تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

تحفظ بنیاد اسلام بل اور حکومتی ذمہ داریاں!

عبداللطیف خالد چیمہ 22 ۔ جولائی 2020 ء کو پنجاب اسمبلی نے ’’ تحفظ بنیاد اسلام بل ‘‘متفقہ طور پر منظور کیا تھا ،جس کو شعوری طور پر سبوتاژ اور غیر مؤثر کرنے کے لیے منصوبہ بندی کے مطابق متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ،توہین باری تعالیٰ ،توہین انبیاء کرام علیہم السلام،توہین رسالت ، توہین صحابہ کرام و اہلبیت اطہار کو روکنے کے لیے یہ ایک قانونی بل ہے اور کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ و اہلبیت اطہار نے اس کام کو پرامن جدوجہد کے طور پر جاری بھی رکھا ہوا ہے ،مسلم لیگ (ق)کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے اس بابت یہ کہاہے کہ ’’لاہور (نمائندہ خصوصی)سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہاکہ ہفتہ شان ِ

جنرل راوت کا سیکولر پاکستان

ڈاکٹر فرحان کامرانی ہمارے بچپن میں ایک راوت صاحب کا تذکرہ ہمارے گھر میں بڑے زوروں سے رہتا تھا۔ آپ اپنے محلے کے فلسفی تھے۔ نیم دہریے، نیم لبرل، نیم اشتراکی، نیم انارکسٹ، نیم سیکولر، نیم آمریت پسند۔ الغرض وہ ایک بڑا سا ’نیم‘ تھے۔ محترم کی ہر ادا سے میرے برادر ایک فلسفیانہ پہلو دیکھتے۔ مثلاً ایک مرتبہ وہ میرے برادر کے ساتھ نارتھ کراچی کے علاقے کی سیمنٹ فیکٹری کے مستقل اثرات سے گرد آلود سڑکوں پر ٹہلتے ہوئے ایک کریانے کی دکان پر گئے۔ جب دکاندار ان کی مطلوبہ اشیاء لینے دکان کے اندر کی طرف گیا تو راوت صاحب نے جلدی سے سامنے پڑی ٹافیوں کی ایک برنی سے چند ٹافیاں چرا لیں۔ دکان سے واپسی پر وہ بڑے فخر سے

صحابہ کرام پر جرح وتنقید کی حیثیت

مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اﷲ علیہ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اﷲ علیہ کی تحریرات کی روشنی میں حضرت شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: یہ بات تو اتر سے عوام وخواص کے نزدیک ثابت ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اﷲ عنھم کو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے خصوصی تعلق تھا اور ان تینوں حضرات کو آپ کا قرب واختصاص حاصل تھا اور ان تینوں کے آپ کے ساتھ رشتے ہیں ۔دو صحابہ ؓکی صاحبزادیاں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں اور ایک کے نکاح میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں تھیں اور کہیں اس کاذکر نہیں آتا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ان کی مذمت

کیا سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے مالِ غنیمت میں سونا چاندی میں خیانت کی؟

محمد فہد حارث چند غیر مستند تاریخی روایات کے تحت ہمارے بعض بزرگوں نے اپنی کتاب میں یہ بات لکھ دی کہ سیدنا معاویہؓ نے مالِ غنیمت کے معاملے میں کتاب اﷲ و سنتِ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے صریح احکام کی خلاف ورزی کی۔کتاب و سنت کی رو سے پورے مالِ غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال میں داخل ہونا چاہیے اور باقی چار حصے اس فوج پر تقسیم کئے جانے چاہییں جو لڑائی میں شریک ہوئی ہو لیکن حضرت معاویہؓ نے حکم دیا کہ مالِ غنیمت میں سونا چاندی ان کے لیے الگ نکال لیا جائے، پھر باقی مال شرعی قاعدے کے مطابق تقسیم کیا جائے۔ اس سے پہلے کہ ہم اس روایت کے ماخذ، سند اور متن پر کلام کریں

حمد باری تعالیٰ

مولانا ظفر علی خانؒ بنائے اپنی حکمت سے زمیں و آسماں تو نے                  دکھائے اپنی قدرت کے ہمیں کیا کیا نشاں تو نے تری صنعت کے سانچے میں ڈھلا ہے پیکرِ ہستی                سمویا اپنے ہاتھوں سے مزاجِ جسم و جاں تو نے نہیں موقوف خّلاقی تری اس ایک دنیا پر                   کیے ہیں ایسے ایسے سینکڑوں پیدا جہاں تو نے دلوں کو معرفت کے نور سے تو نے کیا روشن                        دکھایا بے نشاں ہو کر ہمیں اپنا نشاں تو نے نمک پروردہ تیری شرم کی ہیں لغزشیں میری         

نعت در بارگاہ رسالت پناہ علیہ الصلاۃ والسلام

محمد فیاض عادل فاروقی ؒ زباں پر جب بھی نعتوں کی لڑی ہے                    وہی تو وقت سب سے قیمتی ہے جہاں میں گرچہ ہر سو تیرگی ہے                    جہاں ان کے قدم ہیں روشنی ہے مدینے کی عجب خوش قسمتی ہے                   کہ سدرہ جھک کے اس کو چومتی ہے خدا کا تحفہِ محبوب ہے جو                     سماء و ارض کی چادر تنی ہے ہے اترا جس زباں پر بول رب کا                   اسی کی شان شانوں میں بڑی ہے انھیں کے خلق نے دنیائے دوں

مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃاﷲ علیہ پرختم نبوت کے منکر ہونے کا الزام اور اس کی حقیقت

حافظ عبیداﷲ جماعت مرزائیہ جس طرح قرآن وحدیث اور دوسرے بزرگان وصوفیاء کرام کی عبارات میں تحریف معنوی کرکے اپنی خود ساختہ نبوت ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے، ایسے ہی حضرت مولانامحمد قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک کتاب ’’تحذیر الناس‘‘ کے مختلف مقامات سے ناتمام عبارات ماقبل ومابعد کے الفاظ حذف کرکے پیش کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ مولانا بھی اجراء نبوت کے قائل تھے حالانکہ مولانا اپنی اسی کتاب میں منکر ختم نبوت کو کافر ومرتد کہتے ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ مرزائیوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کا ایک گروہ بھی دانستہ یا نادانستہ اس بات پر مصر ہے کہ حضرت مولانا نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ اجراء نبوت کے قائل ہیں اور قادیانیوں نے انہی کی عبارات کو

انگریز کا پُشتینی وفادار

راجا رشید محمود مرزا غلام احمد قادیانی کا خاندان انگریز حکومت کا وفادار تھا شاید اسی لیے انگریزوں نے مرزا صاحب کو ’’نبوت‘‘ کے درجے پر فائز کیا اور ان سے جہاد کے خلاف آواز اٹھوائی۔ بہت سی کتابوں اور مضامین میں مرزا صاحب کے اس تخصص پر قلم اٹھایا گیا اور یہ ثابت کیا گیا کہ مرزا غلام احمد انگریز کا خود کاشتہ پودا تھا۔ لیکن حوالہ دیتے ہوئے اہل قلم نے محض کتاب کا نام یا زیادہ سے زیادہ اس کا صفحہ نمبر لکھا ہے۔ مرزا صاحب کی تصانیف عام طور پر دستیاب نہیں ہیں، بعض کتابوں پر سنِ اشاعت اور دوسری ضروری معلومات درج نہیں اور بعد کے ایڈیشنوں میں صفحہ نمبر کچھ کے کچھ ہوگئے ہیں۔ اس لیے میں نے صرف

روشن چہرے، اجلے لوگ، ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی

سید عزیز الرحمن علم و فضل کی دنیا کا ایک اور لائٹ ٹاور ہمیشہ کے لیے بجھ گیا، تحقیق کی دنیا مزید سونی ہوگئی، کردار کی جیتی جاگتی تعبیر استعاروں اور تلمیحات کے سمندر میں کھوگئی۔ سیرت کا خادم، قلم کا مجاہد اور تہذیب کا ایک اور محافظ رخصت ہوگیا۔ کاغذات کے مطابق ۲۶ دسمبر ۱۹۴۴ء کو اترپردیش میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی ۱۵ ستمبر ۲۰۲۰ء کو علی گڑھ میں رخصت ہوگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون روح کی گہرائیوں میں اترا ہوا تعلق جب کسی ڈور کے ٹوٹ جانے سے اچانک منقطع ہوجائے تو چمکتے سورج کے نیچے کھڑے شخص کو بھی چہار جانب اندھیرے کے سوا کچھ سجھائی نہیں دیتا۔ وہی نازک لمحہ ہوتا ہے، جب بولتی زبانیں گنگ

حضرت پیر جی عبدالحفیظ رائے پوری کا سانحۂ ارتحال!

حکیم حافظ محمد قاسم پیرجی عبد الحفیظ نور اﷲ مرقدہ ہمیں اس فانی دنیا میں چھوڑ کر عقبی کو روانہ ہو گئے حضرت پیر جی عبد الحفیظ نور اﷲ مرقدہ کوفجر کی نماز کے لیے جاتے ہوئے دل کا شدید دورہ پڑا تب ساہیوال جاتے ہوئے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے۔ حضرت پیرجی عبد الحفیظ نور اﷲ مرقدہ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کے خلیفہ حضرت حافظ صالح محمد کے پوتے اور پیرجی عبد اللطیف (خلیفہ حضرت شاہ عبد القادر رائے پوری) کے سب سے چھوٹے بیٹے اور پیرجی عبد العزیز راے پوری، (چک گیارہ والے، خلیفہ مجاز حضرت شاہ عبد القادر رائے پوری ) کے بھتیجے تھے۔ حضرت پیرجی عبد الحفیظ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی پیرجی

تاریخ احرار

مفکر احرارچوہدری افضل حق رحمہ اﷲ (آٹھویں قسط) الگ آغاز سفر جولائی ۱۹۳۱ء: تم نے آخر پنڈت جواہر لال لعل کی زبانی ’’میری کہانی ‘‘ میں احرار کے متعلق سچ سن لیا کہ یہ لوگ زیادہ تر نچلے اور اوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ فی زمانہ نچلے طبقے سے تعلق رکھنا کتنی ذلت کی بات ہے۔ لیکن ہم کسی حال میں احرار کی ذات کو اس ذلت سے نہیں بچا سکتے۔ پھول کے ساتھ کانٹا ضرور ہوگا۔ احرار کا یہ گروہ زمانے اور حالات سے بغاوت کرنے کے لیے پیدا کیا گیاہے۔ اگر ہماری بغاوت کامیاب ہوگئی تو جن کی آنکھوں میں آج خار کی طرح کھٹکتے ہیں۔ پھول کی طرح ان کی دستار کی زینت بنیں گے۔ لیکن ہم انتظار اور آرزو میں

تبصرہ کتب

نام: ضعیف احادیث کی شرعی حیثیت تالیف: مولانا محمد عبد الحمید تونسوی ضخامت: ۱۴۴صفحات قیمت: درج نہیں ملنے کا پتہ : مرکز رحماء بینہم، جامع مسجد صدیقیہ تنظیم اہل سنت، ابدالی روڈ، نواں شہر، ملتان حدیث نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم دین کا قوام ہے۔ اسلام کا جو تعارف اور حقیقت چودہ سو برس سے دنیا کے سامنے موجود ہے اس کا تصور ذخیرۂ احادیث شریفہ کے بغیر ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر معاصر دنیا میں انحراف و گمرہی کے مختلف اور متعدد طریقوں کا جائزہ لیا جائے تو حدیث نبوی کا انکار ہمیشہ ضلالت کی بنیادی وجوہات میں نظر آئے گا۔ احادیث شریفہ کے بارے میں منحرفانہ رویوں میں ایک جدید صورت احادیث کو ضعیف قرار دینے اور اس حقیقی و مزعومہ

اجتماع برائےنومسلمین 2020

رپورٹ ۔تنویرالحسن احرار مجلس احراراسلام اپنے قیام سےھی جہاں عقیدہ ختم نبوت کےدفاع اور منکرین ختم نبوت کے تعاقب میں مصروف ھےوہاں دعوت اسلام کےعظیم فریضے کوبھی سرانجام دےرھی ھےقادیان ھویاچناب نگر نبوی منھج دعوت کےسلسےکوبحسن وخوبی آگےبڑھایاجارھاھے بفضل اللہ اس سے بہت بہتر نتائج مل رھےھیں گزشتہ آٹھ سال سےھمارےنومسلم بھائ ڈاکٹرمحمدآصف ۔جوپہلےخودبھی قادیانی طبقہ سےمنسلک تھےاللہ نےھدائت کے نورسےمنورفرمایااور2012میں قادیانیت کومکمل تحقیق کے ساتھ چھوڑ کر اسلام قبول کیا مسلسل اسی فکرمیں لگےرھتےھیں کہ کسی طرح احسن اندازسےغیرمسلموں تک دعوت دین حق پہنچےاوروہ اسلام قبول کر لیں بھائ آصف کی محنت سےالحمدللہ سینکڑوں غیرمسلم (قادیانی بہائ ھندو عیسائ) قبول اسلام کرچکےھیں مسلمان ھونےکےبعدجوبات ان کوذھن نشین کرواتےھیں وہ یہ ھوتی ھے کہ کسی قسم کی مسلکی منافرت اور تفریق سےبالاترھوکرھم سچےاسلام کے داعی

اخبارالاحرار

43 ویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کی روداد: (رپورٹ : فرحان حقانی) مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام 2 روزہ احرار ختم نبوت کانفرنس اور جلوس دعوت اسلام گذشتہ 42 سال سے قادیان مین احرار کی تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے جامع مسجد احرار چناب نگر ضلع چنیوٹ میں بھر پور محنت سے اہتمام کر کے منعقد کیا جاتا ہے، امسال 43 ویں ختم نبوت کانفرنس تھی۔ یوں تو سیرت النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے مبارک عنوان پہ ملک بھر میں ربیع الاول کی آمد کے ساتھ ہی اجتماعات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، مگر چناب نگر کی اس کانفرنس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ محرم کا چاند نظر آتے ہی اس اجتماع کیلئے

مسافرانِ آخرت

٭پیر جی عبدالحفیظ رائے پوری رحمۃ اﷲ علیہ: حضرت پیر جی عبداللطیف رائے پوری نوّر اﷲ مرقدہٗ کے چھوٹے فرزند خانقاہ عزیزیہ، چک 11چیچہ وطنی کے مسند نشین تھے۔ حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ کے شاگرد تھے ۔ا نتقال: 7نومبر 2020ء ٭حاجی جابر علی رحمہ اﷲ: ملتان کی معروف کاروباری شخصیت اور حضرت مولانا خواجہ خان محمد رحمۃ اﷲ علیہ کے مرید تھے۔ نہایت صالح اور وضع دار انسان تھے۔ دینی مدارس اور دینی جماعتوں کے معاون تھے۔ دینی امور میں ہمیشہ کشادہ دلی کے ساتھ خرچ کرتے تھے۔ کرونا وائرس کا شکارہوئے اور 10نومبر 2020ء کو انتقال ہوا۔ ٭ قاری محمد سعید رحمہ اﷲ: دارالعلوم ختم نبوت جامع مسجد بلاک 12چیچہ وطنی کے مدرس، طویل عرصے سے بچوں کو قرآن کریم پڑھا

موجودہ حکومت اور پی ڈی ایم کی تحریک

سید محمد کفیل بخاری موجودہ حکومت کی اڑھائی سالہ کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے قوم سے جتنے وعدے کیے، ان میں سے ایک بھی پورا نہ کیا۔ تبدیلی کے جو خواب دکھائے سب ادھورے رہ گئے، بے گھروں کو گھر ملے نہ بے روزگاروں کو روزگار، معیشت وتجارت تباہی کے دہانے پر اور مہنگائی کا جن بے قابو ہوگیا ہے۔ ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر قوم کو مدینہ سے دور کرنے کا بیرونی ایجنڈا پورا کیا جارہا ہے۔ حکمرانوں سے ہماری کوئی ذاتی لڑائی نہیں لیکن قوم ظلم کی جس چکی میں پس رہی ہے اس میں ہم بھی شامل ہیں۔ کسی حکمران کے لیے اڑھائی سال بہت ہوتے ہیں لیکن کوئی ایک کارنامہ بھی تو

نقیب

گزشتہ شمارے

2020 December

تحفظ بنیاد اسلام بل اور حکومتی ذمہ داریاں!

جنرل راوت کا سیکولر پاکستان

صحابہ کرام پر جرح وتنقید کی حیثیت

کیا سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے مالِ غنیمت میں سونا چاندی میں خیانت کی؟

حمد باری تعالیٰ

نعت در بارگاہ رسالت پناہ علیہ الصلاۃ والسلام

مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃاﷲ علیہ پرختم نبوت کے منکر ہونے کا الزام اور اس کی حقیقت

انگریز کا پُشتینی وفادار

روشن چہرے، اجلے لوگ، ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی

حضرت پیر جی عبدالحفیظ رائے پوری کا سانحۂ ارتحال!

تاریخ احرار

تبصرہ کتب

اجتماع برائےنومسلمین 2020

اخبارالاحرار

مسافرانِ آخرت

موجودہ حکومت اور پی ڈی ایم کی تحریک