تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

قوم ضغطے میں ہے

سید محمد کفیل بخاری وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ: ’’ہمارے لیے دو مہینے مشکل ہیں، دس سال لوٹ مار ہوئی، سابق حکمرانوں کی کرپشن نے معیشت تباہ کی، چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، یہ ملک کھڑا ہو گا، دنیا ہماری مثال دے گی، لوگ نوکریاں ڈھونڈنے پاکستان آئیں گے، غربت کا خاتمہ میرا مشن ہے، تاجر ساتھ دیں، ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھائیں، اگلے سال تک گردشی قرضوں میں اضافہ ختم ہو جائے گا‘‘۔(۲۴؍ مئی کو کراچی میں تقریب سے خطاب) وزیر اعظم کی تقریر کے یہ جملے پڑ ھ کر قوم کو یقین ہو گیا کہ موصوف ابھی تک خوابوں کی دنیا (Dream Land)میں ہی براجمان ہیں۔ اے کاش! وہ زمینی حقائق پر بات کرتے، اُن میں غور و فکر کرتے

حق تعالیٰ کی حفاظت کا اٹھ جانا

نورِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی قندیل سے اقتباس حضرت حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ یہ امت ہمیشہ اﷲ تعالیٰ کے دست حفاظت کے تحت رہے گی اور اس کی پناہ میں رہے گی جب تک اس امت کے عالم اور قاری حکمرانوں کی ہاں میں ہاں نہیں ملائیں گے اور امت کے صالح لوگ (ازراہ خوشامد) بدکاروں کی صفائی پیش نہیں کریں گے اور جب تک کہ امت کے اچھے لوگ (اپنے مفاد کی خاطر) برے لوگوں کو امیدیں نہیں دلائیں گے۔ لیکن جب وہ ایسا کرنے لگیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی حفاظت سے اپنا ہاتھ اٹھا لے گا، پھر ان میں جبار وقہار اور سرکش لوگوں کو ان پر مسلط

مسلمانوں کی تباہی کے اسباب

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اﷲ علیہ قسط :۵ فارس اورروم کا فوجی دستور یہ تھا کہ جو لشکر غالب ہو جاتا وہ مغلوب جماعت کے سرداروں کا سر کاٹ کر تفاخر، شہرت پسندی اور مسرت کے طور پر اپنے امیر کے پاس بھیجا کرتا۔ خلافتِ صدیقیہ میں جب روم سے لڑائی ہوئی تو مسلمانوں نے اس خیال سے کہ ان لوگوں کے ساتھ یہی معاملہ کرنا چاہیے جو یہ دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں۔ ایک شامی سردار کا سر کاٹ کر حضرت عقبہ بن عامر رضی اﷲ عنہ کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔ جب وہ آپ کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے ناگواری کا اظہار فرمایا۔ حضرت عقبہ رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا

نصابی کتابوں سے عقیدۂ ختم نبوت کا افسوسناک اخراج

مولانا زاہد الراشدی مسلمانوں کی نئی نسل کو اسلامی عقائد و احکام کی تعلیم سے آراستہ کرنا کسی بھی مسلم ملک کی حکومت و ریاست کی ذمہ داری ہے اور نوآبادیاتی غلامی سے قبل ہزار بارہ سو سال تک مسلمان حکومتیں اس فریضہ سے عہدہ برآ ہوتی چلی آرہی ہیں، البتہ بہت سے مسلم ممالک پر استعمار کے تسلط اور نوآبادیاتی ماحول قائم ہونے کے بعد قابض غیر مسلم حکومتوں نے اسے اپنی ریاستی و حکومتی پالیسی سے خارج کر دیا۔ جبکہ برصغیر پاک و ہند میں تو برطانوی حکومت نے جو نئی تعلیمی پالیسی دی اس پالیسی کے مرتب لارڈ میکالے نے صاف طور پر کہہ دیا کہ ہم ایک ایسا نظام تعلیم دے رہے ہیں جس سے تعلیم و تربیت پانے والا مسلمان

ارباب مدارس اور خود احتسابی کی ضرورت

مولانا سیف اﷲ رحمانی (مدیر فقہ اکیڈمی، انڈیا) یہ ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ تا دو سو سال کے عرصہ میں پورے برصغیر میں ناموافق حالات کے باوجود اسلامی افکار و اقدار کی حفاظت جس ذریعہ سے انجام پائی ہے، وہ مدارس اسلامیہ ہیں۔ ۱۸۵۷ء سے پہلے ہمارے ملک میں دینی تعلیم کے ادارے موجود تھے، لیکن یا تو وہ حکومتوں کے تحت چلتے تھے، یا بڑے نواب اور رؤساء اپنی ڈیوڑھیوں میں مدارس قائم کیا کرتے تھے۔ قوم و ملت کا براہِ راست اتنے اداروں سے تعلق نہیں تھا، اس لیے یہاں طلبہ بھی محدود ہوتے تھے اور پڑھنے پڑھانے کا عمل دوسری طرح کے تعلیمی اداروں کی طرح ایک پیشہ کے طور پر کیا کرتے تھے۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے

پاکستانی سکولوں میں بچوں کو کیا پڑھایا جا رہا ہے؟

نصابی کتابوں میں انسانی حقوق کے منشور کی تعلیم کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں پروفیسر سید خالد جامعی مغرب سے اصل جنگ آزادی کے عقیدے کی جنگ ہے۔ آزادی کے عقیدے کا انکا ر کیے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ توہینِ رسالت صلی اﷲ علیہ وسلم کا اصل سبب آزادی کا عقیدہ ہے، اس کے خلاف جنگ ہونی چاہیے۔ اسلامی تحریکوں، مذہبی جماعتوں بلکہ پورے عالمِ اسلام کو منشورِ انسانی حقوق کے عقیدۂ آزادی کا انکار کر دینا چاہیے کہ تمام فتنے اسی سے پیدا ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں ۱۹۸۵ء سے اب تک توہین رسالت کے پانچ ہزار مقدمات کا اندراج آزادی کے عقیدے کا نتیجہ ہے۔ یہ عقیدہ ہمیں اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے لیکن اس کی تنقید نہیں پڑھائی جاتی۔

نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم

مولانامفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اﷲ بڑھاپا ہے، چلا ہوں سوئے طیبہ                            لرزتا، لڑکھڑاتا، سر جھکائے گناہوں کا ہے سر پر بوجھ بھاری                        پریشاں ہوں اسے اب کون اٹھائے؟ کبھی آیا جو آنکھوں میں اندھیرا                            تو چکرا کر قدم بھی ڈگمگائے کبھی لاٹھی، کبھی دیوار پکڑی                        کبھی پھر بھی قدم جمنے نہ پائے نہ بیٹا ہے، نہ پوتا ہے، نہ بھائی                          کوئی گھر کا نہیں

توحید ِ باری تعالیٰ جل جلالہ

(غیر مطبوعہ سرائیکی نظم) ابن امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ ﷲ خالق رازق مالک محیٖی آپ مُمِیت جیہڑا اونکوں ایویں مَنّے ہر جا اوندی جیت ﷲ مومن آپ مھیمن نالے رب غفّار جیہڑا اوندا بنڑ کے راہوے اوندا اوہ ستّار عالم غیب تے حاضر دا اوہ خود حسیب مقیت جیندا ہوں تے تکیہ ہووے پالے اوندی پریت اِلٰہٌ واحد ذات ہے اوندی صفتاں بے شمار ڈکھ سکھ دے وچ مومن بھائی ہوں کوں فقط پکار اِلٰہ دی ذات صفات اندر توں جیکر کچھ رَلاویں ایہو شرک جلی و خفی ہے نیڑے مُول نہ جاویں پاک نبی دی شفاعت نال وی مشرکا مول نہ بچ سیں دوزخ دے وچ سڑدا راہ سیں جنت وچ نہ ویسیں سارے جرم معاف کریسی

استاد اور شاگرد …… کل اور آج

حبیب الرحمن بٹالوی حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: ’’میں ہر نماز کے بعد اپنے استاد محترم (حماد بن سلیمان رحمۃ اﷲ علیہ) اور والد محترم کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہوں اور میں نے کبھی بھی اپنے استاد محترم کے گھر کی طرف اپنے پاؤں دراز نہیں کیے، حالانکہ میرے اور ان کے گھر کے درمیان سات گلیاں ہیں‘‘۔ خلیفۂ وقت ہارون الرشید نے معلم وقت حضرت امام مالکؒ سے درخواست کی کہ وہ انھیں حدیث پڑھا دیا کریں۔ امام مالک رحمہ اﷲ نے فرمایا: علم کے پاس لوگ آتے ہیں، علم لوگوں کے پاس نہیں جایا کرتا۔ تم کچھ سیکھنا چاہتے ہو تو میرے حلقۂ درس میں آ سکتے ہو۔ خلیفہ آیا اور حلقۂ درس میں دیوار سے ٹیک لگا

خان صاحب عیدو خان ریکی زئی

ایک مثالی سامراجی پٹھو کا تذکرہ یاد داشت: جنرل ڈائر(ترجمہ: گل خان نصیر) ’’یہ ایک واقعاتی حقیقت ہے کہ اگر غیر ملکی استعمار کو مقامی ایجنٹوں (سہولت کاروں) کی مدد حاصل نہ ہوتی تو اسے اپنے تسلط کے قیام میں کبھی کامیابی نہ ہوتی۔ یہ مقامی ایجنٹ ہی ہیں جو کبھی سیاست و قیادت ، کبھی مذہب و روایت اور کبھی علم و تعلیم کے دائروں میں استعماری غاصبوں کو بیساکھیاں فراہم کرتے ہیں۔ ان ایجنٹوں میں بہت علاقائی اور زمانی اختلافات کے باوجود چند باتیں مشترک ہیں۔ مثلاً یہ ہمیشہ مزاحمت کرنے والوں کو ڈرانے کی سعی نا مشکور میں مگن رہتے ہیں۔ [قرآن کے الفاظ میں : ویخوّفونک بالذین من دونہ] ۔ یہ مقامی آبادیوں کو ہمیشہ یقین دلاتے ہیں کہ یہ ان

میرا افسانہ

قسط:۹ چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ انسپکٹر جنرل پولیس کی آمد: ایک دن سپرنٹنڈنٹ اور انسپکٹر جنرل پولیس جیل کے ملاحظہ کے لیے آئے۔ سب انسپکٹر قیدی، انسپکٹر جنرل پولیس کے لیے اچنبھا چیز تھی۔ اس لیے وہ مع مسٹر کنگ سیدھا میری کوٹھڑی میں آیا، ابھی باہر کی دہلیز کے اندر قدم نہ دھرا تھا، سپرنٹنڈنٹ نے واویلا شروع کر دیا۔ افضل حق کھڑے ہو جاؤ! میں کہتا ہوں کھڑے ہو جاؤ! ان کا اضطراب اور میری خاموشی ایک عجیب سماں تھا۔ دونوں انگریز افسر سلاخوں کے ساتھ حیرانی کے عالم میں سرنگوں کھڑے تھے اور میں بیٹھا بان بٹتا رہا۔ آخر انسپکٹر جنرل نے مہر سکوت کو توڑا۔ میرے متعلق سپرنٹنڈنٹ سے چند سوالات پوچھے، مگر مجھ سے کسی نے کچھ دریافت

ہائے اس ستمگر کو کیا کہیں؟ نبی یا منافق

(قسط: اوّل) شیخ راحیل احمدمرحوم (سابق قادیانی) ’’شیخ راحیل احمد مرحوم و مغفور ایک پیدائشی قادیانی گھر میں پیدا ہوئے، اور اسی ماحول میں زندگی کے ۵۶ برس گزارے، اس دورانیے میں بہت سے نمایاں قادیانی عہدوں پر بھی فائز رہے۔ اﷲ تعالیٰ نے جب ہدایت کا فیصلہ فرمایا تو اتنے طویل اور گہرے تعلق کو توڑنے کی ہمت بھی عطا کی اور انھیں مثالی توبہ کی توفیق نصیب ہوئی۔ قبول اسلام کے بعد کی ساری زندگی تحفظ ختم نبوت کی محنت میں گزاری۔ شدید بیماری اور تکلیف کے باوجود اپنے مضامین و تحریرات کے ذریعے ملت کاذبہ مرزائیہ کے ملمع کی قلعی کھولتے رہے۔تا آنکہ ۱۵؍ مئی ۲۰۰۹ء کو اﷲ تعالیٰ کے حضور حاضر ہو گئے۔ اس ماہ میں ان کے انتقال کو پورے

تبصرہ کتب

نام : انوار حق (مجموعۂ خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد انوار الحق مد ظلہ) ضبط و ترتیب:مولانا حافظ سلمان الحق حقانی ضخامت:۱۳۵۴ صفحات (۴جزء، ۲جلدیں) قیمت: درج نہیں ناشر: القاسم اکیڈمی، خالق آباد، نوشہرہ حضرت مولانا محمد انوار الحق مد ظلہ وفاق المدارس کے مرکزی نائب صدر، جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے شیخ الحدیث اور جامعہ کے بانی حضرت مولانا عبد الحق قدس سرہ کے فرزند ارجمند ہیں۔ حضرت مولانا عبد الحق قدس سرہ کے بعد ان کی جامع مسجد میں خطابت و امامت جمعہ کی ذمہ داری مولانا انوارالحق صاحب ہی سر انجام دے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب انھی مختلف و متعدد خطبات کا مجموعہ ہے جو مولانا نے اسی جامع مسجد میں مختلف اجتماعات جمعہ سے ارشاد فرمائے۔ (البتہ ایک استثناء وہ

اخبارالاحرار

پنجاب اسمبلی میں حافظ عمار یاسر کی قرار داد منظور : پنجاب اسمبلی کی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ، اہل بیت، صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کی شان میں گستاخی کی مذمت، او لیول کی نصابی کتاب اور سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ اور نازیبا مواد پھیلانے والوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ، چنیوٹ میں ختم نبوت کے پروگراموں کی تشہیر پر پابندی ختم کی جائے۔ چودھری پرویزالٰہی کی زیرصدارت اسمبلی اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی وزیر حافظ عمار یاسر کی جانب سے اسلام دشمن اور ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والی کارروائیوں کے خلاف پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ لاہور(29اپریل2019) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حضرت محمد

مسافران آخرت

٭ چیچہ وطنی : محمد صفدر چودھری اور مفتی محمد عثمان کے چھوٹے بھائی مولانا مفتی محمد عمران 13 ؍ مارچ بدھ کو انتقال کر گئے بھائی محمد انور رحمۃ اﷲ علیہ : مجلس احرار اسلام چناب نگر کے انتہائی مخلص کارکن بھائی محمد انور 28 اپریل کو انتقال کرگئے۔ وہ گزشتہ بیس برس سے جماعت میں اخلاص و وفاداری کی روشن مثالوں میں شمار ہوتے تھے، کئی برس امیر احرار حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم کے رفیق سفر رہے۔ بیعتِ ارشاد کا تعلق بھی حضرت پیر جی سے تھا، اس رشتے سے بھی حضرت امیرِ احرار سے بہت محبت رکھتے تھے۔ حضرت پیر جی کی خدمت میں سفر و حضر میں رہے، گاڑی چلاتے رہے اور دعائیں سمیٹتے رہے۔ مجلس

نقیب

گزشتہ شمارے

2019 June

قوم ضغطے میں ہے

حق تعالیٰ کی حفاظت کا اٹھ جانا

مسلمانوں کی تباہی کے اسباب

نصابی کتابوں سے عقیدۂ ختم نبوت کا افسوسناک اخراج

ارباب مدارس اور خود احتسابی کی ضرورت

پاکستانی سکولوں میں بچوں کو کیا پڑھایا جا رہا ہے؟

نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم

توحید ِ باری تعالیٰ جل جلالہ

استاد اور شاگرد …… کل اور آج

خان صاحب عیدو خان ریکی زئی

میرا افسانہ

ہائے اس ستمگر کو کیا کہیں؟ نبی یا منافق

تبصرہ کتب

اخبارالاحرار

مسافران آخرت