بدترین اور ناکام ترین حکومت
سید محمد کفیل بخاری ریاست کا بغبغاتا اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھ رہا۔ حکمران اور اپوزیشن، دونوں اپنی اپنی ڈیوٹیاں پوری کر رہے ہیں۔ برسرِ اقتدار ٹولے کی نالائقیوں اور غلط پالیسیوں سے عام آدمی کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ’’ نواز شریف‘‘ اور پیپلز پارٹی ’’آصف زرداری‘‘ کے علاج معالجے اور نیب کیسز سے نجات کے حل ڈھونڈنے میں مصروف ہیں۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کی خاموشیوں کے پس منظر میں کسی این آر اور کی بھنبھناہٹ سنائی دے رہی ہے۔ مایوسیوں کے اس ماحول میں جمعیت علماءِ اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن نے ایک توانا آواز بلند کی، پندرہ ملین مارچ، آزادی مارچ اور اب تحفظ آئینِ پاکستان تحریک کے ذریعے قومی بیداری کی پُرامن جدو جہد کر رہے
مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس اور فیصلے
عبد اللطیف خالد چیمہ مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کا سالانہ اجلاس قائد احرار حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی کی اجازت سے 19 جنوری 2020 اتوار کو دار بنی ہاشم ملتان میں حضرت الامیر کی علالت کے باعث مرکزی نائب امیر جناب سید محمد کفیل بخاری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں ملک بھر سے بیالیس اراکین مجلس شوری کے علاوہ مبلغین، مندوبین اور مبصرین نے شرکت کی۔ راقم الحروف نے سابقہ کارروائی کی توثیق کے بعد ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔ جس میں مختلف تنظیمی وجماعتی امور کو حسب دستور نمٹایا گیا اور سابقہ فیصلوں پر عمل در آمد کی رفتار کا تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا۔ 29 دسمبر 2019 کو ملک بھر میں یوم تاسیس احرار کے
نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم
قسط: ۴ علامہ ابن سید الناس رحمہ اﷲ تعالی مترجم : ڈاکٹر ضیاء الحق قمر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا جس کو اﷲ تعالیٰ کھانا کھلائیں تو اسے کھانے کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَ اَطْعِمْنَا خَیْراً مِّنْہُ۔ اور جس شخص کو اﷲ تعالیٰ دودھ پلائیں تو اسے یہ دعا پڑھنی چاہیے: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَزِدْنَا مِنْہُ۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا دودھ کے سوا ایسی کوئی چیز نہیں جو کھانے اور پینے کے قائم مقام ہو سکے۔ ( 1) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لباس کا بیان نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم (عام طور پر) ادنیٰ کپڑا استعمال فرماتے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم مرمت شدہ جوتا بھی پہن لیتے(2) اور آپ
مناقبِ صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ……احادیث کی روشنی میں
مولانا محمد یوسف شیخوپوری ۱۔ عن ابی سعیدٍ الخدری عن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال إنَّ من أمنِّ الناس علیّ فی صحبتہٖ ومالہٖ أبوبکر (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ) حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا انسانوں میں سب سے زیادہ جس شخص نے میرا ساتھ دیا، میری خدمت میں اور میری خوشنودی میں اپنا مال سب سے زیادہ لگایا وہ ابوبکرؓ ہیں۔ ۲۔ أبو بکر صاحبی ومونسی فی الغار۔ سُدُّوا کل خوخۃ فی المسجد غیر خوخۃ أبی بکر (مسند أبی یعلی عن ابن عباس ؓ) ابوبکر (رضی اﷲ عنہ) میرے غار(ثور)کے رفیق اور ساتھی ہیں مسجد (نبوی) کی جانب تمام کھڑکیاں (دروازے) بند کردو سوائے ابوبکر کے
عقیقہ ……فضائل ومسائل
حضرت مفتی عبدالرؤف سکھروی دامت برکاتہم الحمد ﷲ ہر مسلمان کے گھر میں عموما بچے پیدا ہوتے رہتے ہیں اور بچوں کی پیدائش پر کچھ اعمال ولادت کے وقت مستحب ہیں اور بعض اعمال ولادت کے ساتویں دن مستحب ہیں، اکثر مسلمان ان سے ناواقف ہیں، اس لیے اکثر اس موقع پر وہ دریافت کرتے رہتے ہیں اورجو دریافت نہیں کرتے، وہ ان پر عمل کرنے سے محروم رہتے ہیں، اس بنا پر ذیل میں انہیں لکھا جاتا ہے تا کہ بچہ/بچی کے پیدائش کے بعد اپنے اپنے وقت میں ان پر عمل کریں اور ان کے فضائل وبرکات حاصل کر سکیں۔ اﷲ پاک توفیق دیں،آمین۔ ولادت کے مستحب اعمال کان میں اذان دینا: جب بچہ پیدا ہوتو اس کو نہلادھلا کر اور کپڑے پہنا
علمائے حق نے وراثت نبوت کا حق کس طرح ادا کیا؟
مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ علمائے حق، حضرت انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کے وارث و جانشین ہیں: ’’العلماء ورثۃ الأنبیاء‘‘ (بخاری) ان کی وراثت اور نیابت اسی وقت صحیح اور مکمل ہوگی، جب ان کی زندگی کامقصد اور ان کی کوششوں کامرکز وہی ہوگا، جو انبیائے کرام کا تھا۔ وہ مقصد زندگی اور وہ مرکز سعی وعمل کیاہے؟ دولفظوں میں ’’دین خالص‘‘ یا ایک لفظ میں ’’توحید‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ کی خالص عبادت اورکامل اطاعت،جو تنہا اسی کا حق ہے۔ اس کو اپنی ذات سے عمل میں لانا اور دوسروں میں اس کے لیے جد وجہد کرنا ’’الا للّٰہ الدین الخالص‘‘ اور’’ ویکون الدین للّٰہ‘‘۔’’اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا، مگر اس کو یہی حکم بھیجا کہ میرے سوا کسی کی
ملفوظات حضرت علامہ محمد عبدﷲ رحمہ اﷲ
عامر خاکوانی پچھلے کالم میں احمدپورشرقیہ کے ممتاز عالم دین اور مدرس علامہ عبدﷲ کا ذکر آیا۔ مولانا عبدﷲ کی کتابوں کے حوالے سے گزشتہ نشست میں لکھا تھا۔ ان کا مجموعہ ’’تالیفات علامہ عبداﷲ‘‘کے نام سے شائع ہوا ہے۔خلافت وملوکیت پر نقد کے حوالے سے ان کی کتاب’’صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم پر تنقید‘‘ مشہور ہوئی۔مولانا عبدﷲ نے’’خطبات بہاولپور کا علمی جائزہ‘‘کے نام سے ڈاکٹر حمیدﷲ کے مشہور خطبات میں بیان کئے گئے بعض علمی تفردات پر گرفت کی اور حق ادا کر دیا۔ مولانا عبدﷲ کے سوانح اور افکار کی تفصیل ’’تذکرہ مولانا عبدﷲ‘‘ کے نام سے ایک کتاب میں موجود ہیں۔ اس میں ایک باب ملفوظات وارشادات کے نام سے ہے۔ اس درویش عالم دین کی باتیں قارئین سے شیئر کررہا ہے
فلم میں صرف مذہبی حلقہ ہی ٹارگٹ کیوں
ڈاکٹر عمر فاروق احرار فلم ’’زندگی تماشا‘‘ عرفان کھوسٹ کے بیٹے سرمد کھوسٹ فلم کے ہدایت کار ہیں اور نرمل بانو اس کی رائٹر ہیں۔ فلم کا موضوع عدم برداشت ہے اور یہ عدم برداشت کی کہانی صرف مذہب کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کے ٹریلر میں عندیہ دیا گیا تھا کہ فلم میں مذہب کا لبادہ اوڑھے لوگ کس طرح اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں ۔ فلم میں ایک نعت خواں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ جس سے ایک غلطی ہوجاتی ہے اور اس غلطی کے باعث اس کی زندگی کو فلم میں تماشا بنا کر مذہب کو بازیچہ اطفال بنا دیا گیا ہے۔ فلم کے ٹریلر اور اس کے مندرجات نے مسلمانوں کے دل دکھا دیے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
احوال امت اور ہم نوجوانانِ اسلام
جمشید حامد ملتانی امت مسلمہ کے احوال میں بطور مثال صرف شام کے المیہ کو ہی دیکھ لیا جائے۔ شام کے موجودہ حا لات پر شاید میری باتیں تلخ ہوں لیکن حقیقت پر مبنی ہوں گی۔شام خود ایک ایسی تلخ حقیقت بن گیا ہے کہ مسلم اُمہ کے لیے جس کے ادراک کے بعدہر راحت بے مزہ ہو کر رہ گئی ہے۔ شام کے مسلمانوں کی زندگی دہکتی آگ میں گزر رہی۔ وہ ہر دن جل رہے ہیں نہ اُن کوکھانامیسر ہے نہ پینا، نہ تعلیم اور نہ طبی امداد۔اس ترقی یافتہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب عالمی تنظیمیں شام کے معاملے میں سر گرم ہونے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ شاید شام کے مسلمانوں کا شمار انسانوں میں نہیں ہوتا۔ اسی
یادِ مکہ
حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھی رحمۃ اﷲ علیہ مجھے فرقت میں وہ کر پھر وہ مکہ یاد آتا ہے وہ زمزم یاد آتا ہے وہ کعبہ یاد آتا ہے جہاں جاکر میں سر رکھتا جہاں میں ہاتھ پھیلاتا وہ چوکھٹ یاد آتی ہے وہ پردہ یاد آتا ہے کبھی وہ دوڑ کر چلنا کبھی رک رک کے رہ جانا وہ چلنا یاد آتا ہے وہ نقشہ یاد آتا ہے کبھی چکر لگانا حاجیوں کی صف میں لڑ بھڑ کر وہ دھکے یاد آتے ہیں وہ جھگڑا یاد آتا ہے کبھی پھر ان سے ہٹ کر دیکھنا کعبہ کو حسرت سے وہ حسرت یاد آتی ہے وہ کعبہ یاد آتا ہے کبھی جانا منیٰ کو اور کبھی میدانِ عرفہ کو وہ مجمع یاد آتا ہے
نعت
حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجرمکی رحمۃاﷲ علیہ سبز و شاداب گلستانِ تمنا ہووے کاش مسکن مرا صحرائے مدینہ ہووے ہند میں گرم تپش یوں دل مضطر ہے مدام دام میں جیسے کوئی مرغ تڑپتا ہووے مجھ کو بھی روضۂ اقدس کی زیارت ہو نصیب زہے قسمت جو سفر سُوے مدینہ ہووے جب کہیں قافلے والے کہ مدینہ کو چلے شوق میں پھر تو مرا اور ہی نقشا ہووے ننگے پاؤں وہیں ہوجاؤں میں اٹھ کر ہمراہ تن میں جامہ بھی مرے ہو کہ برہنا ہووے یوں چلوں خاک اڑاتا ہوا صحرا صحرا جیسے جنگل میں بگولا کوئی اڑتا ہووے گرم جو لان رَوَش برق ہوں شاداں خنداں پاؤں پر پاؤں مرا شوق میں پڑتا ہووے کانٹے تلووں میں چُھبیں برگ گل تر سمجھوں خاک جو
طیبہ بھی معطَّرہے
محمد فیاض عادلؔ فاروقی مکہ بھی منوّر ہے، طَیبہ بھی مُعطّر ہے اک حسن کا منظر ہے، اک عشقِ سراسر ہے یثرب کے شبستاں پر قربان اجالے ہیں جو کیف وہاں پر ہے وہ کیف کہاں پر ہے؟ طَیبہ کے فقیروں میں، تُو مجھ کو بھی لکھ یا رب یہ فقر کی دولت ہی سب مال ہے، سب زر ہے کہتے رہیں مجھ کو سب دیوانہ و مستانہ یہ شوق کی مستی ہی ہر ہوش سے بڑھ کر ہے دنیا میں کہیں ڈھونڈیں، قیمت ہی نہیں اِس کی یہ عشق کا گوہر وہ انمول سا گوہر ہے عادلؔ تری رحمت کی امید پہ ہے نازاں مالک! تری رحمت کا کوئی بھی نہ ہمسر ہے
ابو الکلام
(غیر مطبوعہ، الہلال کی مکمل فائل کی اشاعت پر لکھی گئی) مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ ملت کا درد مند و سخن ور ابوالکلام فیروز بخت و دین کا خاور ابوالکلام جن کے نقوش صفحۂ ہستی پر مُرتسم شعرِ نظیف و نثر کا سرور ابوالکلام تو ہی شعور و روشنیٔ فکر کا امام تیرے رقیب شعلہ و اخگر! ابوالکلام تو موسمِ بہار کا یکتا پیام بر تو ظلمتوں میں نور کا رہبر ابوالکلام اب عرصۂ حیات میں ہوں گے وہ کام یاب جن کو تیرا پیام ہے ازبر ابوالکلام تو تھا تو الہلال میں ملتا تھا صبح و شام ہے پھر سے الہلال میں اظہر ابوالکلام
……یہ مشکل ہے
سید امین گیلانی رحمۃ اﷲ علیہ جو ہوں فرعون میں ان کو خدا کہہ دوں یہ مشکل ہے جو ہوں دجال ان کو انبیاء کہہ دوں یہ مشکل ہے مجھے زنجیر پہنا دو مجھے سولی پہ لٹکا دو مگر میں راہزن کو رہنما کہہ دوں یہ مشکل ہے قبا پوشی کے پردے میں جو عیاشی کے رسیا ہوں میں ایسوں کو شیوخ و صوفیاء کہہ دوں یہ مشکل ہے جو طوفاں کی خبر سن کر لرزتے ہوں کنارے پر میں ایسے بزدلوں کو نا خدا کہہ دوں یہ مشکل ہے خدا مشکل میں خود مشکل کشا ہے اپنے بندوں کا کسی بندے کو میں مشکل کشا کہہ دوں یہ مشکل ہوں امینؔ میں نے بخارؔی اور لاہورؔی کو دیکھا ہے کسی عیار کو میں پارسا
۱۹۷۰ء میں صدر آزاد کشمیر سردار عبد القیوم خان رحمہ اﷲ کو استقبالیہ
عبد الکریم قمر ۲۹؍ دسمبر ۱۹۲۹ء کو لاہور میں مجلس احرار اسلام کا قیام عمل میں آیا۔ تھوڑے عرصہ بعد ۱۹۳۱ء میں ہی مجلس احرار کو تحریک کشمیر کا معرکہ پیش آگیا۔ ٖجب کشمیر میں ڈوگرہ حکمرانوں کی طرف سے مسلمان رعایا پر ظلم و ستم کے پہاڑ گرائے جانے لگے تو ہندوستان کے مسلمان متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ خصوصاً پنجاب کے مسلمان تو تڑپ اٹھے۔ اس پر احرار رہنما چوہدری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی پوری توجہ کشمیر کے حالات پر مرکوز کر دی اور دوسرے احرار رہنماؤں کو بھی اس طرف متوجہ کیا۔ چناچہ مولانا مظہر علی اظہرؒ اور ماسٹر تاج الدین انصاری ؒنے چوہدری افضل حقؒ کی رہنمائی میں تحریک کشمیر میں بڑا فعال کردار ادا کیا۔ پورے
احرار اور تحریک مسجد منزل گاہ- سکھر
دوسری و آخری قسط جانشین امیر شریعت حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ تحریک مسجد منزل گاہ سکھر بہ روایت جناب حافظ عزیز الرحمن کیمبلپوری : تاریخ: دریائے سندھ کے کنارے مسجد منزل گاہ مغل سلاطین کے دور میں غالبا اکبر کے زمانہ سے لشکر یوں کاڈیراتھا۔ جیسا کہ وہاں فارسی کا ایک شعر اس کی وضاحت کرتا ہے۔ باقی جگہ میدان تھا اور کچھ حصے میں ایک چھوٹی سی مسجد بھی بنادی گئی تھی جس میں لوگ نماز پرھتے تھے۔ تقسیم ملک سے پہلے سکھر کی آبادی اس طرح تھی کہ کنارِ دریا تو کل ہندو آباد تھے اور اس مسجد کے مقابل دریا کے بیچ میں ایک چھوٹا ساجزیرہ ہے جس میں ہندوو ں کا ایک مندر ہے جس
میرا افسانہ
قسط: ۱۷ مفکر احرار، چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ مک لیگن کالج ایجی ٹیشن: اس عرصہ میں لاہور سے خبر آئی کہ احرار نے میکلیگن کالج کے پرنسپل کا معاملہ ہاتھ میں لے لیا ہے۔ یورپین پرنسپل، حکومت کا فرد، غلاموں کے آقا کی قدر کیا جانے، سرکار دو عالم کے خلاف نازیبا کلمات زبان پر لایا۔ ہندوستان کے مسلم غلاموں کے پاس عرب کے آقا کا نام ہی تو سارا سرمایۂ حیات ہے۔ نوجوان طالب علم بھڑک اٹھے۔ امراء نے ابتدا میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔ جب پرنسپل نے معافی مانگنے سے دلیرانہ انکار کیا تو اونچے طبقے نے دم توڑ دیا۔ ساری ایجی ٹیشن احرار کے گلے ڈال کر خود تماشائی کی حیثیت اختیار کرلی۔ مسلمانوں نے احرار کی رہنمائی میں
اخبارالاحرار
مجلس احرار اسلام کا نوے سالہ سفر (رپورٹ: حکیم حافظ محمد قاسم) تحریک آزادی ہند میں جن انقلابی جماعتوں نے اپنے مذہب و قوم اور وطن کے لیے انگریز سامراج کا مقابلہ کیا اور جدوجہد آزادی میں لا زوال و بے مثال ایثار وقربانی اور ایمان وعزیمت کی داستانیں رقم کیں ان میں مجلس احرار اسلام سر فہرست ہے، جس کی جرأت استقامت بہادری اور بے باکی کی داستانیں تاریخ کے صفحات پر درج ہیں۔ یہ وہ وقت تھا کہ امت مسلمہ میں غلامی کے مسموم اثرات تیزی سے پھیل رہے تھے۔انگریز مسلمانوں کے دلوں اور ذہنوں سے جذبہ جہاد کی آخری چنگاری اور رمق ختم کرنے کے لیے ایک جھوٹے نبی مرزا غلام قادیانی کو جنم دے چکا تھا، ایسے سنگین حالات کے پیش
مسافرانِ آخرت
حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمۃ اﷲ علیہ حافظ الحدیث حضرت مولانا عبد اﷲ درخواستی رحمۃ اﷲ علیہ کے جانشین اور پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی 30 دسمبر 2019 کو اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی ایک متبحر عالم دین اور حسن اخلاق کا پیکر تھے۔ انہوں نے اپنے والد ماجد کی قیادت میں جمعیت علما اسلام میں ایک فعال رہنما کی حیثیت سے کام کیا اور جمعیت کے ٹکٹ پر الیکشن میں بھی حصہ لیا۔ کراچی میں ایک معیاری مدرسہ جامعہ انوار القرآن قائم کیا۔ ایک عرصہ سے سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی کر کے پاکستان شریعت کونسل سے وابستہ تھے، درس وتدریس اور اصلاح وارشاد کے ساتھ ساتھ شریعت