تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

دل کی بات

ناطقہ سربہ گربیاں ہے، اسے کیا کہیے؟ سید محمد کفیل بخاری وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ: ’’کرپشن خاتمے کا وعدہ پہلے 90دن میں ہی پوراکردیا۔ موجودہ حکومت میں کوئی مالی سکینڈل نہیں آیا۔ کوئی بڑا واقعہ نہ ہوا تو معیشت مزید بہتر ہوگی‘‘ حکومتی ترجمانوں کے اجلاس سے صدارتی خطاب (روزنامہ ایکسپریس 27/جنوری 2022ء) خوب کہی وزیر اعظم نے بھی۔ انہیں کرپشن کے اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپشن 16درجے بڑھنے کی رپورٹ جاری کی ہے جبکہ پاکستانی عوام روزانہ کی بنیاد پر بدترین کرپشن کو بھگت رہی ہے۔ طرفہ کمال تو وزیراعظم ،اُن کے بقراطی ترجمانوں اور سقراطی وزرا کا ہے جنہوں نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو گمراہ کن قرار دیا اورعوام کو صبر

اسلام کواقتدار کی ضرورت ہے

مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اﷲ علیہ اَلَّذِیْنَ اِن مَّکَّنَّاھُمْ فِی الأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلوٰۃَ وَآتَوُا الزَّکوٰۃَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَوا عَنِ الْمُنکَر وَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الأُمُور ’’ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کوملک میں دسترس دیں تو نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام خدا ہی کے اختیار میں ہے‘‘ (سورۃ الحج: ۳۱ ) یہ الفاظ بڑے جامع، وسیع، معنی خیز اور فکر انگیز ہیں اور تاریخ ان کی حرف بحرف تصدیق کرتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’اَلَّذِیْنَ اِن مَّکَّنَّاھُمْ فِی الأَرْضِ: یہ وہ لوگ ہیں کہ اگرہم ان کو زمین میں قابو دیں گے، ان کے قدم کہیں جمائیں گے تو یہ

پُرسکون زندگی کیسے حاصل ہوسکتی ہے؟

متکلم اسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی نور اﷲ مرقدہ محترم المقام زید مجد کم السامی، ہدیہ مسنونہ کے بعدعرض ہے کہ آپ کاگرامی نامہ دفتر دارالعلوم دیوبند میں موصول ہوا، میں اس دوران سفر میں تھا سفر طویل ہوگیا اور آپ کا والا نامہ دیوبند ہوتا ہوا مجھے بمبئی میں ملا! وہاں بھی مصروفیات کے سبب جواب لکھنے کا موقع نہ ملا اور کلکتہ روانگی ہوگئی اس لیے آج کلکتہ سے جواب عرض کر رہا ہوں اور اس تاخیرِ جواب کی معانی چاہتا ہوں۔ آپ نے والا نامہ میں سوال فرمایا ہے کہـ: اس پریشان اور ابتر دنیا میں انسان کس طرح ایک خوش وخرم اور پُرسکون زندگی بسر کرسکتا ہے؟ جواباً عرض ہے کہ سوال اہم اور عموماً آج کے دُکھی دلوں

سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اور اردو زبان

نور اﷲ فارانی یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ خطابت کے لیے زبان پر مکمل عبور اوراس زبان کے نشیب وفراز کا علم لازمی امر ہے۔اپنے مطالعہ کی روشنی میں شاہ جی کے زبان وادب اور شعر وشاعری اور سخن سنجی کو دیکھتے ہوئے ان کے بارے میں یہ لکھنا درست سمجھتا ہوں(اگر چہ اصطلاحی نقطہ نظر سے یہ درست نہ ہو) کہ کسی زبان کا کامیاب خطیب اس زبان کا ’’متکلم ادیب‘‘ہوتا ہے۔کیونکہ جب تک کسی زبان کے تمام پہلووؤں پر مکمل گرفت نہ ہو اس وقت تک آدمی کامیاب ادیب نہیں بن سکتا اس طرح کسی زبان کو خطابتی اسلوب میں بولنے کے لیے اس زبان کا اسلوب بیان، آہنگ، الفاظ کا در وبست، تلفظ، لہجہ اور محاورہ پر کامل دسترس ضروری

امیر المؤمنین خلیفۂ راشد سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ

(وفات: ۲۲؍ رجب ۶۰ھ) نادر صدیقی میں اک ستارہ میں حق و باطل میں فرق کرنے کا استعارہ میں صلح ِ کل کا امیں ہوں لیکن میں شمر زادوں پہ، کل فسادوں پہ سخت جاں ہوں کہ میں اماں ہوں سگانِ کوفہ مری امارت، مری سیاست پہ عاؤ عاؤ کیے ہی رکھتے ہیں جانتے ہیں کہ میں امامِ حسنؓ کی حرمت کا پاسباں ہوں میں عصمتوں کا نگاہ باں ہوں مجھے خبر ہے مری حمایت میں لب ہلانا، وہ سچ بتانا رَوا نہیں ہے مگر میں راضی ہوں میرے دامن میں کیا نہیں ہے سخی قبیلے کے بادشہ نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے رسولِ اکرمؐ نے میرے بابا کے گھر کو دار ا لأماں کہا ہے خدا نے میری بہن حبیبہؓ کی ماں

دعوتی واصلاحی پیغام

(قسط نمبر 2) عطا محمد جنجوعہ حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے دور میں عرب میں کوئی کافر نہ رہا۔ خلیفہ اول صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے دور میں جزیرہ عرب کی حکومت مضبوط اور مستقل بنیادوں پراستوار ہوئی۔ بصرہ، دمشق، ایران کی فتوحات کے بعد آپ راہی ملک بقا ہوئے۔ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے دورخلافت میں شام مصر اور فارس کا اکثر حصہ فتح ہوا۔ سلطنت کسریٰ کے ٹکڑے اڑگئے۔ قیصر کو شام سے دستبر دار ہوکر قسطنطنیہ میں جا کر منہ چھپانا پڑا۔ پھر حضرت عثمان کے دور میں مشرق ومغرب کی انتہاء تک اﷲ کا دین پھیل گیا۔ اندلس،قبرص، قیروان، حتی کہ چین کی سر حد تک کے علاقے آپ کے زمانے میں فتح ہوئے۔ کسریٰ کو

خطاب: بموقع نماز جنازہ قائد احرار حضرت پیر جی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمہ اﷲ

امیر احرار حافظ سید محمد کفیل بخاری الحمدُ للّٰہِ وَحْدَہُ وَ الصَّلٰوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ سَیِّدِ الرُّسُلِ وَ خَاتَمِ الانبیاءِ محمّدٍ و علیٰ اٰلہٖ و اصحابہ وازواجہ و ذریاتہ و اتباعہٖ و بارک وسلم تسلیما کثیراً کثیرا قال اﷲ تعالیٰ :کل نفس ذائقۃ الموت ،صدق اﷲ العظیم اکابر علماء ِکرام، اسٹیج پر موجود، سیاسی زعما، سماجی رہنماء، دینی مدارس کے نہایت قابل احترام طلبہ، مختلف دینی وسیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارکنان اور مجلس احرار اسلام کے مخلص وایثار پیشہ کارکنان، میں آپ کا شکریہ ادا کر تا ہوں کہ غم کے اس موقع پر آپ ہمارے لیے صبر اور حوصلے کا باعث بنے اور یہاں تشریف لا کر ہم سے اظہار ِتعزیت، اظہار ِغم، جنازہ میں شرکت، اپنی محبت اور خلوص کا بھر

بخاری برادران کے ساتھ کچھ لمحات کی صدائے بازگشت

مولانا زاہد الراشدی پیرجی سید عطاء المہیمن شاہ صاحب بخاریؒ کے ساتھ پہلی ملاقات جہاں تک مجھے یاد ہے مدینہ منورہ میں ہوئی تھی۔ وہ وہاں کچھ عرصہ قیام پذیر رہے۔ میرا مغربی ممالک میں کم وبیش تین عشروں تک آنا جانا رہا اور آتے جاتے چند دن حرمین شریفین میں حاضری کی سعادت حاصل ہوجاتی تھی۔ پیرجی سے غائبانہ تعارف تو تھا بلکہ پورے خاندان کے ساتھ میرا رابطہ ملاقاتیں اور نیازمندی طالب علمی کے دورسے چلی آرہی تھی۔ انہی دنوں مسجد نبوی میں شاہ جیؒ کو دیکھا تو چہرے سے اندازہ ہوگیا تھا۔ ایک دوست سے پوچھا توانہوں نے کہا کہ وہی ہیں۔ میں نے آگے بڑھ کرسلام کیا تو اُسی دوست نے میرا تعاوف بھی کرادیا۔ گرم جوشی سے ملے اور فرمایا

وہ چاند ہمیں کس رات کی گود میں ڈال گیا

(پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ بخاریؒ کی یاد میں) مفتی آصف محمود قاسمی محض سات سال کی عمر ہی سے کان بزرگان دین کے مبارک تذکروں سے مانوس ہو گئے تھے ۔ بارہ برس کی عمر تک تو ماضی قریب کے تقریباً سبھی علماء کرام ، مشائخ عظام اور شرفاء دین وملت سے کافی حد تک شناسائی حاصل کرچکا تھا۔ سید الطائفہ حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی، حجۃالاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی ، مولانا انور شاہ کشمیری ، شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی، امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری، مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا عبیداﷲ سندھی، مولانا احمد علی لاہوری، شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی و دیگر اکابرین رحمہم اﷲ کے روح پرور اور ایمان افروز واقعات سن کر اس بچپنے

اسے کہنا سبھی موسم بہاروں کے نہیں رہتے !

حافظ محمد اکمل( ناظم مجلس احرار اسلام گوجرانوالہ ) سنہ 2011ء کی بات ہے والد محترم صوفی محمد عالم صاحب کے ساتھ گھر سے مدرسہ نصرۃ العلوم کی طرف روانگی کے دوران ایک اشتہار نظر سے گزرا۔جس میں امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ صاحب کے صاحبزادے حضرت مولانا سید عطاء المہیمنؒ شاہ صاحب کی گوجرانوالہ آمد کا ذکر تھا ۔والد صاحب کی خوشی دیدنی تھی پوچھنے لگے کہ کہاں آرہے ہیں؟ ہم ضرور شرکت کریں گے لیکن اﷲ کی شان کہ جس دن شاہ صاحب کا درس تھا ذہن سے نکل گیا اس بات نے جہاں والد صاحب کو بے قرار کیا وہاں میری تڑپ میں بھی اضافہ ہو گیا ۔ پورا ماہ آئندہ درس کا انتظار رہا لیکن پھر میں درس

آہ پیر جی رحمہ اﷲ

رانا گل ناصر ندیم فانی دنیا کی ادئیں آپ کو زیادہ لبھا نہ سکیں۔آپ ابدی مسکن کی طرف روانہ ہوگئے۔آپ دل کے ہاتھوں مجبور تھے۔جو ہمیشہ قُربِ خداوندی کے لیے بے چین رہتا تھا۔آپ نے اپنے دل کی مان لی۔ہنسی خوشی عازمِ سفر ہوئے۔مگر وہ دل اب کیا کریں جو دھڑکتے آپ کے ساتھ تھے ۔ جیتے آپ کے ساتھ تھے۔کہیں اس کٹھور جدائی کے ہاتھوں وہ دھڑکنا نہ بھول جائیں۔اب شاید جینا اتنا آسان نہ رہے۔ آپ کے قربووصل کی یادوں کے انبار ہیں لگتا ہے کہ وہ اب جان لے کر جان چھوڑیں گی۔ آہ پیر جیؒآپ کیا تھے۔ ہم پوری طرح آپ کو جان ہی نہ پائے۔جتنا آپ کسی کی سمجھ میں آئے اس نے اُسے ہی مکمل جانامگر آپ ماورا تھے

پیر و مرشد حضرت پیر جی رحمہ اﷲ کے متعلق ایک رؤیا

اسد اﷲ تونسوی کافی عرصے سے پیرجیؒ کے متعلق ایک دیکھا ہوا خواب جو کہ حضرت پیرجیؒ کو سُنا بھی چکا تھا۔ اور اب جب کہ حضرت پیرجیؒ اس جہاں فانی کو خیرباد کہہ چکے توسو چا کہ ان پر کچھ لکھا جائے۔ مجھے پہلے ہمت نہیں ہوتی تھی کہ کیسے لکھوں لیکن جب یوم تاسیس مجلس احرار کے پروگرام ملتان میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی تومولانا سید عطاء المنان بخاری سے اس خواب کے بارے عرض کیا کہ دل چاہتا ہے کہ وہ خواب میں حرف تحریر میں لے آؤں ۔ ویسے تو حضرت پیرجیؒ کی زندگی روز روشن کی طرح زمانے پر عیاں ہے۔ آپ رحمہ اﷲ کا عشق رسولؐ وہ آپ کی زندگی کے ایک ایک پہلو سے عیاں تھا۔ اور

چند لمحوں کی ملاقات

مولانا قاری محمد معاذ (مدرس مدرسہ معمورہ، ملتان) مدرسہ معمورہ میں جب تقرری ہوئی اس وقت حضرت پیرجی رحمۃ اﷲ علیہ حیات تھے لیکن علیل تھے۔ نئی نئی بات تھی اساتذہ کرام سے جب تعارف ہوا حال واحوال پوچھے۔ حضرت پیرجی رحمۃ اﷲ علیہ کے بارے میں یہ بات سامنے آئی کہ حضرت کامزاج ہے جب مصافحہ کرو تو ذرا آواز سے سلام کرو وگرنہ ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں چنانچہ جب ملاقات کا موقعہ آیا تو میں نے مزاج کے مطابق سلام کیا تو خوش ہوئے اور جواب دیا۔ میں سوچ رہا تھا کہ دراصل اس میں اہلِ تعلق کی اصلاح کرتے ہیں کیونکہ عام طور پر مصافحہ تو کیا جاتا ہے لیکن سلام کے الفاظ نہیں کہے جاتے اس طرح سنت پر عمل

قادیانیت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ

عظمت خان۔ کراچی قادیانی مذہب کا پرچا رکرنے والے تین ملزمان کی ضمانت لاہور ہائی کورٹ نے بھی منسوخ کر دی ہے،اس سے قبل ایک ملزم محمود اقبال ہاشمی کو سیشن کورٹ سے ضمانت دی گئی تھی جس کے بعد ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے مقدمہ میں مزیددفعات شامل کی گئیں جس کے بعد ضمانت منسوخ کرکے ملزم اقبال ہاشمی کو گرفتار کرلیا گیا جب کہ ملزمان ظہیر احمد اور شیزار احمد کی بھی ضمانتیں منسوخ کی گئیں ہیں۔ شکایت کنندہ محمد عرفان نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور سے شکایت کی تھی کہ وکیل راجپوت اور عتیق نے ایک واٹس ایپ گروپ تخلیق دیا تھا،جس کا نام سندھ سلامت رکھا گیا تھا،اس وٹس ایپ گروپ میں قادیانیت کا پرچار

عدالت نے توہین رسالت کی مجرمہ خاتون عنیقہ عتیق کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی

میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی کی انسداد سائبر کرائم عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج عدنان مشتاق نے توہین رسالت و توہین مذہب کیس کی سماعت کی، کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرمہ خاتون عنیقہ عتیق کو سزائے موت سنا دی۔ عدالت نے مجرمہ کو توہین رسالت کے جرم 295 سی میں سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانہ، توہین مذہب کے جرم 295 اے میں 10 سال قید 50 ہزار روپے جرمانہ، توہین مذہب گفتگو پر 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ اور سائبر کرائم جرم میں 7 سال قید 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ مجرمہ نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز کلمات ادا کیے اور توہین رسالت کا جرم کیا، جب کہ

برطانیہ کا قادیانی مرکز ریپ کے الزامات سے لرز اٹھا

افتخار احمد جرمنی گزشتہ چند ہفتوں سے ندا النصر ریپ کیس سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں حقیقی اسلام کا جھوٹا دعویٰ رکھنے والی قادیانی جماعت جسے معروف برطانوی اخبار Daily Mailنے کلٹ کا نام دیا ہے رسوائیوں کی گہری کھائیوں میں اوندھے منہ جا گری ہے گو کہ برطانوی قادیانی مرکز نے اپنے پیروکاروں کو ریپ کی اس لرزہ خیز داستان پر خاموش رہنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس پر پاکستانی میڈیا بھی عمل پیرا ہے مگر پس پردہ بہت سے قادیانی سوشل میڈیا پر زناء کے نامزد ملزمان اور جماعت کے موجودہ خلیفہ مرزا مسرور احمد جس نے ڈیلی میل کے مطابق شکایت کندہ کو اپنے والد اور تین دوسرے (قریبی رشتہ داروں) فرقے کے اہم افراد پر لگائے گئے ریپ

کیا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کے سوا کوئی بھی تنقید سے بالا نہیں؟

صاحبِ اعلائالسنن عظیم محدث حضرت علامہ ظفر احمد عثمانی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں: ''یہ جو کہا جاتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے سوا کوئی بھی تنقید سے بالا نہیں'' اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہرکس وناکس کو ہر شخص پر تنقید کا حق حاصل ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ اعلی' ادنی پر تنقید کرسکتا ہے یا اپنے مساوی پر۔ ادنی کو اعلی پر، جاہل کو عالم پر، غیر مجتہد کو مجتہد پر، غیرصحابی کو صحابی پر تنقید کا حق حاصل نہیں۔صحابی کو صحابی پر تنقید کا حق ہے۔ (برائۃ عثمان ص12) ٭……٭……٭

تاریخ احرار

 (قسط نمبر 22) مفکر احرار چودھری افضل حق رحمہ اﷲ اِلَسپ کمیٹی کی رپورٹ: اِلَسپ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں پگِٹ کمیٹی کی رپورٹ کی تائید کی ہے چنانچہ گورنمنٹ کے فیصلہ ۱۹۰۹ء کے متعلق وہ لکھتے ہیں۔ ’’ہمارے خیال میں گورنمنٹ کے منشاء کے متعلق کو ئی شبہہ نہیں کیا جاسکتا یہ ظاہر ہے کہ ان کا مقصد یہ تھا کہ وہ دوچیزوں میں تفریق کریں۔اولاً سال کے تین اہم دنوں اور باقی ماندہ دنوں میں اور دوسرے باضابطہ مجمع میں(مدح صحابہ) پڑھنے میں اور منفرداً مدح صحابہ پڑھنے میں ۔ان کا مقصد تین دن کے لیے مدح صحابہ روکنے کا تھا یہ ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ اس حکم کے مطلب کے متعلق کوئی شبہہ نہیں ہوسکتا تمام پبلک مقامات پر عام

اخبارالاحرار

ملتان (9جنوری 2022) مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مولانا سید محمد کفیل بخاری، ناظم اعلی عبد اللطیف خالد چیمہ، سید عطاء اﷲ شاہ ثالث، میاں محمد اویس، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، مولانا محمد مغیرہ، مولانا محمد اکمل، مولانا تنویر الحسن مری برفباری میں پھنسے ہوئے سیاحوں کی اموات پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کی۔ انہوں نے انتظامی اداروں سے امدادی سرگرمیوں میں مزید تیزی و بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمی حالات کے پیش نظر متعلقہ انتظامی اداروں کو چوکنا رہنے کی ضرورت تھی۔ انسانی زندگی قیمتی ترین شے ہے جسے بچانے کے لیے تمام تر وسائل استعمال ہونے چاہیےں تھے۔ جن علاقوں میں برف باری شدت اختیار کرجاتی ہے وہاں ہیوی

مسافران آخرت

٭…… مبلغ مجلس احرار مولانا محمد الطاف معاویہ کے خالہ زاد بھائی محمد آصف شہزاد،انتقال: 3دسمبر 2021ء ٭……خانقاہ سید علی احمد شاہ رحمتہ اﷲ علیہ دیپالپور کے مسند نشین اور جامعہ محمودیہ شاہی مسجد کے مدیر حضرت مولانا سید انور شاہ نقوی بخاری مدظلہ العالی کی اہلیہ محترمہ 26دسمبراتوار کو انتقال کرگئیں ، مرکزی ناظم اعلی احرارعبداللطیف خالد چیمہ نے دیپالپور میں شاہ صاحب اور فرزندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ٭……چیچہ وطنی: مجلس احرارکے قدیمی کارکن مستری بشیر احمد( عرف مرشد بشیر )کی اہلیہ انتقال: 28 دسمبر بروز منگل ٭……چیچہ وطنی: ہمارے معاون محمد ارشد کھوکھر کے والد گرامی 28دسمبر منگل کو انتقال کرگئے۔ ٭……حضرت پیرجی رحمہ اﷲ کے خادم حافظ شفیق الرحمن مرحوم کے بھائی محمد اقبال مرحوم: انتقال یکم جنوری 2022ء ٭……مجلس

نقیب

گزشتہ شمارے

2022 February

دل کی بات

اسلام کواقتدار کی ضرورت ہے

پُرسکون زندگی کیسے حاصل ہوسکتی ہے؟

سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اور اردو زبان

امیر المؤمنین خلیفۂ راشد سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ

دعوتی واصلاحی پیغام

خطاب: بموقع نماز جنازہ قائد احرار حضرت پیر جی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمہ اﷲ

بخاری برادران کے ساتھ کچھ لمحات کی صدائے بازگشت

وہ چاند ہمیں کس رات کی گود میں ڈال گیا

اسے کہنا سبھی موسم بہاروں کے نہیں رہتے !

آہ پیر جی رحمہ اﷲ

پیر و مرشد حضرت پیر جی رحمہ اﷲ کے متعلق ایک رؤیا

چند لمحوں کی ملاقات

قادیانیت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ

عدالت نے توہین رسالت کی مجرمہ خاتون عنیقہ عتیق کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی

برطانیہ کا قادیانی مرکز ریپ کے الزامات سے لرز اٹھا

کیا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کے سوا کوئی بھی تنقید سے بالا نہیں؟

تاریخ احرار

اخبارالاحرار

مسافران آخرت