اسلامی سالِ نو۱۴۳۹ھ کا آغاز اور اُمّتِ مسلمہ
سید محمد کفیل بخاری ۱۴۳۸ھ کا سورج غمی اور خوشی کی بے شمار یادیں اپنے ساتھ لے کر غروب ہو گیا اور محرم الحرام ۱۴۳۹ھ کا سورج پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع ہوا۔ سن ہجری کا آغاز امیر المؤمنین خلیفہ ٔ راشد سیدنا عمرفاروق رضی اﷲ عنہ نے کیا اور اُمّتِ مسلمہ کو اسلامی کیلنڈر کا نظام عطا فرما کر احسانِ عظیم فرمایا۔ یہ فارق اعظم رضی اﷲ عنہ کا فیض ہے جو صبحِ قیامت تک جاری رہے گا۔ ماہ وسال تو بدلتے رہتے ہیں لیکن ان سے وابستہ واقعات اور یادیں باقی رہتی ہیں۔ یہ اس لیے ہے کہ انسان اچھے واقعات سے نصیحت حاصل کرے اور برے واقعات سے عبرت۔ اچھائی کو فروغ دے اور برائی کو روکے۔ عالمِ کفر، مسلمانوں
یوم ِ ختم ِنبوت کی غیر معمولی پذیرائی!
عبداللطیف خالد چیمہ محض اﷲ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ کم و بیش تین عشروں سے زائد عرصہ پہلے ہم نے 7ستمبر یومِ تحفظ ختم نبوت(یوم قراردادِ اقلیت) کو مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے نظم میں مخابرات اور چھوٹے موٹے اجلاس و تقریبات سے شروع کیا تھا آج چارو سو اس کا چرچہ ہے اور اس کی خوشبو متعدد یورپی ممالک تک بھی جا پہنچی ہے،مجلس احرار اسلام کے علاوہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، جمعیت علماء اسلام، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ،جمعیت علماء پاکستان،جمعیت اہلحدیث اور کئی دیگر تنظیموں اور اداروں نے اس مرتبہ جس تزک و احتشام کے ساتھ 7ستمبر کے یاد گار اور تاریخی دن کی مناسبت سے اجتماعات منعقد کئے اور 8 ستمبر کو جمعۃالمبارک
پاکستان پیپلز پارٹی کا تحفظ ختم نبوت سیمینار
مولانا زاہد الراشدی ماہ ستمبر کے دوران ملک بھر میں جہاں وطن عزیز کے جغرافیائی دفاع و استحکام کے حوالہ سے مختلف تقریبات اور پروگراموں کا اہتمام ہوا وہاں تحفظ ختم نبوت کے عنوان سے بھی ملک کے نظریاتی دفاع و استحکام کے فروغ کے موضوع پر متنوع تقریبات منعقد کی گئیں۔ 6 ستمبر کو 1965 کی جنگ کی یاد میں یوم دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے جبکہ 7 ستمبر کو یوم فضائیہ کے علاوہ یوم تحفظ ختم نبوت کا عنوان بھی دیا جاتا ہے کیونکہ اس روز 1974 میں پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا تاریخی دستوری فیصلہ کیا تھا۔ مجھے اس حوالہ سے دو تقریبات میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔ 21 ستمبر جمعرات کو مجلس احرار
چوکیدارکی بیٹی ملک کی صدرمنتخب
ڈاکٹرعمرفاروق احرار سنگاپورمیں حالیہ صدارتی انتخابات میں منتخب ہونے والی صدر 63سالہ حلیمہ یعقوب پیشے کے اعتبارسے وکیل ہیں۔اُن کے والدیعقوب کا تعلق ہندوستان سے تھا اوروہ سنگاپورمیں چوکیدارتھے۔انہوں نے سنگاپورمیں ایک ملائی خاتون سے شادی کی۔23؍اگست 1954کو حلیمہ کی ولادت ہوئی۔جب حلیمہ آٹھ سال کی تھیں تو اُن کے والددُنیاسے چل بسے،مگر حلیمہ نے ہمت نہیں ہاری اور اَپنی تعلیم کا سلسلہ جار ی رکھا۔ 1978 میں سنگاپور یونی ورسٹی سے قانون میں گریجویشن کیا۔انہوں نے بعداَزاں ایل ایل ایم اورڈاکٹرآف لاز کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔تعلیم کے بعدنیشنل ٹریڈرزیونین کانگرس میں بطورلیگل آفیسرکے کا م کیااورپھرترقی کی منازل طے کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف لیبرسٹڈیزکے ڈائریکٹرکے عہدے تک جا پہنچیں۔حلیمہ یعقوب نے حکومتی جماعت پیپلزاَیکشن پارٹی(PAP )سے بحیثیت رُکن سیاسی زندگی کا آغازکیا۔2001ء
سیدنا حسین ابن علی سلام اﷲ علیہم
سید عطاء المحسن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ جماعتِ صحابہؓ.........دانائے سبل،فخر الرسل،مولائے کُل علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پروردہ جماعت ہے کہ جن کا حکم ‘حکم الہٰی ،کلام‘کلام ِ الہٰی اور عمل منتہائے ربیّ ہے۔مولائے کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تین لاکھ سے متجاوز قدسی صفت صحابہؓ کی جماعت گراں مایہ میں فکر و نظر اور شعور و احساس کا وہ نور منتقل کیا کہ جو قیامت تک امتِ رسول ا کے لیے ہدایت اور حریت کے راستو ں کو اجالتا رہے گا ۔نواسۂ رسول،جگر گوشۂ بتول،نور نظر علی المرتضیٰ ،سیدنا حسین سلام اﷲ و رضوانہ علیہ بھی اسی جماعتِ صحابہؓ کے فرد فرید اور لُولُوئے لالہ ہیں۔ سیدنا حسین ص کی ذات والا صفات میں اسوۂ رسالت کا یہی نورانی عکس نمایاں تر ہے۔آپ کا اسوہ
امیرالمؤمنین سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ
محمد عرفان الحق ایڈووکیٹ آپؓ کا اسم گرامی ـ’’عمر‘‘، لقب ’’فاروق‘‘ اور کنیت ’’ابو حفص‘‘ ہے۔ سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ کا نسب مبارک نویں پشت پر سیدنا محمدﷺ سے جاملتا ہے۔ آپؓ کی ولادت عام الفیل کے تیرہ سال بعد ہوئی اور آپؓ ستائیس سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے۔چونکہ نبی کریمﷺ سیدنا عمررضی اﷲ عنہ کے اسلام قبول کرنے کے لیے بہت دعا فرمایا کرتے تھے اس لیے سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے اسلام لانے پر نبیﷺ بہت خوش ہوئے اور اپنی جگہ سے چند قدم آگے چل کر آپ کو گلے لگایا اور آپؓ کے سینہ مبارک پر دست نبوت پھیر کر دعا دی کہ: اﷲ ان کے سینہ سے کینہ و عداوت کو نکال کر ایمان سے
مرادِ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم، دامادِ علی ؓ…… سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ
انتظار احمد اسد جن کے آنے سے مکہ میں اسلام کو ترقی ہوئی ،جو گلیوں میں راتوں کو رعایا کی خبر گیری کے لیے پہرا دیا کرتے تھے ،جن کے عقد میں حضرت علی ؓ کی بیٹی تھی ،جن کے ارادوں نے قرآن کا روپ دھارا ،جن کی منشا خدا کی منشا ٹھہری ،شوکت اسلام ،ترقی اسلام ،خوشحالی مسلم ،انصاف و عدل کے پھریرے ،جرأت و بہادری کا باب جن سے منسوب تھا ، وہ جو خلیفہ عدل و حریت ٹھہرے ،جن کے بارے میں انگریز کو خطرہ تھا کہ اگر ایک اور پیدا ہوجاتا تو ہر طرف اسلام ہی اسلام ہوتا جس کا نظام حکومت آج بھی یورپ میں رائج ہے ،جس نے فقر میں بادشاہی کی، جس کو سر منبر دوران خطاب ٹوک
اوّلیات خلیفۂ راشد سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ
مولانا محمد یوسف شیخوپوری خلیفہ راشد، خلیفہ ثانی، مزاج شناس مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم، شہید مصلائے رسول، محسنِ بتول، مرادِ پیغمبر، فاتح عرب و عجم، عزتِ اسلام، خسر نبی علیہ السلام دامادِ علی رضی اﷲ عنہ، مدفونِ روضہ رسول، محدثِ امت، سالار اعظم، شاہ سوارِ عدالت سیدنا و مولانا عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کے دس سال چار ماہ مثالی دورِ خلافت کی خصوصیات و اولیات ہدیہ قارئین ہیں جن میں اکثر کتاب الاوائل لابی ہلال العسکری اور تاریخ طبری میں یکجا مذکور ہیں باقی مختلف مقامات سے نقل کی گئی ہیں۔ (۱)مستقل بیت المال یعنی خزانہ قائم کیا۔ (۲)عدالتیں قائم کیں اور ان میں قاضی مقرر کیے۔ (۳) اذان کا سلسلہ آپ رضی اﷲ عنہ کی رائے اور مشورہ سے قائم ہوا۔
جب تک کہ وہ تیرا فیصلہ مان نہ لیں!
پروفیسر محمد حمزہ نعیم ’’اچھاذرا ٹھہر و‘ میں ا بھی فیصلہ کر تا ہوں‘‘۔وہ گھر کے اند ر تشر یف لے گئے چند لمحو ں بعد گھر سے نکلے تواْن کے ہا تھ میں ننگی تلو ا ر تھی آ تے ہی مسلما نی کے دعو ید ا ر کا سر قلم کر دیا۔ وْہ کہہ رہا تھا ’’اے عمر تم فیصلہ کرو‘‘ ابنِ خطا ب نے کہا ’’میر ا فیصلہ یہ ہے‘‘۔ ہوا یوْ ں تھا کہ ایک یہو دی اور ایک مسلما ن کا آ پس میں جھگڑا ہو گیا۔ یہو دی کو ا پنے حق ہونے کا یقین تھا۔ اْس نے کہا چلو تمہا رے نبی سے فیصلہ کر وا لیتے ہیں۔ نبی پا کﷺ نے دونو ں کے بیا نا ت
احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ
(قسط:۱۸) حافظ عبیداﷲ حدیث نمبر 18 ’’(امام طبرانی فرماتے ہیں) ہم سے بیان کیا عبدان (عبداللّٰہ) بن أحمد نے، وہ کہتے ہیں ہم سے بیان کیا ہشام بن خالد نے ،انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا ولید بن مسلم نے ، وہ کہتے ہیں ہم سے بیان کیا ربیعہ بن یزید نے، اُنہوں نے نافع بن کیسان سے، انہوں نے اپنے والد (حضرت کیسانؓ ) سے ، وہ کہتے ہیں میں نے اﷲ کے رسول e کو یہ فرماتے سنا کہ: یَنزِلُ عیسیٰ بنُ مریمَ علیہ السّلام عِند المَنارۃِ البیضاء شرقي دمشق۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق کے مشرقی حصے میں سفید مینارے کے پاس اتریں گے۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبرانی، ج 19،ص 196 ، مکتبۃ ابن تیمیۃ۔ القاہرۃ) فائدہ: یہی حدیث امام بخاری نے
میری طالب علمی (دارالعلوم دیوبند میں طلباء سے یاد گار خطاب)
مولانامحمد منظور نعمانی رحمتہ اﷲ علیہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ ھَدَانَا لِھٰذَا وَمَاکُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَوْلَا اَنْ ھَدَا نَا اللّٰہُ لَقَدْ جَاءَ تْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ صَلَوٰت اللّٰہ تَعَالیٰ عَلَیھْمْ وَعَلٰی کُلّ مَنْ تَبِعَھُمْ بِاِحْسَان۔ میرے عزیز بھائیو! میں اس وقت آپ کو اپنی طالب علمی کے سلسلے کے کچھ واقعات اور تجربات سنانا چاہتا ہوں، مجھے امید ہے کہ ان شاء اﷲ وہ آپ کے لیے کار آمد اور نفع مند ہوں گے،میری طالب علمی کی سرگذشت بعض پہلوؤں سے بڑی سبق آموز ہے۔ آ پ میں سے کچھ بھائیوں کو معلوم بھی ہوگا کہ میرا اصل وطن ہمارے اسی صوبہ یوپی کے ضلع مراد آباد کا مشہور اور قدیم قصبہ’’ سنبھل‘‘ ہے۔ میرے والد ماجد رحمتہ اﷲ علیہ کو اﷲ تعالیٰ نے دنیوی دولت و ثروت
ٓحمدباری تعالیٰ
محمد فیاض عادلؔ فاروقی یہ سب قانون فطرت کے، کہو کس نے بنائے ہیں؟ یہ کس کے حکم کے پابند اجالے اور سائے ہیں؟ ستارے ، کہکشائیں، نیبولے کوئی تو ہے تھامے شِہابی تازیانے رات دن کس نے چلائے ہیں؟ یہ کس نے پھول کو ہنسنا سکھایا ، رونا شبنم کو؟ سجائے کس نے یہ کانٹے ؟ یہ گل کس نے کھلائے ہیں؟ سکھایا کس نے بلبل کو چہکنا، گل کو مسکانا یہ خوشبو کس نے بکھرائی؟ چمن کس نے سجائے ہیں زمیں یہ کیوں نہیں چاندوں سے، سیاروں سے ٹکراتی؟ مدار ان فلکیاتی گولوں کے کس نے بنائے ہیں؟ یہ کس نے باندھ رکھا ہے کروں کو اپنے مرکز سے؟ یہ کس کی سنتے ہیں ؟ یہ کس کے سیکھے اور سکھائے ہیں؟ کشش
منقبت درمدحِ سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ
محمد سلمان قریشی تیرا عمر، میرا عمر، اعلیٰ عمر، اولیٰ عمر ذات نبی پاک کے پہلو میں ہے سویا عمر میرے نبیٔ پاک نے کی تھی خدا سے التجا ہشام دے یا دے مجھے خطاب کا بیٹا عمر اﷲ نے منظور کی محبوب کی یہ بات اور دے ہی دیا اسلام کو جو شخص تھا یکتا عمر جس نے عراق و روم میں اپنی شجاعت پیش کی ایران کے کفار سے جو ہے لڑا تنہا عمر شیطان جس کے سائے سے رہتا ہمیشہ دور ہے اﷲ کا صد شکر ہے اس نے ہمیں بخشا عمر جس کی وجہ سے خانۂ کعبہ میں پڑھتے ہیں نماز وہ با وفا ذی شانِ حق اور معتبر ٹھہرا عمر
عشق کے قیدی
(قسط:۱۴) ظفرجی نامعلوم افراد آئی جی آفس ․․․․ لاہور ․․․․5 مارچ1953 "سر !کراچی سے ڈیفنس سیکرٹری کا فون ! " " ہاں سرجی ․․․․ خیریت ؟ " آئی جی نے جمائی لیتے ہوئے کریڈل اٹھایا۔ " آئی جی صاحب ․․․ کچھ ہم سے بھی رابطہ رکھا کیجئے ۔پرائم منسٹر کو بریفنگ دینی ہوتی ہے۔ " سکندر مرزا نے کہا۔ " اوہ سر جی! یہاں دن رات میٹنگز چلتی ہیں۔ اوپر سے شہر کے حالات ․․․․ ! " " ڈی ایس پی فردوس شاہ کیسے قتل ہوا ؟" " انہی لوگوں نے مارا جو پچھلے ایک ہفتے سے شہر پر قابض ہیں ۔" آئی جی نے ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے کہا ۔ " اوہ مائی گوش ! یعنی فوج اور پولیس دونوں بُل شٹ ہو گئے
مولانا شمس الرحمن معاویہ شہید کی قبر سے خوشبو پھوٹنے لگی
امت رپورٹ لاہور کے معروف عالم دین مولانا شمس الرحمن معاویہ کی قبر کھل جانے پر خوشبو سارے قبرستان میں پھیل گئی۔ واقعہ چند ماہ قبل میاں میر قبرستان میں پیش آیا۔ مرحوم کے بھائی عبیدالرحمن کے مطابق مولانا شمس الرحمن کی قبر کے قریب ایک د وسری قبر کی کھدائی جاری تھی کہ اسی دوران کدال لگنے سے ان کی قبر تھوڑی سی کھل گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق قبر کھلتے ہی قرب و جوار میں خوشبو پھیل گئی۔ دین پور شریف کے تاریخی قبرستان میں مختلف تحریکوں سے وابستہ کئی تاریخی شخصیات اور گمنام شہداء و مجاہدین مدفون ہیں۔ مذکورہ قبرستان میں بھی برسوں پہلے کھدائی کے دوران ایک قبر کھل جانے پر ایسا ہی واقعہ مشاہدے میں آیا تھا۔ لاہور کے معروف
کتب بینی کے معدوم ہوتے ماحول میں تازہ کتب کا جھونکا
ڈاکٹرعمرفاروق احرار کوئی دورتھا کہ کتاب تنہائی کا بہترین ساتھی تھی ،آج کتاب تنہا ہے اورساتھی کو ترستی ہے۔کبھی کتاب سے دُوری کاتصوربھی محال تھا،آج کتاب قاری کی قربت کو ترستی ہے۔ اِبن رُشدنے کہاتھاکہ’’ میں نے زندگی میں صرف دو رَاتیں کتاب کے مطالعہ کے بغیرگزاری ہیں‘‘ اوراَب مطالعہ زندگیوں ہی سے نکل چکاہے۔جہاں تیزرفتاردُنیاکی نت نئی ایجادات بالخصوص انٹرنیٹ ،سوشل میڈیا اورموبائل فون نے کتب بینی کے ذوق کو تشویشناک حدتک کم کردیاہے،وہیں کتابوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عام آدمی کی کتاب تک رسائی کو مشکل کردیاہے۔اگرچہ انٹرنیٹ معلومات کی فوری فراہمی کاآسان اور تیزترین ذریعہ ہے،مگرصرف معلومات کے حصول نے علم ودانش سے محرومی کی صورت پیداکردی ہے۔مادیت کی دوڑ اورآسائشات نے بھی ہماری زندگی سے کتاب کونکال باہرپھینکاہے۔اب کتاب
متلاشیانِ حق کو دعوت فکر و عمل
مکتوب نمبر:۵ ڈاکٹر محمدآصف عزیز احمدی دوستو! کبھی آپ نے غور کیا کہ ایک طرف تو احمدی دوست مسلمانوں سے یہ تقاضا کرتے ہیں کہ انہیں اپنا حصہ سمجھا جائے، انہیں برابر کے حقوق ملیں اور مسلمان معاشرتی زندگی میں ان سے مل جل کر رہیں۔ اس کو آپ حقیقت کا نام دیں گے یا اس کے برعکس کہ ان کی یہ جملہ خواہش اور کل تقاضے مرزا صاحب اور ان کے خلفاء کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہیں۔ جماعت احمدیہ میں شادی بیاہ سے لے کر جنازہ اور تدفین تک جملہ معاملات میں مسلمانوں سے بائیکاٹ کی تعلیم ہے اور اس پر بھرپور زور دیا گیا ہے کہ مسلمانوں سے کسی قسم کا کوئی معاملہ نہ رکھیں حتیٰ کہ ان کے معصوم بچوں کا
مسافران آخرت
مجلس احرار اسلام ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قدیم کارکن حافظ عبدالواحد کی اہلیہ، میاں عبدالباسط ایڈووکیٹ کی والدہ 6ستمبر 2017ء کوانتقال کر گئیں۔مرکزی ناظم اعلیٰ جناب عبداللطیف خالد چیمہ 7؍ستمبر کو تعزیت کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے ان کے ہمراہ حافظ محمد اسماعیل اور قاری عبدالرحمن تھے۔ والد مرحوم جناب طارق مدنی کراچی، انتقال: یکم ستمبر 2017ء اسلام آباد میں ہمارے معاون جناب مسعود اشفاق کی والدہ ماجدہ 11 ۔ ستمبر ، پیر کو ساہیوال میں انتقال کرگئیں۔ عبداللطیف خالد چیمہ، چودھری محمد اشرف، سردار محمد نسیم ڈوگر اور دیگر احباب نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ محمد سعید و محمد نعیم گلاسگو کی والدہ ماجدہ 5؍ ستمبر منگل کو گلاسگو میں انتقال کر گئیں۔عبداللطیف خالد چیمہ نے مرحومہ کے فرزندان سے