تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

مجلس احرارِ اسلام کا ۸۷واں یوم تاسیس

خدمات، اہداف اور حکمت عملی سید محمد کفیل بخاری مجلس احرار اسلام برصغیر کی قدیم حریت پسند اور ایثار پیشہ جماعت ہے۔ تحریک خلافت کے خاتمے پر ۲۹؍ دسمبر ۱۹۲۹ء کو لاہور میں حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری، رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، مفکر احرار چودھری افضل حق، مولانا سید محمد داؤد غزنوی، مولانا مظہر علی اظہر، خواجہ عبدالرحمن غازی، شیخ حسام الدین اور مولانا ظفر علی خان رحمہم اﷲ جیسے محب وطن اور مخلص رہنماؤں نے اس جماعت کی بنیاد رکھی۔ ہندوستان سے انگریز کا انخلاء اور کامل آزادی ، مسلمانوں کے سیاسی و مذہبی حقوق کا تحفظ اور مخلوق کی خدمت قیام احرار کے بنیادی مقاصد قرار دیے گئے۔ اپنے قیام کے تین ماہ بعد تحریک کشمیر ۱۹۳۰ء کی

تحریکِ ختمِ نبوّت کی موجودہ صورتِ حال!

عبداللطیف خالد چیمہ ۱۱،۱۲ ؍ ربیع الاوّل ۱۴۳۸ھ مطابق ۱۱، ۱۲ دسمبر ۲۰۱۶ء کو چنا ب نگر میں ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس اور مثالی دعوتی جلوس نے شرکاء اور کارکنان احرار کو نیا حوصلہ بخشا ہے۔کانفرنس کی روداد اور قراردادیں شامل اشاعت ہیں۔ کانفرنس میں جو پیغام دیا گیا وہ یہ ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کی پر امن جدوجہد ہر حال میں جاری رہے گی اور قادیانیوں کے مذہبی تعاقب کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کے خلاف ان کی ریشہ دوانیوں اور سیاسی چالوں کو ہر حال میں بے نقاب کرتے رہیں گے۔ ۱۹۷۲ء میں قومیائے گئے تعلیمی ادارے قادیانیوں کو واپس کرنے کے مضمرات، قادیانیوں کو قادیان ( انڈیا) جانے دینے کی اجازت کے سلسلے میں کلئیرنس، امریکی انتظامیہ

حلب کی دم توڑتی سانسیں

ڈاکٹرعمرفاروق احرار حلب کلسٹر بموں کی آوازوں،گولیوں کی تڑتڑاہٹوں اورزخمیوں کی کراہوں سے گونج رہاہے۔سسکیوں اور آہوں کی یہ صدائیں جولائی 2011 سے بلند ہو رہی ہیں، مگر اب خاک و خون کا یہ منظر اپنے انجام کی سمت کو بڑھ رہا ہے۔ شام کا یہ سب سے بڑا شہر اور اقتصادی دار الحکومت آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔ بحیرہ قلزم کے کنارے پر واقع، سرسبز اور صحت افزا، ملک کی 75 فیصد آبادی کا یہ شہر اپنے مکینوں کی بربادی پر نوحہ کناں ہے۔ شام کا سب سے قدیم اور دنیا کا خوبصورت ترین یہ بدقسمت علاقہ اب کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔ کبھی یہاں کے چائے خانوں میں لوگ شیشہ پیا کرتے تھے اور اب اپنے ہی خون کے آنسو پیتے ہیں۔ حلب

کیا ’’ہیپی کرسمس‘‘ پیغام ہی امن کا ضامن ہے؟

فاروق درویش کتاب لاریب قرآن حکیم سے ثابت ہے کہ 25؍ دسمبر ولادت عیسی علیہ السلام کا دن ہے ہی نہیں۔ لیکن حیرت ہے کہ پھر ایک قرانک سکالر اور دینی و سیاسی دانشور طاہر القادری صاحب جیسے کئی مذہبی یا سیاسی کردار اور لاکھوں بھٹکے ہوئے غلامان مغرب، ’’ہیپی کرسمس‘‘ منانے پربضد کیوں ہیں؟ منہاج القرآن جیسے اسلامی اداروں یا کچھ متنازعہ علماء کرام کی طرف سے کرسمس منانے کے حوالے سے صلیبوں سے مزین پادریوں کی مشرکانہ عبادت اور مہناجیوں کا ان کی اقتدا میں صلیبی انداز اپنانے کا شرعی یا عقلی جواز کیا ہے؟ اس دن عیسائیت کے دجالی نظریہ ’’میری کرسمس‘‘ کے بینر لگا کر یوم ولادت منانے یا ناپاک گرجا گھروں میں محافل میلاد مصطفے صلی اﷲ علیہ وسلم کے

امریکی کمیشن کا پاکستان میں توہین مذہب کا قانون اور قادیانی مخالف شقیں ختم کرنے کا مطالبہ

انصار عباسی امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو اسی سی آئی آر ایف) نے اپنی سالانہ رپورٹ برائے ۲۰۱۶ء میں امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ پاکستان پر دباؤ ڈال کر توہین مذہب کا قانون اور قانون میں موجود قادیانی مخالف شقوں کو ختم کرایا جائے۔ کچھ ماہ قبل جاری کی جانے والی رپورٹ کے حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں ۱۸؍سال سے کم عمر کی لڑکیوں کو جبری مسلمان بنانے کے معاملے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ عجب اتفاق ہے کہ سندھ اسمبلی نے حال ہی میں ایک متنازع قانون منظور کیا ہے جس میں اپنی مرضی سے بھی اسلام قبول کرنے والے اٹھارہ سال سے کم عمر شخص کو ایسا کرنے سے روکا گیا ہے۔ تاہم ،

دُوالمیال: مسلم قادیانی تنازع کے اسباب اور حقائق

مولانا تنویر الحسن احرار دوالمیال، تحصیل چوآسیدن شاہ ضلع چکوال کا قدیم قصبہ ہے ،کلر کہار سے چوآسیدن شاہ جاتے ہوئے بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری کے بالمقابل قصبہ تترال ہے اور روڈ سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر دُوالمیال ہے ۔دوالمیال کی آبادی کم و بیش بیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔قصبہ دوالمیال تحصیل چوآسیدن شاہ کا واحد قصبہ ہے کہ جس میں قادیانی رہتے ہیں ۔ 1860کے ریونیو بورڈ کی رپورٹ کے مطابق 1860میں اس قصبہ میں صرف مسلمان ہی بستے تھے اور میناروالی مسجدجس کا تنازع چل رہا ہے ۔ریونیو بورڈ ہی کی رپورٹ کے مطابق’’ یہ مسجد مسلماناں ہے ۔‘‘اسلام کی تاریخ میں مختلف ادوار میں المناک حادثات ہوتے رہے۔ ایسا ہی حادثہ 1880میں ہوا کہ قادیان کی بستی کے رئیس

دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ قتل کس نے کیے ؟

مزمل حمید (۱) ہٹلر، آپ جانتے ہیں وہ کون تھا؟ وہ عیسائی تھا، لیکن میڈیا نے کبھی اس کو عیسائی دہشت گرد نہیں کہا۔ (۲) جوزف اسٹالن، اس نے بیس ملین (ایک ملین، دس لاکھ کے برابر) انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا، جس میں سے ساڑھے چودہ ملین بھوک سے مرے۔ کیا وہ مسلم تھا؟ (۳) ماوزے تنگ،اس نے چودہ سے بیس ملین انسانوں کو مارا۔کیا وہ مسلم تھا؟ (۴) مسولینی، چار لاکھ انسانوں کا قاتل ہے کیا وہ مسلم تھا؟ (۵) اشوکا، اس نے کلنگا کی جنگ میں ایک لاکھ انسانوں کو مارا، کیا وہ مسلم تھا؟ (۶) جارج بش کی تجارتی پابندیوں کے نتیجے میں صرف عراق میں پانچ لاکھ بچے مرے۔ انکو میڈیا کبھی دہشت گرد نھیں کہتا۔ آجکل جہاد کا

امیر شریعت کا عجز و انکسار

ڈاکٹر اسامہ قاری جدہ میں ایک ساتھی کے بچے کی تقریب ختم قرآن تھی کافی علماء جمع تھے، کھانا کھانے کے بعد والد صاحب (قاری رفیق صاحب) کے ساتھ کچھ علماء کا مجمع بیٹھا تھا جن میں مولانا عزیر الرحمان شاہد صاحبزادہ امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر (رحمہ اﷲ) بھی تھے، علمائے دیوبند کا ذکر چل رہاتھا تو وہ کہنے لگے کے گھگڑ منڈی میں ایک بزرگ رہتے تھے غیر مقلد تھے مگر والد صاحب اور اکابر علماء دیوبند سے بہت تعلق تھا۔ ایک دن وہ غیر مقلد بزرگ رات کو اچانک گھر آئے، والد صاحب کو بہت تعجب ہوا اس وقت خیریت تو ہے؟کہنے لگے میں ابھی ٹرین کے سفر سے واپس آیا ہوں اور گھر جارہاتھا راستے میں میں نے کسی

انتالیسویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس ،چناب نگرکی روداد

عبد المنان معاویہ ؍ مولانا کریم اﷲ ہرسال کی طرح امسال بھی/11 12ربیع الاول1438 ھ مطابق 12/11 دسمبر 2016 ء بروز اتوار سوموار چناب نگر میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے ز یر اہتمام 39 ویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوئی، جس میں ملک بھر سے اکابر علمائے کرام ،زعمائے احرار وختم نبوت اور ملک کے طول وعرض سے دینی کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ میں ان ہزاروں افراد کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ آخر یہ لوگ اتنی دور کیوں آئے ․․؟وہ کونسا جذبہ تھا جس نے اس ٹھٹھرتی سردی اورشدید دھند میں انہیں گھروں سے نکالا ․․؟ان کے جوش وجذبہ کو دیکھ کر مجھے صرف ایک ہی بات سمجھ میں آ رہی تھی

نعت

ساغر صدیقی بزم کونین سجانے کے لیے آپ آئے                                          شمع توحید جلانے کے لیے آپ آئے ایک پیغام، جو ہر دل میں اجالا کردے                                          ساری دنیا کو سنانے کے لیے آپ آئے ایک مدت سے بھٹکتے ہوئے انسانوں کو                                          ایک مرکز پہ بلانے کے لیے آپ آئے نا خدا بن کے ابلتے ہوئے طوفانوں میں                    

نعت

الطاف حسین لنگڑیال عشق و حضور کا سلسلہ                          میرے حضور کا سلسلہ عقل و شعور کا سلسلہ                           میرے حضور کا سلسلہ سیرت سرورِ جہاں                                     اسوۂ کامل ہر زماں فکرِ حضور واہ واہ                                     نور پہ نور کا سلسلہ فقر و غنا کا پیرہن                             عجز و کسر سے زیب تن پاؤں کے

نعت

سراج الدین ظفرؔ سبوئے جاں میں چھلکتا ہے کیمیا کی طرح                                     کوئی شراب نہیں عشقِ مصطفی کی طرح قدح گسار ہیں اس کی اماں میں جس کا وجود                                             سفینۂ دوسرا میں ہے نا خدا کی طرح وہ جس کے لطف سے کھِلتا ہے غنچۂ ادراک                                             وہ جس کا نام نسیمِ گرہ کشا کی طرح طلسمِ جاں میں وہ آئینہ دارِ محبوبی    

نعت

سلمان قریشی حُسن جیسے کوئی نُور کا پیرا ہن                               حُسن جیسے گُلوں کی کوئی انجمن حُسن نازاں ہیں جس پہ سبھی سیم تن                              حُسن قربان جس پہ ہوئے گُل بدن حُسن جس پر نہ پہنچیں میرے فکرو فن                            حُسن جس کو نہ لکھ پائیں اہلِ سخن حسن جس کے نہیں جیسے اہل عدن                         حُسن جس کے نہیں جیسے سروسمن حُسن اِک آئینہ دلکش و دلنشیں            

یہ حلب ہے میرے مہرباں

سید محمد معاویہ بخاری شام کے شہر حلب پر جو قیامتیں ٹوٹی ہیں اس پر دل بہت دکھا عجیب ناگفتہ بہ کیفیت ہے۔ میں شعر کہنے کے ہنرسے بالکل ناآشنا ہوں بس یونہی جی چاہا کہ جو دل میں ہے اسے لکھ ڈالوں چناں چہ ایک جسارت کر ڈالی معلوم نہیں آپکو یہ بدتمیزی کیسی لگے۔ (محمد معاویہ)16 ؍ دسمبر 2016 ء یہ حلب ہے میرے مہرباں جہاں پہ ہیں وہ رواں دواں وہ جو دربدرسے ہیں قافلے ہے تلاش جنکو امان کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ وہی توہیں میرے مہر باں نہیں جنکے پاس کوئی زادِ راہ اک سوختہ جاں ہے بچی ہوئی جسے لے کیوہ ہیں نکل پڑ ے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہا ں ساراشہر ہی مدفون ہے یہاں ہر طرف ھی توخون ہے میں یہاں ہوں

حلب کی زخمی تنہا بچی

ثمریاب ثمر ڈھاکہ دیوی رامپور، منہاران سہارنپور، انڈیا میں اکیلی ہی کیوں رہی زندہ مجھ کو ان کے ہی ساتھ مرنا تھا بجھ گئے آنسوؤں سے کیوں شعلے ان کو کچھ دیر اور جلنا تھا خاک و خوں میں تلاش کر لیتی امی ابا سے کاش مل لیتی بھائی بہنوں سے پیار کر لیتی گھر کے ملبے تلے دفن ہیں سب کاش میرا بھی دم نکلنا تھا میں اکیلی ہی کیوں رہی زندہ؟ مجھ کو ان کے ہی ساتھ مرنا تھا مجھ کو دنیا میں چھوڑ کر امی جا بسی ہو بہار ِ جنت میں سرخ جوڑا پہن لیا میں نے اب تو مجھ کو بلاؤ جنت میں مجھ کو اپنے خدا سے ملنا تھا میں اکیلی ہی کیوں رہی زندہ؟ مجھ کو ان کے

نشے اور غربت کا ستایا ہوا شاعر…… سا غر صدیقی

مولانا مجاہد الحسینی اﷲ کے آخری نبی و رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی شانِ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے تحفظ کے سلسلے میں ۱۹۵۳ء کی تحریکِ ختم نبوت کا آغاز تھا۔ قیام پاکستان کے بعد مسلم لیگی رہنماؤں کی حصولِ اقتدار کی کشمکش خوب زوروں پر تھی، آزادی ملنے کے بعد پنجاب کے پہلے وزیراعلیٰ نواب افتخار حسین ممدوٹ کی وزارت علیا کی گدی پر میاں ممتاز دولتانہ براجمان ہوچکے تھے، تحریک ختم نبوت میں حصہ لینے کی سعادت پانے والوں کا تحریک کے ترجمان روز نامہ آزاد لاہور کے دفتر میں عشاق عقیدہ ختم نبوت کی خوب رونق رہتی تھی۔ ایک دن کیا دیکھتا ہوں کہ میلے کچیلے کپڑوں میں ملبوس، سر کے بکھرے بال، چہرے پر غربت و افلاس کی سلوٹیں

عشق کے قیدی

(قسط :۵) ظفر جی دوسری ملاقات 22 جنوری ․․․․ 1953ء ․․․․ کراچی آج پھر گورنمنٹ ہاؤس کے سامنے رونق تھی۔ مختلف اخباری نمائندے اِدھر اُدھر سرگوشیاں کرتے پھررہے تھے ۔بہت سی افواہیں گردش کر رہی تھیں۔ہم وزیر اعظم ہاؤس کے باہر کھڑے تھے ۔ " سنا ہے کہ مجلس عمل تحفظ ختم نبوت آج کوئی الٹی میٹم دینے والی ہے۔ " ایک دُبلے پتلے صحافی نے مجھ سے سرگوشی کی۔ " دیکھئے 1952ء گزر چکا ․․․․․ ایک سال سے تحریک چل رہی ہے ․․․․․ ظاہر ہے مجلس عمل وزیراعظم صاحب کو پھولوں کا ٹوکرا دینے سے تو رہی ․․․․ الٹی میٹم ہی دے سکتی ہے !!!! " " ویسے ایک بات تو ماننی ہی پڑے گی ․․․․" وہ چشمہ درست کرتے ہوئے بولا۔ " مجلس

اوّل انعام پانے والے

پروفیسر محمد حمزہ نعیم ماں باپ خوش ہوجائیں تو روٹی اور دودھ کے علاوہ مٹھائی بھی کو کھلا دیتے ہیں۔ نہیں تو شاباش تو کہیں گئی نہیں، استاد خوش ہوجائے تو اول دوم سوم آنے والوں کو انعام دیا جاتا ہے۔ ان تین کے بعد بھی حوصلہ افزائی کے انعامات ہر ادارے میں دیے جاتے ہیں جبکہ کم سے کم انعام کا میابی کے سرٹیفکیٹ کی صورت میں ملتا ہے۔ کلام قدیم قرآن کریم میں واضح ارشاد ہے فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ جو کوئی آگ (کے عذاب ) سے بچا لیا گیا اورجنت میں اس کو داخلہ مل گیا تو بے شک وہ کامیاب ہوگیا (القرآن) یہ سب سے آخری انعام ہے جو کامیابی کی صورت میں مل گیا۔ پھر فرمایا

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ (قسط:۹) حافظ عبیداﷲ تیسری سند کے راویوں کا تعارف حرملۃ بن یحییٰ بن عبداللّٰہ التجیبی امام یحییٰ بن معین نے ان کے بارے میں فرمایاکہ ’’یہ عبداﷲ بن وہب کی احادیث کا سب سے زیادہ علم رکھنے والے تھے‘‘۔ ابن عدی کہتے ہیں کہ ’’میں نے حرملۃ بن یحییٰ کی حدیثوں کا اچھی طرح جائزہ لیا اور بہت زیادہ جانچ پڑتال کی ، مجھے ایسی کوئی چیز نہیں ملی جس کی وجہ سے انہیں ضعیف کہا جائے‘‘۔ امام عقیلی نے انہیں ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ امام ابن حِبان نے بھی ان کا شمار ثقہ لوگوں میں کیا ہے۔ امام ذہبی نے ان کے بارے میں لکھا ہے ’’صدوق من أوعیۃ العلم‘‘ سچے اور علم کے سمندر تھے۔ (تہذیب

قادیانیوں کو دعوت اسلام

(قسط:۱) مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہید ؒ مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ سلسلہ نبوت حضرت آدم حضرت علیہ السلام سے شروع ہو کر خاتم النبیین حضرت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعدکوئی شخص منصب ِنبوت پر فائز نہیں ہوگا بلکہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ہی کی رسالت ونبوت کا دورقیامت تک باقی رہے گا اور یہ بھی نہیں کہ ایک بار تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو نبی کی حیثیت سے مکہ میں مبعوث کیا جائے اور پھر کسی زمانے میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو دوسری بار خلعت نبوت سے آراستہ کر کے کسی اور جگہ بھیجا جائے۔ نہیں! بلکہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی پہلی بعثت ہی ایسی

قادیانیت سے تائب محمد انفال کا قبول اسلام

مفتی توصیف احمد یہ ۲۰۰۵ کی کہانی ہے ،نوجوان جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے نعمت اور آسائش کی ہر چیز اس کے پاس موجود ہے۔ لااُبالی پن پیسے کی ریل پیل اور گھوڑوں کا شوق دور درا ز کے اسفارپر مجبور کرتا ہے اس کا والد مسقط میں بسلسلہ کاروبار مقیم ہے۔ کم عمری میں عیاشی اور دین سے دوری کے نتیجے میں بالآخر نوجوان ایک ایسی جگہ پہنچ جاتا ہے جہاں سے اس کا ایمان مسلوب ہو جاتا ہے اور ذلت و پستی کے گہرے کنویں میں جا گرتا ہے ۔اس نوجوان کا نام محمد انفال ہے راولپنڈی کے ضلع گوجر خان سے اس کا تعلق ہے یہ جوان چناب نگر میں موجود ’’ربوہ‘‘قادیانیوں کے ہیڈآفس میں جاتا ہے جہاں اسے جلی

شیخ الحدیث مولانا مفتی حمیداﷲ جان رحمتہ اﷲ علیہ

مولانا محمد زاہد اقبال فقیہ العصر، استاذ العلماء، پیر طریقت، ولی کامل، شیخ الحدیث والتفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی حمید اﷲ جان رحمہ اﷲ 30؍ اکتوبر بروز اتوار اپنے آبائی علاقے لکی مروت میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ’’اِنا لِلّٰہِ واِنا اِلیہِ راجِعون‘‘۔ آپ کا جنازہ 31؍ اکتوبر، بروز سوموار صبح پونے گیارہ بجے کبیر سٹیڈیم لکی مروت شہر میں ادا کیا گیا، جس میں تقریبا ایک لاکھ افرادنے شرکت کی۔ جنازہ پڑھانے کی سعادت عالم اسلام کی معروف شخصیت، استاذ العلماء، شیخ الحدیث، حضرت مولانا سمیع الحق صاحب (امیر جمعیت علماء اسلام ’’س‘‘) نے حاصل کی۔ حضرت اقدس مولانا مفتی حمید اﷲ جان رحمہ اﷲ 6؍ شوال 1359ھ میں ضلع لکی مروت صوبہ خیبر پختونخوا میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی

مسافران آخرت

مجلس احرار اسلام رحیم یار خاں کے قدیمی کارکن اور ضلعی صدر حافظ محمد اشرف صاحب کمبوہ کے چچاصاحب مورخہ ۳؍دسمبر ۲۰۱۶ء کو انتقال کر گئے۔ مجلس احرار اسلام چنیوٹ کے امیراور مدنی مسجد کے خطیب مولانا محمد طیب معاویہ کے والد 18؍ دسمبر کو انتقال کرگئے۔ انھوں نے اپنے بیٹے کو بچپن سے ہی دین کے لیے وقف کیا اور دینی تعلیم کے لیے قائد احرار حضرت پیرجی مدظلہٗ کے سپرد کیا۔ اﷲ ان کی اس کوشش کو قبول کریں اور ان کے لیے صدقۂ جاریہ بنائیں۔ چیچہ وطنی میں مسجد ختم نبوت (رحمان سٹی) اور جماعت کے معاون ’’تحریک طلباء اسلام ‘‘ کے سابق کارکن محمد بلا ل ایڈووکیٹ کے بڑے بھائی محمد ثاقب ظفر (چک نمبر :39/14/L ،کسووال) 16نومبرکو انتقال کرگئے۔ مولانا

نقیب

گزشتہ شمارے

2017 January

مجلس احرارِ اسلام کا ۸۷واں یوم تاسیس

تحریکِ ختمِ نبوّت کی موجودہ صورتِ حال!

حلب کی دم توڑتی سانسیں

کیا ’’ہیپی کرسمس‘‘ پیغام ہی امن کا ضامن ہے؟

امریکی کمیشن کا پاکستان میں توہین مذہب کا قانون اور قادیانی مخالف شقیں ختم کرنے کا مطالبہ

دُوالمیال: مسلم قادیانی تنازع کے اسباب اور حقائق

دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ قتل کس نے کیے ؟

امیر شریعت کا عجز و انکسار

انتالیسویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس ،چناب نگرکی روداد

نعت

نعت

نعت

نعت

یہ حلب ہے میرے مہرباں

حلب کی زخمی تنہا بچی

نشے اور غربت کا ستایا ہوا شاعر…… سا غر صدیقی

عشق کے قیدی

اوّل انعام پانے والے

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

قادیانیوں کو دعوت اسلام

قادیانیت سے تائب محمد انفال کا قبول اسلام

شیخ الحدیث مولانا مفتی حمیداﷲ جان رحمتہ اﷲ علیہ

مسافران آخرت