا بھر میں آیا لیکن پاکستان میں کچھ نرالا ہی آیا۔ جمعہ، ہفتہ، اتوار کو آتا ہے اور باقی چار دن چھٹی کرتا ہے۔ صوبہ سندھ میں اتنا آیا نہیں جتنا شور ڈالا جار ہاہے۔ ہمارے خیال میں پوری قوم نے حکومتی احتیاطی تدابیر کے احکام (ایس اوپیز) پر بھر

اقلیتی کمیشن اور قادیانی نمائندگی !

عبداللطیف خالد چیمہ 1990ء میں نیشنل مینارٹیز کمیشن کی باز گشت سامنے آئی جو 2013 ء میں پشاور چرچ حملے پر دوبارہ سنی گئی۔ لیکن اس کو باضابطہ طور پر اب 2020 ء میں میچور کیا گیا ہے اور اس میں غیر مسلم اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی ہے ۔اس کمیشن کی آئینی وقانونی حیثیت کی لمبی تفصیل سے قطع نظر 29 اپریل 2020 ء بدھ کو الیکٹرانک میڈیا پر جب یہ خبر آئی کہ اس کمیشن میں قادیانی نمائندگی کے لیے سرکاری سطح پر فیصلہ کرلیا گیا ہے تو پورے ملک کی فضا مکدر ہوگئی۔ اس لیے کہ لاہوری وقادیانی مرزائی تو اپنی آئینی و دستوری حیثیت کو نہ صرف ماننے سے انکاری ہیں بلکہ وہ ملکی وعالمی سطح پر قرار داد اقلیت والی

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم (آخری قسط )

علامہ ابن سید الناس رحمہ اﷲ تعالیٰ مترجم: ڈاکٹر ضیاء الحق قمر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے معجزات میں سے چند ایک کا بیان : کھجور کے درختوں کے پاس جائیں اور انہیں کہیں کہ اﷲ کے رسول تمہیں ایک جگہ اکٹھا ہو نے کا کہہ رہے ہیں(تا کہ پردہ ہوجائے) یہ سن کر سب درخت اکٹھے ہوگئے۔ جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے انہی صحابی سے فرمایا کہ درختوں کو اپنی جگہ لوٹنے کا کہہ دو تو وہ اپنی جگہ پر لوٹ گئے۔ (۱) ایک مرتبہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم آرام فرماتھے کہ ایک درخت زمین چیرتا ہوا آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس آکھڑا ہوا۔ جب آپ صلی اﷲ

سید تنا اُم المؤمنین خدیجۃُالکُبریٰ رضی اﷲ عنہا

علامہ محمد عبداﷲ رحمہ اﷲ (احمدپوری ) قبیلہ قریش سے تعلق ہے، مکہ کے بڑے متموّل لوگوں میں ان کا شمار ہوتا ہے، بلکہ ان کا نام سر فہرست ہے۔ عمر چالیس سال ہے، گویا جوانی کی حدود سے نکل چکی ہیں، خاندانی عزت کے علاوہ اپنے بلند اور پاکیزہ کردار کی وجہ سے ’’طاہرہ‘‘ کے پیارے لقب سے پکاری جاتی ہیں۔ دوسری طرف ، عبدالمطلب کے یتیم پوتے، ابوطالب کے بھتیجے، محمد بن عبداﷲ اپنی نیک نفسی، راست بازی اور امانت داری کی وجہ سے مثالی شخصیت بن چکے ہیں۔ پچیس سال عمر ہے۔ اٹھتی ہوئی جوانی اور پھر اس پر رعنائی ودلفریبی کا یہ عالم کہ بولیں تو پھول جھڑیں، چلیں تو سراپا و قار وتمکنت ، شرم وحیا کے پیکر اور اخلاق

نو آبادیاتی ماحول میں مُلّااور مسٹر کا کردار

مولانا زاہد الراشدی یہ ہمارے معاشرتی مزاج اور روایات کا حصہ ہے کہ گھر کے آٹھ دس افراد میں سے جو’’کاما‘‘ ہوتا ہے اسے ہی گھر کے تمام کاموں کا ذمہ دار سمجھ لیا جاتا ہے۔ اور عام طور پر یہی ہوتا ہے کہ گھر کا جوفرد خود محنت اور مشقت کا عادی بن کر مختلف کاموں کو نمٹانا شروع کردیتا ہے گھر کے دوسرے افراد سارے کام اسی کے کھاتے میں ڈال کر خود کو ہر کام سے فارغ سمجھ لیتے ہیں۔ پھر اس غریب کی حالت یہ ہوجاتی ہے کہ اسے کوئی کام سرانجام دینے کا کریڈٹ تو کبھی نہیں ملتا، البتہ جو کام نہیں ہو پاتا اس کا الزام یہ دیکھے بغیر اس ’’کامے‘‘ پر لگادیا جاتا ہے کہ یہ اس کے

جماعتِ احمدیہ اور شدت پسندی

منصوراصغرراجہ جماعت ِاحمدیہ کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ اپنے عقائد و نظریات میں بے حد متشدد واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر ہروہ شخص جماعتِ احمدیہ کے نزدیک لائقِ عتاب ہے جو اُس کے بانی کی خانہ ساز نبوت پر ایمان نہ لائے۔ قادیانیوں کے نزدیک ایسے شخص کی نماز جنازہ میں شرکت اور اس کے لیے دعائے مغفرت ہر گز جائز نہیں ہے ۔ شدت پسندی کے الزام میں مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر تو مفت میں بدنام ہیں ،وگرنہ جیسی شدت پسندی اور انتہاپسندی جماعتِ احمدیہ کے ہاں پائی جاتی ہے ،اس کی دوسری کوئی مثال نہیں ملتی ۔اس جماعت کی شدت پسندی اور انتہا پسندی کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ بانی جماعتِ احمدیہ مرزا قادیانی اُس

قادیانیت کی ایک اور شکست ٗ غیور ارکان پنجاب اسمبلی کو سلام

عرفان احمد عمرانی خاتم النبیین، نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا پرچم مزید سربلند ہوگیا اور مسلمانوں نے عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرکے قادیانی لابی کی ایک اور سازش ناکام بنا دی، اقلیتی کمیشن میں چور راستے سے قادیانیوں کو لانے کی کوشش ناکام ہوگئی، حکومت نے اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل نہ کرنے کا اعلان کردیا، وفاقی وزراء نے کہا کہ ہم ختم نبوت کے پہرے دار ہیں، قادیانیوں کو کمیشن میں شامل کیا نہ کریں گے۔ نورالحق قادری وفاقی وزیر مذہبی امور اور علی محمد خان وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور کہتے ہیں کہ قادیانی آئین کے مطابق غیرمسلم ہیں مگر وہ اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ آئین کا انکار

مسئلہ کورونا ہے یا مسجد کے تہذیبی و معاشرتی کردار پر حملہ؟

مولانا عبید الرحمٰن شاہجہاں پوری جدید قومی سرمایہ دارانہ ریاست اپنے ریاستی ستون و مراکز (بینک، پورٹس، سرمایہ دارانہ اقلیت، میڈیکل سائنس و ہسپتال، میڈیا وغیرہ) کو سماج میں عقیدے کے طور پر پیش کرتی ہے، اور اس کے لیے اگر لوگ مر بھی جائیں تو اس کو قبول کرتی ہے، کیونکہ کسی بھی نظریے کے داعی کا اپنے عقیدے کے لیے قربانی دینا اس کی اپنی اخلاقی سعادت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں مساجد پر پابندی لگانا جدید لبرل ریاست کے منہج میں اسی طرح معقول ہے جس طرح ریاست فرد سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ پارک نہ جاؤ۔ لبرل ریاست کے نزدیک پارک جانا اور مسجد جانا مساوی فعل ہیں، کیونکہ لبرل ازم کی رو سے یہ اجتماعی عقیدہ و

قادیانی مسئلہ فیڈرل شریعت کورٹ میں……

سجاد ضیغم (ایڈووکیٹ ہائی کورٹ) پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے پاس ہونے والی دوسری آئینی ترمیم constitution second Amendment Act, 1974 جس میں آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 106 اور آرٹیکل 260 میں ترمیم کر کے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کے منکرین (قادیانی اور لاہوری گروپ جو اپنے آپ کو احمدی کہلواتے ہیں) کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔ بلاشبہ یہ قرارداد جو دوسری آئینی ترمیم کے نام سے موسوم ہے پاکستان کی آئینی تاریخ کا سنگ میل اور مسلمانان پاکستان کی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے دی جانی والی لازوال قربانیوں کا ثمرہ تھی۔اس ترمیم کے بعد قادیانی غیر مسلم تو ڈکلیئر ہو گئے مگر عملی طور پر ان کی سرگرمیاں ویسے ہی جاری

قادیانی اور غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق

مولانامحمد اسحق الہندی محترم ڈاکٹر محمدمشتاق صاحب کتاب چہرہ (فیس بک)کی معروف علمی شخصیت ہیں جو فقہی معاملات میں عمدہ ذوق اور درک رکھتے ہیں۔زیر نظر تحریر میں انہوں نے قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے پر چند پوائنٹس کو تنقیح مسئلہ کے طور پر پیش کیا ہے ۔ڈاکٹر صاحب چونکہ فقہ سے ایک لگاو رکھتے ہیں سو ہم ان کی اس پوسٹ پر جزباتی قسم کا واویلا کرنے کی بجائے اس پر قانونی اور فقہی اعتبار سے وارد ہونے والے چند اشکالات کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔امید ہے ڈاکٹر صاحب کو ان امور کی طرف توجہ دلائی جائے گی۔ذیل میں ہم ان کی تحریر من و عن نقل کرتے ہوئے ساتھ ساتھ اپنی معروضات کو تبصرہ کے عنوان سے پیش کریں گے ۔

والعصر

سعود عثمانی وہ چوکور سا دائرہ مجھ کو دائیں سے بائیں لیے چل رہا تھا طواف اپنے مرکز کی جانب مجھے کھینچتا تھا تمازت بھرا عصر کا وقت تھا اور دن ڈھل رہا تھا میں رکنِ عراقی سے آگے بڑھا رکنِ شامی کی جانب اور اس کو نگاہوں سے بوسہ دیا کوئی آگ بھڑکی ہوئی تھی اور اس میں بدن جل رہا تھا میں تھوڑا جھکا میری بائیں ہتھیلی نے رکنِ یمانی کو چوما مرے ساتھ پیروں تلے میرا دل چل رہا تھا اور آنکھیں جو ہمراہ آئی تھیں مجھ کو بھگونے مرے تین کونے الٰہی یہ میرے عراق اور شام اور یمن ہیں الٰہی مرے تین کونے

کرونا اک بہانہ ہے

ابو سفیان تائبؔ وبائیں جب بھی آتی ہیں گناہوں سے ہی آتی ہیں خدا ناراض ہوتا ہے تو پھر تنبیہ کرتا ہے یہ ہے وائرس گناہوں کی دکھی مظلوم آہوں کی کریں توبہ گناہوں سے خدا ناراض ہے ہم سے کہا دنیا کو جی سب نے جھنجھوڑا ہے ہمیں رب نے حقیقت میں ہوں شرمندہ کریں آباد مسجد کو تو نیک اعمال ہوں زندہ نہیں آزاد یہ وائرس یہ تو پابندِ خالق ہے دجّالی سازشیں ہیں سب محافظ ہے ہمارا ربّ کرونا اک بہانہ ہے )اک اﷲ کو منانا ہے پڑھیں قرآن روز وشب سکونِ دل ملے گا تب جھکیں اﷲ کے آگے منائیں روکر اﷲ کو ختم ہو لاک ڈاؤن بھی ہر اک شئے آئے حرکت میں ہو سب کا ہاتھ برکت میں کریں

تاریخ احرار (دوسری قسط)

مؤلف: مفکر احرار چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ مقدمہ: امام سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ تحریک سے متعلقہ لٹریچر بہ شمول تاریخ احرار کے سلسلہ میں جماعت کے مختلف عناصر کا جو نفسیاتی تجربہ سابقہ صفحات میں پیش کر دیا گیا ہے اسے ملحوظ رکھنابہر طور ضروری ہے۔ اس کا اصولی مفادیہ ہے کہ جماعت کی طرف سے کسی بھی مطبوعہ مضمون و خطبہ اور کتاب میں بہ وقت مطالعہ قارئین کو اگر کسی لکھنے والے بزرگ کے فکر و مسلک اور جماعتی عقائد ومقاصد میں کوئی بعد وتضاد محسوس ہو تو مذکورہ بالا تجزیہ دیکھ کر ایسے اختلاف کو فی الحقیقت جماعتی منشور کا معنوی اختلاف وتضاد سمجھنے کا خطرہ ٹل جائے گا ۔ کیونکہ ایسی مشکوک تحریر لازماً جماعت

مسافران آخرت

نبیرہ امیر شریعت سید عطاء اﷲ ثالث بخاری ( ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس احرار اسلام پاکستان) کی خوش دامن صاحبہ 12 مئی کو کراچی میں انتقال کرگئیں۔ مرحومہ، حضرت امیر شریعت رحمہ اﷲ کے برادر حافظ سید عطاء الرحمن شاہ بخاری رحمہ اﷲ کی بہو تھیں۔ ٭ وفاق المدارس العربیہ ملتان کے مسؤل مولانا محمد نواز (جامعہ قادریہ حنفیہ) کی دختر گزشتہ ماہ انتقال کرگئیں ٭ مجلس احرار اسلام ڈسکہ کے امیر حاجی ذوالفقار احمد بھٹو کے والد خورشید علی مرحوم۔ انتقال: 12 مئی ٭ انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے رہنما قاری شبیر احمد عثمانی کی ہمشیر گزشتہ ماہ انتقال کرگئیں ٭ مجلس احرار اسلام حلقہ بستی معصوم شاہ 17کسی ملتان کے امیر ڈاکٹر عبدالغفور کے والد ماجد جناب پیر بخش رحمہ اﷲ انتقال:

نقیب

گزشتہ شمارے

2020 jun

کرونا لاک ڈاؤن، پابندیوں کی پامالی اور نشانہ مذہب

اقلیتی کمیشن اور قادیانی نمائندگی !

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم (آخری قسط )

سید تنا اُم المؤمنین خدیجۃُالکُبریٰ رضی اﷲ عنہا

نو آبادیاتی ماحول میں مُلّااور مسٹر کا کردار

جماعتِ احمدیہ اور شدت پسندی

قادیانیت کی ایک اور شکست ٗ غیور ارکان پنجاب اسمبلی کو سلام

مسئلہ کورونا ہے یا مسجد کے تہذیبی و معاشرتی کردار پر حملہ؟

قادیانی مسئلہ فیڈرل شریعت کورٹ میں……

قادیانی اور غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق

والعصر

کرونا اک بہانہ ہے

تاریخ احرار (دوسری قسط)

مسافران آخرت