انسدادِ جبری تبدیلی ٔمذہب بل | بھارت کے تبدیلی ٔمذہب قانون کاچربہ
سید محمد کفیل بخاری اِن دنوں وطن وعزیز پاکستان میں ’’انسدادِ جبری تبدیلی ٔ مذہب بل 2021ء‘‘ زیربحث ہے۔ وزارت انسانی حقوق کی طرف سے پیش کردہ یہ رسوائے زمانہ بل قومی اسمبلی، سینیٹ اور ذیلی کمیٹیوں کی راہ داریوں میں آوارہ گردی کرتا ہوا وزارت مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کی میز پر پہنچا تو دونوں نے اعتراضات کے ساتھ اسے مسترد کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق کو واپس بھیج دیا۔ اب یہ ایک پارلیمانی کمیٹی کے زیر مطالعہ تحقیق ہے۔ جس کے ارکان 4اکتوبر 2021ء کو ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت اس پربحث کریں گے۔ یہ بل ’’PROHIBTION FORCED CONVERSION BILL 2021کے عنوان سے متعارف کرایا گیا ہے۔بہ ظاہر اِس بل میں یہ تأثر دیا گیا ہے کہ کسی غیر مسلم کو
تبدیلی ٔمذہب بل کے خلاف مجلس احرار اسلام کی عوامی آگاہی مہم
ڈاکٹر عمرفاروق احرار ان دنوں انسدادجبری تبدیلی مذہب بل کو قومی اسمبلی میں لانے کی خبریں گردش میں ہیں۔جبکہ وفاقی وزیرمذہبی امورنورالحق قادری نے بھی گزشتہ روزمیڈیاسے بات کرتے ہوئے بتایاہے کہ ’’جبری تبدیلی مذہب کی روک تھام کے لیے وزارت انسانی حقوق کی طرف سے پیش کردہ قانون کا مسودہ وزارت مذہبی امور میں زیر غور ہے۔‘‘ اس طرح جبری تبدیلی مذہب کے لیے قانون سازی کا سلسلہ 2016ء سے سندھ اسمبلی سے شروع ہوکر اب قومی اسمبلی کے ایوان تک پہنچنے کے مراحل میں ہے۔ سنجیدہ حلقوں کے نزدیک جبری تبدیلی مذہب کا ایشوجان بوجھ کر کھڑا کیا جا رہا ہے جو حقیقت میں ملک کو سیکولرائزکرنے کی منصوبہ بندی کی ہی ایک کڑی ہے ۔جس کے لیے بیرونی فنڈزپر پلنے والی این
سنگل نیشنل کریکولم ایک جائزہ
ڈاکٹر سید ظاہر شاہ پی ٹی آئی حکومت نے سیکولر لابی کی مدد سے 2006 کریکولم میں ترامیم کر کے اس کو سنگل نیشنل کریکولم کا نام دے کر اس کے تحت ابتدائی سے پانچویں جماعت تک ٹیکسٹ بکس لکھوا کر اس سال اگست میں نافذ کرائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستانی لبرلز ابھی تک اس سے خوش نہیں، حالانکہ اسلامی معیارات کے مطابق بھی یہ نصاب خاصا تشویشناک ہے۔ معاشرتی علوم، انگلش اور اردو کی کتابوں کا جائزہ لینے کے بعد درج ذیل نکات سامنے آئے ہیں ۔ 1۔ ان تمام کتابوں میں لبرل ازم، مغرب کا تصور آزادی یعنی ہر انسان کو آزادانہ طور رہنے کا حق(میرا جسم میری مرضی)، آزادی اظہار رائے، غیر مسلم کے ساتھ مل جل کر رہنا، رواداری
اُمّ المؤمنین، سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا…… شبہات کا ازالہ
عطا محمد جنجوعہ سرورِ کائنات حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت سے قبل آپ کے والد گرامی عبداﷲ فوت ہو گئے۔ جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی عمر چھے سال ہوئی تو ماں کی ممتا کے سہارے سے محروم ہو گئے۔ یتیمی کے دور میں پرورش پانے والے محمد بن عبداﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم) کی عمر پچیس سال ہوئی تو آپ کے چچا اور پھوپھیاں حیات تھے۔ ہاشمی ہوں یا بنو امیہ، ان میں سے کسی نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو رشتہ کی پیشکش نہ کی۔ سید الکونین صلی اﷲ علیہ وسلم کی امانت و دیانت اور صداقت کا چرچا وادی بطحا میں ہوا تو مکہ مکرمہ کی مال دار تاجرہ بی بی خدیجہ بنت خویلد کو جب
سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ
مولانا علامہ محمد عبداﷲ رحمۃ اﷲ علیہ حضرت فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں، حضرت عماّر بن یاسر رضی اﷲ عنہ اور حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما کو کوفہ بھیجا، اور ان لوگوں کو لکھ دیا کہ میں عماّر کو گورنر اور عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما کو ان کا مشیر اور معلم بنا کر تمہارے پاس بھیج رہا ہوں۔ یہ دونوں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بزرگ اصحاب میں سے ہیں، تو تم ان کے کہنے پر چلو گے، اور دیکھو میں نے عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کے بھیجنے میں ایثار سے کام لیا ہے کہ انہیں تمھارے پاس روانہ کردیا ہے ورنہ تو خود مجھے ان کی یہاں ضرورت ہے۔ سیرت کی
وسعت رزق کے تکوینی اسباب
طفیل ہاشمی وسعت رزق کے مادی اسباب ہم سب جانتے ہیں کہ اس کے لیے ایسے مواقع پر اور ایسے طریقے سے تلاش، محنت اور جد و جہد کی جائے جو حصول رزق کے واقعی اسباب ہوں لیکن پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان میں بالائی طبقے میں جنسی بے راہ روی اتنی عام اور علی الإعلان ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ملک غربت، افلاس، مہنگائی اور بے روزگاری کے عفریت کا شکار ہو گیا ہے۔اجتماعی پیمانے پر حالات اسی وقت بدلتے ہیں جب حکمران طبقہ یا ان کے اعمال تبدیل ہوں جبکہ فوری طور پر اس کا نہ صرف یہ کہ امکان نظر نہیں آتا بلکہ بظاہر یہ عذاب سالہا سال مسلط رہ سکتا ہے۔ایسے میں ہر فرد اپنے حالات سنوارنے کی انفرادی
ختمِ نبوت
(ادبی تنظیم ’’ہم زبان ‘‘جدہ کے زیرٍ اہتمام عالمی ختمٍ نبوت مشاعرہ، 7؍اگست 2021ء میں پڑھی گئی ) منظر انصاری امامت ہے ختم اور شہادت ہے ختم رسالت ہے ختم اور نبوت ہے ختم وہ جِبرِیل جو تھے امیں، باوفا جو پیغام لاتے تھے صبح و مسا وحی کا جو تھا سلسلہ اک چلا کہ بعد اس کے یعنی شریعت ہے ختم رسالت ہے ختم اور نبوت ہے ختم ہیں تسلیم کرتے بہ ایماں سبھی محمد ہمارے نبی(صلی اﷲ علیہ وسلم)آخری نہیں بعد اس کے کوئی بھی نبی کہ بعد اس کے یعنی قیادت ہے ختم رسالت ہے ختم اور نبوت ہے ختم ہے قرآن ترتیب سے سب پڑھا اسی سے سبھی کو سبق ہے دیا جسے کہتے ہیں نسخہء کیمیا وہ لذت کہاں وہ
دعائے رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
حبیب الرحمن بٹالوی (رسول اکرمؐ کی ہسٹری کو پڑھوتو اوّل تا بہ آخر وہ آپ ثابت کرے گی اپنا عظیم ہونا، عجیب ہونا) یہ اُس کا ایک حصہ ہے جو حج کے دوران، آپ صلی اﷲ علیہ نے، اپنے اُونٹ پر بیٹھ کر عصر کی نماز سے لے کر غروب آفتاب تک دعا فرمائی۔ وقوف کی جگہ جہاں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے دیر تک دعا فرمائی آج بھی میدان عرفات میں معروف ومعین ہے۔ (کتاب ، نبی رحمت، مصنف: سید ابوالحسن علی ندویؒ ) اے اﷲ! تو سنتا ہے میری بات کو تجھے علم ہے ظاہر باطن کا، جانتا ہے دن رات کو دیکھتا ہے میری جگہ کو مصیبت زدہ ہوں،محتاج ہوں پناہ جو ہوں، پریشان ہوں، فریادی ہوں، ہراساں ہوں اعتراف کرتا
فتحِ قادیان سے فتحِ ربوہ(چناب نگر) تک کی تاریخی جدوجہد
ڈاکٹرعمرفاروق احرار برطانوی اِستعمارنے ہندوستان کی تحریک آزادی کو ناکام بنانے کے لیے قادیانیت کی بنیادرکھی ،چونکہ قادیانیت کی تخلیق کے بنیادی مقاصدمیں انگریزسرکارکے لیے وفاداری کے جذبات پیداکرنا،جذبۂ جہادکی رُوح کا خاتمہ اورمسلمانوں میں مذہب کے نام پر نئے اِرتدادی فتنے کی ترویج تھی،اس لیے قادیانیت کی بنیادرکھتے ہی مرزاغلام احمد قادیانی نے انگریزوں کے ایما پر مرحلہ وارمجدد،مہدی اورنبوت کے دعوے کرکے اُمت مسلمہ میں انتشارواِفتراق کا بیج بویا اورجہادکے خلاف تحریروں کا آغازکیا۔مرزاقادیانی کے پُرفتن دعووں اورتوہین رسالت پر مبنی لٹریچرنے مسلمانوں کے دینی جذبات کو مجروح کردیا۔مرزاقادیانی مشرقی پنجاب(انڈیا) کے ضلع گورداس پورکے قصبہ قادیان کا رہنے والاتھا۔اِس لیے قادیانیوں کے نزدیک قادیان کو مقدس مقام کادرجہ حاصل تھا۔مرزاقادیانی کے بعدحکیم نورالدین اُس کا جانشین بنا۔جس کی موت کے بعد 1914ء
تاریخ احرار
مفکر احرار چوہدری افضل حق رحمہ اﷲ قسط نمبر ۱۸ فیصلہ (نومبر ۱۹۳۵ء): مقدمہ کے تمام پہلوؤں پر نظر غائر ڈالنے اور سامعین پر مرافعہ گزار کی تقریر کے اثرات کا اندازہ کرنے سے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مرافعہ گزار تعزیرات ہند دفعہ ۱۵۳ کے ماتحت جرم کا مرتکب ہوا ہے او راس کی سزا قائم رہنی چاہیے۔ مگر سزا کی سختی ونرمی کا اندازہ کرتے وقت ان واقعات کو پیش نظر رکھنا بھی ضروری ہے جو قادیان میں رونما ہوئے ۔نیز یہ بات نظر انداز کیے جانے کے قابل نہیں کہ مرزا نے خود مسلمانوں کو کافر، سور او ران کی عورتوں کو کتیوں کا خطاب دے کر ان کے جذبات کو بھڑکایا۔ میرا خیال یہی ہے کہ اپیلانٹ کا جرم
امتی نبی …… مرزا کا دھوکا
فاطمہ انصاری مرزا نے نبوت کا دعویٰ کرنے اور اس کے لیے اپنی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک نئی اصطلاح ’’امتی نبی‘‘ متعارف کرائی۔مسئلہ یہ درپیش تھا کہ اس وقت مسلمانوں کے درمیان نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے معاملے میں کسی قسم کا کوئی تنازعہ،شک یا کسی قسم کی کوئی الجھن نہیں پائی جاتی تھی۔مرزا اچھی طرح جانتا تھا کہ نبی ہونے کا دعوی کرنا ناممکن ہے۔ لہذا اس نے پہلے ختم نبوت کی حمایت میں مضبوط دلائل پیش لیے۔مثلاً کہا کہ: ’’آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے بار بار فرما دیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِی ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت میں کلام نہ تھا
تبصرہ کتب
نام کتاب:الوفاء باسماء النساء مرتب: ڈاکٹر محمد اکرم ندوی مبصر: ڈاکٹر محمد سلیم (استاذ کلیۃ العلوم والادب، جامعہ ملک عبد العزیز سعودی عرب ) اسلاف کی علمی روایت کی تجدید علم حدیث ایک انتہائی عظیم علم ہے۔ قرآن مجید حضور اکرم علیہ الصلوات و التسلیم پر نازل ہوا اور اس کی تفسیر و تبیین کا کام بھی آپ کو سونپا گیا۔ محققین کے نزدیک حدیث و سنت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے فہم قرآن کا نبی کی اپنی زبان میں بیان ہے۔ یہ علم گرچہ ترتیب میں علوم القرآن کے بعد آتا ہے، لیکن یہ ترتیب فی الواقع محض اعتباری ہے اور ان دونوں چیزوں میں تعلق تکمیلی نوعیت کا ہے۔ قرآن مجید نے صراحت کے ساتھ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم
مسافران آخرت
٭…… مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی رحمۃ اﷲ علیہ (صدر مجلس احرار اسلام ہند) مجلس احرار اسلام ہند کے صدر مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی 10ستمبر 2021ء کو لدھیانہ میں انتقال کرگئے مرحوم رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے پوتے اور مولانا محمد احمد رحمانی رحمہ اﷲ کے بڑے فرزند تھے۔ احرار انہیں وراثت میں ملی اور اُن کے خون میں گردش کرتی تھی۔ ان کے والد ماجد نے ان کا نام عظیم دادا کے نام پر رکھا۔ جس کے روحانی وصلبی اثرات تازیت اُن کی جدوجہد میں نمایاں ہے۔ مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی رحمہ اﷲ کے اجداد مولانا محمد مولانا عبداﷲ اور مولانا عبدالعزیز لدھیانوی رحمھم اﷲ نے مرزا قادیانی پر سب سے پہلے 1301ھ؍ 1884ء میں کفر کا