حکمران !آئین اور حلف کی پاسداری کریں
سید محمد کفیل بخاری وطن عزیز پاکستان گزشتہ چار ماہ سے سخت بحرانی کیفیت میں ہے۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مکمل اور جزوی لاک ڈاؤن کیا گیا۔ ہفتے میں چار دن کار وبار سے ملکی معیشت تباہ ،غریب عوام کی زندگی مفلوج اور مہنگائی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں حکومت نے عوام پر پیٹرول بم گراکر غربت اور مہنگائی میں بے پناہ اضافے کی رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے،جبکہ عوام دشمن بجٹ ا س پر مستزاد ہے۔ موجودہ حکمران عوام کی فلاح وبہبود کے جن دعووں کے ساتھ اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوئے تھے وہ سب فراموش کردیے گئے ہیں۔ وہی پرانا راگ الاپا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ ہمیں سابقہ حکمرانوں سے ورثے میں ملا
تحریک ختم نبوت کی تازہ ترین کامیابی !
عبداللطیف خالد چیمہ قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی نمائندگی نہ ہونے پر سب متفق ہوئے تو شہداء فاؤنڈیشن اسلام آباد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی کہ ’’ اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو نمائندگی کیوں نہیں دی گئی ‘‘۔اس صورتحال پر تمام حلقے ششدر رہ گئے کہ یہ کیا ہوا ،پریشانی بڑھی تو جماعتی ماحول میں فکر مندی پیدا ہوئی ،اس پر مجلس احراراسلام پاکستان کے قانونی مشیر جناب شیر افضل خان ایڈووکیٹ نے ہائی کورٹ میں راقم الحروف کی جانب سے پارٹی بننے کے لیے ضابطے کے مطابق درخواست (نمبری 1301/2020 )جمع کروائی چنانچہ جماعت کی طرف سے مجلس احرار اسلام پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا تنویرالحسن احرار کو میرے ساتھ معاون کے طور پر مقرر کیا گیا
’’قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی نمائندگی کا معاملہ‘‘
مولانا زاہد الراشدی گزشتہ دنوں قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں نمائندگی دینے یا کسی قادیانی کو کمیشن کا رکن بنانے کی خبریں منظر عام پر آئیں تو اس پر ملک بھر میں تشویش پیدا ہو گئی کہ یہ قادیانیوں کو چور دروازے سے مین اسٹریم میں داخل کرنے کی سازش ہو سکتی ہے۔ اس پر اعتراضات و خدشات کا سلسلہ شروع ہو گیا اور ہم نے بھی تحفظات کا اظہار کیا، چنانچہ وفاقی کابینہ کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ کسی قادیانی کو اقلیتی کمیشن کا ممبر نہیں بنایا جا رہا۔ یہ اعلان دینی حلقوں کے لیے اطمینان کا باعث بنا اور عمومی طور پر اس کا خیر مقدم کیا گیا مگر اسلام آباد کی ’’شہداء فاو نڈیشن‘‘ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں
قادیانیوں کے حق میں امریکی کمیشن پھر متحرک
عرفان احمد عمرانی سندھ اسمبلی، سینٹ ،قومی اسمبلی اور بالآخر پنجاب اسمبلی سے بھی نامِ پاک محمد علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ خاتم النبین لازمی لکھنے کی قرار دادوں کی منطوری سے ختم نبوت کا پرچم مزید بلند ہو گیا جس سے قادیانیوں کے حامی ایوانوں کی سازش ناکام ہو گئی۔ دوسری طرف امریکہ کے دل میں پھر قادیانیوں کے لیے درد اٹھا ہے اور پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 295 سی اور 298 اے کے خاتمہ اور نادرا فارم سے مذہب کا خانہ ختم کرنے کے لیے حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ،ایس، سی، آئی ،آر، ایف) کی واشنگٹن سے جاری ہونے والی رپورٹ جس میں حکومت پاکستان کے پینل کوڈ کے آرٹیکل 295اور 298اے
مذہبی آزادی، امریکی تھپکی اور نئے مطالبات
عمرفاروق امریکہ نے پی ٹی آئی حکومت کو شاباش نے دی ہے کیوں کہ اس حکومت نے مذہبی آزادی کے حوالے سے وہ اقدامات کیے ہیں جوامریکہ کومطلوب تھے مگراس تھپکی کے بعد امریکہ نے نئے مطالبات کی جوفہرست رکھی ہے وہ نہایت خوفناک ہے یہ مطالبات اوراقدامات ملک میں انارکی پھیلانے کی سازش ہیں،پی ٹی آئی حکومت سے کوئی بعیدنہیں کہ وہ ان مطالبات کی ہامی بھرلے بلکہ بعض لوگوں کاکہناہے کہ عمران خان توان مطالبات کوپورے کرنے کی یقین دہانی کے بعد ہی برسراقتدارآئے ہیں یالائے گئے ہیں اسی لیے موجودہ حکومت مذہبی اعتبارسے مسلسل ایسے معاملات کوچھیڑرہی ہے جوطے شدہ ہیں۔ تبدیلی سرکارنے گزشتہ دوسالوں میں ریاست مدینہ کے مقدس نعرے کی آڑمیں مذہبی اعتبارسے جواقدامات کیے ہیں اس سے اہل پاکستان
مجاہدین کے مزارات پر حاضری
ڈاکٹر عمر فاروق احرار اکابر کا تذکرہ دراصل لہو گرم رکھنے کا اک بہانہ ہوتاہے ۔یہی ایمان پرورتذکرے ہی ہمارے یادگار سفرکا بہانہ بنے۔ لاک ڈاؤن شروع ہونے سے پہلے جناب میاں محمد اویس ڈپٹی جنرل سیکرٹری مجلس احرار اسلام پاکستان ،تلہ گنگ تشریف لائے اور انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قرب و جوار میں مدفون عظیم مجاہدین کی قبور پر حاضری دی جائے اور یہ بھی طے پایا کہ ان کے مزارات پر اُن کے اسمائے گرامی اور تاریخ وفات پر مبنی بورڈ لگائے جائیں ،چنانچہ بورڈ تیار ہوگئے، مگر شدید بارش کی وجہ سے سفرملتوی ہوگیا۔ بالآخر 31؍مئی 2020ء کو احباب نے اس کار خیر کے لیے رخت سفر باندھا۔ میرے ساتھ مولانا تنویر الحسن، مولانا محمد شعیب اور مولانا
حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کا زہدوانفاق
حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اﷲ حضرت عبدالملک بن شدّ اد رحمۃ اﷲ علیہ کہتے ہیں: میں نے جمعہ کے دن حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کو منبر پردیکھا کہ ان پر عدن کی بنی ہوئی موٹی لنگی تھی جس کی قیمت چار یا پانچ درہم تھی، اور گیروے رنگ کی ایک کوفی چادر تھی۔ حضرت حسن رحمۃ اﷲ علیہ سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھا گیا جو مسجد میں قیلولہ کرتے ہیں، تو انھوں نے کہا: حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے زمانۂ خلافت میں ایک دن مسجد میں قیلولہ فرمارہے تھے۔ جب وہ سو کراٹھے تو ان کے جسم پر کنکریوں کے نشان تھے (مسجد میں کنکریاں بچھی ہوئی تھیں) اور لوگ (ان
صحابہ کرام کا مقام ومرتبہ
حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی رحمۃ اﷲ علیہ الحمد اﷲ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی ……………… امابعد! جب تک قرآن رہے گا امت میں صحابہؓ کاچر چا اور ان پر تفوق رہے گا : نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد مقدس ترین طبقہ نبی کے بلاواسطہ فیض یا فتہ اور تربیت یافتہ لوگوں کا ہے، جن کا اصطلاحی لقب صحابہ کرام ہے( رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین) خدا اور اس کے رسول نے من حیث الطبقہ اگر کسی گروہ کی تقدیس کی ہے تو وہ صرف حضرات صحابہ رضی اﷲ عنھم کا طبقہ ہے ان کے سوا کسی طبقہ کو من حیث الطبقہ مقدس نہیں فرمایا کہ طبقہ کے طبقہ کی تقدیس کی ہو مگر اس پورے کے پورے
تقسیم میراث اور اصلاح رسوم
مفتی ابو رفیدہ عارف محمود (استاذ ورفیقِ شعبہ تصنیف وتالیف جامعہ فاروقیہ کراچی) زمانہ جاہلیت میں لوگ جس طرح کفروشرک میں مبتلا تھے، طرح طرح کی ظالمانہ رسمیں رائج تھیں، غلاموں پر بے جاتشدد کرنا، لڑکیوں کو زندہ در گور کرنا، یتیموں اور بیواؤں کا مال ہڑپ کرجانا، اور عورتوں کو ان کے جائز حقوق سے بھی محروم کرنا عام تھا، اسی طرح اس وقت آج کے تہذیب یافتہ دور کی طرح یہ بھی رائج تھا کہ مرنے والے کا مال صرف اور صرف وہ مرد لیتے تھے جو جنگ کے قابل ہوں، باقی ورثا، یتیم بچے اور عورتیں، روتے اور چلاتے رہ جاتے، ان کے طاقتور چچا اور بھائی ان کی آنکھوں کے سامنے تمام مال ومتاع پر قبضہ جمالیا کرتے تھے۔ حضور اکرم
قربانی…… حکمت اور مسائل و احکام
ابن امیر شریعت سید عطاء المحسن بخاری رحمہ الله عليہ اسلام امن و سلامتی کا ہی نام ہے اسلام کے ہر عمل سے سلامتی پیدا ہوتی اور امن پھیلتا ہے ہر باشعور آدمی غور و فکر کی نعمت سے اس حقیقت کو پاسکتا ہے ۔ نبی کریم ا کی آمد سے قبل انسانوں کے اعمال جس برائی ، خباثت اور شیطنت سے آشنا ہو چکے تھے اسلام نے انہی اعمال کو اسوۂ حسنہ میں پابند کرکے محبت، آدمیت ، امن ، سلامتی اور عا فیت پیدا کردی ۔ غور فرمائیے قبائل کے سردار اور ان کے ساتھی کھاناکھارہے ہیں ہمہ قسم نعمت ان کے سامنے چن دی گئی ہے مگر کیا مجال کہ غلام اس کی طرف دیکھ بھی جائے۔ روساء و بزرجمہر کھا پی
پیری مریدی کا مقصد…… حضرت سید احمد شہیدرحمۃاﷲ علیہ کے تین واقعات
وقائع احمدی سے انتخاب [امیر المؤمنین مجدد الاسلام والدین سیدنا ومولانا حضرت سید احمد شہید قدس سرہ کے یوم شہادت (۶؍مئی ، ۱۸۳۱ء) کو اس برس ۱۸۹ سال گزر گئے، مگر حضرت کے انفاس کی خوشبو اور اعمال کی روشنی آج تک راہ گم کردہ مخلوق کے لیے ہادی و رہنماہے۔ امام اہلسنت حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابو ذر بخاری کا مصرع ہے کہ ’’تیرے خون مطہر کی تعطیر سے آج تک چرخِ مشہد ہے عنبر فشاں‘‘ (یعنی جس جگہ پر آپ کا پاکیزہ خونِ شہادت بہا اس کی خوشبو آج تک ایسی ہے جیسے شہادت گاہ کا آسمان عنبر برسا رہا ہو)۔ جس زمانے میں اﷲ تعالی نے حضرت سید شہید نور اﷲ مرقدہٗ کو اپنے کام کے لیے منتخب فرمایا وہ زمانہ
نعت
حبیب الرحمن بٹالوی رحمت کی تیری گھٹا چاہتا ہوں میں پہلے سے زیادہ عطا چاہتا ہوں شہر نبی کی ہوا چاہتا ہوں میں روضے کی خاک شفا چاہتا ہوں دونوں جہاں میں غنا چاہتا ہوں میں ذوق ادب کی دعا چاہتا ہوں عبیدہؓ و طلحہؓ خبیبؓ اور حہؓ زبیرؓ و عمرؓ کی ادا چاہتا ہوں بدر و اُحد اور ابواء کی وادی میں غاروں میں غار حرا چاہتا ہوں مقدس معطر پیمبر ہیں میرے میں توصیف اُن کی سوا چاہتا ہوں حضورؐ آپ کا ہوں میں عاجز غلام
تاریخ احرار (تیسری قسط)
مؤلف: مفکر احرار چودھری افضل حق رحمہ اﷲ، پیش لفظ: ماسٹر تاج الدین انصاری رحمہ اﷲ پیش لفظ: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ، نَحْمدُہ وَنُصَلّیِ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ مجلس احرار اسلام کو پرور دگار نے ایسے بلند پایہ ادیب ، مخلص قائد اور بے مثال خطیب عطاء کیے تھے کہ دوسری تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں احرار رہنماؤں کا لوہا مانتی تھیں۔ افتاد یہ پڑی کہ مجلس احرار کوا بتداء ہی میں ہنگاموں نے گھیر لیا ابھی ایک تحریک ختم نہ ہوتی تھی کہ کوئی دوسرا محاذ کھل جاتا۔ حالات ایسے تھے کہ مدتوں بعد دورِ غلامی کا جمود ٹوٹا، فرزندانِ وطن کے سامنے ملکی اور ملی مسائل کا ایک لا متناہی سلسلہ موجود تھا، ہر محاذ پر عملی اقدام کی ضرورت تھی۔ مسلمانوں میں اس
مفکرِ اسلام علامہ ڈاکٹر خالد محمود رحمۃ اﷲ علیہ قسط:۲
سید محمد کفیل بخاری گزشتہ شمارے میں حضرت علامہ خالد محمود رحمۃ اﷲ علیہ پر لکھے گئے تعزیتی شذرے میں آپ کی تکمیل تعلیم کے ضمن میں جناب ابن الحسن عباسی صاحب کی روایت نقل ہوئی تھی کہ علامہ صاحب دارالعلوم دیوبند کے فاضل نہیں تھے۔ راقم نے یہ بھی عرض کی تھی کہ حضرت علامہ کے کوئی شاگرد آپ کے سوانحی حالات قلم بند فرمادیں تاکہ نئی نسل اُن سے استفادہ کرسکے۔ اﷲ بھلا کرے محترم قاری عبدالرشید (اولڈہوم) کا جنہوں نے حضرت علامہ رحمہ اﷲ کے مختصر اور مستند سوانحی حالات مرتب کر کے قیمتی معلومات بہم پہنچا ئی ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ حضرت علامہ کے یہ حالات اُن کی زندگی میں ماہنامہ ’’الصیانہ‘‘ لاہور میں شائع ہوئے، انہوں نے مطالعے
شعائراسلام اور قادیانی……دنگ ہوں فریب کاری کے انبار دیکھ کر
پروفیسر عبدالواحد سجاد مسلم معاشرہ جن اسما،افعال اور مقامات سے پہچانا جاتا ہے، انہیں شعائر اسلام کہا جاتا ہے، شعائر کو آپ آسان الفاظ میں علامات اور نشانات کہہ سکتے ہیں، اس سے مسلمانوں کی پہچان ہوتی ہے اور مسلم آبادیوں کی یہ شناخت ہوتے ہیں۔ ا مت مسلمہ کے شعائر میں کعبہ، مسجد، کلمہ، اذان، نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ جیسے احکامات اور مقامات شامل ہیں۔ مرزا قادیانی کے پیرو کاران تمام شعائر میں مسلمانوں سے الگ ہیں، کیونکہ وہ عقیدہ ختم نبوت سمیت اسلام کے کئی بنیادی عقائد کا انکار کرتے ہیں اور خود مرزا غلام احمد قادیانی اس علیحدگی کا قائل تھا۔ مرزا قادیانی کا بیٹا مرزا بشیر الدین محمود ان کے یہ الفاظ نقل کرتا ہے: ’’یہ غلط ہے کہ دوسرے
مر زا قادیانی جھوٹا تھا……
مولانا منظور احمد آفاقی آئیے صدی سوا صدی پہلے کے ہندوستان میں جھانکیں اور دیکھیں کہ وہاں کیا ہورہا ہے۔ ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے برما کی سرحد تک، ہمالیائی سلسلہ کوہ، نیپال اور بھوٹان کی سرحدوں سے بحرہند تک اس وسیع وعریض ملک میں ہر طرف مرزا غلام احمد قادیانی کے حق میں نعرے گونج رہے ہیں۔ کوئی انہیں مجدد مانتا ہے۔ کوئی مسیح، اور کوئی مہدی، غرض پسند اپنی اپنی خیال اپنا اپنا۔ اور مر زا صاحب فرنگی کی چھتری تلے بیٹھے اپنی دکان داری چمکا رہے ہیں۔ اُنہیں اس بات کی قعطاً پروا نہیں ہے کہ اُن کے رویے سے اُمّتِ مسلمہ کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ مسلمان کمزور سے کمزور تر ہوتے جارہے ہیں اور فرنگی کا اقتدار واستبداد خوف
ڈاکٹر صفدر محمود، تاریخی حقائق اور مجلس احرار
محمد قاسم چیمہ 2جون2020ء کے ’’روزنامہ جنگ ‘‘میں ڈاکٹر صفد ر محمود کا کالم’’ ایک تاریخی واقعے کی تصحیح‘‘ نظر سے گزرا۔ جس میں ڈاکٹر صاحب اپنے گزشتہ کالم (جو کہ 19مئی کو’’ جنگ‘‘ میں شائع ہوا) کا حوالہ دیتے ہوئے ایک لایعنی بحث کا آغاز کر رہے ہیں۔ صفدر محمودصاحب نے 19مئی کے کالم میں قائداعظم محمد علی جناح کے حلف نامے کے حوالے سے چند باتیں کیں۔ حلف لینے سے قبل قائداعظم گورنر جنرل کی کرسی پر بیٹھے تھے یا حلف لینے کے بعد۔اس واقعے کو اس قدر اہمیت دینا عقل سے ماورا ہے۔ خود صفدر محمود صاحب نے کالم کے آخر میں لکھا کہــــ’’ قائداعظم کا کرسی پر بیٹھنا اور اٹھنا افسانہ ہے‘‘ تو اس افسانے پر پورا کالم لکھ دینا کن
مسافران آخرت
چیچہ وطنی : دارالعلوم ختم نبوت کے معاون خصوصی حاجی محمد انور (راچڈیل) برطانیہ، انتقال :۱۷؍اکتوبر ۲۰۱۹ء ۔ ٭ملتان: شیخ رشید احمد رحمہ اﷲ، مجلس احرار اسلام ملتان کے سابق صدر شیخ صوفی نذیر احمد رحمہ اﷲ کے بھائی اور شیخ محمد معاویہ و شیخ محمد مغیرہ کے چچا، انتقال: ۲۲؍اپریل ۔ ٭چیچہ وطنی : محمد فاروق کے والد گرامی محمد یوسف(یوسف الیکٹرانک سٹور والے)مطابق ۲۸؍ اپریل منگل کو انتقال فرما گئے۔ ٭مولوی اﷲ بخش مرحوم، بستی مولویان، رحیم یار خان، انتقال: ۴؍ مئی۔ ٭ڈیرہ اسماعیل خان: حاجی سلیم جان ایڈووکیٹ رحمہ اﷲ، انتقال: ۵؍مئی ۔ ٭مجلس احراراسلام کمالیہ کے سابق صدر مہر سلطان محمود مرحوم کے فرزند محمد صدیق ۱۶؍مئی کو انتقال کرگئے۔ ٭مجلس احرار اسلام گوجرانوالہ کے کارکن محمد منیب، عبد الحسیب کی