امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستان کو دھمکی
سید محمد کفیل بخاری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 22؍اگست کو آر لنگٹن کے فوجی اڈے پر اپنے خطاب میں جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ: ’’پاکستان، افغانستان میں ہمارا ساتھ دے ورنہ نقصان ہوگا۔ پاکستان اربوں ڈالر لینے کے باوجود دہشت گردوں کو پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔ 20؍دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں کام کررہی ہیں۔ جو ہری ہتھیار اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد دہشت گردوں کے ہاتھ نہیں لگنا چاہیے۔ اسلام آباد ہمارا ساتھ دے ورنہ سختی کے ساتھ نمٹیں گے۔ نان نیٹو اتحاد سے نکال کر اقتصادی پابندیاں لگائیں گے اور خطے میں بھارت کا اثر و رسوخ بڑھائیں گے۔ ہماری قوم کو فوجیوں کی قربانیوں کاصلہ چاہیے۔‘‘ امریکی
پاکستان، اسرائیل الائنس کے نام سے نئی سازش!
عبداللطیف خالد چیمہ قیام پاکستان سے تقریباً پون سال بعد یہودی ریاست کے طور پر وجو د میں آنے والا ’’اسرائیل‘‘ صرف عرب دنیا کے لئے نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے سازشوں کا مرکز بناہو اہے ۔ بانی پاکستان محمد علی جناح مرحوم نے اسرائیل کو ’’ناجائز بچہ ‘‘ قرار دیا تھا ،لیکن ان کے بعد بیشتر حکمرانوں اور سیاست دانوں نے انتہائی خفیہ اور نیم خفیہ انداز میں اسرائیل سے تعلقات بنانے بلکہ اس کو تسلیم کروانے کے لئے کئی ہتھکنڈے استعمال کئے ۔ ’’اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں ‘‘ لیکن ایک خطرناک سازش تو تبھی تیار ہوگئی تھی ، جب 1952 ء میں امریکی سفارت کاروں نے پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ (موسیو) ظفر اﷲ خاں
دینی مدارس کو غیر مؤثر بنانے کے لیے سرکاری اقدامات
مولانا زاہد الراشدی جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا قاری محمد حنیف جالندھری اور مختلف مکاتب فکر کے دیگر سرکردہ علماء کرام کے ہمراہ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف سے ملاقات کر کے بہت سے قومی و ملکی مسائل کے علاوہ ان سے دینی مدارس کو درپیش مشکلات و معاملات پر بھی گفتگو کی۔ جبکہ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کی سربراہی میں ’’اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ‘‘ کے راہنماؤں کے ایک وفد نے چیف سیکرٹری پنجاب، ہوم سیکرٹری، آئی جی پولیس اور دیگر افسران بالا کے ساتھ تفصیلی ملاقات کر کے انہیں دینی مدارس کے حوالہ سے اپنے تحفظات و خدشات سے آگاہ کیا۔ ان ملاقاتوں کا عملی نتیجہ کیا
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے ؟
آصف محمود این جی اوز نے اس ملک میں جو فکری واردات ڈالی ہے اس کا تو اندازہ تھا لیکن یہ خبر نہ تھی کہ این جی اوز اور ان کے فکری پیادے اپنی واردات میں اس حد تک کامیاب ہو چکے ہیں۔صبح دم اخبارات کا مطالعہ کیا تو دل لہو سے بھر گیا۔چھانگا مانگا کی چھاؤں میں بیٹھ کر پہلے سیاست کو شرافت کا نیا رنگ دیا گیا، اس کے بعد گداگران سخن پر نوازشات کے دریا بہا کر صحافت کو شرافت کا نیا رنگ دیا گیا۔ چاند ماری کا نیا میدان اب نصاب تعلیم ہے ۔کسی کو خبر ہی نہ ہوئی اور رنگسازوں نے نصاب کو بھی شرافت کا‘ نیا رنگ’ دے دیاہے ۔ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے نابغوں نے نصاب تعلیم
سیاست میں اخلاقیات کا زَوال
ڈاکٹرعمرفاروق احرار ایک وقت تھاکہ سیاست شرافت کی علامت تھی اور اب نشانِ عبرت ونکبت ہے ۔کبھی خدمت تھی۔اب کاروبار ہے ۔کبھی آداب و مروت سے عبارت تھی اور اب سراسر تحقیروتذلیل کا ڈھیر ہے۔لحاظ ومروّت کبھی سیاست کے جوہرگنے جاتے تھے اوراب یہ عزت وعصمت کی نیلامی کی آماج گاہ ہے ۔وقت نہیں بدلا،بعض نابالغ و نیم پخت سیاسی فرزندوں نے اخلاقیات کو منڈی کی جنس اور اِختلاف کو گالی بنا دیا گیا ہے ۔نتیجہ عائشہ گلالئی کی اُبکائیوں کی صورت میں سامنے ہے۔ الزامات نے شرم وحیا کا سر جھکا دیا ہے ۔ابھی کل کی بات ہے کہ ایسے ہی شرمناک الزامات عائشہ احد نامی خاتون نے مسلم لیگ ن کے شریفوں پر بھی عائد کیے تھے ۔اﷲ کے آخری رسول صلی اﷲ
7؍ ستمبر یوم تشکر، تاریخی پس منظر
ابومروان معاویہ واجد علی ہاشمی گورنمنٹ برطانیہ نے ۱۸۶۹ء کے شروع میں برٹش پارلیمنٹ کے ممبروں برطانوی اخبارات کے ایڈیٹروں اور چرچ آف انگلینڈ کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد سرولیم کی زیر قیادت ہندوستان میں بھیجا تاکہ اس بات کا کھوج لگایا جاسکے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو کس طرح رام کیا جاسکتا ہے۔ یہ برطانوی وفد ایک سال ہندوستان میں رہا اور حالات کا جائزہ لیتا رہا اس وفد نے "The Arrival of British Empire in India" ہندوستان میں برطانوی سلطنت کی آمد کے عنوان سے دو رپورٹس لکھیں جس میں انھوں نے لکھا کہ ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت اپنے روحانی اور مذہبی پیشواؤں کی اندھا دھند پیروکار ہے۔ اگر کوئی ایسا شخص مل جائے جو الہامی سند پیش کرے تو ایسے شخص کو
روہنگیا مسلمان مظلومیت کے تناظر میں
سید شہاب الدین شاہ عالمی منظر نامے پر بغور نگاہ دوڑائی جائے تو یہ افسوس ناک حقیقت واضح ہوتی چلی جاتی ہے کہ مسلم ممالک کی کثیر تعداد ہونے کے باوجود مسلمانوں کی حالت قابل رحم ہے۔ لیکن معذرت کے ساتھ گزارش ہے کہ لفظ رحم لکھا جا سکتا ہے پڑھا جاسکتاہے۔ لیکن رحم کرنا مکاری و عیاری اور درندگی کے پیکروں کی فطرت سے کو سوں دورنظر آتا ہے۔ جس کا عملی ثبوت آپ کو برما کے صوبہ ارکان میں دیکھنے کو ملے گا۔ جہاں گزشتہ کم و بیش پانچ دھائیوں سے روہنگیا نسل کے ساتھ تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی تیزی کے ساتھ نسل کشی کی جارہی ہے۔ اور اسرائیلی آباد کاریوں کی طرز پر منظم انداز میں مسلم اکثریتی صوبے میں بڈھسٹ
مقام صحابہ رضی اﷲ عنہم تاریخ کے آئینہ میں
حضرت مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اﷲ مولانا ابوالکلام آزاد رحمتہ اﷲ علیہ نے صحابہ رضی اﷲ عنہم کی تاریخ کا نقشہ کس ایجاز سے کھینچا ہے اسے دیکھئے۔ ’’محبت ایمان کی اس آزمائش میں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم جس طرح پورے اترے اس کی شہادت تاریخ نے محفوظ کر لی اور وہ محتاج بیان نہیں، بلاشائبہ و مبالغہ کہا جاسکتا ہے کہ دنیا میں انسانوں کے کسی گروہ نے کسی انسان کے ساتھ اپنے سارے دل اور اپنی ساری روح سے ایسا عشق سے نہیں کیا ہوگا جیسا صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے راہ حق میں کیا، انھوں نے اس محبت کی راہ میں وہ سب کچھ قربان کردیا جو انسان کرسکتا ہے اور پھر
عصر حاضر اور قربانی
مولانا محمد سعید الرحمن علوی رحمہ اﷲ سلسلہ نبوت و رسالت کے گل سرسبد حضرت ابراہیم ؑ ان انبیاء میں شامل ہیں جن کا بہت تفصیلی تذکرہ قرآن مجید میں آیا ہے ایک مستقل سورۃ ان کے نام سے موسوم ہے اور بہت سی سورتوں میں بڑے بسط و تفصیل سے ان کا تذکرہ آیا ہے۔ وہ تنہا پیغمبر ہیں جن کے اسوۂ حسنہ کی تابعداری کے لیے قرآن مجید کی سورۃ الممتحنہ میں قریب قریب وہی الفاظ آئے ہیں جو پیغمبر آخر ومعصوم مکرم حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے سورۃ الاحزاب میں آئے ہیں ۔قرآن مجید کی سورۃ البقرہ میں مختلف امتحانات میں ان کی آزمائش کا تذکرہ آیا ہے اور رب العزت نے خود ہی ان کی مکمل کامیابی کا اعلان
عدل عمرؓ کے نام سے عمرو بن العاص ؓ پر سب وشتم
پروفیسر محمدحمزہ نعیم ’’ اگرتو عمروبن العاص کی پٹائی بھی کرتا تو میں تجھے منع نہ کرتا ‘‘اس جملے کے پس منظر کی کہانی یہ ہے کہ امیر المومنین حضرت عمربن خطاب ؓ نے مار کھانے والے قبطی لڑکے کو اپناکوڑا پکڑایا اور حکم دیاکہ ’’ امیرِ مصر(عمر وبن العاصؓ) کے بیٹے کو مار اور اُس سے اپنا بدلہ لے ۔‘‘ یہ ایک مشہوروایت ہے مگر آیا یہ سچا واقعہ ہے یا نبی کی زبان سے کئی بار مرد مومن، مرد صالح کاخطاب پانے والے تین میں سے ایک مشہور ذہین و فطین سیاستدان فاتح مصراورخلیفہ راشد حضرت عمر ؓ کی طرف سے گورنر مصر اور خلیفہ راشد حضرت علی ؓ اور قصاص عثمان ؓ کا مطالبہ کرنے والے حضرت امیر معاویہؓ کے درمیان جنگ
امیرالمؤمنین خلیفۂ راشد سیدناعثمان ذوالنورین رضی اﷲ عنہ
محمد عرفان الحق، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ سیدنا عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کاتب وحی بھی تھے اور ناشر قرآن بھی۔ آپ رضی اﷲ عنہ، نبی صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے چوتھے فرد تھے۔ سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے دوہرے داماد تھے۔ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں سیدہ زینبؓ، سیدہ رقیہ ؓ، سیدہ ام کلثوم ؓاور سیدہ فاطمہؓ۔ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی دوسری بیٹی سیدہ رقیہ رضی اﷲ عنہا کا نکاح سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ سے ہوا۔ سیدہ رقیہؓ سے سیدنا عثمانؓ کے فرزند حضرت عبداﷲؓ پیدا ہوئے اور انہی عبداﷲؓ کے نام پر سیدنا عثمانؓ کی کنیت ’’ابو عبداﷲ‘‘ تھی۔مروّج الذہب کے مطابق ان عبداﷲؓ بن عثمانؓ کا
مظلوم ِمدینہ سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اﷲ عنہ
عبدالمنان معاویہ جب میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہوں اور آیت قرآنی کے اس حصہ پر پہنچتا ہوں ’’فَسَیَکفِیکَھُمُ اللّٰہ ج وَھُوَ السَّمِیعُ العَلِیمُ‘‘(سورۃ البقرۃ :۱۳۷)جس ترجمہ مفتی تقی عثمانی صاحب یوں کرتے ہیں کہ :۔اب اﷲ تمہاری حمایت میں عنقریب ان سے نمٹ لے گا ،اور وہ ہر بات سننے والا ،ہر بات جاننے والا ہے ۔(آسان ترجمہ قرآن:۹۹)تو مجھے ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے مجھے اٹھا کر چودہ صدیاں پیچھے دھکیل دیا ہے ۔اور میں اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں کہ آج کا مدینہ منورہ نہیں ہے بلکہ ایک چھوٹی سی بستی ہے عوام کا بے پناہ ہجوم ایک مکان کو گھیرے ہوئے ہے ۔مختلف قسم کی باتیں ہورہی ہیں ،لیکن اسی اثنا میں چند نورانی چہرے بھی نظر آئے جن
احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ
(قسط:۱۷) حافظ عبیداﷲ تمنائی تلبیس تمنا عمادی صاحب نے اس روایت کے ایک راوی مؤثر بن عفازۃ کے بارے میں یوں مغالطہ دینے کی کوشش کی ہے: ۔ ’’جبلہ بن سحیم اور موثر بن عفازہ یہ دونوں کوفی تھے اور انہیں دونوں سے یہ حدیث چلتی ہے، موثر کا سال وفات ہماری کتابوں میں مذکور نہیں۔ شیعوں کی کتاب رجال الرجال الکبیر میں ان کا نام ہے اور سال وفات 122 ھ ہے اور جبلہ کا سال وفات تہذیب التہذیب میں 125ھ لکھا ہے۔ حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ کی وفات 32 ھ یا 33ھ میں ہے یعنی موثر کی وفات سے تقریباً نوے برس پہلے۔ معلوم نہیں کس عمر میں موثر بن عفازہ نے یہ حدیث حضرت عبداﷲ بن مسعود سے سنی تھی۔ غالباً انہیں
تو ہی تو ہے(حمد)
محمد فیاض عادل فاروقیؔ سب جہانوں کا ہے آقا، تو ہی تو کل خلائق کا ہے ملجا، تو ہی تو پیر پیغمبر ترے محتاج سب سب بھکاری، اور داتا تو ہی تو ہو کے عالم سے الگ ، رہ کر جدا ہے اسی میں کار فرما ، تو ہی تو تجھ سے ہر اک ہے ، کسی میں تو نہیں سب ہیں تیرے اور سب کا تو ہی تو تو ہی عرش و فرش کا سب نور ہے نور بھی تقسیم کرتا تو ہی تو تیرے ہی دم سے ہے روشن کائنات سارے عالم کا اجالا تو ہی تو کیوں ہو ایجادات و تخلیقات میں تیرا ہمتا ؟ ہے اکیلا ، تو ہی تو آئینے میں تو نہ تیرا عکس ہے ہے فقط اپنے ہی
سیدنا عثمانِ غنی رضی اﷲ عنہ
محمد سلمان قریشی شُکر اﷲ کا ہم کریں دوستو! کی محبت عطا جس نے عثمانؓ کی اُن کی عظمت فضیلت ملے گی تمہیں آیتوں میں جو ہیں رب کے قرآن کی جب بلایا نبیؐ نے خدا کی طرف دوڑ کر آئے جن کو تھی حق کی طلب اولیں میں ہیں عثمانؓ صدیقؓ نے دی ہے دعوت انہیں دین و ایمان کی عِلم و حِکمت کی دولت نبیؐ سے ملی اُس پہ زہد و غناء اور سادہ روی امتیازی حیا ساتھ جودوسخاء خاص اُن پر عنایت تھی رحمان کی پاس اُن کے جو تھا دے دیا سب کا سب اس وجہ سے تو اُن کا غنیؓ ہے لقب دین آقاؐ کو جب بھی ضرورت پڑی پیارے عثمانؓ کے سازو سامان کی دہرے دامادِ ختم الرسلؐ ہیں
عشق کے قیدی
(قسط:۱۳) ظفر جی سینٹ بار تھیلومیو ڈے موسمِ بہار کی آمد آمد تھی اور موسم کافی خوشگوار تھا۔شہر کے حالات جاننے کے لئے ہم موتی بازار سے مستی گیٹ بازار کی طرف باپیادہ جا رہے تھے ۔ بازار بالکل سنسان پڑے تھے ۔دُور سنہری مسجد کی طرف سے کچھ نعروں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔ شاید کوئی جلوس آ رہا تھا۔اس دوران اچانک فائرنگ کی تڑتڑاہٹ سے فضاء گونج اُٹھی۔ بے شمار پرندے جھاڑیوں سے اُڑ کر فضاء میں چکّر لگانے لگے ۔ اس کے ساتھ ہی ایک عجیب بے ہنگم شور سنائی دیا۔ہم صورتحال جاننے کے لئے ہٹہ بازار کی طرف دوڑے تو سامنے سے ایک سول وین مستی گیٹ بازار طرف مڑی۔ "سائیڈ پکڑو ․․․․․ سائیڈ ․․․ " چاند پُوری چلائے ۔
’’میان دو کریم‘‘ ……ایک انوکھی اور البیلی دُنیا کی سیر
حافظ عابد مسعودڈوگر حرمین شریفین کی حاضری ہر دل مسلم کی آرزو رہتی ہے۔کون ہے جس کے دل میں یہ آرزو نہ مچلتی ہو؟!حاجی لوگ جب دیار حرم سے واپس لوٹتے ہیں تو جہاں ان کے سامان ِسفرسے قسم قسم کے تحائف برآمد ہوتے ہیں وہیں ان کی زبانوں پر ایمان افروز،تحیر آمیز،دل کش اور یادگارواقعات ہوتے ہیں۔کچھ لوگ زبانی گفتگو کے ذریعے وہاں کی آپ بیتیاں محبت بھرے انداز میں سنارہے ہوتے ہیں ،اوراگر کوئی ادیب اور قلم کا دَھنی دیار حرم سے واپس لوٹے تو اس کے قلم کا بانکپن قابل دِید ہوتا ہے۔یوں بھی دور دراز کے سفر کی روداد سننا ایک قدیم روایت ہے۔ایک وقت تھا جب باہرسے تازہ وارد مسافروں سے نگرنگر کی کہانیاں بصد شوق سنی جاتی تھیں۔حرمین کا
متلاشیانِ حق کو دعوت فکر و عمل
مکتوب نمبر:۴ ڈاکٹر محمدآصف عزیز احمدی دوستو! احمدی دوستوں کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جو شخص کلمہ گو ہو، اور اپنے مسلمان ہونے کا اقرار کر رہا ہو، کسی بھی شخص کو اسے کافر قرار دینے کا حق نہیں پہنچتا۔ اس سلسلہ میں بعض ان احادیث سے استدلال کی کوشش کی جاتی ہے جن میں حضور خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم نے مسلمان کی علامتیں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’جو ہماری طرح نماز پڑھے، ہمارے قبلے کی طرف رخ کرے اور ہمار ذبح کیا ہوا جانور کھائے وہ مسلمان ہے۔‘‘ لیکن جس شخص کو بات سمجھنے کا سلیقہ ہو وہ حدیث کے اسلوب و انداز سے یہ سمجھ سکتا ہے کہ یہاں کوئی قانونی اور جامع و مانع تعریف
مسافران آخرت
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری دامت برکاتہم کی اہلیہ محترمہ 29؍جولائی 2017ء کو طویل علالت کے بعد ملتان میں انتقال کرگئیں۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ مرحومہ انتہائی صالحہ، عابدہ، زاہدہ خاتون تھیں۔ اﷲ تعالیٰ ان کے حسنات قبول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ، ناظم اعلیٰ جناب عبداللطیف خالد چیمہ، پروفیسر خالد شبیر احمد، سید محمد کفیل بخاری، مولانا محمد مغیرہ، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، میاں محمد اویس اور دیگر رہنماؤں نے مولانا عزیز الرحمن سے اظہار تعزیت کر تے ہوئے مرحومہ کے لیے مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان کے معروف