تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

تحریک تحفظِ ناموس رسالت کا تسلسل

عبداللطیف خالد چیمہ تحریک تحفظ ختم نبوت کے لیے کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختمِ نبوت کے نام سے 1953ء میں مجلسِ احرار اسلام کی میزبانی میں قائم ہونے والا مشترکہ پلیٹ فارم اپنی پوری تاریخ رکھتا ہے۔ انیس سو تریپن کی تحریکِ مقدس کی پاداش میں مجلس احرار اسلام کو خلافِ قانون قرار دیا گیا اور 1962ء میں پابندی ختم ہوئی۔ 1974اور 1984ء کی تحاریک ختم نبوت کی کامیابیاں اسی کل جماعتی فورم کے ذریعے ہی حاصل ہوئیں۔ 1996ء تک کل جماعتی مجلسِ عمل تحفظِ ختمِ نبوّت کا مشترکہ پلیٹ فارم عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوّت کی میزبانی میں کام کرتا رہا۔ اس آخری دور کے امیر و سربراہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد رحمۃ اﷲ علیہ تھے جبکہ سیکرٹری جنرل کے منصب پر

آبروئے مازنام مصطفی است

اوریا مقبول جان پاکستان کی عدلیہ میں اس فقرے کی گونج اس مملکت خداداد میں بسنے والے ان کروڑوں لوگوں کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے جو گزشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے روز اپنی بے بسی پر ماتم کرتے، خون کے آنسو روتے تھے، ایسا تو دنیائے اسلام کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا کہ ہر روز ایک گروہ جو خود کو سیکولر اور لبرل کہتا ہو وہ فیس بک، ٹوئٹر اور ویب سائٹس پر روزانہ اﷲ تبارک و تعالیٰ کی توہین کرے، سیدالانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین کرے، سیدالانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ جملے لکھے، کارٹون بنائے، اہل بیت و اطہار کے بارے میں ہرزہ سرائی کرے اور کوئی ان کا گریبان نہ تھامے،

علامہ اقبال ؒ کا فلسفۂ عشق

پروفیسر خالد شبیراحمد کبھی کبھی عالمِ خیال میں علامہ اقبال رحمتہ اﷲ علیہ سے ملاقات ہوجاتی ہے تو کئی دنوں تک دل و دماغ ایک عجیب کیفیت سے سرشار رہتے ہیں۔ ان تصوراتی ملاقاتوں کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ یہ سوال و جواب پر مبنی ہوتی ہیں۔ حضرت اقبال سے مکالمہ اپنی جگہ خیال و خواب کی بات سہی مگر کئی سوال جو صرف انھی کی ذات سے منسوب ہیں ان کے جواب ضرور مل جاتے ہیں۔ اسی نوعیت کی ایک تازہ ملاقات میں علامہ اقبال سے مکالمہ ہوا تو عرض کیا: آپ کو شاعر مشرق کیوں کہتے ہیں؟ جواب میں فرمایا: ‘‘میں نے تو کسی کویہ نہیں کہا تھا کہ آپ مجھے شاعر مشرق کہیں۔ اگر لوگ مجھے شاعرِ مشرق کہتے ہیں

معار ف الحدیث

مولانامحمد منظور نعمانی رحمتہ اﷲ علیہ لباس کے احکام و آداب : رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے جس طرح اٹھنے بیٹھنے، سونے جاگنے اور کھانے پینے وغیرہ زندگی کے سارے معمولات کے بارے میں احکام و آداب کی تعلیم دی اور بتلایا کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے، یہ صحیح ہے اور یہ غلط یہ مناسب ہے اور یہ نامناسب اسی طرح لباس اور کپڑے کے استعمال کے بارے میں بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے واضح ہدایات دیں۔ اس باب میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کی اساس و بنیاد سورہ اعراف کی یہ آیت ہے: یٰبنَِی آدَمَ قَدَاَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَا ساَّ یُّوَارِیْ سَوْاٰتِکمْ وَرِیشاً وَلِبَاسُ التَّقْویٰ ذَالِکَ خَیْرٌ )الاعراف۔ع۳( ترجمہ: اے فرزندانِ آدم ہم

اولیات و خصوصیات خلیفۂ بلا فصل رسول سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ

مولانا محمد یوسف شیخوپوری قصرِ نبوت جس کا آغاز حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سے ہوا اور اس کی آخری اینٹ خاتم الانبیاء والمعصومین سیدنا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں۔ اسی طرح قصرِ امت کی پہلی اینٹ کو دیکھا جائے توسیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کا نام آتا ہے۔ جیسے رقم کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو جائے پہلے تو وہ اکائی تھی جس سے پھر اعداد و شمار بڑھتے گئے، اسی طرح اسلام کی گنتی جس اکائی سے شروع ہوئی اسے صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں۔ اکابرین کی تحریرات سے چند اولیات و خصوصیات ہدیۂ قارئین ہیں۔ ۱۔ وہ امور جن میں اﷲ تعالیٰ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم میں سب سے

امیر المؤمنین سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے متعلق غلط نظریہ

محمدعرفان الحق ایڈووکیٹ سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے متعلق صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی مقدس و جنتی جماعت کے ان چند افراد رضی اﷲ عنہم کی آراء سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کی ذات بابرکات پر اعتراضات کی جو بوچھاڑ اپنے پرائے تحریری یا تقریری صورت میں کر گئے یا کر رہے ہیں، وہ سب بے بنیاد اور شیعیت زدہ نا قابل اعتماد تاریخ سے تمسک کا نتیجہ ہے۔ کاش! کہ قرآنی تعلیمات کے مطابق قرآن اور مستند احادیث سے تمسک کرتے ہوئے سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کی سیرت مطہرہ پر کچھ کہا یا تحریر کیا جاتا تو آج کم از کم مسلمان کہلانے والے تو اس عظیم صحابیؓ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم

رنگ و نسل

شاہ بلیغ الدین رحمۃ اﷲ علیہ مدینۃ النبی کے ایک گھر میں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم بیٹھے ہو تھے…… سلمانِ فارسی، صہیب رومی اور بلالِ حبشی!)رضی اﷲ عنہم( تینوں جلیل القدر صحابی تھے۔ تینوں غلام رہے، عہدِ جاہلیت میں دمڑی برابر اُن کی عزت نہ تھی لیکن اسلام کی برکت سے اﷲ تعالیٰ نے اُنھیں بڑی عزت و منزلت عطا فرمائی۔ سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ بارگاہِ نبوی کے مؤذن تھے۔ غنیمت کے افسر تھے، آستانۂ نبوی کے منتظم تھے۔ تاجدارِ حرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے وزیرِ مہمانداری تھے۔ یوم الفرقان میں شرکت کی، بیعتِ رضوان کی سعادت حاصل کی، تمام مشاہدات میں حضورِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے کا شرف حاصل کیا۔ خلیفۃ الرسل صدیقِ اکبر رضی اﷲ علیہ

اسے میں نے بنایا تھا

پروفیسر محمد حمزہ نعیم دو بدوی اپنا مقدمہ لے کر سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کی عدالت میں پیش ہوئے۔ دونوں نے اپنے اپنے انداز میں اپنا موقف پیش کیا جھگڑا ایک کنوئیں کا تھا۔ ایک نے اپنے قبضے اور ملکیت کے دلائل دیے پھر دوسرے نے بس اتنا کہا۔ ‘‘امیر المؤمنین! اَنَافَطَرتُہٗ یہ کنواں پہلے نہیں تھا’’ اسے میں نے بنایا۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ بدوی کے اس بیان سے میری نظر آیت قرآنی پر گئی کہ یوسف علیہ السلام نے دعا بہ بارگاہ رب العلا مانگی تھی فاطِرَالسموٰاتِ وَالاَرْضِ! اے آسمانوں کے بنانے والے، اے زمین کے وجود میں لانے والے، گویا پہلے نہ آسمان تھے نہ زمین تھی، نہ اہل آسمان تھے نہ اہل جہان تھے۔

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ )قسط:۱۲( حافظ عبیداﷲ راویوں کا تعارف زہیر بن حرب: ان کا تعارف حدیث نمبر 2 کے ضمن میں ہوچکا۔ الولید بن مسلم ابوعباس الدمشقي امام ذہبی نے انہیں ‘‘امام، اہل شام کے عالم، حافظِ حدیث اور ثقہ’’ لکھا ہے۔ محمد بن سعد نے انہیں ‘‘ثقہ ، بہت زیادہ حدیث اور علم والے’’ لکھا ہے۔ امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ : ‘‘میں نے شامی لوگوں میں ولید بن مسلم سے زیادہ عقل والا نہیں دیکھا’’ ، ایک جگہ فرمایا کہ: ‘‘شامیوں کی احادیث ولید بن مسلم اور اسماعیل بن عیاش سے زیادہ اچھی روایت کرنے والا میں نے نہیں دیکھا’’۔ علی بن المدینی نے کہا کہ : ‘‘میں نے شامیوں میں ولید کا مثل نہیں دیکھا’’

مجاہدختم نبوت مولانا محمداَبوذر ؒ کی رحلت

ڈاکٹرعمرفاروق احرار مولانا پیرابوذرغفاریؒ علماء کے اُس گروہ سے تعلق رکھتے تھے جو جدیدوقدیم کا امتزاج رکھتاہے۔جن کے ہاں زہدکی خشکی نہیں ،بلکہ حلم وبرداشت کی تراوت ملتی ہے۔نوجوان جن سے محبت کرتے ہیں اورمحبت پاتے ہیں۔مولانا پیراَبوذراَپنے دینی معمولات اورمعاملات میں پختہ ،مگراِنتہائی ہنس مکھ طبع اوربذلہ سنج مزاج رکھتے تھے۔اِسی لیے وہ اپنے علاقہ اورراولپنڈی و اسلام آباد کے دینی حلقوں میں ہردلعزیز اورمجالس و محافل کی جان تھے۔نوجوان اُن سے محبت کرتے تھے اوراُن کی ظرافت و خوش مزاجی کی بدولت کھنچے چلے آتے تھے۔ہرطبقے کے لوگ اُن کے پاس آتے اورکچھ ہی عرصہ میں دین داری کی جانب مبذول ہوجاتے تھے۔مولانا پیر ابوذرؒکچھ عرصہ سے جگرکے عارضہ میں مبتلاتھے،مگر اُن کی اچانک جدائی وہم وگماں میں بھی نہ تھی۔11؍مارچ کو برادرعزیز

نعتِ خاتم النبین ﷺ

محمد سلمان قریشی میرے آقا ؐ کی تعریف ممکن نہیں، آفریں آفریں! !آفریں آفریں جس نے دیکھا اُنہیںؐ کہ اُٹھایہ وہیں، آفریں آفریں!! آفریں آفریں ٭……٭……٭ حُسن جیسے کوئی نُور کا پیرا ہن حُسن جیسے گُلوں کی کوئی انجمن حُسن نازاں ہیں جس پہ سبھی سیم تن حُسن قربان جس پہ ہوئے گُل بدن حُسن جس پر نہ پہنچیں میرے فکرو فن حُسن جس کو نہ لکھ پائیں اہلِ سخن حُسن جس کے نہیں جیسے اہلِ عدن حُسن جس کے نہیں جیسے سروسمن حُسن اِک آئینہ دلکش و دلنشیں صَندلیں صَندلیں، اَحمریں اَحمریں آفریں ٓفریں !! آفریں آفریں ٭……٭……٭ چہرہ شمس و قمر جس سے ہیں ضوفشاں چہرہ جس میں سمٹ آئیں دونوں جہاں چہرہ خالق کی تخلیق کا ایک فن چہرہ ایسا کہ رشکِ

اے وادیٔ کشمیر

پروفیسر خالد شبیراحمد زندہ دلانِ وادیٔ کشمیر زندہ باد                                                 وابستگانِ غیرتِ شبیر زندہ باد تیری شجاعتوں کے ترانے فضاؤں میں                                    عشق و جنوں کی بولتی تصویر زندہ باد ظلم و ستم کے سامنے سینہ سپر ہے تو                                          ہے لب پہ تیرے نعرۂ تکبیر زندہ باد گونجا جہاں میں تیرا شعلہ صفت پیام                        

عشق کے قیدی

)قسط:۸( ظفر جی آرام باغ 25 فروری ․․․․ 1953ء ․․․․ کراچی پورا دِن افواہوں اور چہ میگوئیوں میں گزر گیا۔حکومت آخری چارے کے طور پر "مولویوں" کو توڑنے کی جدوجہد کرتی رہی جو کسی بانڈ کی طرح آپس میں جُڑ چکے تھے ۔ کچھ روز پہلے ہی مولانا لال حسین اختر کی کوششوں سے مولانا احتشام الحق تھانوی اور مولانا مفتی محمد شفیع کی صلح ہوئی تھی۔اب حکومت پورا زور لگا کر اہلِ تشیع کو تحریک سے الگ کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ پہلے سیّد مظفرعلی شمسی کو اکیلا وزیرِ اعظم ہاؤس طلب کیا گیا۔ ڈرایا دھمکایا گیا۔ پھر ریڈیو پر وزیر اعظم کا یہ بیان سنا گیا :" با اثر علماء ہمارے ساتھ ہیں !!! " " شمسی صاحب اور مودودی صاحب تو

تبصرہ کتب

lنام کتاب:علوم الحدیث، اصول و مبادی رشحاتِ قلم: شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمتہ اﷲ علیہ ترتیب و تعلیقات:محمد عمار خان ناصر ناشر: دارالکتاب، یوسف مارکیٹ، غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور اشاعت اوّل:محرم ۱۴۳۸ھ / اکتوبر ۲۰۱۶ء قیمت:۴۵۰ )مبصر:مفتی نجم الحق( ملنے کا پتہ: مکتبہ امام اہل سنت، جامع مسجد شیر انوالہ باغ گوجرانوالہ 0306-6426001/0306-6406040 شیخ الحدیث امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمتہ اﷲ علیہ ہمارے ان علماء میں سے ہیں جن کو اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ نے تصنیف و تالیف میں تحقیق و احقاقِ حق کا خصوصی ذوق عطاء فرمایا تھا۔ آپ نے جس موضوع پر قلم اٹھایا اس کا ہر جہت سے احاطہ کیا۔ حضرت کا مزاج یہ تھا کہ زیر بحث مسئلہ کی تحقیق میں دسیوں

قرآن آڈیٹوریم لاہور میں منعقد ختم نبوت کورس کی روداد

رپورٹ: شعبہ تعلیم وتربیت، مرکز تنظیم اسلامی تنظیم اسلامی اورانجمن خدام القرآن کے تعاون سے 5فروری بروز اتوار صبح 10بجے تانماز مغرب،بمقام قرآن آڈیٹوریم ،لاہور ،ختم نبوت تربیتی کورس کا انعقاد کیا گیا، پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک وترجمہ سے ہوا،جس کی سعادت جناب حافظ تنویر احمد نے حاصل کی ،جبکہ نعت رسول مقبول ﷺ جناب حافظ امیر حمزہ نے پیش کی ، اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جناب خورشید انجم ناظم شعبہ تعلیم وتربیت تنظیم اسلامی پاکستان نے انجام دیے ،اس پروگرام میں کثیر تعدادمیں رفقائے تنظیم اسلامی اور دیگردینی جماعتوں کے کارکنان نے شرکت کی ، اس موقع پرتنظیم اسلامی، انجمن خدام القرآن اور مجلس احرار اسلام پاکستان کی طرف سے بک اسٹالز بھی لگا ئے گئے تھے ۔ اس پروگرام کی

مسافران آخرت

رفیق امیر شریعت حضرت مولانا محمد یٰسین رحمتہ اﷲ علیہ کی نواسی، حافظ عبدالغفور صاحب کی بیٹی، محمد عتیق اور محمد انیس کی ہمشیرہ، ملک محمد طارق کی اہلیہ اور محترم قاری محمد طٰسین کی بھانجی ۲۰؍جمادی الاخری ۱۴۳۸ھ / 20مارچ 2017ء بروز پیر طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔ مرحومہ، حافظۂ قرآن اور عالمہ تھیں۔ ہمارے جامعہ بستانِ عائشہ دارِ بنی ہاشم ملتان میں حفظ قرآن مکمل کیا، عالمہ بنیں اور کئی برس اپنی مادرِ علمی میں معلمہ رہیں۔ بعد میں اپنے نانا جان مولانا محمد یٰسین رحمتہ اﷲ علیہ کے قائم کردہ مدرسہ صوت القرآن میں بچیوں کو قرآن و حدیث کی تعلیم دیتی رہیں۔ علالت کی شدت کی وجہ سے تدریس موقوف ہوگئی جس کا انھیں آخر وقت تک شدید افسوس

نقیب

گزشتہ شمارے

2017 April

تحریک تحفظِ ناموس رسالت کا تسلسل

آبروئے مازنام مصطفی است

علامہ اقبال ؒ کا فلسفۂ عشق

معار ف الحدیث

اولیات و خصوصیات خلیفۂ بلا فصل رسول سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ

امیر المؤمنین سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے متعلق غلط نظریہ

رنگ و نسل

اسے میں نے بنایا تھا

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

مجاہدختم نبوت مولانا محمداَبوذر ؒ کی رحلت

نعتِ خاتم النبین ﷺ

اے وادیٔ کشمیر

عشق کے قیدی

تبصرہ کتب

قرآن آڈیٹوریم لاہور میں منعقد ختم نبوت کورس کی روداد

مسافران آخرت