عمران حکومت کی اڑھائی سالہ مایوسی
سید محمدکفیل بخاری جدید سیاسی تاریخ میں موجودہ رجیم واحد مثال ہے جو حکومت کی بجائے حکومت کی پیروڈی نظر آتی ہے۔کسی حکمران نے اپنا ٹھٹھا اڑانے کے لیے مخالفوں کو اتنا مواد نہیں دیا جتنا موجودہ حاکم فراہم کر رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کی قیادت کوجناب عمران خان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ انہیں تو اناوطاقت ور کرنے کے لیے وہ اُن سے زیادہ محنت کر رہے ہیں۔ وزیرا عظم عمران خان نے حسب معمول ایک بار پھر دُر فنطنیاں چھوڑی ہیں۔ انہوں نے 23دسمبر کو وزارتوں اور 24دسمبر کو پولیس لائنز اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے جو کچھ فرمایا قومی پریس کے مطابق اس کا خلاصہ یہ ہے: ’’بغیر تیاری کے حکومت نہیں لینی چاہیے۔ باہر سے جو دیکھ رہے
مجلس احرار اسلام کی نئی رکنیت و تنظیم سازی مہم
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ …………………… مزاج گرامی ! جملہ ماتحت مجالس احرار اور ذمہ داران کے نام مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی انتخابات ہر پانچ سال بعد ہوتے ہیں گزشتہ انتخابات مئی 2017ء میں ہوئے اور آئندہ ان شاء اﷲ العزیز 2022ء میں ہوں گے۔ لیکن اس سے قبل ملک بھر میں رکنیت و تنظیم سازی کے عمل کو مکمل کیا جاتا ہے۔ جس کے لیے مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس، منعقدہ 19 محرم الحرام 1442ھ مطابق 8 ؍ ستمبر 2020ء ایوان احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں کیے گئے فیصلے کے مطابق ایک مرکزی کمیٹی برائے رکنیت و تنظیم سازی قائم کی گئی جس کا سربراہ جناب سید عطاء اﷲ ثالث بخاری کو بنایا گیا جبکہ جناب
حیاتِ انبیاء علیہم السلام…… احادیثِ نبوی، ائمہ اربعہ
حافظ عبدالمالک شاہین اور فقہاء و علماءِ سلف کی نظر میں دورِ نبوت سے لے کر اب تک یہود و نصاریٰ اور ان کے زندیق و گمراہ ایجنٹ گلشن اسلام کے اشجارِ ثمر بار پر کلہاڑا چلا کر اربوں فرزندانِ اسلام کے دلوں کو مجروح کر رہے ہیں۔ اپنے ماؤف الدماغ اور پراگندہ خیالات کے ذریعے فلسفی و منطقی مجہول بحث کے ترازو میں عصمت انبیاء، کمالات نبوت، خصائصِ رسالت اور منصب و مقامِ نبوت کو بزعم خویش تول کر نبوت کی معاندانہ تشریح کر رہے ہیں، العیاذباﷲ۔ حالانکہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے وجود مسعود سے یہ جہان روشن ہے اور سرورِ کائنات، فخرِ موجودات، محبوبِ رب اکبر، شافع محشر، ساقیٔ کوثر صلی اﷲ علیہ وسلم کے آفتاب رسالت سے شرق و غرب،
ِِِِصدق و صفا کے پیکر سیدنا ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ
عطا محمد جنجوعہ انبیا ء کرام علیہم السلام کی تاریخ اس امر کی شاہد ہے کہ ہر نبی گزشتہ انبیاء کی تصدیق کرتا رہا اور آنے والے ہر نبی کی خوشخبری دیتا رہا۔ قرآن حکیم میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ موجود ہے۔ (ترجمہ) اور وہ وقت یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے کہا تھاکہ اے بنی اسرائیل ! میں تمہارے پاس اﷲ کا ایسا پیغمبر بن کر آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی)تھی میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں۔ اور اس رسول کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہے۔(سورہ: الصف، آیت:۶) سرور کائنات محمدصلی اﷲ علیہ وسلم نے گذشتہ انبیاء کرام کی تصدیق کی لیکن کسی نئے
فدک کی حقیقت
غلام مصطفی پہلی قسط کتب لغت و جغرافیہ میں مقامِ فدک کا ذکر: قاموس:فدک ایک گاؤں ہے خیبر میں ۔ مصباح اللغات: وہ ایک بلدۃہے یعنی آبادی جو مدینہ سے دو روز کی مسافت پر ہے۔ لسان العرب:خیبر سے ایک منزل دور۔ مراصد الاطلاع علی السماء والقبا، مطبوعہ جرمنی جلد دوم صفحہ نمبر 337: فدک ایک گاؤں ہے حجاز میں مدینے سے دو یا تین دن کے فاصلے پر واقع ہے، اُسے خدا تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو فئے کیا تھا۔ اس میں چشمے اور کجھور کے درخت تھے۔ معجم البلدان یا قوت حموی: فدک ایک گاؤں ہے مدینہ سے دو تین دن کے فاصلے پر۔ فتح الباری شرح بخاری، جلد نمبر 6:فدک ایک قصبے کا نام ہے اس میں اور
شادی مگر سادی
عطاء الرحمن قاسمی نکاح اور شادی دین کا ایک ایسا حصار ہے جو انسان کو اﷲ کی مقرر کردہ حدود کے اندر رہ کر جنسی خواہشات کو پورا کرنے کا پابند بناتا ہے۔ اسلام نے پاکیزہ اور صاف ستھری زندگی کذارنے کے لیے ہمیں نکاح کے ذریعہ جنسی بے راہ روی سے روکا ہے اور پاک دامنی کی نیت سے نکاح کرنے کو برکت کا باعث قرار دیا ہے۔ نکاح ایسا شرعی معاملہ ہے جس کے ذریعہ زنا اور اس کے لوازمات کا سد باب ہوجاتا ہے۔ نکاح اﷲ کی بڑی نعمت ہے دین اور دنیا دونوں کے کام اس سے درست ہوتے ہیں۔ اس میں بہت فائدے اور بے انتہا مصلحتیں ہیں۔ جس کام کا شریعت میں تاکیدی حکم کیا گیا ہو یا اس
مولانا عبید اﷲ سندھی رحمہ اﷲ کے ساتھ چار روز
مولانا محمدمنظورنعمانی رحمہ اﷲ حضر ت مولاناعبیداﷲ سندھی اپنے استاد اور مربی حضرت شیخ الہند رحمہ اﷲ کے خفیہ سیاسی مشن پر انہی کے حکم سے 1915ء یعنی پہلی جنگ عظیم کی ابتدائی دور میں ہی کابل تشریف لے گئے تھے۔ پھر اس وقت کی حکومت ہند نے انہیں جلا وطن قرار دیا اور قریباً 25سال وہ ہندوستان واپس نہ آسکے، میں نے کبھی ان کو دیکھا نہیں، ا پنے اساتذہ سے ان کے بارے میں جو کچھ سنتا رہا تھا اس کی بناء پر ایک جلیل القدر عالم اور مجاہد کبیر کی حیثیت سے دل میں ان کی بڑی عظمت و وقعت اور زیارت کی بڑی تمنا تھی۔ 1937ء میں جب انڈیا ایکٹ 1935ء کے تحت ملک کے تمام صوبوں میں ایک دفعہ قومی
مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان شہید رحمۃ اﷲ علیہ
مولانا عطاء اﷲ شہاب (گلگت) استادِ محترم مولانا ڈاکٹر عادل خان شہید کی پاکستان کی سرزمین پر موجودگی فعالیت اور علمائے کرام کے حلقوں میں مقبولیت و محبوبیت نے آپ کی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی۔ آپ نے جامعہ فاروقیہ کراچی فیز ٹو کے نظام تعلیم کو بالکل ایک جدید عالمی قالب میں ڈھال دیا تھا۔ امریکہ اور ملائشیا،کے نظام ہائے تعلیم کے تفصیلی مطالعہ و مشاہدہ کے نچوڑ کے طور پرجامعہ فاروقیہ فیز ٹوکو لاجواب ادارے کی شکل میں جاری فرمایا۔ دینی مدارس اور جامعات کے تحفظ کا مقدمہ ہمارے اکابر نے بڑی مضبوطی سے لڑا،لیکن حکمرانوں کے مذموم و مکروہ عزائم نت نئے عنوانات سے مدارس و جامعات کو اپنی لپیٹ میں لیتے رہے۔ حکمرانوں کے اذہان و قلوب کو بین الاقوامی طاغوتی
پروفیسر قاضی محمد طاہر الہاشمیؒ صاحب سے ملاقات
مولانا عمران گوندل پروفیسر قاضی محمد طاہر علی الہاشمی معروف علمی و روحانی شخصیت حضرت مولانا قاضی چن پیر الہاشمی کے گھر سکول ریکارڈ کے مطابق 9 جنوری 1953ء کو تحصیل حویلیاں کے گاؤں رجوعیہ میں پیدا ہوئے۔۔آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی اور تایا جان مولانا قاضی عبدالواحد صاحب (جو دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور علامہ انور شاہ کشمیری کے شاگرد رشید تھے) سے حاصل کی۔1963ء میں جامعہ اسلامیہ بہاولپور کا قیام عمل میں آیا جسکا باقاعدہ افتتاح 9 اکتوبر 1963ء کو فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کیا تھا آپ کے والد محترم کو تدریس کے لئے بلایا گیا تو وہ آپ کو بھی اپنے ساتھ لے گئے ۔ اس وقت آپ کی عمر 10 سال تھی۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے پہلے
نعتِ رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
احسان دانش ؔ افضل ہے مرسلوں میں رسالت حضورؐ کی اکمل ہے انبیاء میں نبوت حضورؐ کی ہے ذرہ ذرہ ان کی تجلی کا اِک سراغ آتی ہے پھول پھول سے نکہت حضورؐ کی پہچان لیں گے آپ وہ ، اپنوں کو حشر میں غافل نہیں ہے چشم عنایت حضورؐ کی آتے رہے تھے راہنمائی کو انبیاء جاری رہے گی رُشد و ہدایت حضورؐ کی آنکھیں نہ ہوں تو خاک نظر آئے آفتاب صدیقؓ جانتے ہیں صداقت حضورؐ کی کھولے ہیں مشکلاتِ جہاں نے کئی محاذ کام آئی ہر قدم پہ حمایت حضورؐ کی میری نظر میں مرشد کامل ہے وہ بشر تفویض کر سکے جو محبت حضورؐ کی جو ہوگئے ہوں آپؐ کے ، آپؐ ان کے ہوگئے عادت نہیں ہے ترکِ مروت حضورؐ
نعتِ رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
روشن صدیقی صاحبِ تاجِ ختمِ نبوت صلی اﷲ علیہ وسلم صدر نشینِ بزمِ رسالت صلی اﷲ علیہ وسلم اس کی گلی کا ذرہ ذرہ مہر درخشاں بن کر چمکا فرشِ قدم افلاک کی عظمت صلی اﷲ علیہ و سلم درس مروت فرماں اس کا ، نوع بشر پر احساں اس کا امن و محبت اس کی شریعت صلی اﷲ علیہ وسلم بغض و حسد کا نام ہوا گم ، چمکا رأیتِ عفو و ترحّم جاگ اٹھی انساں کی شرافت صلی اﷲ علیہ وسلم قربِ الٰہی سنّت اس کی ، حسنِ عمل ہے طاعت اس کی حاصلِ ایماں اس کی محبت صلی اﷲ علیہ وسلم
مناقبِ حضرات ِ حسنینِ کریمین شہیدین رضی اﷲ عنھما
قاری قیام الدین الحسینی حُسینؓ وحسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر امانت، شجاعت، شرافت کے پیکر سکُوں دِل کو ملتا ہے نام اُن کا لے کر حُسینؓ و حسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر وہ ہیں نوجوانانِ جنّت کے سردار رسولِ امیںؐ کے ہیں پھول اور شہکار یہ فرما گئے ہر دو عالم کے سرورؐ حسینؓ وحسنؓ اہل سُنَّت کے رہبر نبیؐ ان کے نانا ہیں ، نانی خدیجہؓ عمرؓ جیسا بہنوئی ، خالُو غنیؓ سا پِدر ہیں علیؓ ، فاطمہؓ انکی مادر حسینؓ وحسنؓ اہل سُنَّت کے رہبر جبیں جن کی سرکار خود چومتے تھے بٹھا کر جنہیں دوش پر گھومتے تھے کہاں کوئی اس وصف میں ان کا ہمسر حسینؓ وحسنؓ اہل سُنَّت کے رہبر صحابہ ؓ کے زمرے میں دونوں ہیں شامل جو انکار
تبصرہ کتب
نام:فلسطین کی ڈائری مرتب: مولانا سہیل باوا ضخامت: ۱۴۴صفحات مبصر : صبیح ہمدانی ملنے کا پتہ: مکتبہ امداد العلوم، جامع مسجد ناظم آباد نمبر ۵، نزد میٹرک بورڈ آفس، کراچی، 02136613625 معاصر تاریخ میں فلسطین جہاں ظلم و استبداد کی سب سے بڑی کہانی ہے، وہیں یہ صبر و ثبات اور قیام و استقامت کی بھی سب سے روشن داستان ہے۔ معاصر فلسطینی مصری شاعر تمیم برغوثی نے اپنی نظم ’’فی القدس‘‘ میں دو غیر معمولی سطریں لکھ رکھی ہیں، اس کا کہنا ہے کہ’’ اگر تم فلسطین میں کسی بوڑھے سے مصافحہ کرو یا کسی پرانی عمارت کو چھو لو تو اپنی ہتھیلیوں کو غور سے دیکھنا ان پر ایک مکمل نظم نقش ہوئی پاؤ گے‘‘۔ در حقیقت وطن کی محبت، دیارِ حبیب کا
تاریخ احرار
(نویں قسط) مخالفت کا آغاز: بس خدا کو منظور تھا کہ احرار اس دکھی دنیا کے سب سے زیادہ دکھ بھرے حصے کے لوگوں کی امداد کو پہنچے ۔ ایسا فخر کبھی کسی جماعت کے حصے میں نہ آیا ہوگا۔ ہمیں اپنی ان قربانیوں پر فخر ہے مگر حق اور انصاف کے مخالف ہمارے کشمیر کے داخلے سے پہلے ہی ہمارے حق میں بِس بو کر مطمئن واپس آگئے تھے۔ ہم سری نگر پہنچے تو فضا قدرے مکدّر تھی۔ لوگ غریب جماعت کے غریب افراد کو شک و شبہہ کی نظر سے دیکھتے تھے۔ تنگ حال لو گ دوسروں کی تنگ حالی میں کیا مدد کریں گے؟ بس آئے ہیں ریاستی خزانے سے جیبیں بھر کر لوٹ جائیں گے۔ ہمارے ریاست میں آنے کا مقصد
اخبارالا احرار
مجلس احرار اسلام کی تبلیغی و دعوتی سرگرمیوں کی روداد مجلس احرار اسلام پاکستان نے تحفظ ختم نبوت، رد قادیانیت کے محاذ پرکام کرنے والی بانی جماعت ہے جو ملک بھر میں دعوتی واصلاحی پروگرامز، کانفرنسز اور ختم نبوت کورسز منعقد کرتی رہتی ہے۔ جس میں جماعت کے مبلغین اور بیرونی مہمانان گرامی بھی شرکت کرتے ہیں۔ جن کا خلاصہ درج ذیل ہے۔ کارگزاری شعبہ ختم نبوت کورسز : (تحریر:جناب مولانا تنویر الحسن ناظم اعلی صوبہ پنجاب) مجلس احراراسلام 91برس سے احیائے دین، خدمت خلق، دعوت اسلام، اسلامی شورائی نظام کے قیام اور تحفظ عقیدہ ختم نبوت کے لئے مصروف ہے۔ ہرسال ہزاروں کی تعداد میں لٹریچرچھاپ کرتقسیم کیاجاتاہے ختم نبوت کانفرنسسز، ختم نبوت ریفریشرکورسز، فہمِ ختمِ نبوت خط کتابت کورس، فہمِ ختمِ نبوت کوئز
مسافران آخرت
مجلس احرار اسلام گڑھا موڑ کے کار کن ماسٹر فقیر محمد کی ہمشیر ،انتقال 4دسمبر ٭ جاوید شیخ صاحب (ملتان) کی چچا زاد ہمشیر مرحومہ، انتقال: 4دسمبر 2020ء ٭چنیوٹ میں ہمارے کرم فرما اور حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ کے معالج اور محبت کرنے والے ڈاکٹر منصور علی خان انتقال 5دسمبر ٭ جامعہ قاسم العلوم ملتان کے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اکبر صاحبؒ حضرت مفتی محمود ؒ کے قابل فخر شاگرد اور حضرت مولانا فضل الرحمن کے استاد تھے۔ عالم با عمل اور متبع سنت بزرگ تھے۔ علم تفسیر وحدیث اور فقہ میں کمال رسوخ تھا۔ تمام عمر حدیث پاک پڑھائی اور درس قرآن کریم دیا ان کے دروس میں علمی نکات سامعین کے لیے تفہیم قرآن وحدیث کا بہترین ذخیرہ