تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

ملک کو نااہلوں سے بچائیے

سید محمد کفیل بخاری گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ میں ہونے والی غیر معمولی اکھاڑ پچھاڑ سے حکومتی ناکامی کا جو نقشہ ابھر کر واضح ہوا ہے، اس نے قوم کو بری طرح مایوس کیا ہے۔ 9ماہ میں ملکی معیشت کی بدترین تباہی، کمر توڑ مہنگائی، قرضوں میں پونے تین بلین ڈالرز کے خطرناک اضافے کے بعدوزیرِ خزانہ اسد عمر رخصت ہوئے۔ ان کارناموں کی ذمہ داری بھی سابقہ حکمرانوں پر ڈالنے کو ملک سے بھونڈا مذاق ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ صورتِ حال یہ ہے کہ منتخب وزراء کی جگہ سولہ غیر منتخب وزیروں کی فوجِ ظفر موج مزید بھرتی کر لی گئی ہے، گویا کہ اب ایک منتخب حکومت کو ٹیکنو کریٹس چلائیں گے۔ نئے مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ پیپلز پارٹی کی حکومت

امتناع قادیانیت ایکٹ کانفرنس اور دورہ تربیت الملبغین

عبد اللطیف خالد چیمہ سنہ ۷۹ء کے مارشل لاء میں جب آئین معطل کر دیا گیا تو قادیانیوں نے یہ تأثر دینے کی کوشش کی کہ سنہ ۷۴ء کی ترمیم بھی معطل ہو گئی ہے اور اب وہ اپنی ارتدادی سر گرمیاں بحال کرنے کے لیے پھر سے آزاد ہیں۔ اس پر کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت نے حضرت مولانا خواجہ خان محمد رحمہ اﷲ کی سربراہی میں تحریک چلائی،۲۶؍ اپریل ۱۹۸۴ء کو اس وقت کے سربراہ مملکت صدر محمد ضیاء الحق مرحوم نے ’’امتناع قادیانیت آرڈیننس ـ‘‘جاری کرکے قادیانیوں کوہر قسم کے اسلامی شعائر اور مسلمانوں کی اصطلاحات کو دھوکے بازی کے لیے استعمال کرنے سے قانوناً روک دیا۔ ۳۵سال قبل جاری ہونے والے اس آرڈیننس کو محمدخان جونیجوکی منتخب اسمبلی نے

جمعہ…… کتاب و سنت اور سیرت و تاریخ کی روشنی میں

امام اہل سنت، جانشین امیر شریعت، حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ قبل از اسلام ’’یومِ جمعہ‘‘ قیامِ جمعہ کی تاریخ: اسلام آنے سے بہت عرصہ پہلے اور سیدنا مسیح مقدس عیسی بن مریم علیہما السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد ’’فترۃ‘‘ یعنی نبی سے خالی زمانہ میں اور کئی ممالک کی طرح عرب کے اند بھی ملتِ ابراہیم کے کچھ آثار موجود تھے اور عام عبادات کے علاوہ یہود کے مذہبی دن یوم السبت (سنیچر) اور نصاریٰ کے مذہبی دن یوم الاحد (اتوار) کی طرح اہلِ عرب بھی سنیچر سے ایک روز پہلے کچھ نہ کچھ خاص عبادت کیا کرتے تھے۔ عربی علم و ادب، لغت و نحو اور تاریخ کی کتب سے اس سلسلہ میں کچھ معلومات

(فرحت الصائمین (روزہ کے مسائل

تالیف: مولانا سید اصغر حسین دیوبندی نوّر اﷲ مرقدہٗ قولِ جمیل (۲۵؍ نومبر ۱۹۶۱ء میں حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب حنفی نور اﷲ مرقدہ کے مرتبہ مکتوب شیخ الہند رحمۃ اﷲ علیہ، اس عاجز کو شائع کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ حسنِ اتفاق ملاحظہ کیجیے کہ ٹھیک گیارہ برس گیارہ ماہ بعد پھر یہی سعادت میرے حصہ میں آئی کہ حسبِ سابق میں کتابوں کی گرد چھاڑ رہا تھا کہ کچھ رسائل سنوار کے رکھنے لگا تو اچانک حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب حنفی رحمۃ اﷲ علیہ کا رسالہ ’’فرحت الصائمین‘‘ باصرہ نواز ہوا۔ دیکھتے ہی پھڑک اٹھا کہ آج شام ہی رمضان المبارک کی شب اوّل کا مطلع آغاز ہے اور آج ہی اﷲ نے اس مبارک و مسعود کام کی طرف

عطیاتِ رمضان بسبب اصحاب علیہم الرضوان

مولانا محمد یوسف شیخوپوری رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مقدس صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اجمعین کو خالقِ کائنات نے اپنے آخری و آفاقی، عالم گیر و دائمی دینِ متین کی حمایت و نصرت اور تائید و آبیاری کے لیے منتخب فرمایا، جو براہِ راست صحبتِ نبوی سے فیض یاب ہوئے اور مشکوٰۃ نبوت سے مستنیر ہونے کا شرف حاصل کیا۔ انوارِ رسالت و نزولِ وحی کے عینی شاہد بنے، پروردگار عالم نے جنہیں اپنی رضاو مغفرت کا ابدی اعلان سنایا، یہ وہ خوش نصیب لوگ ہیں جو پوری اُمّتِ مُسلمہ کے لیے شریعتِ مطہرہ کے نزول کے گواہ بھی ہیں اور سبب بھی ہیں۔ دین و شرع کے بے شمار مسائل ہیں، جن کے اُمت تک پہنچنے کا ذریعہ یہی فَائِزُوْنَ وَ

روزہ، رمضان، قرآن اور لوحِ محفوظ

مفتی محمد عبداﷲ شارق رمضان میں نزولِ قرآن؛ کیا مطلب؟ رمضان نیکیوں کا ایک عظیم الشان موسم ہے۔ روزہ اور قرآن کو اس مہینہ سے خود پروردگار نے ایک خاص نسبت عطا فرمائی ہے۔ چنانچہ بتایا ہے کہ یہ مہینہ نزولِ قرآن کا مہینہ ہے اور اس ماہ میں روزے رکھنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے۔ (البقرہ:۱۸۵) مزید فرمایا: اس ماہ میں ایک رات ایسی ہے جو لیلۃ القدر کہلاتی ہے، یہ ہزار مہینوں سے افضل ہے اور اس رات کو آئندہ سال بھرکے احکام ومعاملات کی گویا فائلیں لوح محفوظ سے نکال کر فرشتوں کے سپرد کی جاتی ہیں۔ قرآن کی سورۃ الدخان کی ابتدا میں بتا یا گیا ہے کہ یہی وہ رات ہے جس میں کسی بھی ذی شان اور

نقشہ برائے ادائیگی زکوٰۃ

مولانا اعجاز صمدانی (الف) وہ اثاثے جن پر زکوٰۃ واجب ہے: (۱) سونا (خواہ کسی شکل میں ہو)--------------------------------------مثلاً اِس کی قیمت:50,000/- (۲) چاندی (خواہ کسی شکل میں ہو)--------------------------------------؍؍10,000/----------- (۳) مالِ تجارت یعنی بیچنے کی حتمی نیت سے خریدا ہوا مال، مکان، زمین(۱)300,000/- ------------------ (۴) بینک میں جمع شدہ رقم100,000/- ------------------------------------------------------- (۵) اپنے پاس موجود نقد رقم100,000/- ------------------------------------------------------ (۶) ادھار رقم (جس کے ملنے کا غالب گمان ہو) خواہ نقد رقم کی صورت میں دی ہو یا مالِ تجارت بیچنے کی وجہ سے واجب ہوئی ہو50,000/- ------------- (۷) غیر ملکی کرنسی (موجودہ ریٹ سے) 10,000/- ----------------------------------------------- (۸) کمپنی کے شیئرز جو تجارت (Capital Gain)کی نیت سے خریدے ہوں۔ ان کی پوری قیمت(موجودہ مارکیٹ ویلیو)50,000/- ---------------------------------------- (۹) جو شیئرز نفع (Dividend)کی غرض سے خریدے گئے، ان میں

اُمّ المومنین، سیدہ اُمّ حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اﷲ عنہما

پروفیسر محمد حمزہ نعیم آواز آ رہی ہے: ’’یا اُمّ المومنین‘‘! ’’یہ کیسی آواز ہے؟ مجھے کوئی پکار کر کہہ رہا، تم ایمان والوں کی ماں ہو، مگر میں تو عبیداﷲ بن جحش رضی اﷲ عنہ کی بیوہ ہوں‘‘۔ اُمّ المومنین اُمّ حبیبہ رضی اﷲ عنہا اپنا ایک خواب بتا رہی تھیں۔ وہ ابو سفیان بن حرب بن اُمیہ کی بیٹی تھیں، اُن کی والدہ صفیہ بنت ابی العاص بن اُمیہ تھیں یعنی وہ بنی عبد مناف کی شاخ بنی اُمیہ کی نجیب الطرفین شہزادی تھیں۔ سیدنا عثمان غنی رضی اﷲ عنہ اُن کے ماموں زاد بھائی تھے۔ اس خاندان میں جدّ النبی جناب عبد مناف کے زمانے سے ہی قیادت و سیادت چلی آ رہی تھی۔ عہدوں کی قبائلی تقسیم کے مطابق مکہ اور

مسلمانوں کی تباہی کے اسباب

شیخ الحدیث، حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اﷲ علیہ قسط :۴ تنبیہ ایک اشکال اس جگہ عوام کو پیش آتا ہے، بلکہ بعض خواص بھی اس میں مبتلا ہو جاتے ہیں، وہ یہ کہ حسنات اور سیئات (خوبیاں اور برائیاں) جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے، جیسا کہ مسلمانوں کے لیے نافع اور نقصان رساں ہیں، ایسی ہی کافروں کے لیے بھی ہیں اور ہونا چاہیں کہ نقصان دہ چیز بہرحال نقصان دہ ہے، پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ کفار باوجود ان بداعمالیوں میں مبتلا ہونے کے خوش حال ہیں، دنیا میں فلاح یافتہ ہیں، ترقی یافتہ ہیں اور مسلمان بدحال ہیں، خستہ حال ہیں اور ان کی پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اور بعض جاہل تو اس اشکال میں ایسے پھنسے

آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشہ کہیں جسے

پروفیسر خالد شبیر احمد جو کچھ سیاست کے نام پر اس وقت ملک کے اندر ہو رہا ہے، اس پر ہر باشعور غم کی گہرائیوں میں غرق ہے۔ شرم و حیا منہ چھپائے سر پیٹ رہی ہے، تو بے غیرتی ہر طرف ملک کے اندر دندناتی پھرتی ہے۔ بام و در خونچکاں ہیں تو بشر بشر غم زدہ۔ داستانِ درد کہنے کے لیے الفاظ نہیں ملتے، ہر طرف ایک ایسی آگ لگی ہے کہ جس کو بیاں کرنے کے لیے حرف حرف بے ثبات تو لفظ لفظ بے اثر ہو کے رہ گیا ہے۔ بار بار یہ شعر زباں پہ آ جاتا ہے ؂ کیا کیا نہ میرِ شہر ہوا تیرے شہر میں بستے گھروں کے ساتھ دھڑکتے دلوں کے ساتھ انصاف کے نام پر

مدح صحابہ رضی اﷲ عنہم

(مولانا مفتی عبدالقدوس رومی رحمہ اﷲ (آگرہ، انڈیا صحابہ کون تھے ؟ قرآن سے ، اﷲ سے پوچھو حدیث پاک سے سمجھو ، رسول اﷲ سے پوچھو کیا اﷲ نے ایمان کو محبوبِ دل ان کا مزین کر کے ایماں کر دیا مرغوب دل اُن کا بٹھا دی اُن کے دل میں کفر سے عصیان سے نفرت جما دی اُن کے دل میں فسق کے طغیان سے نفرت یقینا راہ یابِ حق وہی ہیں ’’راشدوں‘‘ کو دیکھو یہ ہے ارشاد قرانی ، بس اب کرنا نہ چوں دیکھو ’’رسول اﷲ نے اﷲ کہہ کر ہم کو روکا ہے ’’انھیں کہنا نہ کچھ ہرگز، بڑی سختی سے ٹوکا ہے ہدف تنقید کا اپنی کبھی ان کو نہ تم کرنا کسی بھی طرح کا الزام ہو، ان

میں کیسے بھول سکتا ہوں

حبیب الرحمن بٹالوی باتیں اُس کی چارسُو ساتھیوں کے رو برو وہ رہتا محوِ گفتگو خوب تھا وہ خوبرو ذہین تھا، فطین تھا امین تھا، متین تھا اپنے من کو مار کر دوسروں سے ہار کر جیتنے کے… مِیتنے کے زندگی گزارنے کے اکثر گُر سکھاتا تھا میں کیسے بھول سکتا ہوں! پیچیدہ، مشکل باتوں کو اندھیر بھری اِن راتوں کو مستنیر کرنے کے طریقے اُس کو ازبر تھے سراپا اُنس پیار کو اُس گلِ گلزار کو میں کیسے بھول سکتا ہوں! اور دوستی کے استعارے ’عبدالرب نیاز‘‘ نے ہم نشیں، ہم راز نے اپنے نومولود کا ’ذوالکفل‘‘ نام رکھا ہے اس پیار بھرے اظہار کو تشبیہ مستعار کو اپنے ’’مُنّے‘‘ یار کو بٹالوی سے پیار کو میں کیسے بھول سکتا ہوں! ڈاکٹر عبدالرب نیاز۔

میرا افسانہ

چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ قسط:۸ جیل کے جھگڑے سٹرائک کی ابتدا: احباب کی یہ دلکش صحبتیں راہ گزر کے نظارہ حسن کی طرح ایک یاد خوش گوار چھوڑ گئیں اور اس کشمکش کا آغاز ہوا جس نے انبالہ جیل کو شہرتِ خاص بخشی۔ سپرنٹنڈنٹ جیل ایک شریف دیسی افسر تھا، اس کی معقول پسندی خواہ مخواہ قیدیوں سے سلسلہ جنگ و جدل جاری رکھنے کی روادار نہ تھی۔ ہر کام خوش اسلوبی سے سرانجام پا رہا تھا، انسپکٹر جنرل خانہ جات کی معائنہ کے لیے آمد کی خبر مشہور ہوئی۔ آپ کے لاہور سے چلتے ہی جیل کے امن نے لاحول پڑھنا شروع کر دی، آتے ہی نوعمر قیدیوں کی بارک میں گئے۔ بھلے مانس نے خالصہ بھائیوں کی پگڑیوں پر ہاتھ ڈالا،

رودادِ احرار طبّی امدادی کیمپ ملتان …… بسلسلہ وباء ہیضہ

محمود احمد ایم اے سپاس نامہ ،بخدمت جناب ڈاکٹر عبداللطیف صاحب، ایل۔ ایس۔ ایم۔ ایف انچارج مرکز احرار طبّی امدادی کیمپ عثمانیہ مارکیٹ، ملتان آخری قسط بخدمت جناب ڈاکٹر بشیر احمد صاحب انچارج احرار طبّی امدادی کیمپ لکڑ منڈی ، ملتان شہر زیرِ نگرانی مجلس احرار اسلام ملتان کارکنان مجلس احرار کے پاس وہ الفاظ نہیں جن سے آپ جیسے صاحب عزم و استقلال اور سراپا قربانی و ایثار کا شکریہ اداد کر سکیں۔ آپ نے جس تحمل و بردباری، عزم و استقلال اور ہمت و شجاعت کے ساتھ وباءِ ہیضہ کے خوفناک دنوں میں اہلِ ملتان کی جس طرح خدمت کی ہے، وہ آپ کا ایک ایسا کارنامہ ہے جس پر پوری انسانیت بجا طور پر فخر کر سکتی ہے۔ آپ نے اپنے حسنِ

تبصرہ کتب

نام کتاب: اہل بیت مصنف: قائد العمروسی مترجم: مولانا سعید الرحمن علوی ضخامت: 190صفحات۔ قیمت: 300=/روپے مبصر: سید محمد کفیل بخاری ناشر: مکتبۂ جمال، تیسری منزل، حسن مارکیٹ، اردو بازار لاہور۔ 0300-8834610 مولانا سعید الرحمن علوی رحمۃ اﷲ علیہ ماضی قریب کی نہایت علمی شخصیت تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے انہیں علم و عمل کی نعمتوں سے خوب نوازا تھا۔ پختہ حافظ قرآن، جیّد عالم دین، وسیع المطالعہ، کہنہ مشق کالم نگار، بہترین انشا پرداز ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت وضع دار انسان تھے۔ انھوں نے بے شمار کالم لکھے، ہفت روزہ خدام الدین لاہور کے مدیر ہے اور بڑے جاندار اداریے سپرد قلم کیے۔ اُن کی تحریروں میں بے ساختگی اور سلاست ہوتی، جسے عام قاری بھی پڑھ کر حظ اٹھاتا تھا۔ انھوں نے تحقیقی

مسافرانِ آخرت

مسافرانِ آخرت میاں خان محمد سرگانہ رحمۃ اﷲ علیہ: سرگانہ برادری کی معروف بزرگ شخصیت میاں خان محمد سرگانہ 14 شعبان 1440 مطابق 20 اپریل 2019 بروز ہفتہ بستی باگڑ سرگانہ، ضلع خانیوال میں 81 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ آپ حضرت میاں جان محمد سرگانہ رحمۃ اﷲ علیہ کے اکلوتے فرزند تھے۔ حضرت میاں جان محمد رحمۃ اﷲ علیہ کا روحانی تعلق خانقاہ سراجیہ کندیاں سے تھا۔ آپ حضرت مولانا احمد خان رحمۃ اﷲ علیہ، حضرت مولانا محمد عبد اﷲ رحمۃا ﷲ علیہ اور حضرت مولانا خان محمد رحمۃ اﷲ علیہ تینوں بزرگوں سے یکے بعد دیگرے بیعت ہوئے اور تینوں اکابر کے خلیفۂ مجاز تھے۔ میاں خان محمد رحمۃ اﷲ علیہ، حضرت مولانا خان محمد نور اﷲ

نقیب

گزشتہ شمارے

2019 May

ملک کو نااہلوں سے بچائیے

امتناع قادیانیت ایکٹ کانفرنس اور دورہ تربیت الملبغین

جمعہ…… کتاب و سنت اور سیرت و تاریخ کی روشنی میں

(فرحت الصائمین (روزہ کے مسائل

عطیاتِ رمضان بسبب اصحاب علیہم الرضوان

روزہ، رمضان، قرآن اور لوحِ محفوظ

نقشہ برائے ادائیگی زکوٰۃ

اُمّ المومنین، سیدہ اُمّ حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اﷲ عنہما

مسلمانوں کی تباہی کے اسباب

آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشہ کہیں جسے

مدح صحابہ رضی اﷲ عنہم

میں کیسے بھول سکتا ہوں

میرا افسانہ

رودادِ احرار طبّی امدادی کیمپ ملتان …… بسلسلہ وباء ہیضہ

تبصرہ کتب

مسافرانِ آخرت