تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

الیکشن کا کھیل شروع، مسائل جوں کے توں

سید محمد کفیل بخاری الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات ۲۰۱۸ء کا مجوزہ شیڈول جاری کر دیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا خان کی زیرِ صدارت اجلاس میں انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی۔ یکم جو کو پبلک نوٹس جاری کیا جائے گا، ۲؍ جون تا ۶ ؍ جون امیدواروں سے کاغذاتِ نامزدگی وصول کیے جائیں گے، ۱۴؍ جون تک کاغذات کی جانچ پڑتال اور ۱۹؍ جون اپیلیں دائر کرنے کی آخری تاریخ ہو گی، کاغذات واپس لینے کی آخری تاریخ ۲۸؍ جون اور اسی روز امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔ ۲۹؍ جون کو انتخابی نشانات الاٹ ہوں گے جبکہ ۲۵؍ جولائی کو عام انتخابات منعقد ہوں گے۔ عبوری

احرار کے ساتھ تعاون فرمائیے

عبد اللطیف خالد چیمہ رمضان المبارک 1439 ھ کا رحمت ومغفرت کے عشرے مکمل کرکے ہم آخری عشرے (نجات) میں داخل ہوچکے ہیں ،اس مبارک مہینے میں دینی مدارس اور دینی جماعتوں کے ساتھ عوام الناس بڑھ چڑھ کر تعاون کرتے ہیں ،تاکہ خیر کے کام جاری وساری رہیں ،اور اہل خیر نیکیوں کی بہاریں سیمٹتے رہیں۔ مجلس احرار اسلام29 ؍دسمبر 1929ء کو قائم ہوئی اور حضرت امیر شریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے 1934ء میں شعبۂ تبلیغ ’’تحفظ ختم نبوت‘‘ قادیان میں قائم کیا، دفاتراحرار و ختم نبوت کے ذریعے فتنۂ ارتداد مرزائیہ کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ 1953 ء میں منصب رسالت(ﷺ) وختم نبوت کے تحفظ کے لیے حضرت امیر شریعت رحمۃ اﷲ علیہ نے احرار کی میز بانی میں

مسلمانوں کے احتجاج پر قادیانی میوزیم کے خلاف کارروائی کی گئی

نجم الحسن عارف سیالکوٹ میں قادیانی گروہ نے علامہ اقبال میوزیم کے مقابل قادیانی فتنے کے بانی کی یادگار کے طور پر میوزیم بنانے کی تیاری کی، جس سے عوام میں سخت رد عمل پیدا ہوا۔ قادیانی گروہ نے اس جعلی یادگار کے لیے کارپوریشن سے منظور کردہ نقشے سے بھی تجاوز کیا۔ ایک منزلہ مکان اور اس پر ایک برساتی کی اجازت لی تھی لیکن تین منزلہ عمارت کھڑی کر دی گئی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق میوزیم کی منظوری نہیں لی گئی بلکہ ایک منزلہ عام رہائشی مکان کے نقشے کی منظوری لی گئی تھی۔ مسلمانوں کے احتجاج پر اس غیر قانونی تعمیر کے خلاف کارروائی کی گئی۔ تاہم انہدامی آپریشن کے دوران مقامی مسلمانوں کی بڑی تعداد بھی وہاں پہنچ گئی اور انھوں

پروفیسر خالد جامعی کے ایک مضمون پر تبصرہ

پروفیسر خالد شبیر احمد جامعہ کراچی سے وابستہ معروف صاحب علم و دانش جناب خالد جامعی جن کے گراں قدر مضامین ملک کے معروف جرائد میں چھپتے رہتے ہیں۔ اُن کا ایک تازہ مضمون میری نظر سے گزرا جو ہمارے ملک کے اندر ہونے والے حالات کے نظریاتی اور فلسفیانہ پس منظر اور اس کے بارے میں علماء و قائدینِ وطن کی نا واقفی کی نقاب کشائی کی ایک انتہائی اہم کوشش ہے۔ اُن کے اس مضمون کا عنوان: ’’ جدید ریاستوں میں مذہبی جماعتوں اور علماء کی کیا حیثیت ہے‘‘۔ ان کا کہنا ہے کہ جدید ریاست خواہ کہیں کی ہو، اور اس کے باشندے خواہ کوئی سا مذہب رکھـتے ہوں، اس ریاست میں مذہبی علوم کے حاملین کی صرف چار حیثیتیں ہیں…… ۱۔

زکوٰۃ کے مسائل

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی زکوٰۃ کن چیزوں پر فرض ہے؟ سوال: کن کن چیزوں پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے؟ جواب: مندرجہ ذیل چیزوں پر زکوٰۃ فرض ہے۔ (۱) سوناجب ساڑھے سات تولہ (87.479 گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔ (۲) چاندی جب ساڑے باون تولہ (612.35 گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔ (۳) نقد روپیہ اور مال تجارت، بشرطیکہ مال تجارت کی قیمت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کے برابر ہو۔ مال تجارت سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کو خریدتے وقت آگے بیچ کر نفع کمانے کا ارادہ ہو اور اب تک بیچنے کی نیت بھی برقرار ہو، لہٰذا مکان ، پلاٹ یا دیگر سامان جو بیچنے کے لیے خریدے گئے ہوں اور اب بھی یہی ارادہ ہو تو ان پر زکوٰۃ

نقشہ برائے ادائیگی زکوٰۃ

مولانا اعجاز صمدانی (الف) وہ اثاثے جن پر زکوٰۃ واجب ہے: (۱) سونا (خواہ کسی شکل میں ہو)--------------------------------------مثلاً اِس کی قیمت:50,000/- (۲) چاندی (خواہ کسی شکل میں ہو)--------------------------------------؍؍10,000/----------- (۳) مالِ تجارت یعنی بیچنے کی حتمی نیت سے خریدا ہوا مال، مکان، زمین(۱)300,000/- ------------------ (۴) بینک میں جمع شدہ رقم100,000/- ------------------------------------------------------- (۵) اپنے پاس موجود نقد رقم100,000/- ------------------------------------------------------ (۶) ادھار رقم (جس کے ملنے کا غالب گمان ہو) خواہ نقد رقم کی صورت میں دی ہو یا مالِ تجارت بیچنے کی وجہ سے واجب ہوئی ہو50,000/- ------------- (۷) غیر ملکی کرنسی (موجودہ ریٹ سے) 10,000/- ----------------------------------------------- (۸) کمپنی کے شیئرز جو تجارت (Capital Gain)کی نیت سے خریدے ہوں۔ ان کی پوری قیمت(موجودہ مارکیٹ ویلیو)50,000/- ---------------------------------------- (۹) جو شیئرز نفع (Dividend)کی غرض سے خریدے گئے، ان میں

اعتکاف کے مسائل

ڈاکٹر مفتی عبدالواحدمدظلہٗ اعتکاف کی اقسام: اعتکاف کی تین قسمیں ہیں: واجب، مسنون اور نفل۔ اعتکاف واجب: واجب وہ ہے جس کی نذر کی جائے۔ نذرخواہ غیر مشروط ہو۔ جیسے کوئی شخص بغیر کسی شرط کے اعتکاف کی نذر کرے یا مشروط جیسے کوئی شخص یہ شرط کرے کہ اگر میرا فلاں کام ہوجائے گا تو میں اعتکاف کروں گا۔ مسنون اعتکاف: یہ سنت مؤکدہ ہے۔ رمضان کے اخیر عشرہ میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے بالالتزام اعتکاف کرنا احادیث صحیحہ میں منقول ہے۔ مگر یہ سنت مؤکدہ بعض کے کر لینے سے سب کے ذمہ سے اترجائے گی۔ نفل یا مستحب:مستحب یہ ہے کہ ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کے سوا اور کسی زمانہ میں خواہ رمضان کا پہلا، دوسرا عشرہ ہو

عید الفطر ……صدقۃ الفطر (فضائل ،احکام ،مسائل)

جانشین امیر شریعت حضرت مولانا سیدابو معاویہ ابوذر بخاری رحمتہ اﷲ علیہ تمہید: عید الفطر بھی دیگر امتیازات دینیہ کی طرح ایک عظیم اسلامی شعار ،ایک دوررس اخلاقی نصاب ،ایک مسنون تفریح اور قومی مسرت اور خوشی کامبارک دن ہے، جسے دنیاوالوں کے معمولات کے بالعکس اﷲ نے بجائے ایک تہوار کے عبادت کی اہمیت برقراررکھتے ہوئے اس میں بہ قدر ضر ورت تفریح کی آمیزش کرکے اسلام کی قوت وعظمت کو دوام بخش دیا ہے۔ ہر مرغوب و محبوب شے کے حصول اور عزیز مقصد کے انجام پانے پر جب فطرتاً خوشی نصیب ہوتو دستور ہے کہ اس کے اظہار کی کوئی نہ کوئی صورت اور تدبیر ضرور اختیار کی جاتی ہے ۔ اسلام نے بھی دین فطرت ہونے کی وجہ سے اس معصوم

اے دشمن دنیا و دیں

ابن امیرشریعت مولانا سیدعطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ حکمراں، اے فاسقاں..! ظاہروباہرہے سب مجھ پرترا سرّوعیاں (اور....عیاں را چہ بیاں؟) توکہ سرتاپا زیاں تیری ہستی،اک گماں بچہ بچہ تجھ سے ہے بیزاروبدظن،بدگماں تیری روش،شیطان وَش تیری ادائیں کافری کفارکے جاروب کش! میرے لیے اس میں نہیں.... کوئی پھبن.... تیراچلن دل کی چبھن توناگ پھن دشمن کہن تجھ سے میں غافل نہیں )میں بھول سکتاہی نہیں تیری رہ میں جب بھی میں حائل ہوا،گھائل ہوا اے ’’ظالماں‘‘ اے ’’فاجراں‘‘ اے حکمراں اے دشمن دنیاودیں اے دشمن کون ومکاں تجھ سے نالاں ہرگھڑی ہرانس وجاں او بے اساس وبدزباں یہ کرّوفر، یہ این وآں قائم سدارہتانہیں،ہرگزنہیں جوگوشِ حق نیوش ہیں بجاحواس وہوش ہیں غریب کی بھی آہ سن شام سن، پگاہ سن شورِ دل فگارسن فغانِ

غزل

پروفیسر خالد شبیر احمد کجلائے ہوئے شام و سحر دیکھ رہا ہوں اُکتائے ہوئے سارے بشر دیکھ رہا ہوں یہ کیسی کرامت ہے تیرے دستِ ہنر کی برسات میں جلتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں ہر سمت اندھیرا ہے دل و جاں سے فلک تک گہنائے ہوئے شمس و قمر دیکھ رہا ہوں تھی جس کی ہر اک شاخ مجھے جاں سے پیاری کٹتا ہوا میں وہ بھی شجر دیکھ رہا ہوں دیں لاکھ تسلی مجھے احباب مگر میں حالات باندازِ دگر دیکھ رہا ہوں چڑھتے ہوئے سورج کی عنایت بھی عجب ہے کرنوں پہ اندھیروں کا اثر دیکھ رہا ہوں فتنہ تو ذرا دیکھیے تہذیبِ نوی کا خونخوار یہاں قلب و نظر دیکھ رہا ہوں کیا طرفہ تماشہ ہے کہ ہر اہل وطن کو

مردِ قلندر کی وفات

منیر عباس اتوار۲۲؍اپریل ۲۰۱۸ء کا دن گزار کر نصف شب ابن امیرِ شریعت حافظ سید عطاء المؤمن بخاریؒ ہم سے یوں جدا ہوئے جیسے بادِ نسیم پھولوں کی آمد کا پتہ دے کر اچانک چلی جائے۔ سوموار کے دن مغرب کے بعد شاہ جی مرحوم و مغفور کا جنازہ ہوا۔ جنازہ کیا تھا گویا لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا ایک سمندر تھا۔ جنازے کی فضا پر عطاء ربانی کا نزول تھا۔ ہر آنکھ شاہ کی جدائی پر رو رہی تھی۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ سید عطاء المؤمن بخاریؒ کی زندگی صحیح معنوں میں دینے کے لیے سراپا وقف تھی۔ وہ بلاشبہ خاندانِ بنی ہاشم کی روایات کے سچے پاسدار ایک صاحب اسلوب اور سحر انگیز خطیب تھے۔ جید عالمِ دین، فاضل محقق

آہ! سید عطاء المؤمن شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ

منصور اصغر راجہ ابن امیر شریعت حضرت سید عطاء المؤمن شاہ بخاریؒ کا نام تو ہم بچپن سے ہی سن رکھا تھا کہ گھر میں اس خانوادے کے سربراہ حضرت امیر شریعتؒ کا تذکرہ ہوتا رہتا تھا۔ چونکہ امیر شریعتؒ کا ضلع گجرات میں واقع آبائی گاؤں ’’ناگڑیاں‘‘ ہمارے گاؤں سے چند ہی میل کی دوری پر ہے، اس لیے بھی بڑے بوڑھے فخریہ طور پر امیر شریعتؒ کا ذکر کیا کرتے تھے۔ لیکن ہمیں سید عطاء المؤمن شاہ بخاری کی پہلی بار زیارت کا موقع غالباً ۲۰۰۲ء میں ملا۔ جون جولائی کے دن تھے۔ شاہ صاحبؒ نے رسول پارک اچھرہ کی ایک مسجد میں جمعہ پڑھانا تھا۔ ایک روز پہلے اُن کے خطبہ جمعہ کے بارے میں اخبار میں اشتہار دیکھا تو اگلے روز

منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی قسط: ۶

مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ معیار نمبر۱۴: انبیاءِ کرام اپنی اُمّتوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں: حضرت انبیاءِ کرام علیہم السلام اپنی اُمّتوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں بلکہ تمام اُمّت کا مجموعی علم بھی کسی سچے نبی کے علم کے برابر نہیں ہو سکتا۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرمودات کی تشریحات میں اُمّت محمدیہ چودہ سو سال سے مصروف ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ ان تشریحات کا حق ادا ہو گیا ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی اگر اﷲ کا سچا نبی ہوتا تو ایک بڑا عالم ہوتا۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس کی علمی سطح ایک مڈل سکول کے طالب علم کے برابر بھی نہیں ہے۔ یقین نہ آئے تو درج ذیل حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔

سیرت طیبہ اور انشورنس

زاد المعاد کے اردو ترجمہ از رئیس احمد کا سرسری جائزہ (قسط:۸) علامہ محمد عبداﷲ رحمۃ اﷲ علیہ میثاقِ مدینہ اور دیت: قارئین بخوبی جانتے ہیں کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو حالات غیر یقینی تھے۔ حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کو یہودیوں کی ریشہ دوانیوں کا پہلے سے علم تھا۔ یہاں آنے کے بعد ان سے پالا پڑنا ناگزیر تھا، دوسرا اوس اور خزرج میں ایک خاصا بڑا گروہ منافقین کا پیدا ہو گیا۔ ادھر قریش مکہ کی سازشیں تیز تر ہو گئیں۔ ان حالات میں یثرب (جس کا نام اب مدینہ طیبہ ہو گیا تھا) میں قائم ہونے والے عملداری کو اندرونی خطرات سے حتی الامکان محفوظ کرنا ضروری تھا۔ چنانچہ ایک تو

متلاشیانِ حق کو دعوت فکرو عمل مکتوب نمبر ۱۲

ڈاکٹر آصف مکرمی و محترمی پیارے احمدی دوست…… پیغمبرانِ خدا کے ساتھ معجزات منسوب ہیں اور اﷲ تعالیٰ جب چاہتا ان سے معجزات ظاہر بھی ہو جاتے تھے۔ لیکن کسی پیغمبر نے اپنا مقصد ظہور معجزات دکھانا نہ بتایا اور نہ ہی ان پر اپنی صداقت کی عمارت کھڑی کی۔ کوئی آدمی یہ بتا دے کہ دو دن کے بعد بارش ہو گی اور بارش ہو جائے تو اسے موسمی پیشگوئی کرنے والا تو مانا جا سکتا ہے، لیکن ڈاکٹر تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ نبوت کا مقصد معجزے یا نام نہاد آسمانی نشانات نہیں ہوتے بلکہ انسانوں کو ہدایت اور اصلاح کے لیے اﷲ تعالیٰ کا دیا ہوا پیغام ہوتا ہے۔ مرزا صاحب کے مباہلے، مناظرے اور آسمانی نشانات جتنے بھی کامیاب رہے ہوں

مسافران آخرت

ادارہ ٭ مدرسہ معمورہ دار بنی ہاشم کے پڑوسی حضرت قاری سیف الدین رحمہ اﷲ کی اہلیہ اور حافظ عمار صاحب کی والدہ طویل علالت کے بعد 7 ؍ رمضان 1439مطابق 23 مئی 2018 کو انتقال کرگئیں مرحومہ کی نماز جنازہ دار بنی ہاشم میں انکے بیٹے نے پڑھائی۔ ٭ مجلس احرار اسلام بہاولپور کے امیر قاری عبد العزیز رحمہ اﷲ ، 29 شعبان مطابق 16 مئی 2018کو انتقال کرگئے۔ مرکز احرار جامع مسجد مدنی بیرون شکار پوری گیٹ بہاولپورکے امام وخطیب تھے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے سابق امیر مرزا محمد حسن چغتائی مرحوم کی دعوت پر احرار میں شامل ہوئے اور چالیس برس احرار سے وابستہ رہے۔ مرحوم ایک مخلص، وفاشعار اور انتھک کارکن تھے۔ جنازے میں احرار کارکنوں کے علاوہ شہر کے

تبصرہ کتب

مبصر : صبیح ہمدانی نام :تلخیص فضل الباری تحریر: شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی تلخیص: حضرت مولانا ولی محمد رحمہ اﷲ ضخامت:۱۸۴ صفحات قیمت: ۵۰۰ روپے ناشر: احمد گروپ آف پبلی کیشنز۔ 03138432147 امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت امام ابو عبد اﷲ محمد بن اسماعیل بخاری قدس سرّہٗ کی تصنیف لطیف الجامع الصحیح ذخیرۂ حدیث کی معروف ترین اور متداول ترین کتاب ہے۔ ہر زمانے میں امّت کے عالی ترین اہلِ علم نے اس کتاب کے درس و تدریس اور شرح و تفسیر کو اپنا مشغلہ بنایا ہے ، جو اس کتاب کی عظمت اور رفعت کا ایک مستقل ثبوت ہے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی دار العلوم دیوبند کے قابل فخر سپوت اور کبار علماء میں سے تھے۔ حضرت مولانا کی

نقیب

گزشتہ شمارے

2018 June

الیکشن کا کھیل شروع، مسائل جوں کے توں

احرار کے ساتھ تعاون فرمائیے

مسلمانوں کے احتجاج پر قادیانی میوزیم کے خلاف کارروائی کی گئی

پروفیسر خالد جامعی کے ایک مضمون پر تبصرہ

زکوٰۃ کے مسائل

نقشہ برائے ادائیگی زکوٰۃ

اعتکاف کے مسائل

عید الفطر ……صدقۃ الفطر (فضائل ،احکام ،مسائل)

اے دشمن دنیا و دیں

غزل

مردِ قلندر کی وفات

آہ! سید عطاء المؤمن شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ

منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی قسط: ۶

سیرت طیبہ اور انشورنس

متلاشیانِ حق کو دعوت فکرو عمل مکتوب نمبر ۱۲

مسافران آخرت

تبصرہ کتب