ملکی وبین الاقوامی حالات میں تبدیلی اور نئی ’’گریٹ گیم‘‘
سید محمد کفیل بخاری ۲۰؍ مئی ۲۰۱۷ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورہ پر سعودی عرب پہنچے، جہاں انھوں نے ریاض میں منعقدہ عرب امریکا اسلامی سربراہ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: ’’امریکہ ایک نئے دور سے گزر رہا ہے، امن کے لیے ہمیں نئی شراکت داریوں کی جانب بڑھنا ہوگا۔ ایران دہشت گردوں کی پشت پناہی اور تربیت کر کے خطے میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ بشارالاسد ایران کے تعاون سے اپنے ملک کے بے گناہ شہریوں کو قتل کر رہا ہے۔مسلم دنیا انتہا پسندی کے خلاف آگے بڑھے، تعاون نہ کرنے پر ایران کو تنہا کر دیں۔ سعودی عرب نے دہشت گردی کے خلاف مسلم ممالک کو متحد کیا اور قربانیاں دیں، افغان افواج نے طالبان
رمضان المبارک میں تعاون کا ہاتھ بڑھائیے!
عبداللطیف خالد چیمہ مجلس احرارا سلام اپنے یوم ِ قیام 29 ؍ دسمبر 1929ء سے آج تک نفاذ اسلام ،عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور خدمت خلق جیسے شعبوں میں مثبت خدمات سرانجام دے رہی ہے، وطن کی محبت احرار کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے ،قیام ملک کے بعد حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ نے فرمایا تھاکہ ’’ میں قول کا نہیں عمل کا آدمی ہوں اور پاکستان مجھے اتناہی عزیز ہے جتنا کوئی اور دعویٰ کرسکتا ہے۔‘‘ اس وقت پاکستان کی سلامتی اور اہل اسلام کا عقیدہ دشمن کے نرغے میں ہے، دشمن چالاک مکار اور عیار ہے اس کی نت نئی چالوں کو سمجھ کر احرار اپنا نقطۂ نظر ساتھ ساتھ دے رہے ہیں اور نامساعد
مجلس احراراِسلام پاکستان کے عہدیداران کا جدید اِنتخاب
ڈاکٹرعمرفاروق احرار مجلس احراراسلام پاکستان کی مجلس شوریٰ کا اجلاس 4مئی کو دَارِ بنی ہاشم،ملتان میں ہوا۔جس کی صدارت ابن امیرشریعتؒ حضرت پیرجی سیّدعطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم نے کی۔نواسۂ امیرشریعتؒ حافظ سیّدمحمدکفیل بخاری مدظلہ‘ کی تلاوتِ قرآن مجیدکے بعدمجلس احراراسلام کے جنرل سیکرٹری جناب عبداللطیف خالدچیمہ نے گزشتہ سالوں کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔جس پر اَرکانِ شوریٰ نے اپنے اِعتمادکااظہارکیا۔بعداَزاں مرکزی اِنتخابات کا مرحلہ آیاتو قائداَحرارمدظلہ‘نے اپنی علالت کے پیش نظراَرکانِ شوریٰ سے آئندہ مدت کے لیے متبادل امیرکے انتخاب کا مشورہ دیا،مگرمجلس شوریٰ نے متفقہ طورپر حضرت پیرجی سیّدعطاء المہیمن بخاری مدظلہ‘ کی امارت پر اظہارِ اعتمادکرتے ہوئے انہیں دوبارہ امیرمرکزیہ چُن لیا۔جبکہ عبداللطیف خالد چیمہ کو ناظم اعلیٰ اور ڈاکٹر عمر فاروق احرار کو مرکزی سیکرٹری اطلاعات منتخب کیا گیا۔ پروفیسر
اسیرانِ ختم نبوت ’’دوالمیال‘‘ کے اعزازمیں استقبالیہ
ڈاکٹرعمرفاروق احرار ضلع چکوال کے گاؤں دُوالمیال کی بنیادی وجۂ شہرت یہاں کے نامور فوجی افسران کی بدولت ہے ۔جن میں سے بیشترکا تعلق بدقسمتی سے قادیانی گروہ سے رہا ہے۔جنگ عظیم اوّل کے دوران اِس گاؤں کے460فوجیوں کی خدمات کے صلہ میں حکومت برطانیہ نے1925ء میں یہاں ایک توپ نصب کی تھی جو دُوالمیال میں داخل ہوتے ہی دکھائی دیتی ہے۔ دُوالمیال کا نام دُوسری بار تب ملکی اورغیرملکی میڈیا پر آیا،جب 12 دسمبر 2016 کو میلاد النبی کے روایتی پُر امن جلوس پر قادیانیوں نے فائرنگ کرکے ایک مسلمان کو شہید اور سات سے زائد مسلمانوں کو شدید مجروح کر دیا تھا۔ پھر بجائے اِس کے کہ قادیانی ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت کے کٹہرے میں لایا جاتا، اُلٹا تین ہزار مسلمانوں
گندی سیاست کی بوتل سے نکلا ہوا پانامہ کیس کا جن
پروفیسر خالد شبیر احمد ’’پانامہ کیس‘‘ اور ’’ڈان لیکس‘‘ نے ہمارے نظام حکومت کی حقیقت کھول کر رکھ دی ہے۔ پوری قوم اس وقت خوف و ہراس کے اتھاہ سمند میں غوطے کھا رہی ہے۔ ہماری سیاسی زندگی کی یہ بات روایت ہو کے رہ گئی ہے کہ انتخاب سے پہلے بھی سیاسی بحران ہوتا ہے اور الیکشن کے بعد یہ بحران اور شدید ہوجاتا ہے۔ قومی انتخابات سے پہلے اس سیاسی بحران نے پوری قوم کو حیران و ششد ر کر کے رکھ دیا ہے۔ سیاست دانوں کی اس طفلانہ جنگ بازی نے پوری قوم سے سکھ چین چھین لیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ہمارے سیاست دانوں کی ذاتی کدورت اور عداوت سے ملک کا ہر ادارہ مشکوک ہی نہیں بلکہ مغضوب
رحمت و مہربانی
شاہ بلیغ الدین رحمہ اﷲ ماں کی پریشانی دیکھ کر بچے کو چھوڑ دیا گیا۔ وہ قید سے چھوٹا تو خوشی سے دوڑتا کلیلیں بھرتا اپنی ماں سے جا ملا۔ کچھ نہ پوچھنے کہ خوشی سے دونوں کا کیا حال ہوا۔ دونوں کو نئی زندگی مل گئی۔ بچے کو چھوڑنے والا آگے بڑھ گیا۔ ماں بچے کو لے کر لوٹ گئی لیکن تھوڑی دیر کے بعد وہ رکتی اور دور جاتے ہوئے اپنے محسن کی طرف دیکھتی رہی۔ کوئی اس کی نظریں دیکھتا تو معلوم ہوتا کہ اس میں اپنے محسن کے لیے کیسا پیار، کیسی عقیدت اور دل سے نکلنے والی دعاؤں کی کتنی روشن جھلک تھی، وہ بچے کو چھوڑ نے والا جب بھی مڑتا اور یہ منظر دیکھتا تو بے اختیار اس
عید الفطر ……صدقۃ الفطر (فضائل ،احکام ،مسائل)
جانشین امیر شریعت مولانا سید ابوذر بخاری رحمتہ اﷲ علیہ تمہید: عید الفطر بھی دیگر امتیازات دینیہ کی طرح ایک عظیم اسلامی شعار ،ایک دوررس اخلاقی نصاب ،ایک مسنون تفریح اور قومی مسرت اور خوشی کامبارک دن ہے ‘جسے دنیاوالوں کے معمولات کے بالعکس اﷲ نے بجائے ایک تہوار کے عبادت کی اہمیت برقراررکھتے ہوئے اس میں بہ قدر ضر ورت تفریح کی آمیزش کرکے اسلام کی قوت وعظمت کو دوام بخش دیا ہے۔ ہر مرغوب و محبوب شے کے حصول اور عزیز مقصد کے انجام پانے پر جب فطرۃً خوشی نصیب ہوتو دستور ہے کہ اس کے اظہار کی کوئی نہ کوئی صورت اور تدبیر ضرور اختیار کی جاتی ہے ۔ اسلام نے بھی دین فطرت ہونے کی وجہ سے اس معصوم انسانی جذبہ
ماہ رمضان کے فضائل وبرکات
مولانا محمد منظور نعمانی رحمتہ اﷲ علیہ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِ وَغُلِّقَتْ اَبْوَابُ جَھَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّیَاطِیْنُ وَفِیْ رَوَایَۃٍ اَبْوَابُ الرَّ حْمَۃِ (رواہ البخاری و مسلم) ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔ (اور ایک روایت میں بجائے ’’ابواب جنت‘‘ کے ’’ابوابِ رحمت‘‘ کا لفظ ہے۔) (صحیح بخاری و صحیح مسلم) تشریح: استاذ الاساتذہ حضرت شاہ ولی اﷲ رحمتہ اﷲ علیہ نے ’’حجۃ اﷲ البالغہ‘‘ میں اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے جو کچھ
زکوٰۃ کے مسائل
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی زکوٰۃ کن چیزوں پر فرض ہے؟ سوال: کن کن چیزوں پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے؟ جواب: مندرجہ ذیل چیزوں پر زکوٰۃ فرض ہے۔ (۱) سوناجب ساڑھے سات تولہ (87.479 گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔ (۲) چاندی جب ساڑے باون تولہ (612.35 گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔ (۳) نقد روپیہ اور مال تجارت، بشرطیکہ مال تجارت کی قیمت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کے برابر ہو۔ مال تجارت سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کو خریدتے وقت آگے بیچ کر نفع کمانے کا ارادہ ہو اور اب تک بیچنے کی نیت بھی برقرار ہو، لہٰذا مکان ، پلاٹ یا دیگر سامان جو بیچنے کے لیے خریدے گئے ہوں اور اب بھی یہی ارادہ ہو تو ان پر زکوٰۃ
زکوٰۃ کے حساب اور ادائیگی کا آسان طریقہ
زکوٰۃ کے حساب کے لیے ہجری سال کی ایک تاریخ مقرر کر لیں او رہر سال اسی تاریخ کو حساب کیا کریں۔حساب لگانے سے پہلے دو چیزوں کو سمجھ لیں۔ 1: قابلِ زکوٰۃ اموال اور اثاثہ جات۔ 2: مالیاتی ذمہ داریاں یعنی جو رقم قابلِ زکوٰۃ اموال سے کم کرنی ہے۔ قابل زکوٰۃ اشیاء اور اثاثہ جات: ۱:سونا چاندی، کسی بھی شکل میں ہوں اور کسی بھی مقصد کے لیے ہوں۔ کھوٹ اور نگینے نکال کر ان کی جو مالیت بنے وہ نوٹ کرلیں۔ ۲:گھر میں یا جیب میں موجود رقم۔ ۳: بینک اکاؤنٹ یا لاکر میں موجود رقم۔ ۴:غیر ملکی کرنسی کی موجودہ مالیت۔۵:پرائز بانڈ ۶: مستقبل کے کسی منصوبے(حج بچوں کی شادی وغیرہ) کے لیے جمع شدہ رقم۔۷:تکافل یا انشورنس پالیسی میں جمع
اصحاب محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) غیروں کی نظر میں
پروفیسر محمد حمزہ نعیم ’’ پیروان اسلام (اصحاب رسول رضی اﷲ عنہم) نے صرف ایک سوسال میں ایران، عراق، شام، فلسطین، مصر ، مراکش، سپین اور سندھ فتح کر لیے تھے۔ اگر نصب العین کی بلندی اور نتائج کی درخشندگی کمال قیادت کا معیار بن سکتی ہے تو پھر محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) کے مقابلہ میں کسی اور رہنما کو پیش نہیں کیا جاسکتا‘‘ (معروف مستشرق کیمرٹین Camertene) تھامس کارلائل کہتا ہے: ’’روشن دماغ اور دور رس نگاہ والوں (اصحاب رسول رضی اﷲ عنہم) نے آنحضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بات سنی جبکہ جامد دماغ لوگوں نے آنحضور علیہ السلام کی توہین کی۔‘‘ نپولین بوناپارٹ نے لکھا: ’’محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات ایک مرکز ثقل تھی کہ لوگ ان کی طرف
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا
حا فظ محمد عزیز الرحمن خورشید (جامع مسجد فاروقیہ ملکوال) ان الذین جاؤا بالافک عصبۃ منکم لا تحسبوہ شر الکم بل ھو خیر و لکم:النور ترجمہ:جو لوگ لائے ہیں یہ طوفان تمھی میں ایک جماعت ہیں ۔تم اس کو نہ سمجھو برا اپنے حق میں بلکہ بہتر ہے تمہارے حق میں (ترجمہ شیخ الہندؒ) اس آیت اور اس سے اگلی آیات صرف سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا کی پاکدامنی آپ کی عظمت اور عزت و وقار کے تحفظ کے لیے اور اظہار کے لیے نازل ہوئی تھیں ۔سیدہ کی پاکدامنی کے سلسلہ میں جب سورۃ نور کی آیات نازل ہوئیں تو حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ آپ کی شان میں قرآنی آیات نازل ہوئیں جو ہر منبر و محراب میں
احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام
اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ (قسط:۱۴) حافظ عبیداﷲ حدیث نمبر 12: ’’(امام مسلم فرماتے ہیں) مجھ سے بیان کیا ابو خیثمۃ زُہیر بن حرب اور محمد بن مہران الرازی نے (یہ دونوں کہتے ہیں) بیان کیا ہم سے ولید بن مسلم نے،وہ کہتے ہیں بیان کیا ہم سے عبدالرحمن بن یزید بن جابر نے، اُن سے یحییٰ بن جابر طائی نے، اُن سے عبدالرحمن بن جبیر بن نُفَیر نے، اُن سے ان کے والد جُبیر بن نُفیر نے، اُن سے حضرت نواس بن سَمعانؓ نے بیان کیا …… (طویل حدیث ہے جس میں دجّا ل اور یاجوج و ماجوج کے خروج کا بیان ہے، اسی میں نبی کریم e نے فرمایاکہ) اِذ بَعَثَ اللّٰہُ عیسیٰ بن مریم، فَیَنزِلُ عِندَ المَنارۃِ البَیضَاءِ شَرقَي
نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
قمر احمد عثمانی رحمہ اﷲ فخرِ نبوت، فخر رسالت صلی اﷲ علیہ وسلم صاحب دیں و سرتاجِ شریعت صلی اﷲ علیہ وسلم گنجِ صداقت ، مخزنِ حکمت صلی اﷲ علیہ وسلم کانِ دیانت ، جانِ امانت صلی اﷲ علیہ وسلم حاملِ قرآں ، محرمِ یزداں ، منبعِ ایماں ، مصدرِ عرفاں جلوۂ وحدت ، مظہرِ قدرت صلی اﷲ علیہ وسلم ذاتِ مکرم ، خلقِ مجسم ، سرورِ عالم، رہبرِ اعظم
نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
پروفیسر محمد اکرام تائبؔ سمجھ آتی نہیں گنجینۂ اسرار کی باتیں سبھی حیران ہیں سن کر خدا کے یار کی باتیں عروجِ عظمتِ انساں وہی معراج کا قصہ معمہ ہیں بنی اب تک فلک سے پار کی باتیں قمر کو توڑنا پھر جوڑنا سورج پلٹ آنا سبھی ہیں ماورائے عقل اس دلدار
نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
عادل یزدانی مرے حبیب کا پر تو سخن سخن پر ہے مرے حبیب کا پر تو دہن دہن پر ہے یونہی نہیں ہیں یہ صبحیں معطر و تازہ مرے حبیب کا پر تو کرن کرن پر ہے نمو پذیر وفورِ کرم سے نخل و شجر مرے حبیب کا پر تو چمن چمن پر ہے ہے سرو سرو پہ نوری جمال سایہ فگن
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا
شورش کاشمیری ہوں مرے ماں باپ قرباں اس مقدس نام پر عائشہ کے سینکڑوں احسان ہیں اسلام پر جس کی عفت کی گواہی دی کلام اﷲ نے جس کی غیرت کے نشاں ہیں دامن ایام پر جس کو بخشا تھا پیمبر نے’’ حمیرا‘‘ کا لقب مہر و مہ کی رونقیں قربان اس کے نام پر جس کے فرزندوں نے سیل بے کراں کے روپ میں
عشق کے قیدی
(قسط:۱۰) ظفر جی عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام صبح سویرے سورج نکلنے سے بھی پہلے ہم لاہور پہنچ گئے۔پلیٹ فارم سے نکلے تو پولیس کی بے شمار گاڑیاں نظر آئیں۔باہر سے آنے والے مسافروں کی تلاشی کا عمل جاری تھا۔ ہم نے پلیٹ فارم سے ہی ڈیلی'' سول" کی دو کاپیاں خرید لیں اور انگریزی اخبار پڑھتے ہوئے بڑے آرام سے شہر میں داخل ہو گئے ۔بیرون باغ دہلی دروازہ پر عوام کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا تھا۔ یہ لوگ کراچی میں مجلس کے رہنماؤں کی گرفتاری پر برانگیختہ تھے ۔ جذبات کی لہریں اچھل اچھل کر کناروں سے ٹکرا رہی تھیں۔ لوگ اتنے غصّے میں تھے کہ قادیانیوں کے دفاتر اور مکانات کو جلا کر بھسم کر دینا چاہتے تھے ۔کچھ ہی دیر
غزل
پروفیسر خالد شبیر احمد اس شہر بے وفا کی اب تو فضا ہے اور اندر ہے دل میں اور تو لب پہ دعا ہے اور چرچے وفا کے ہوتے ہیں ہر سمت دہر میں ذکر وفا کچھ اور ہے پاسِ وفا ہے اور میں تو غبار شوق میں گم ہو کے رہ گیا میری خطا کچھ اور ہے میری سزا ہے اور پاؤں سے آپ باندھی ہے زنجیرِ بے بسی
حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی کی علمی و ادبی خدمات کا جائزہ
سید صبیح الحسن ہمدانی تصوف اور اہلِ تصوف کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سب سے بڑی مشکل یہ در پیش رہتی ہے کہ اس منہج کے اصحاب لفظی بازی گری اور بے روح قول و کلام سے شدید بیزاری رکھتے ہیں۔ اور اس وجہ سے محض باتیں کرنے اور کتابیں لکھنے والوں میں سے نہیں۔ چنانچہ ہم ایسے اہلِ قال کا عمومی طرزِ عمل یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی معلومات وپسند ناپسند اور تعصبات کی بنیاد پر اہلِ تصوف کے مشرب و منہج کی اپنی پسندیدہ تشریح و تفسیر کرتے رہتے ہیں۔ کچھ لوگ کارل مارکس کے مطالعہ ٔتاریخ کے طبقاتی اصول کی روشنی میں منہجِ اہلِ قلب یعنی صوفیا کے مسلک و مشرب کی توضیح کرتے ہیں، کچھ لوگوں کے سامنے اپنا
متلاشیانِ حق کو دعوتِ فکرو عمل
(مکتوب نمبر۱) ڈاکٹر محمد آصف عزیز احمدی دوستو! آپ کا تعلق ایک ایسی جماعت سے ہے جو حقیقی دین اسلام پر قائم ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ آپ یقینا اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں، کلمہ پڑھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور اپنی جماعت کی ترقی کے لیے اپنی محدود آمدنی کے باوجود مالی طور پر ساری زندگی قربانی دیتے رہتے ہیں۔ آپ ذوق و شوق سے اپنے مربی حضرات کی باتیں سنتے ہیں۔ آپ دینی عقیدت کے جذبے سے اپنے خلیفہ صاحب کی ہر بات مانتے ہیں کیونکہ یہ بات آپ کے دل میں جاگزیں کر دی گئی ہے کہ آپ کے خلیفہ خدا کا انتخاب ہیں آپ کو اپنی جماعت کا منظم ماحول بھی دلکش دکھائی دیتا ہے اور یوں آپ جماعتی نظام
تبصرہ کتب
نام کتاب: عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن المعروف تفسیر المدنی الکبیر مفسر: مولانا ابو طاہر محمد اسحاق المدنی ناشر: المدنی پبلیکیشنز اسلام آباد، پاکستان0333-5256734 صفحات: ۷۲۴ قیمت: درج نہیں زیرِ تبصرہ کتاب مولانا محمد اسحاق خان المدنی مد ظلہ کے سلسلۂ تفسیر ’’عمدۃ البیان‘‘ کی پانچویں جلد ہے جو گیارھویں اور بارھویں پارے پر مشتمل ہے۔اس سے پہلے اس سلسلے کی چار جلدیں شائع ہو کر اکابر اہلِ علم سے اعتماد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ اس تفسیر کی بنیادی خصوصیت اس کا تأخّرِ زمانی ہے جس کی وجہ سے فاضل مفسر کو اپنے سے پہلے کے تمام تفسیری ذخیرے سے استفادے اور ان کے محاسن سے کسبِ فیض کرنے کا موقع ملا۔ترجمہ البتّہ نیا ہے، جوفاضل مفسّر کے بقول نہ تو بالکل تحت
مسافران آخرت
جناب حافظ محمد سالم کے والدحافظ محمد طیب (بانی ٔ مدرسہ نورِ ہدایت کلورکوٹ) انتقال: 15؍مئی 2017ء مدرسہ معمورہ ملتان کے مدرس مولوی عبد الباسط کی والدہ، بھائی سعید احمد کی بھابھی انتقال: 20 مئی 2017 حاجی دین محمد مرحوم (لاہور) کے فرزند اور جناب حبیب احمد کے بڑے بھائی جناب فضل احمد مرحوم انتقال: 4؍ مئی مجلس احرار اسلام رحیم یار خان کے کارکن صوفی محمد سلیم مرحوم انتقال: 24 مئی 2017ء حافظ محمد اکرم کے ماموں جناب ملک حاجی حق نواز نمبر دار مرحوم، میراں پور میلسی،9؍ مئی 2017ء / ۱۲؍ شعبان المعظم انتقال فرما گئے چیچہ وطنی کے قدیم احرار کارکن ماسٹر تنویر احمد کی خوش دامن 11 ۔مئی جمعتہ المبارک کو بھکر میں انتقال کر گئیں۔ جناب فدا عباس (امریکہ) کے