تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

کرونا وائرس، احتیاطی تدابیر اور معطل ایجنڈے کی تکمیل

سید محمد کفیل بخاری تقربیاً دوسو ممالک اس وقت کرونا وائرس کی زدمیں ہیں۔ گزشتہ تین ماہ سے دنیا بھر کے لوگ ایک ہیجانی کیفیت سے دوچار ہیں اور انسانی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ نظرنہ آنے والے ایک چھوٹے سے جراثیم کے آگے دنیا کی ساری سائنس وٹیکنالوجی بے بس اور ڈھیر ہو چکی ہے۔ وہ گروہ جو ساری دنیا کو ساتھ لے کر افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا اور اس کا دعویٰ تھا کہ ایک ہفتے میں سب کچھ تباہ کرکے افغانستان کو کھنڈرات میں تبدیل کردے گا۔ آج انھی بین الاقوامی دہشت گردوں کا پوراکنبہ کرونا وائرس کے سامنے لاچار واپاہج ہوکر رہ گیاہے۔ سوشل میڈیا کے محققین اور تجزیہ وتبصرہ نگار بھانت بھانت کی بولیاں بول کر لایعنی بحثوں

تحریک ختم نبوت کی بین الاقوامی صورتحال اور جناب طہٰ قریشی کی گفتگو!

عبداللطیف خالد چیمہ کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے مشترکہ پلیٹ فارم سے خواجۂ خواجگان حضرت مولاناخواجہ خان محمدرحمۃ اﷲ علیہ(خانقاہ سراجیہ) کی قیادت وسیادت میں 1984ء کی تحریک ختم نبوت کے نتیجے میں 26؍ اپریل1984ء کو اس وقت کے صدر پاکستان محمد ضیاء الحق مرحوم نے امتناع قادیانیت ایکٹ کے ذریعے لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو اسلامی شعائر وعلامات اور مسلمانوں کی اصطلاحات وغیرہ کے استعمال سے ایک آرڈیننس کے ذریعے روک دیا (جو بعد میں تعزیرات پاکستان کا حصہ بنا) تو قادیانی سربراہ مرزا طاہر احمد فرار ہو کر ربوہ سے کراچی اور کراچی سے لندن پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ جس پر ختم نبوت کی جدوجہد سے متعلق جماعتوں اور شخصیات کو فکر مندی ہوئی کہ برطانیہ میں قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں

آسیہ مسیح کی جانب سے اپنے سرکاری و غیر سرکاری حامیوں کے منہ پر طمانچہ فرانس میں بیٹھ کر توہین رسالت قانون کیخلاف مہم چلانے کا اعلان

خصوصی رپورٹ آسیہ مسیح کی پاکستان سے بیرون ملک روانگی سے پہلے ہی خدشات ظاہر کیے جارہے تھے کہ بیرون ملک جاکر وہ پاکستان کیخلاف استعمال ہوگی، یہ خدشات اب حقیقت بن گئے ہیں ، توہین رسالت کے الزام میں ماتحت عدالت اور لاہور ہائی کورٹ سے سزائے موت پانے اور پھر سپریم کورٹ سے بریت کے بعد بیرون ملک جانے والی آسیہ نورین کو پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت کا قانون تبدیل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا آغاز ہوگیا ہے۔ آسیہ مسیح نے گستاخان رسالت کے خلاف قانون بدلنے کی باقاعدہ مہم کا آغاز چینل فرانس 24کو دیئے گئے ایک انٹرویو سے کیا، انٹرویو میں اس نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون رسالت ختم یا تبدیل کریں۔ ایک مسیحی

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم قسط: ۶

علامہ ابن سید الناس رحمہ اﷲ تعالیٰ مترجم: ڈاکٹر ضیاء الحق قمر حضرت عمرو بن امیہ رضی اﷲ عنہ، آپ شاہِ حبشہ نجاشی کے پاس آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا خط مبارک لے کر گئے(۱) ۔ نجاشی کا نام اصحمہ تھا، یعنی عطیہ (۲)۔ انھوں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مبارک خط کو سر آنکھوں پر رکھا، تخت سے اترے اور اسلام قبول کر لیا۔ وہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں فوت ہوئے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ ادا کی(۳) ۔ حضرت دحیہ بن خلیفہ الکلبی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، آپ قیصر شاہ روم کی طرف گئے، (۴) اس کا نام ہرقل تھا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے احوال معلوم

روزے کی فضیلت (افادات شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اﷲ علیہ )

مرتب: حافظ شمس الدین عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قالَ قالَ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: کلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ الْحَسَنَۃُ بِعَشَرِ اَمْثَالِھَا اِلَی سَبْعِ مِأَۃِ ضِعْفٍ قال اﷲ تعالیٰ إلّا الصَّومُ، فَاِنَّہُ لِیْ اَنَا اُجْزیٰ بِہِ، یَدَعُ شَھْوَتَہُ وَطَعَامَہُ مِنْ اَجْلِیْ لِصَائِمٍ فَرْحَتَانِِ فَرْحَۃٌ عِنْدَ فِطْرِہِ وَفَرْحَۃٌ عِنْدَ لِقآءِ رَبِّہِ۔ متفق علیہ۔ حضرت ابی ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ آدم کی اولاد کے ہرعمل کا ثواب بڑھا کر دیا جاتا ہے۔ ایک نیکی کا دس گنا ثواب، یہاں تک کہ ایک نیکی کا بعض اوقات سات سوگنا تک بڑھا کر بھی دیا جاتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایاہے کہ روزہ کے سوا۔ کہ بے شک وہ میرے ہی لیے

کراماتِ صحابہ کے ایک واقعہ سے حیات مسیح علیہ السلام پر استدلال

افادہ حضرت پیر سید مہرعلی شاہ گولڑوی قدس سرہ انتخاب: قائد احرار امام سید ابو معاویہ ابوذر بخاری قدس سرہ (سیدنا حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما الصلاۃ والسلام کے رفعِ آسمانی اور نزول و آمد ثانی کی مصدقہ، بے مثال، الہامی اور تاریخی و واقعاتی دلیل۔ معجزۂ اصحابِ کہف سے سیکڑوں گنا لمبی عمر پانے والے سیّدنا مسیح علیہ السلام کے صحابی حضرت زریت بن برثملا رضی اﷲ عنہ کی دورِ خلافتِ حضرت عمرِ فاروقِ اعظم سلام اﷲ علیہ میں عراق کے کوہِ حلوان کے پاس اسلامی فوج کے علاقائی کمانڈر صحابی رسول حضرت نضلہ بن معاویہ رضی اﷲ عنہ کو زیارت و گفتگو۔ تاریخی عجوبہ کے طور پر خلافِ عادت بہت طویل عمر پانے، اپنے صحابیٔ عیسیٰ ہونے اور حضرت مسیح علیہ الصلاۃ والسلام

ہماری حکمت عملی دنیا کو حیران کردے گی!

مولانا محمد شفیع چترالی قطر کے دارالحکومت دوحہ سے براہ راست مناظر دکھائے جارہے تھے کہ ایک جانب ستے چہرے اور اعتماد سے خالی بدن بولی کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو افغانستان میں ایک طویل اور تھکادینے والی جنگ کے خاتمے کے معاہدے کا اعلان کر رہے تھے اور دوسری جانب افغانستان کا ایک سیدھا سادہ ’’ملا‘‘ اور ’’برادر‘‘ سر پر عزت و افتخار کی پگڑی، کندھے پر فقیرانہ رومال مگر چہرے پر فاتحانہ تمکنت کے ساتھ پوری دنیا کے سامنے ایک بار پھر اس اسلامی حکومت کے قیام کے عزم کا اظہار کر رہے تھے جس کے خاتمے کے لیے دنیا کے چالیس سے زائد ممالک کی جدید ترین عسکری ٹیکنالوجی سے لیس افواج نے افغانستان کو تاراج کرنے کی کوشش کی

میرا قصور کیا ہے؟

حامد میر دو دشمنوں نے آپس میں ہاتھ ملایا اور ایک امن معاہدے پر دستخط کر دیئے جس کے بعد ہر طرف سے ’مبارک ہو، مبارک ہو‘ کی آوازیں آنے لگیں۔ مجھے ان آوازوں کے پیچھے کچھ سسکیاں سنائی دیں۔ میں نے ان سسکیوں کو غور سے سننے کی کوشش کی۔ دور بہت دور سے سنائی دینے والی سسکیوں کو میں نے اپنا وہم قرار دے کر نظر انداز کرنے کی کوشش کی لیکن یہ میرا وہم نہ تھا۔ یہ ایک عورت کی آواز تھی جو درد بھرے انداز میں روتے ہوئے پوچھ رہی تھی کہ یہ امریکہ، یہ برطانیہ، یہ اقوام متحدہ، یہ مہذب دنیا یہ سب کے سب تو طالبان کو دہشت گرد کہتے تھے پھر ان دہشت گردوں کیساتھ امن مذاکرات بھی

کرونا وائرس اور شرعی نقطۂ نظر

مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی (سیکرٹری وترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) اﷲ تعالیٰ نے انسان کو جن نعمتوں سے نوازا ہے، ان میں ایک اہم نعمت صحت وتندرستی ہے۔ البتہ دنیا وآخرت کی نعمتوں میں بنیادی فرق فنا وبقاء کا ہے، آخرت میں جن لوگوں کو جنت میں جگہ ملے گی، اور بے شمار نعمتیں ان کے لئے مہیا کی جائیں گی، وہ ہمیشہ ہمیش باقی رہیں گی، دنیا کی نعمتیں فانی اور ناپائیدار ہیں، یا تو نعمت سے فائدہ اُٹھانے والا موجود رہتا ہے اور نعمت اس سے چھین لی جاتی ہے، یا نعمت باقی رہتی ہے اور انسان خود اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے، صحت بھی ایسی ہی نعمتوں میں ہے، کوئی مخلوق نہیں جو بیماری سے دوچار نہ

کرونا:عجب اک سانحہ ساہوگیاہے

سجاد ضیغم ایک عام آنکھ سے نظر نہ آنے والے خور ردبینی جاندار کرونا وائرس نے پوری دنیا کو خوف وخطرے میں مبتلا کر کے اپنے گھیرے میں جکڑا ہوا ہے۔ کرۂ ارض پر زندگی تھم سی گئی ہے۔ کاروبار، ادار ے، مہمات کیا انسان کا چلنا پھرنا اور ضروری امور کو نمٹانا بھی مسدود ومحال ہوگیا ہے۔ انسان کی بے پناہ مادی ترقی اور سائنس وٹیکنالوجی میں اوجِ کمال کے باجود کرونا وائرس نے انسان کو بے بس وبے کس بنایا ہوا ہے۔ گزشتہ صدی میں دو عالمی جنگوں، یورپ کی ۱۹۲۹ء کی شدید معاشی کساد بازاری اور دیگر انقلابات عالم سے کرونا کے خطرات کو زیادہ سنگین اور خوفناک قرار دیا جارہا ہے۔ اس نے انسانیت کی بقاء کو معرض خطر کر دیا

لاچار قوم

سید شہا ب الدین شاہ تحریک پاکستان وہ تحریک تھی جسکی تائید میں بھر پور حصہ لینے والی دیگر ملحقہ مسلم ریاستیں بھی میدان میں اُتریں۔ جن میں ریاست ارکان بھی پیش پیش رہی جسکے عمائدین (اکثریتی مسلمان) قیام پاکستان کے جذبوں سے سرشار تھے۔ لیکن المیہ درالمیہ یہ رونما ہوگیا کہ نادیدہ قوتوں نے الحاق پاکستان کی دوڑ میں سے ریاست ارکان کو نکال باہر کردیا۔ یوں ریاست ارکان پربر ما کی بد ھسٹ حکومت قابض ہوگئی۔ اور آج ستر سال سے زائد مدت گزر نے کے باوجود ارکان کے روہنگیا مسلمان اپنی پوری نسل کی بربادی کا نوحہ خاموش لبوں پر سجائے بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے کے اس ریفیوجی کیمپ میں لاچار ترین زندگی نماموت سے نبردا ٓزماہیں۔ جہاں پوری قوم مقید

واقعات امیر شریعت رحمۃ اﷲ علیہ کے ضمن میں……

ایک فی البدیہہ شعر اور مولانا منظور مینگل کی روایت کی تصحیح سید محمد کفیل بخاری حضرت امیر شریعت رحمہ اﷲ کا ایک فی البدیہہ شعر: ملتان میں ایک شاعر و سیاسی کارکن پروفیسر محمد علی بخاری ہوا کرتے تھے ۔ مسلکاً شیعہ اور مشرباً مارکسی کمیونسٹ تھے ۔ ان کے ایک دوست سید مبارک علی تھے ۔ اپنے کام سے آتے جاتے اکثردونوں دوست حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ کے ہاں بھی آ جاتے ۔ کبھی ان کے ساتھ ملتان کے معروف شاعر و ادیب باسم میواتی بھی ہوتے۔ سنہ ۱۹۴۹ء میں جماعتِ احرار نے ملکی انتخابی سیاست سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا اوراحرار کی قیادت بشمول حضرت امیر شریعت رحمہ اﷲ کی جانب سے پاکستان

حمد

علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اﷲ علیہ صدقِ احساس کی دولت مرے مولا ! دے دے غم امروز بھلا دے غم فردا دے دے دھن کچھ ایسی ہو فراموش ہو اپنی ہستی! دلِ دیوانہ و سودائی و شیدا دے دے اپنے میخانے سے اور دستِ کرم سے اپنے دونوں ہاتھوں میں مرے ساغر و مینا دے دے کھول دے میرے لیے علمِ حقیقت کے در دلِ دانا ، دلِ بینا ، دلِ شُنوا دے دے قول میں رنگِ عمل بھر کے بنا دے رنگیں لبِ خاموش بنا کر دلِ گویا دے دے دلِ بے تاب ملے دیدۂ پرُ آب ملے تپِ آتش مجھے دے دے نمِ دریا دے دے درد دل سینے میں رہ رہ کے ٹھہر جاتا ہے جو نہ ٹھہرے مجھے وہ درد

نعت

مولانا منظور احمد آفاقی وہ بوئے محمد پریشاں پریشاں وہ روئے محمد درخشاں درخشاں دہانِ محمد دُر افشاں دُر افشاں زبانِ محمد زر افشاں زر افشاں خدا خود ہے ان کا نگہبان و رہبر عزازیل ان سے گریزاں گریزاں وہ خم دار گیسو معطر معطر وہ چہرہ کتابی فروزاں فروزاں وہ راہیں ہیں ان کی منور منور وہ نقشِ قدم ہیں چراغاں چراغاں کلامِ محمد ہے رہبر جہاں کا جہانِ محمد شبستاں شبستاں وہ تلقین ان کی کہین و مہین کو وہ تعلیم ان کی دبستاں دبستاں وہ رستہ بنا واہ کیا رشکِ جنت چلے جس پہ حضرت خراماں خراماں لپیٹے انھوں نے خزاؤں کے بستر ہوئی ہر طرف پھر بہاراں بہاراں محمد کا چرچا علیٰ رغمِ دشمن ہمیشہ رہے گا خیاباں خیاباں مٹے نامیوں

سلام عقیدت بحضور گنجینۂ افکار چوہدری افضل حق مرحوم

قاری محمد اکرام (خطیب جامع مسجد الازہر، سیالکوٹ) سراپا پیشِ خدمت ہے عقیدت کا یہ نذرانہ مبارک ہو شہِ احرار سے ذوقِ رفیقانہ زبوں حالی ٔ دوراں میں تو آیا یاد افضل حق ؔ رسول اﷲ کا عاشق، خدا کے دیں کا مستانہ اڑا دی پاؤں کی ٹھوکر سے تو نے افسری اپنی کہا لبّیک شاہ جی کو، ہُوا دنیا سے بیگانہ حکیمِ حق نما افضل، مثالِ تو نمی خیزد دگر شاید نمی آید چنیں سرشار دیوانہ بتا دے بر برملا اکرامؔ دنیا کے مکینوں کو یہی احرار ہے دل کے مریضوں کا شفا خانہ خدائے لم یزل اُن پاک طینت رہنماؤں پر کرے رحمت کی بارش تا ابد بڑہا کے روزانہ

بادل، بارش اور ہوا

حبیب الرحمن بٹالوی میرے شہر میں واہ بھئی واہ! طارق آباد اور گرد و نواح شام کو اکثر آجاتے ہیں بادل، بارش اور ہوا باغ میں کلیاں ، پھول اور پودے کانٹے، شبنم، بلبل چہکے منظر منظر دیکھتا جا قوس قزح اور بادِ صبا بادل، بارش اور ہوا غیروں کا حق ماننے والے اپنے آپ کو جاننے والے دکھ اور درد کو بانٹنے والے سب کو مل کر ایک بنا بادل، بارش اور ہوا /لُوٹ کھسُوٹ کا پیسا ہے جائز ناجائز اور جیسا ہے ایسے کو پھر تیسا ہے! سوچ سمجھ کر توند بڑھا بادل، بارش اور ہوا دہلی گیٹ کی حلوہ پوری ڈولی روٹی، میٹھی چوری مونگ کی دال اور آم حضوری کھاتا جا اور گاتا جا بادل، بارش اور ہوا

میرا افسانہ (آخری قسط )

مفکر احرار،چودھری افضل حق رحمتہ اﷲ علیہ مسئلہ شہید گنج مسلمان بیدار ہو رہے تھے۔ مگر ابھی پورے طورپر سیاسی شعور پیدا نہ ہوا تھا کہ ایک اہم سیاسی الجھن پیدا کر دی گئی۔ مسجد شہید گنج جو ایک عرصہ سے سکھوں کے قبضہ میں تھی۔ دشمنان امن نے اس کے ایک حصہ کو گرانا شروع کیا۔ ہم اس وقت لائلپور میں کانفرنس کررہے تھے۔ مولانا ظفر علی خان جو بقول مولانا محمد علی مرحوم کے کہنی مار کے آگے بڑھ جانے کے عادی ہیں۔ مجلس احرار کو ملک میں چھایا ہوا دیکھ کر کچھ کھچے کھچے رہتے تھے۔ انہوں نے لائل پور کانفرنس پر پہنچ کر کانفرنس میں ناکام شور وشرپیدا کرنا چاہا اور لاہور واپس آتے ہی مسجد شہید گنج کے واقعہ کو

رودادِفساداتِ فرخ نگر (جولائی ۱۹۴۴ء) (آخری قسط )

مرتب:ماسٹر تاج الدین انصاری رحمۃ اﷲ علیہ مقامی افسران: شہروں میں خصوصاً بڑے شہروں میں جن سرکاری ملازمین کی کوئی حیثیت نہیں ہوا کرتی وہ دیہات وقصبات خصوصاً مرکزوصدر مقام سے دور دراز مقامات کے دیہات اور قصبات کی زندگی میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا ہر شعبہ زندگی میں بھی ایک خاص اثر ہوتا ہے یہی لوگ وہاں کے سیاسی اور شہری نا خدا ہوا کرتے ہیں۔ اگر بد قسمتی سے انہی لوگوں میں سے کوئی کسی فرقہ وارانہ تعصب کے تحت کسی فریق کی جانب داری وپشت پناہی کردے تو وہ فریق ثانی کے لیے سخت مصیبتوں کا سبب بن جایا کرتا ہے۔ فرخ نگر میں مقامی عہدیدار اور ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: تھانیدار (مسلمان) نائب (برہمن) دیگر کا نسٹبلان

تبصرہ کتب

نام: صحابہ کرام کے بارے میں گمراہ کن نظریات اور ان کی حقیقت تالیف:عبد المنان معاویہ ضخامت: ۳۷۰ صفحات قیمت: ۶۰۰ ملنے کا پتہ: مکتبہ امام اہلِ سنت، گوجرانوالہ۔ 0306-6426001 جماعت صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین ایسی جماعت ہے جو حق کا معیار ہے۔ اﷲ تعالی نے اپنی کتاب عزیز میں اس امر کو پوری طرح واضح کر دیا ہے کہ وہی ایمان بارگاہِ جل و علا میں میں قابل قبول ہے جو اس مبارک جماعت کی نقل میں ہو گا۔ اور مؤمنین اوائل یعنی صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے راستے کے سوا کسی اور کا راستہ قرآن پاک کی صراحت کے مطابق جہنم کا راستہ ہے۔ چنانچہ اس مبارک و مقدس جماعت کی اتباع و محبت ہی رسول اﷲ کی اطاعت و محبت

اخبارالاحرار

لاہور(یکم مارچ)مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری اورسیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاہے کہ امریکہ ،طالبان امن معاہدے کو ہم دراصل بیرونی مداخلت کی شکست اور طالبان کی فتح سے تعبیرکرتے ہیں ۔آخری فتح ان شاء اﷲ تعالیٰ اہل حق کی ہوگی ،انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیراہتمام ایوان اقبال لاہورمیں سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے بعد احراررہنماؤں نے مرکزی دفتر لاہورسے جاری اپنے بیان میں کہاکہ عمران خان کی حکومت نے امریکی قادیانی عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل سے نکالنے کے باوجود اس سے مشاورت جاری رکھی ہوئی ہے اور گزشتہ دنوں مہنگائی کے توڑ کے لیے وزیر اعظم نے جو اجلاس بلایا میڈیا کے مطابق اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں عاطف میاں کو ویڈیولنک

مسافران آخرت

٭ مجلس احرار اسلام کلور کوٹ کے امیر حافظ محمد سالم کی والد مرحومہ، انتقال: ۲۲ ؍فروری ۲۰۲۰ء ٭ ممتاز صحافی جناب سیف اﷲ خالد (راولپنڈی) کی خوش دامن کا ۲۶؍فروری کو لاہور میں انتقال کرگئیں۔ ٭ روزنامہ اوصاف ملتان کے چیف رپورٹر رفیق قریشی کی والدہ مرحومہ، انتقال:۱۸؍ مارچ۲۰۲۰ء مطابق ۲۲؍رجب ۱۴۴۱ھ ٭ چیچہ وطنی کے مشہور میزبان ِ احرار رضوان الدین احمد صدیقی اور سراج الدین احمد صدیقی مرحومین کے بھائی شمس الدین احمد صدیقی ۱۹؍ مارچ جمعرات کو طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے ،مرحوم شمس الدین احمد صدیقی ۱۹۷۰ ء کی دھائی میں تحریک طلباء اسلام چیچہ وطنی کے متحرک کارکن رہے ،ادارہ نقیب اور کارکنان چیچہ وطنی نے جناب جمال الدین احمدصدیقی(کراچی)،جناب صلاح الدین احمد صدیقی (چیچہ وطنی)،جناب

نقیب

گزشتہ شمارے

2020 Apral

کرونا وائرس، احتیاطی تدابیر اور معطل ایجنڈے کی تکمیل

تحریک ختم نبوت کی بین الاقوامی صورتحال اور جناب طہٰ قریشی کی گفتگو!

آسیہ مسیح کی جانب سے اپنے سرکاری و غیر سرکاری حامیوں کے منہ پر طمانچہ فرانس میں بیٹھ کر توہین رسالت قانون کیخلاف مہم چلانے کا اعلان

نور العیون فی تلخیص سیرۃ الامین المامون صلی اﷲ علیہ وسلم قسط: ۶

روزے کی فضیلت (افادات شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اﷲ علیہ )

کراماتِ صحابہ کے ایک واقعہ سے حیات مسیح علیہ السلام پر استدلال

ہماری حکمت عملی دنیا کو حیران کردے گی!

میرا قصور کیا ہے؟

کرونا وائرس اور شرعی نقطۂ نظر

کرونا:عجب اک سانحہ ساہوگیاہے

لاچار قوم

واقعات امیر شریعت رحمۃ اﷲ علیہ کے ضمن میں……

حمد

نعت

سلام عقیدت بحضور گنجینۂ افکار چوہدری افضل حق مرحوم

بادل، بارش اور ہوا

میرا افسانہ (آخری قسط )

رودادِفساداتِ فرخ نگر (جولائی ۱۹۴۴ء) (آخری قسط )

تبصرہ کتب

اخبارالاحرار

مسافران آخرت