وطن کی فکر کر نا داں
سید محمد کفیل بخاری سینیٹ انتخابات کا تماشا مکمل ہوا۔ کھیل ختم اور پیسہ ہضم حسب سابق انتخابی نتائج قبول نہ کرنے کی ہماری تاریخی وسیاسی روایت بر قرار رہی۔ حکومت اپنی تمام ترطاقت کے باوجود سینیٹ کے انتخابی طریقۂ ’’واردات ‘‘ کو تبدیل کرانے میں نا کام رہی۔ سپریم کورٹ میں دہائی دی تو فاضل عدلیہ نے الیکشن کمیشن کو ذمہ داری سونپ دی کہ وہ آئینی طریقۂ کا ر کے مطابق سینیٹ الیکشن کرائے۔ سینیٹ انتخاب میں حزب اختلاف نے خفیہ رائے شماری اور چیئر مین و ڈپٹی چیئر مین کے انتخاب میں کھلے عام ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ جبکہ حکومت اس کے برعکس مطالبہ کرتی رہی۔ وزیر اعظم اور حکومتی جماعت الیکشن کمیشن پر برستے اور کوستے رہے۔ لیکن حزب اختلاف اسے
مسئلہ ختم نبوت، احادیث کی روشنی میں
شیخ الحدیث مولانا انوار الحق حقانی دامت برکاتہم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم اما بعد! فاعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم بسم اﷲ الرحمن الرحیم، مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مَّنْ رِّجَالِکُمْ وَلَکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِییْنَ وَکَانَ اﷲُ بِکُلِّ شَئیٍ عَلِیْمِّا (سورۃ احزاب) ترجمہ: نہیں ہیں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم باپ کسی ایک کے تمہارے مردوں میں سے لیکن و ہ تو رسول ہیں اﷲ کے، اور خاتم ہیں انبیاء کے اور اﷲ ہر ایک چیز کو جاننے والا ہے۔ عن جبیر بن مطعم عن ابیہ قال قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم انا محمد وانا احمد وانا الماحي الذي یمحیٰ بي الکفر وانا الحاشر الذي یحشر الناس علی عقبی، وانا العاقب الذي لیس بعدہ نبی (رواہ مسلم) ترجمہ: حضرت جبیر بن مطعمؓ اپنے
امیر المؤمنین خلیفہ بلافصل رسول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ
امام اہل سنت حضرت مولانا سید ابومعاویہ ابوذر بخاریؒ (آخری قسط) اصلی تصویر آئیے اب آپ کو وہ اصلی تصویر بھی دکھا دیں جو کتاب وسنت سے ثابت، واقعات تاریخ کے مطابق اور ان مبارک و مقدس حضرات کے شایان شان ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ جب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا آخری وقت ہوا تو حضرت عباس رضی اﷲ عنہ نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کوفرمایا کہ آؤ حضور کے پاس چلیں اور آپ کے بعد خلافت کے متعلق پوچھ لیں۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے جواب دیا: وَاللّٰہِ اِنِّیْ لآأَسْئَلُہٗ أَبَداً : بخدا میں حضور سے اس کا سوال کبھی نہیں کروں گا۔ پھر حضور علیہ السلام کی وفات کے بعد جب حضرت عباس رضی اﷲ عنہ نے بیعت
طلب قرطاس کی حقیقت
عطاء محمد جنجوعہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر زندگی کے آخری ایام میں مرض کی وجہ سے غنودگی طاری ہے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم تشریف فرما ہیں اتنے میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی آواز آئی ہے کچھ لکھ نہ دوں کہ یاد رہے، کاغذ قلم دوات لاؤ۔ سیدنا عمر بن خطابؓ نے موقع کی مناسبت سے عرض کیا حسبنا کتاب اﷲ بعض صحابہ کرام نے سیدنا عمرؓ کی اس بات کی موافقت کی جبکہ بعض اختلاف کرنے لگے اور کہا کہ یہ جدائی یامریض کی بے ربط گفتگو نہیں بلکہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم واقعی کچھ لکھنا چاہتے ہیں چنانچہ قلم دوات دینا چاہیے ان کے درمیان بحث مباحثہ ہوا۔
فدک کی حقیقت
غلام مصطفی (آخری قسط ) سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہاکے مرض الوفات میں سیدہ اسماءؓ بنت عمیس زوجہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہم کی خدمات: رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد سیدہ اسماء بنت عمیس زوجہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہما کے حبالہ عقد میں تھیں۔ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا بیمار ہوئیں تو انھی سیدہ اسما نے بی بی صاحبہ کے مرض الموت میں اُن کی تیمار داری بھی کی اور اُن کی بیماری کی ہر خدمت میں حاضر رہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ سب کچھ وہ اپنے شوہرِ نام دار سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ کی اجازت اور رضا سے ہی کرسکتی تھیں۔ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا کے انتقال کے وقت سیدہ اسماء نے ایک با
ماہِ رمضان المبارک تقویٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ
مولانا ابوجندل قاسمی (مظفرنگر، ہندوستان) رمضان المبارک کا مہینہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدرومنزلت سے واقف نہیں، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاوی کاروبار کے لیے ہے، اس مبارک مہینے کی قدردانی وہ لوگ کرتے ہیں جن کی فکر آخرت کے لیے اور جن کا محور مابعد الموت ہو۔ آپ حضرات نے یہ حدیث شریف سنی ہوگی، حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا
زکوٰۃ کے مسائل
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی زکوٰۃ کن چیزوں پر فرض ہے؟ سوال: کن کن چیزوں پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے؟ جواب: مندرجہ ذیل چیزوں پر زکوٰۃ فرض ہے۔ (۱) سوناجب ساڑھے سات تولہ (87.479 گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔ (۲) چاندی جب ساڑھے باون تولہ (612.35 گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔ (۳) نقد روپیہ اور مال تجارت، بشرطیکہ مال تجارت کی قیمت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کے برابر ہو۔ مال تجارت سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کو خریدتے وقت آگے بیچ کر نفع کمانے کا ارادہ ہو اور اب تک بیچنے کی نیت بھی برقرار ہو، لہٰذا مکان ، پلاٹ یا دیگر سامان جو بیچنے کے لیے خریدے گئے ہوں اور اب بھی یہی ارادہ ہو تو ان پر زکوٰۃ
نقشہ برائے ادائیگی زکوٰۃ
مولانا اعجاز صمدانی (الف) وہ اثاثے جن پر زکوٰۃ واجب ہے: (۱) سونا (خواہ کسی شکل میں ہو)-------------------------------مثلاً اِس کی قیمت:50,000/- (۲) چاندی (خواہ کسی شکل میں ہو)-------------------------------؍؍10,000/----------- (۳) مالِ تجارت یعنی بیچنے کی حتمی نیت سے خریدا ہوا مال، مکان، زمین(۱)300,000/- ------------- (۴) بینک میں جمع شدہ رقم100,000/- -------------------------------------------------- (۵) اپنے پاس موجود نقد رقم100,000/- ------------------------------------------------- (۶) ادھار رقم (جس کے ملنے کا غالب گمان ہو) خواہ نقد رقم کی صورت میں دی ہو یا مالِ تجارت بیچنے کی وجہ سے واجب ہوئی ہو50,000/- ------- (۷) غیر ملکی کرنسی (موجودہ ریٹ سے) 10,000/- ----------------------------------------- (۸) کمپنی کے شیئرز جو تجارت (Capital Gain)کی نیت سے خریدے ہوں۔ ان کی پوری قیمت(موجودہ مارکیٹ ویلیو)50,000/- ---------------------------------- (۹) جو شیئرز نفع (Dividend)کی غرض سے خریدے گئے، ان میں
زمین کی پیداوار میں زکوٰۃ یعنی عُشْر
ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی اَلْحَمْدُ لِلہ رَبِّ الْعَالَمِیْن،وَالصَّلاۃ وَالسَّلام عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیم وَعَلیٰ آلہ وَاَصْحَابہ اَجْمَعِیْن۔ زمین کی پیداوار میں زکاۃ یعنی عُشر: خالق کائنات کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت زمین کی تخلیق ہے جس میں اﷲ جل شانہ کے حکم سے بے شمار اناج، پھل پھول، سبزیاں اور طرح طرح کی نباتات پیدا ہوتی ہیں جن کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا۔ یہ محض اﷲ تعالیٰ کا فضل وکرم واحسان ہے کہ اس نے زمین کو انسان کے تابع بنا دیااور اس میں قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کی روزی کا عظیم ذخیرہ جمع کردیا۔ اﷲ تعالیٰ نے مٹی کو پیداوار کے قابل بنایا اور پیداوار کے اگنے اور اس کے نشوونما کے لئے بادلوں سے پانی برساکر، پہاڑوں
علماء وطلباء سے حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کی باتیں
مفتی سمیع الرحمن، جامعہ فاروقیہ کراچی عالم عرب کے معروف عالم دین صالح احمد شامی نے ملفوظاتِ صحابہ کرامؓ کا ایک مجموعہ ’’مواعظ الصحا بۃؓ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے۔ اس مجموعے میں سے حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کے ایسے منتخب ملفوظات ترجمہ وتشریح کے ساتھ پیش خدمت ہیں، جن کا براہِ راست تعلق طلباء اور علماء کرام سے ہے۔ طلباء کی صفات حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ جب نوجوانوں کو طلبِ علم میں مشغول دیکھتے تو خوش ہو کر فرماتے: ’’مرحباً بینابیع الحکمۃ، ومصابیح الظلم، خلقان الثیاب، جدد القلوب، حبس البیوت، ریحان کل قبیلۃ۔‘‘ ’’اے حکمت ودانش کے چشمو! جہالت کے اندھیروں میں علم کے روشن چراغو! حصولِ علم کی کوششیں تمہیں مبارک ہوں۔ تمہارا لباس بوسیدہ،
معیارِ انسانیت
مولانا سفیان علی فاروقی قرآن پاک کے اولین مخاطب، اسلام اور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے سب سے پہلے محافظ و خادم، ’’أُو لٰئِکَ ھُمُ الرَّشِدُوْنَ‘، ’’أُولٰئِکَ ھُمْ الْفَائِزُوْنَ‘‘، ’’أُولٰئِکَ ھُمْ الْمُؤْ مِنُوْنَ حَقًّا‘‘، أُولٰئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْ بِھِمُ الْاِ یْمَانَ‘‘، ’’رَضِیَ اﷲُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ‘‘، ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّاءُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَھُمْ‘‘۔جیسی سینکڑوں آیات کے حقیقی مصداق، اُمت کے سب سے پہلے محسنین، اُمت اور نبوت کا درمیانی واسطہ، دین اسلام کو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے لے کر باقی اُمت تک پہنچا نے والے سچے اور ایماندار لوگ، عشقِ رسالت کی معراج، وفا اور صدق وصفا کے پیکر، یعنی قدسی صفات جماعت صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم کو اﷲ تعالیٰ نے پوری اُمت کے لیے کامل
وقت کی قدر دانی
مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی اﷲ تعالیٰ نے انسان کو جو بہت سی نعمتیں اس کائنات میں دی ہیں، ان میں ایک بہت بڑی نعمت وقت ہے، انسان سمجھتا ہے کہ اس کی عمر بڑھ رہی ہے، اس کے اوقات بڑھ رہے ہیں: لیکن درحقیقت عمر گھٹتی جاتی ہے اور ہرلمحہ وقت کی متاع گراں مایہ اس کے ہاتھوں سے نکلتی جاتی ہے: ہو رہی ہے عمر مثل برف کم چپکے چپکے، لمحہ لمحہ، دم بہ دم وقت کی قدر وقیمت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ خود اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کتنے ہی مقامات پروقت کی قسم کھائی ہے، کبھی رات اور صبح کی قسم کھائی گئی، (اللیل: ۱۔۲، مدثر: ۳۳۔تکویر: ۱۷۔۱۸) کبھی رات کے ساتھ شفق کی قسم کھائی گئی، (انشقاق:
تاریخ احرار
مفکر احرار چوہدری افضل حق رحمہ اﷲ (بارہویں قسط ) قومیں نہیں ہار ا کرتیں: جیلوں میں بندہو کر کیا ہم ہار گئے بے شک افراد ہار جاتے ہیں۔ قومیں جلدی نہیں ہارا کرتیں ہاں مٹ جاتی ہیں۔ مناسب لیڈر شپ،ِ دل لگتا پروگرام، قوم کی زندگی کا سامان ہے۔ ہم نظربند ہوگئے ہیں، نہ ہم ہارے نہ مسلمان ہارے۔ کشمیر میں ہماری جنگ کی نوعیت کیا تھی؟ قابو یافتہ امراء طبقے اور اس کے ایجنٹوں سے غریبوں کی گلوخلاصی ہم نے ہندو مسلمان کے امتیاز کو نگاہ میں نہیں رکھا۔ لیکن ہندو کشمیر میں چند وجوہات سے اپنے آپ کو مسلمان سے برتر سمجھتا ہے۔ راجپوتوں کا طبقہ ہے جو خون اور نسل کے اعتبار سے اپنے آپ کو حاکم گروہ تصور کرتاہے دوسرا
یوٹیوب چینل پر بیانات وغیرہ اَپ لوڈ کرنا
اور اُس کی کمائی کا حکم کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: کیا یوٹیوب پر بلاگنگ (مواد شئیر کرنے) کے ذریعہ سے کمانا حلال ہے؟ اگر اس کے لیے کچھ شرائط وضوابط ہیں تو کیا ہیں؟ مستفتی احسن قریشی الجوب حامدا ومصلیا یوٹیوب پر چینل بنا کر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے کی صورت میں اگر اس چینل کے فالوورز زیادہ ہوں تو یوٹیوب، چینل ہولڈر کی اجازت سے اس میں اپنے مختلف کسٹمر کے اشتہار چلاتا ہے، اور اس کی ایڈورٹائز منٹ اور مارکیٹنگ کرنے پر ویڈو اَپ لوڈ کرنے والے کو بھی پیسے دیتا ہے۔ اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا: ۱۔ جان دار کی تصویر والی ویڈیو اَپ لوڈ
تبصرہ کتب
نام کتاب : باتیں تڑپادینے والی مرتب:ابو عثمان ماسٹر عبد الرؤف صفحات: 240 قیمت: 250 ناشر: مکتبہ صفدریہ ،نزد مدینہ مسجد ،ماڈل ٹاؤن بی بہاول پور مبصر: اخلاق احمد ایک شہسوار قلم کے لیے مطالعہ اتناہی ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے ہوا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے۔ علم انسان کا امتیاز ہی نہیں، بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ یہی مطالعہ ہے۔ایک پڑھے لکھے شخص کے لیے معاشرہ کی تعمیر و ترقی کا فریضہ بھی اہم ہے، اس لیے مطالعہ ہماری سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ
مسافران آخرت
٭ حاجی خُدا بخش ڈھڈی (جھنگ)قدیم احرار رہنما کی اہلیہ، امجد اقبال ساجد کی والدہ ماجدہ ،انتقال : فروری 2021 ء ٭ مولانا سید مطیع الرحمن عباسی رحمہ اﷲ: جامعہ دارالعلوم ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مہتمم ،انتقال:3مارچ 2021ء ٭ مجلس احرار اسلام ڈیرہ اسماعیل خان کے کارکن بھائی محمد نعیم احرار کے سُسر چودھری محمد افضل ،انتقال 11مارچ 2021ء ٭ مدرسہ معمورہ ملتان کے پڑوسی ابوبکر خان خاکوانی ،انتقال: 20مارچ 2021ء ٭ حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری رحمہ اﷲ کے خاص شاگرد قاری عبدالرشید (فیصل آباد) کی اہلیہ محترمہ، انتقال: 11مارچ ٭ جامعہ خیرالمدارس ملتان کے استاذ الحدیث حضرت مولانا شبیر الحق کشمیری رحمۃ اﷲ علیہ انتقال: 17مارچ 2021ء آپ جامعہ خیرالمدارس کے فاضل اور جیّد استاذ تھے۔ عالم باعمل اور ّمتبعِ سنت تھے۔