فیض آباد دھرنا اور اس کا منطقی انجام
سید محمد کفیل بخاری قومی اسمبلی میں انتخابی قوانین بل کے حوالے سے حلف ختم نبوت میں مجرمانہ تبدیلی کے خلاف دینی قوتوں کے بھر پور احتجا ج نے حکومت کو پسپا ہونے پرمجبور کیا چنانچہ حلف نامہ ختم نبوت اور اس سے متعلقہ دفعات 7B اور 7C کو قومی اسمبلی اور سینٹ نے متفقہ طور پر اصل حالت میں بحال کردیا۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ تحقیقات کر کے اس گھناؤنی سازش کے پوشیدہ کرداروں کو بے نقاب کیا جائے اور جن لوگوں نے آئین کے ساتھ مذاق اور کھلواڑ کیا انہیں سزا دی جائے۔ اس پر راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی بنائی گئی کہ وہ تحقیقات کر کے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے چنانچہ کمیٹی نے
تحریک بحالی حلف نامہ ختمِ نبوت کی کامیابی!
عبداللطیف خالد چیمہ انتخابی اصلاحات کی آڑمیں انتخابی اُمید واروں کے لیے نامزدگی فارموں سے عقیدۂ ختم نبوت والے ’’ حلف نامے‘‘ کو اقرار نامے میں بدلنے والے ،جو پہلے پہل تو اِسے ’’ لفظی فرق‘‘ اور پھر کلیریکل غلطی‘‘ کہنے پر بضد تھے، ’’عُذر ِگناہ بدتر از گناہ‘‘کے مصداق کئی تاویلیں کرتے رہے ،جب سارے پتے ختم ہو گئے تو پھر ’’ مان ‘‘ ہی گئے۔ قوم کے تمام طبقات اور رائے عامہ نے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے جس ملک گیر بیداری کا مظاہرہ کیا ،اس کے سامنے کوئی قوت ٹھہر نہ سکی اور یہ منظر 1974 ء کی تحریک کے بعد قوم نے ایک بار پھر دیکھا، حکمران اُن کے اتحادیوں اور اپوزیشن نے کئی مسائل پر تشکیک پیدا کی
ملک اور قوم پر رحم کریں (شورشِ دل)
ادریس بختیار معاملہ کو صحیح تناظر میں نہیں دکھا جا رہا، تدبر کی شدید کمی ہے، اگر ساری صورتِ حال کا غور سے جائز لیا جائے۔ حکمرانوں نے افسوسناک حد تک عاقبت نا اندیشی کا ثبوت دیا، ایک سے زیادہ بار غلط بیانی کی، حقائق چھپائے اور معاملات درست کرنے کی نیم دلانہ کوششیں کیں، وہ بھی اس وقت جب حالات دن بدن بگڑتے گئے، قابو سے باہر ہوتے گئے۔ کسی بھی مرحلے پر اپنی غلطی تسلیم نہیں کی گئی۔ اس کے برعکس ابتدا میں تسلسل سے یہ تاثر دیا جاتا رہا کہ ختمِ نبوّت کے حلف نامہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اسے ڈھٹائی بھی کہا جا سکتا ہے، حکومتی وزراء بار بار ٹی وی پر آ کر عوام کو گمراہ کرتے رہے۔
سید الاوّلین والآخرین صلی اﷲ علیہ وسلم
حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اﷲ علیہ (ترجمہ: مولانا نسیم احمد فریدی امروہوی رحمہ اﷲ) مکتوب بنام سیادت پناہ سید فرید مرتضیٰ بخاری علیہ الرحمۃ مرحمت نامۂ گرامی عزیز ترین زمانہ میں آیا، اس کے مطالعے سے مشرف ہوا۔ اﷲ کا شکر ہے کہ فقرِ محمدی کی میراث آپ کو حاصل ہے۔ درویشوں سے محبت اور ان سے تعلق رکھنا اسی کا نتیجہ ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ گرامی نامہ کے جواب میں یہ بے سر و ساماں کوتاہ عمل کیا لکھے، بجز اس کے کہ چند ماثور و منقول فقرے آپ کے جد بزرگوار خیر العرب والعجم نبیِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے فضائل و محامد میں رقم کر دے اور اس سعادت نامہ کو اپنے لیے وسیلۂ نجات اخروی بنائے۔ اس
در حریمِ دلِ ما مقامِ مصطفی است
محمد احمد حافظ حضور پر نور،ماوا و ملجائے یوم النشور صلی اﷲ علیہ وسلم کا مقام ومرتبہ اس قدر اعلیٰ وارفع اور بلند وبالا ہے کہ عقل انسانی اس کا مکمل ادراک نہیں کر سکتی۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم وجہ ِتخلیق کائنات ہیں۔آپ کی ذات اقدس فرش وعرش پر یکساں محبوب ومقبول اور آپ کی زندگی عالمِ انسانیت کے لیے سب سے بڑا نمونہ عمل ہے،آپ کی ذاتِ اقدس محبتوں کا مرکز،چاہتوں کا مصداق،عقیدتوں کا مرجع اور ذوق وشوق کا محور ہے۔جب خود خلّاق عالم نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کا حکم فرمایا ہو: یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا تو عقل انسانی آپ کے مقامِ اقدس کا کیا احاطہ کر سکے گی؟صرف یہی نہیں آپ کے ادب
’’دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے‘‘
مولانا محمد یوسف شیخوپوری رحمتِ عالم، فخر دو جہان سید الانس والجان سیدنا و مولانا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ انسانیت کے لیے مشعلِ راہ اور دنیا و آخرت کی کامیابیوں کی ضامن ہے۔ جس کا ہر ہر پہلو اور ہر ہر رخِ عشاقِ رسالت اور مشتاقانِ بارگاہِ نبوّت کے لیے ابدی سعادتوں کا گنجینہ ہے اور اس قدر حسین و بہار آفرین ہے کہ ذکر کرتے ہی دلوں میں محبت و مودت کے جذبات انگڑائیاں لینے لگ جاتے ہیں، کلیاں کھل اٹھتی ہیں اور روحوں کا چمن سرسبز و شاداب ہو جاتا ہے۔ آپ کا ذکرِ خیر ایسی بہار ہے جس کے بعد کسی دوسرے بہار کی ضرورت نہیں، جس کی حیات بخش فضاؤں میں مہکنے والی کلیوں، چٹخنے والے غنچوں
نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
احسان دانش مرحوم افضل ہے مرسلوں میں رسالت حضور ﷺ کی اکمل ہے انبیاء میں نبوت حضور ﷺکی ہے زرہ زرہ اُن کی تجلی کا اِک سراغ آتی ہے پھول پھول سے نکہت حضور کی پہچان لیں گے آپ وہ اپنوں کو حشر میں غافل نہیں ہے چشمِ عنایت حضور ﷺ کی آتے رہے تھے راہنمائی کو انبیاء جاری رہے گی رُشد و ہدایت حضور کی آنکھیں نہ ہوں تو خاک نظر آئے آفتاب صدّیق جانتے ہیں صداقت حضور ﷺ کی کھولے ہیں مشکلاتِ جہاں نے کئی محاذ کام آئی ہر قدم پہ حمایت حضور ﷺ کی میری نظر میں مرشدِ کامل ہے وہ بشر تفویض کر سکے جو محبت حضور ﷺ کی جو ہوگئے ہوں آپ کے آپ اُن کے ہوگئے عادت نہیں ہے
نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم
سلیم کوثر وہی ذکرِ شہرِ حبیب ہے وہی رہ گزارِ خیال ہے یہ وہ ساعتیں ہیں کہ جن میں خود کو سمیٹنا بھی محال ہے یہ وہ اسم ہے بجز اس کے کچھ بھی تو حافظے میں نہیں مرے یہی اسم میری نجات ہے یہی اسم میرا کمال ہے یہی دن تھے جب کوئی روشنی میرے دل میں اتری تھی اور اب وہی دن ہیں اور وہی وقت ہے، وہی ماہ ہے، وہی سال ہے یہاں فاصلوں میں ہیں قربتیں، یہاں قربتوں میں ہیں شدتیں کوئی دور رہ کے اویس ہے کوئی پاس رہ کے بلالؓ ہے وہ ابھی بلائیں کہ بعد میں، مجھے محو رہنا ہے یاد میں میں صدائے عشقِ رسول ہوں، میرا رابطہ تو بحال ہے ترا ان کے بعد بھی ہے
آخرت و دنیا
مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اﷲ علیہ تم نے یورپ کے تمدن کی کتوں کی طرح لوٹ کر اور بھیڑیوں کی طرح چل کر ہمیشہ پرستش کی ہے اور مذہب کی تعلیمات کی ہنسی اڑائی ہے کہ وہ آخرت آخرت کہتا ہے۔ مگر یورپ کی طرح دنیا کے لیے کچھ نہیں بتلایا، لیکن شاید تم آج قرآن حکیم کی اس آیت کو سمجھ سکو جس کے متعلق حدیث صحیح میں آیا ہے کہ اس کی تلاوت آخری زمانہ کے فتنہ سے بچائے گی: ھَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًا۔ اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُھُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَھُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا۔ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّھِمْ وَ لِقَآئِہٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَزْنًا۔ (سورۃ الکہف، ۱۰۴،۱۰۵) تم کو بتلاؤں کہ سب سے زیادہ ناکام ونامراد کام
سلفِ صالحین کی دنیا سے بے رغبتی اور زہد
ترجمہ: ابن سیف سنجرانی ٭ حضرت عبداﷲ بن مبارک کی کتاب الزہد میں ہے کہ ہمیں مَعْمَر نے ہشام بن عروہ سے روایت کی اور انھوں نے اپنے والد عروہ بن زبیر سے روایت کی: کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ شام تشریف لائے تو شام کے اُمراء اور سرداروں نے اُن سے ملاقات کی۔ انھوں نے پوچھا میرے بھائی ابو عبیدہ کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ ابھی آتے ہیں۔ چنانچہ وہ ایک اونٹنی پر سوار ہو کر آئے، جس کی ناک میں رسی پڑی ہوئی تھی۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے اُن کو سلام کیا اور لوگوں سے کہا: ہمیں اکیلا چھوڑ دو۔ پھر اُن کے ساتھ چلتے ہوئے اُن کے پڑاؤ میں تشریف لے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو
میراث کی تقسیم میں کوتاہی کرنا
مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی جب کسی شخص کا انتقال ہو جائے تو شریعتِ مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ انتقال کے فوراً بعد اس کے مال میں سے چار حقوق ادا کیے جائیں۔ ۱۔ مرحوم کے کفن و دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں، اگر کوئی دوسرا شخص اپنی طرف سے کفن و دفن کا انتظام کر دے تو ترکہ سے یہ رقم نہیں لی جائے گی۔ ۲۔ مرحوم کے ذمہ کسی کا کوئی قرض واجب الادا ہو تو اس کو ادا کیا جائے، چاہے قرضوں کی ادائیگی میں سارا مال خرچ کرنا پڑ جائے۔ اسی طرح اگر مرحوم نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہ کیا ہو اور بیوی نے خوش دلی سے معاف بھی نہ کیا ہو تو یہ بھی قرضہ ہے، اسے
خطبات بہاولپور کا علمی جائزہ…… اسلام اور موسیقی
(قسط: ۲) علامہ محمد عبداﷲ رحمۃ اﷲ علیہ اسلام اور موسیقی: پہلے اس عنوان پر جناب ڈاکٹر صاحب کے ارشادات ملاحظہ فرمائیے: ۱۔ ’’رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت بلال کو اس کام (اذان) کے لیے منتخب فرمایا کیونکہ ان کی آواز سریلی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ خود رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اُنھیں اذان کا طریقہ سکھایا اور یہ بھی بتایا کہ کس لفظ کو کھینچو، کس کو مختصر کرو، گویا موسیقی کی سریں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے انھیں سکھائیں۔‘‘ (خطبات ص: ۲۴۱، طبع چہارم) ۲۔ خطبہ ختم ہونے کے بعد سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوا تو کسی نے مذکورہ بالا بیان کا حوالہ دے کر سوال کیا کہ موسیقی کی اسلام میں کس حد
متلاشیان حق کے لیے دعوت فکرو عمل
مکتوب نمبر: ۶ ڈاکٹر محمد آصف بسم اﷲ الرحمن الرحیم عزیز احمدی دوستو! اس بات پر تبصرے کرکے خوش ہوتے رہنا اور اسے اپنی صداقت کی دلیل بنانا خود فریبی کہ جو علماء ہم پر کفر کا فتویٰ لگاتے ہیں وہ خود آپس میں ایک دوسرے کو کافر قرار دیتے آئے ہیں لہٰذا ان کے فتوؤں کا اعتبار اٹھ گیا ہے۔ اس دلیل کی مثال بالکل ایسی ہے۔ جیسے کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ چونکہ بعض عطائیوں اور ڈاکٹروں نے کچھ لوگوں کا غلط علاج کیا ہے اس لیے اب کوئی ڈاکٹر مستند نہیں رہا اب پوری میڈیکل سائنس ہی ناکارہ ہوگئی ہے اور وہ طبی آراء بھی قابل اعتبار نہیں ہیں جن پر تمام دنیا کے ڈاکٹر متفق ہیں۔ پہلی بات تو یہ
تبصرہ کتب
نام کتاب: ماہنامہ ’’المدینہ‘‘ مدیر: قاری حامد محمود قیمت خصوصی شمارہ: 500 (مبصر: ابن سیف سنجرانی) خط کتابت: ماہنامہ المدینہ، صائمہ ٹاور ز، روم نمبر A-205، سیکنڈ فلورآئی آئی چندری گر روڈ، کراچی ماہنامہ ’’المدینہ‘‘قاری حامد محمود کی ادارت میں شائع ہوتا ہے۔ زیر نظر شمارہ ’’خاتونِ جنت نمبر‘‘ یعنی سید المرسلین،خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کی لاڈلی بیٹی، جنتی عورتوں کی سردار سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اﷲ عنہا کی زندگی کا ایمان افروز تذکرہ ہے۔ سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا اخلاق و عادات اور سیرت و کردار میں اپنے والد محترم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سچی تصویر تھیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’میں نے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی عادات اور سیرت و صورت اور
روداد…… دورہ تربیت المبلغین (۱۴۳۹ھ۔۲۰۱۷ء)
ابو علی معاویہ احرار مجلس احرار اسلام کے شعبہ تبلیغ تحفظ ختمِ نبوّت کے زیر اہتمام علماءِ کرام اور تعلیم یافتہ افراد کے لیے 15روزہ دورہ تربیت المبلغین کا انعقاد 22اکتوبر تا 5 نومبر 2017ء مطابق یکم تا 15 صفر 1439ھ ’’ایوانِ احرار‘‘ مسلم ٹاؤن لاہور میں ہوا۔ دورہ تربیت المبلغین کے انچارج اور شعبہ تبلیغ کے ناظم ڈاکٹر محمد آصف بھائی نے انتہائی مستعد ی اور جانفشانی سے تمام امور کو نمٹایا، جب کہ معاونت میں مولانا تنویر الحسن احرار شامل رہے۔ دورہ تربیت المبلغین، مجلس احرار سلام کے امیر مرکزیہ حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری کے زیر سرپرستی، سید محمد کفیل بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ، میاں محمد اویس، ڈاکٹر محمد عمر فاروق، کی نگرانی اور قدم قدم رہنمائی سے انعقاد پذیر
مسافرانِ آخرت
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت چیچہ وطنی کے جنرل سیکرٹری اور جامعہ السیدہ حفصہ رضی اﷲ عنہا کے بانی قاری زاہد اقبال 12 اکتوبر 2017 بروز جمعرات کو انتقال کرگئے ،مرحوم مفتی ظفر اقبال (جامعۃ السراج چیچہ وطنی ) کے چھوٹے بھائی تھے ،اور خانقاہ سراجیہ سے منسلک تھے ،انہوں نے عقیدہ ٔ ختم نبو ت کے تحفظ اور بنات کی تعلیم وتدریس کے لئے علاقہ بھرمیں اہم کردار کیا،نماز جنازہ چیچہ وطنی میں ادا کی گئی جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری مدظلہ العالیٰ نے پڑھائی ،اور علماء کرام ،دینی کارکنوں کے علاوہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ،مولانا زاہد الراشدی اور عبداللطیف خالد چیمہ نے 3۔اکتوبر جمعۃ