تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

عوام دشمن بجٹ، انجام کیا ہو گا؟

سید محمد کفیل بخاری پی ٹی آئی کی حکومت غریب اور متوسط طبقے پر قہر بن کر نازل ہوئی ہے۔ قرضوں سے نجات، خوش حالی، انصاف کی فراہمی اور قیامِ امن کے دعووں کے ساتھ اقتدار میں لائے گئے حکمران اپنے دعوے پورے کر سکے نہ وعدے وفا کر سکے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ تو یہی ہے کہ یہاں الیکشن پر سلیکشن کو ہی ترجیح دی جاتی رہی ہے۔ ماضی میں تو سلیکٹڈ ٹیم بھی تحفۃً ساتھ دی جاتی تھی، لیکن اس مرتبہ حادثہ یہ ہوا کہ کپتان کو بغیر ٹیم کے اپنے جوہر دکھانے کے لیے میدان میں چھوڑ دیا گیا۔ اب کپتان کے پاس ہر قدم پر یوٹرن لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ اور صورتِ حال کچھ ایسی ہے کہ ؂ رستہ

قندیل نبوت کی روشنی سے اقتباس

حضرت مولانا ڈاکٹر محمد حسین للٰی رحمۃ اﷲ علیہ (۱) حضرت ابوہریر ہ رضی اﷲ عنہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں آدمی کو(خودرائی اور حرص کی بناپر)یہ پرو اہ نہیں ہوگی کہ جوکچھ وہ لیتاہے آیاوہ حلال ہے یاحرام (صحیح بخاری) (۲) حضرت ابو ہر یرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراقد س ﷺنے فرمایاکہ ایک زمانہ ایساآنے والاہے کہ ہرایک سود کھائے گا اگروہ نہیں کھائے گاتو بھی اس کو اس کا غبار یا دھواں ضرور پہنچے گا۔ (رواہ احمد، ابو داؤد، ابن ماجہ، مشکوٰۃ) (۳) حضرت ثوبان رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب تم

مسلمانوں کی تباہی کے اسباب (آخری قسط)

شیخ الحدیث، حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اﷲ علیہ حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے سو اونٹ کی قربانی کی تھی، جب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم قربانی فرما رہے تھے تو پانچ، چھے اکٹھے اُمڈے ہوئے آتے تھے کہ پہلے کون قربان ہو۔ ابو داؤد شریف میں یہ قصہ مذکور ہے اور جب ہم دنیا میں دیکھتے ہیں کہ معمولی حکام، بے بس حکام جن کے قبضہ میں کچھ بھی نہیں ہے، وہ اپنے فرماں برداروں کی ہر طرح حمایت کرتے ہیں تو اﷲ جل جلالہٗ اپنے مطیعوں کی حمایت کیوں نہ کرے گا اور قرآن شریف کا وعدہ ہے: یَأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ تَنْصُرُوْ اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ۔ (محمد،:۷) ترجمہ: اے ایمان والوں اگر تم اﷲ (کے دین) کی مدد کرو

حدیث قرطاس اوراہل سنت کا عقیدہ

امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہ (ترجمہ و تلخیص: مولانا نسیم احمد فریدی امروہویؒ) الحمد للّٰہ و سلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ…… سوال کیا گیا ہے: حضرت رسولِ مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم نے مرضِ وفات میں فرمایا تھا: ’’ایتونی بقرطاسٍ اَکْتُب لَکُمْ کِتَابًا لن تَضلّوا بَعدیْ‘‘یعنی مجھے کاغذ لاؤ میں تمھیں ایسی تحریر لکھ دوں کہ تم میرے بعد ہرگز راہِ راست سے نہ ہٹ سکو۔ (کہا جاتا ہے کہ) حضرت فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ اور ان کے ساتھ چند اور صحابہ رضی اﷲ عنہم نے کاغذ لانے کو منع کیا اور کہا ’’حَسْبُنَا کِتَابُ اللّٰہ ‘‘ (ہمارے لیے کتاب اﷲ کافی ہے) اور یہ بھی کہا ’’أَہَجَر؟ اِسْتَفْہِمُوہٗ ‘‘ …… یعنی کیا آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم غلبہ مرض کی

سلف صالحین ،گفتگو اور بات چیت کے آداب

انتخاب و ترجمہ: مولوی محمد نعمان سنجرانی میمون بن مہران سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت سلمان رضی اﷲ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے وصیت فرمائیے۔ حضرت نے ارشاد فرمایا: بولنا بند کر دو۔ اس نے عرض کیا جو شخص انسانوں کے درمیان رہتا ہو وہ بولنا بند کرنے کی طاقت تو نہیں رکھتا۔ حضرت نے فرمایا اگر بولنا ضروری ہے پھر یا تو حق بات کہو یا پھر خاموش ہی رہو۔ اس نے عرض کیا کچھ مزید فرمائیے۔ حضرت نے فرمایا: غصہ چھوڑ دو۔ اس نے عرض کیا حضرت میرے اختیار کے بغیر ہی مجھ پر غصہ طاری ہو جاتا ہے۔ فرمایا: اگر غصہ آ بھی جائے تو اپنی زبان اور اپنے ہاتھ کو روک کر رکھو۔

بے نمازی

شاہ بلیغ الدین رحمۃ اﷲ علیہ منافق کی پہچان کئی طرح ہوتی ہے۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ نے بھی منافق کی ایک پہچان بتائی ہے۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ بڑے جلیل القدر صحابی تھے۔ قریش کو سب سے پہلے اونچی آواز سے قرآن سنانے والے وہی تھے۔ اس کے لیے انھیں بڑے سخت امتحان سے گزرنا پڑا، لیکن ایمان کے آگے امتحان کی پروا کسے تھی۔ جب مقامِ ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر انھوں نے قریش کو سورۂ رحمن سنائی تو پہلے وہ ایک دوسرے سے پوچھتے رہے کہ ’’یہ کیا پڑھ رہا ہے‘‘؟ کسی نے کہا…… یہ وحی ہے جو اِن کے صاحب پر نازل ہوتی ہے۔ بس اتنا سننا تھا کہ مشرکین اُن پر ٹوٹ پڑے

علامہ محمد اقبالؒ کا عید الفطر کے اجتماع سے خطاب

مولانا زاہد الراشدی وفاقی وزیر سائنسی امور فواد چودھری صاحب کا کہنا ہے کہ پاکستان بنانے والے قائدین مذہبی لوگ نہیں تھے اور نہ ہی مذہبی راہنماؤں کا پاکستان بنانے میں کوئی کردار ہے۔ باقی تمام باتوں سے قطع نظر مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کا ایک خطاب پیش کیا جا رہا ہے جو انہوں نے ۹ فروری ۱۹۳۲ء کو بادشاہی مسجد لاہور میں عید الفطر کے اجتماع میں ارشاد فرمایا تھا اور انجمن اسلامیہ لاہور نے اسے چھپوا کر تقسیم کیا تھا۔ اس خطبہ کا متن عبد الواحد معینی اور عبد اﷲ قریشی کے مرتب کردہ ’’مقالات اقبالؒ‘‘ سے لیا گیا ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بانیان پاکستان کی مذہبیت اور تحریک پاکستان کے حوالہ سے ان کے دینی مقاصد

امتیازی سلوک

احسان کوہاٹی (سیلانی کے قلم سے) سیلانی کی ساجدہ تیمور سے پہلے کبھی بات ہوئی تھی نہ سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا، مگر اس کا کہنا تھا کہ وہ بطور کالم نگار سیلانی کو جانتی ہے اور اسکی سوچ سے اختلاف کے باوجود اسکے کالم پڑھتی رہی ہے،ساجدہ تیمور نے بتایا کہ وہ گیارہ برس پہلے برطانیہ منتقل ہوئی تھی اور اب برسٹل میں رہتی ہے،ساجدہ تیمور کے مطابق وہ ایک این جی او سے منسلک ہے اور اسکا کام متنازعہ امور پر عوامی آراء مرتب کرنا ہے،ساجدہ کا چند روز پہلے اسے واٹس اپ پر پیغام ملا تھا کہ اسے سیلانی سے دس منٹ درکار ہیں ۔ ’’میں میاں چنوں کی رہنے والی ہوں اورکراچی میں اپنے بھائی کے پاس پانچ سال رہی ہوں

والدین اور دین کا درد رکھنے والے مسلمانوں کے لیے لمحۂ فکریہ

سیدہ بنت وقار الحسن ہمدانی سرکاری سکولوں کے تعلیمی نصاب کا ’’ارتقاء‘‘ شخصیت کی تشکیل میں تعلیم و تربیت دونوں کا مساوی کردار ہے۔ تعلیمی اداروں کے نصاب، ہمارے معاشرے کے آئندہ رجحانات کی وضاحت کرتے ہیں۔ نصاب سے حاصل ہونے والی تعلیم ہی طلبہ کو شخصی رجحانات و نظریات کا حامل بناتی ہے۔ بچپن کے نقوش کے اثرات گہرے اور دیرپا ہوتے ہیں۔ اربابِ دانش کو اس طرف توجہ کرنی چاہیے کہ پاکستانی سکولوں میں کیا پڑھایا جا رہا ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ گورنمنٹ کا مرتب کردہ نصاب اب پہلے سے کہیں بڑھ کر استعماری اقدار و روایات کا مبلغ بن گیا ہے۔ حتی کہ پرائمری سکول کی بالکل ابتدائی سطح پر بھی نصاب میں ایسی بہت سی چیزیں موجود ہیں

کامیاب معلم کے اوصاف

مولانامفتی محمد منصور احمد زید مجدہ کسی بھی نظام تعلیم کامیابی کیلیے معلّم کاکردار ‘ریڑھ کی ہڈی سے زیادہاہمیت کاحامل ہے اور کسی بھی معاشرے میں معلم کی اہمیت وعظمت ایک مسلمہ امرہے۔ اس موضوع پربہت کچھ لکھاگیاہے اور جب تک اس دنیامیں تعلیم و تعلیم کاسلسلہ رواں دواں ہے ‘اس پرلکھاجاتارہے گا ماضی قریب میں مصرکے عظیم شاعرامیرالشعراء احمد شوقی (1868ء /1932ء)نے معلم کے احترام ومقام پرایک شہرۂ آفاق قصیدہ کہا‘جس کے ابتدائی تین اشعار قابلِ ملاحظہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں: قُم للمعلّم وفّہِ التبجیلا                  کادالمعلّم ان یکون رسولاً اعلمت اشرف اواجلّ من الذی          یبنی وینشئی اٗنفساً و عقولا سبحانک اﷲم خیر معلّم           علمت بالقلم القرون الاٗولیٰ (معلم

دربار نبوت کی حاضری …… ایک تمنا

(بہاری زبان میں) مولانا مناظر احسن گیلانی رحمہ اﷲ پیارے محمدؐ جگ کے سجن                تم پر واروں تن من دھن تمری صورتیا من موہن                 کبہیو کراہو تو درشن جیا کنھڑے، دلوا ترسے           کرپا کے بدرا کبہیا برسے تمری دوأریا کیسے چھوڑوں تم سے توڑوں تو کس سے جوڑوں تمری گلی کی دھول بٹوروں          تمرے نگر میں دم بھی توڑوں جی کا اب ارمان یہی ہے             آٹھوں پہر اب دھیان یہی ہے صلی اﷲ علیک نبیا                   تمرے دوارے آیا دکھیا بہیّاں اہکی پکڑھو راجا               

نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم

احمد ندیم قاسمی مرحوم کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا اس کی دولت ہے فقط نقشِ کفِ پا تیرا لوگ کہتے ہیں کہ سایہ ترے پیکر کا نہ تھا میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایا تیرا ایک بار اور بھی طیبہ سے فلسطین میں آ راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصیٰ تیرا اب بھی ظلمت فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا مشرق و مغرب میں بکھرے ہوئے گلزاروں کو نِکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا پورے قد سے جو کھڑا ہوں تو یہ تیرا کرم ہے مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا

امام انبیا سوہنْا محمد مصطفی آیا

(غیر مطبوعہ سرائیکی نعت) ابن امیر شریعت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ امام انبیاء سوہنْا محمد مصطفی آیا نبی اُمّی لقب اُمّیاں وچوں بنْ مجتبیٰ آیا ہیندے سر تے ایہہ تاجِ خاتمیت ڈاھڈا چھکدا ہے جو اوّل انبیاء دا خود تے آخر مقتدیٰ آیا اوہ پا کے تاج محبوبی مٹاونْ نفرتاں آیا بنی آدم ہیں سب بھائی ڈساونْ مصطفی آیا نبی سوہنڑیں کوں منیا پہلے پہلے بس غریباں نیں غریباں کوں ایں امت دا بنڑاونْ مھتدیٰ آیا محمد عبد ہے رب دا محمد مولیٰ ہے سب دا چھڑاونْ شرک دی لعنت تو سب کوں مصطفی آیا محمد مصطفی توں پہلے دنیا شرک دا گڑھ ہئی مٹا سب شرک دا جھگڑا جڈاں سوہنْا مصطفی آیا محمد مصطفی مکی و مدنی تہامی ہاشمی سرور

میرا افسانہ

قسط:۱۰ مفکر احرار، چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ پیشی: سپرنٹنڈنٹ کوقیدی کے سزاوانعام کااختیارعام ہے۔ انعام پرآے توایام قید کو جتناچاہے گھٹادے۔ انتقام پرآئے تو تمام رعایتوں پرقلم پھیردے۔ قیدی کے ایام قیدکوکم کرنااس کوجاگیربخشناہے۔ کیونکہ آزادی کی قدرقیدی کوہی ہوتی ہے۔ اس لیے قیدی تمام سزاؤں کوہیچ سمجھتا ہے، البتہ قیدکے دنوں کی چھوٹ کٹ جانے پرسخت مضطرب ہوتاہے۔ سپرنٹنڈٹ کسی لمبی چوڑی تحقیق و تفتیش کی ضرورت نہیں سمجھتا، بلکہ من مانی کرتاہے۔ وہاں دلیل اپیل کام نہیں دیتی۔ اکثر داروغہ کے منشاء کے مطابق سزاملتی ہے۔ اسی کوڈسپلن کے قرین خیال کیاجاتاہے سپرنٹنڈنٹ کاخداجوکرے ہوتاہے اور قید ی کے جوقسمت میں ہوتاہے بھگتنا پڑتاہے۔ ہلکی مشقت سے سخت مشقت دی جاتی ہے۔ بارک سے نکال کرقید تنہائی میں ڈالاجاتاہے۔ تعزیری خوراک،

مولاناشہزادہ آزادسمبڑیالویؒ کی یادمیں

ڈاکٹرعمرفاروق احرار ابوالبیان مولاناشہزادہ آزادسمبڑیالویؒ کا شماربرصغیرکی اُن بے لوث شخصیات میں ہوتاہے جوذاتی مفادات اورشخصی نمائش سے بالاترہوکرقوم وملک کی فلاح وتعمیرکے لیے سرگرمِ عمل رہے۔ اُن کا اصل نام برکت علی تھا،جبکہ ایک روایت کے مطابق ابوالبیان کا خطاب اُنہیں اما م الہندمولاناابوالکلام آزادؒنے دیاتھا۔ آپ کی ولادت17؍فروری 1898ء میں ضلع سیالکوٹ کے علاقہ سمبڑیال میں ہوئی۔ سکاچ مشن ہائی سکول سیالکوٹ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد دیوبندسے فارغ التحصیل ہوئے۔ تحریک خلافت سے سیاسی زندگی کی ابتداہوئی اورآزادیٔ وطن کی خاطر1922ء میں آل انڈیاکانگریس میں شامل ہوگئے اورمدتوں قیدوبندکے مراحل سے گزرتے رہے۔ بعداَزاں مجلس احراراسلام میں شمولیت اختیارکی اور1931ء میں مجلس احراراسلام کی جاری کردہ تحریک کشمیرمیں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اورپس دیوارِزنداں بھیج دیے گئے۔ آپ پونچھ(کشمیر)میں طویل عرصہ

احرار کا چراغِ مصطفویؐ…… قادیاں کا شرار ِبولہبی

 (قسط: ۱) آغا شورش کاشمیری رحمہ اﷲ اُن تمام تحریکوں کے با وجود جو ہندوستانی مسلمانوں میں برطانوی وفاداری کی فصل اگا چکیں اور پھل دے رہی تھیں، انگریز جہاد کی روح سے بدستور ہراساں تھا۔ اس کے لیے ۱۸۸۰ء کے بعد بنگال میں کوئی خطرہ نہ رہا تھا۔ اس نے ہندو اکثریت کے تمام صوبے اپنی مٹھی میں اس طرح کیے تھے کہ ان میں جہاد خارج از بحث ہو چکا تھا۔ صوبہ جات متحدہ میں مسلمان ایک ثقافتی طاقت رہ گئے تھے اور اپنے اپنے سرداروں کی ملکیت تھے۔ ان سرداروں پر انگریزوں نے کچھ اس طرح قبضہ پالیاتھا کہ ان سے جہاد کا پیدا ہونا ناممکن ہو چکا تھا، لیکن انگریز کے استعماری منصوبوں کی نگاہیں ہندوستان سے ملحق مسلمان ریاستوں تک

ہائے اس ستمگر کو کیا کہیں؟ نبی یا منافق

(آخری قسط) شیخ راحیل احمد رحمۃ اﷲ علیہ (سابق قادیانی) (۳)وعدہ خلافی: منافق کی تیسری نشانی یہ بتائی گئی ہے کہ ’’وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے‘‘۔ براہین احمدیہ کی پچاس جلدیں لکھنے کا وعدہ کر کے قیمت پیشگی وصول کر لی تھی، چار جلدیں لکھ کر پیسے کو بغیر ڈکار مارے ہضم کر گئے، اور ۲۲؍ ۲۳ برس تک مطالبہ کرنے والوں کو کوستے اور گالیاں دیتے رہے۔ آخر ۲۲؍ ۲۳ برس کے بعد پانچویں جلد لکھی اور اس میں یہ لکھا کہ پانچ جلدوں سے ہی پچاس جلدوں کا وعدہ پورا ہو گیا، (اور الہامی حساب یوں بتایا کہ) کیونکہ پانچ اور پچاس میں ایک نقطے کا ہی تو فرق ہے، اس لیے پانچ جلدوں سے ہی پچاس کا وعدہ پورا

مسافران آخرت

مسافران آخرت حضرت مفتی افتحارالحسن کاندھلوی رحمۃ اﷲ علیہ : مرشد العلماء، حضرت مولانا شاہ عبدالقادررائے پوری نوراﷲ مرقدہ‘ کے خلیفہ ٔ مجاز حضرت مفتی افتحارالحسن کاندھلوی رحمۃ اﷲ علیہ 2؍جون 2019ء کو کاندھلہ ، انڈیا میں انتقال کرگئے ڈاکٹر سید وسیم اختر رحمہ اﷲ : جماعت ِ اسلامی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سیدوسیم اختر 3؍جون 2019ء کو بہاول پور میں انتقال کرگئے ۔ مرحوم بہت ہی با اخلاق اور مخلص انسان تھے ۔ شیخ عبدالحئی لدھیانوی مرحوم کے بڑے بیٹے او ر نقیب ختم نبوت کے مستقل قاری شیخ قیوم نظر لدھیانوی انتقال 12؍جون بلال خان شہید:ؒسوشل میڈیا کے معروف بلاگر ،طالب علم اور صحافی 21سالہ بلال خان 17؍ جون کو اسلام آباد میں نامعلوم دہشت گردوں نے شہید کر دیا۔ مرحوم عشق

نقیب

گزشتہ شمارے

2019 july

عوام دشمن بجٹ، انجام کیا ہو گا؟

قندیل نبوت کی روشنی سے اقتباس

مسلمانوں کی تباہی کے اسباب (آخری قسط)

حدیث قرطاس اوراہل سنت کا عقیدہ

سلف صالحین ،گفتگو اور بات چیت کے آداب

بے نمازی

علامہ محمد اقبالؒ کا عید الفطر کے اجتماع سے خطاب

امتیازی سلوک

والدین اور دین کا درد رکھنے والے مسلمانوں کے لیے لمحۂ فکریہ

کامیاب معلم کے اوصاف

دربار نبوت کی حاضری …… ایک تمنا

نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم

امام انبیا سوہنْا محمد مصطفی آیا

میرا افسانہ

مولاناشہزادہ آزادسمبڑیالویؒ کی یادمیں

احرار کا چراغِ مصطفویؐ…… قادیاں کا شرار ِبولہبی

ہائے اس ستمگر کو کیا کہیں؟ نبی یا منافق

مسافران آخرت