تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

دل کی بات

سید محمد کفیل بخاری پنجاب اسمبلی کا تحفظِ خواتین بل ۲۴؍ فروری ۲۰۱۶ء کو پنجاب اسمبلی نے ’’تحفظ خواتین‘‘ کے عنوان سے ایک ایسا مضحکہ خیز بل منظور کیا جو اس وقت میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اخباری تفصیلات کے مطابق خواتین پر تشدد کرنے والے مردوں کو ٹریکنگ کڑے لگائے جائیں گے اور کڑے اتارنے پر سزا دی جائے گی۔ خواتین پر گھریلو تشدد ،معاشی استحصال، جذباتی ، نفسیاتی، بدکلامی اور سائبر کرائمز قابل تعزیر جرائم ہوں گے۔ مرد کو ۲؍دن کے لیے گھر سے نکالا جاسکے گا، خواتین کے تحفظ کے لیے شیلٹر ہومز بنائے جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔بل کے حوالے سے بہت کچھ کہا اور لکھا جارہا ہے۔ ہماری دانست میں خواتین پر تشدد کا اصل سبب یہاں کا جاگیردارانہ

اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کی تصاویر؟

عبداللطیف خالد چیمہ ... شذرہ آئین کی اسلامی دفعات اور ملک کی نظریاتی اساس کے خلاف مقتد ر حلقے مسلسل ایسے اقدامات کر رہے جن سے وطنِ عزیز کی نظریاتی سرحدوں کے منہدم ہونے کے خطرات روز بہ روز بڑھتے جا رہے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق آنجہانی قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کی تصاویر اسلام آباد کے ماڈل سکولز میں آویزاں کر دی گئی ہیں اور تصویر کے ساتھ یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ یہ ’’پہلے پاکستانی مسلمان سائنس دان ہیں جنھوں نے نوبل انعام حاصل کیا‘‘۔ تصویر کے نیچے یہ انگریزی عبارت درج ہے: ڈاکٹر عبدالسلام سکّہ بند قادیانی تھا۔ آئینِ پاکستان کی رُو سے قادیانی مسلمان نہیں اور ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر عبدالسلام نے کبھی بھی اپنے قادیانی ہونے کا انکار نہیں کیا۔

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد صدیق رحمتہ اﷲ علیہ

سید محمد کفیل بخاری جامعہ خیرالمدارس ملتان کے شیخ الحدیث استاذ العلماء، حضرت مولانا محمدصدیق ۹؍جمادی الاوّل ۱۴۳۷ھ / ۱۸؍ فروری ۲۰۱۶ء برور جمعرات ملتان میں انتقال فرماگئے۔ انا لِلّٰہ وانا اِلیہ راجعون۔ حضرت مولانا محمد صدیق رحمہ اﷲ حقیقی معنوں میں عالم باعمل اور اتباعِ سنت کا نمونہ تھے۔ ان کے وجود سے تقویٰ ولَلّٰہیت کی کرنیں پھوٹتی تھیں۔ وہ عظیم محدث و فقیہ حضرت مولانا خیرمحمد جالندھری رحمہ اﷲ کے مایہ ناز شاگردوں میں سے تھے۔ جانشین امیر شریعت حضرت مولانا سید ابومعاویہ ابوذر بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کے ہم عمر اور ہم درس تھے۔ ۱۹۴۴ء میں یہ دونوں بزرگ خیرالمدارس جالندھر میں حصولِ تعلیم کے لیے داخل ہوئے اورقیام پاکستان کے بعد خیرالمدارس ملتان میں دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ انھوں نے

فدائے احرار …… ماسٹر غلام یٰسین مرحوم

مولانا تنویرالحسن احرار قانونِ قدرت ہے جو شخص بھی اس دنیا میں آیا اس نے دارالبقا کا سفر اختیار کرنا ہے۔ مگر کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی زندگی مثالی ہوتی ہے اور ان کا دارالفنا سے دارالبقا کا سفر صرف اپنے خاندان کو ہی نہیں بہت ساروں کو غمگین کرتا ہے۔ انھی لوگوں میں سے ایک خاموش طبع انسان ماسٹر غلام یٰسین تھے۔ انھوں نے اپنی زندگی کی چالیس بہاریں دینِ الٰہی کی اشاعت و ترویج اور خدمت میں گزاریں۔ ماسٹر غلام یٰسین مرحوم ۱۹۳۶ء میں تلہ گنگ کے نواحی گاؤں شاہ محمد والی میں پیدا ہوئے۔ پانچ بھائی اور ایک بہن تھی، بڑے بھائی پیر بخش اور بہن اوائل عمر میں ہی فوت ہوگئے ماسٹر صاحب بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ناظرہ

کیا کوئی شریف عورت پولیس کو گھر بلا کر اپنا شوہر اس کے حوالے کرے گی؟

غلام اکبر پاکستان میں غیر ملکی سرمائے سے قائم ہونے اور چلایا جانے والا ’’این جی اوز‘‘ نیٹ ورک اپنے مقاصد میں کتنی بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کررہا ہے اس کا اندازہ اس تازہ ترین کارنامے سے لگایا جاسکتا ہے جو پنجاب اسمبلی نے ’’شوہر کو گھر بدر کرنے‘‘ کا بل پاس کر کے انجام دیا ہے۔ اس بل کی تفصیلات آپ نے اخبارات میں پڑھ لی ہوں گی مگر اس کی روح یہ ہے کہ جو بھی خاتون چاہے اپنے میاں کا مزاج درست کرنے کے لیے فون کرکے پولیس کو بلا سکتی ہے اور اپنا میاں اس کے حوالے کرتے ہوئے کہہ سکتی ہے کہ اس نے مجھ پر تشدد کیا ہے اس لیے اسے دو روز کے لیے گھر سے باہر رکھو۔

رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں!

اوریا مقبول جان جس واقعہ نے گزشتہ پندرہ سالوں سے اس دنیا کو ایک جہنم میں بدل کررکھ دیا ہے وہ نیویارک کے ورلڈٹریڈ سنٹر پر چار امریکی طیاروں کو اغوا کر کے حملہ کرنا ہے۔ ان میں دو تو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر نشانہ بناتے ہوئے پوری دنیا کی ٹیلی ویژن سکرینوں پر نظر آئے جب کہ ایک پینٹا گون کی عمارت اور دوسرا پنسلونیا کے آس پاس کہیں گرا۔ گزشتہ پندرہ سالوں سے اس واقعہ کو نائن الیون یعنی گیارہ ستمبر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے کی دنیا اور اس کے بعد کی دنیا میں اس قدر فرق آیا ہے کہ دنیا بھر میں جرم کے معیارات اور مجرم کی شناخت کے پیمانے تک بدل گئے ہیں۔ دنیا

مسلکی منافرت پھیلانے میں ’’را‘‘ کا گھناؤنا کردار

ریاض احمدچودھری انڈیا کے ایک خفیہ ادارے کے اعلیٰ افسرآنجہانی ایم کے دھرانے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا سب سے موثر طریقہ یہ ہے کہ مسلمانوں میں مسلکی اختلافات کے ذریعے آگ بھڑکائی جائے۔ اس سلسلے میں طے کیا گیا کہ شدت پسند نظریات والے ہندو نوجوانوں پر مشتمل ایک ایسا گروہ تیار کیا جائے جو اس مقصد کے ساتھ انتہائی مخلص ہو۔ ایسے ہندو نوجوانوں کا جب ایک گروپ تیار ہوگیا تو اس کی ٹریننگ اس طرح کی جانے لگی کہ وہ نہ صرف دین اسلام کے باریک سے باریک نکات سے واقف ہوگئے، بلکہ ایک بہترین عالم کی طرح ہر موضوع پر بحث

معاہدۂ حدیبہ کی ایک شرط

مولانا زاہد الراشدی آج کے حالات کے تناظر میں جناب سرور کائنات صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور اسوہ حسنہ کا ایک اہم پہلو ذکر کیا جا رہا ہے جو یقینا ہمارے لیے راہ نمائی کا باعث ہے، خدا کرے کہ ہم اس سے صحیح طور پر استفادہ کر سکیں۔ صلح حدیبیہ کے معاہدہ میں جہاں یہ طے ہوا تھا کہ مسلمانوں اور قریش کے درمیان دس سال تک جنگ نہیں ہوگی، وہاں دوسری شرائط کے ساتھ ایک شرط یہ بھی تھی کہ اگر مکہ مکرمہ سے قریش کا کوئی شخص مسلمان ہو کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرے گا تو جناب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم اسے واپس کرنے کے پابند ہوں گے۔ لیکن اگر کوئی مسلمان نبی اکرم صلی

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا عدل و انصاف

مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمۃ اﷲ علیہ حضرت عروہ رحمتہ اﷲ علیہ کہتے ہیں: حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانہ میں فتحِ مکہ کے موقع پر ایک عورت نے چوری کی ۔ اس عورت کی قوم والے گھبرا کر حضرت اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہ کے پاس گئے تاکہ وہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے اس عورت کی سفارش کردیں (اور یوں ان کی عورت چوری کی سزا سے بچ جائے)۔ جب حضرت اسامہ نے اس بارے میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے بات کی تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک (غصہ کی وجہ سے) بدل گیا اور فرمایا: (اے اسامہ!) تم مجھ سے اﷲ کی حدود کے بارے میں (سفارش کی) بات کررہے ہو؟ (حضرت اسامہ رضی

گناہوں سے توبہ کی فضیلت اور اجر و ثواب

حجۃ الاسلام امام ابو حامد محمد الغزالی رحمۃ اﷲ علیہ توبہ کی بنیاد پشیمانی ہے ۔ پشیمانی کی علامت یہ ہے کہ توبہ کرنے والا ہمیشہ حسرت میں مبتلا رہے۔ گریہ و زاری اور تضرع اس کا کام ہو جائے، اس لیے کہ جو اپنے آپ کو ہلاک ہوتے دیکھتا ہے وہ غم و حسرت سے کیسے خالی ہو گا۔ اگر کسی کا لڑکا بیمار ہو اور کوئی طبیب کہہ دے کہ بیماری خطرناک ہے، امیدِ زیست کم ہے تو باپ کا جو حشر ہو گا وہ سبھی کو معلوم ہے اور ظاہر ہے کہ اپنی جان تو بیٹے سے بھی زیادہ عزیز ہوتی ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم طبیبِ حاذق سے زیادہ سچے ہیں اور آخرت کی ہلاکت کا

معلمِ قرآن

شاہ بلیغ الدین رحمۃ اﷲ علیہ حضرت ابو عبدؔالرحمن سلمیٰ نے کامل بیالیس سال مسجد میں قرآن کا درس دیا۔ خود انھوں نے امیر المؤمنین حضرت عثمان، امیرالمؤمنین حضرت علی اور حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہم سے کلام اﷲ کی تعلیم حاصل کی تھی۔کوفے کے تابعی بزرگوں میں ابوعبدالرحمن عبداﷲ سلمیٰ بڑے پائے کے قاری سمجھے جاتے تھے۔ درسِ قرآن کا انھوں نے کبھی کوئی معاوضہ نہیں لیا۔ عمرو بن حریث کے لڑکے کو انھوں نے قرآن پڑھایا تھا۔ عمرو نے نیاز مندی اور محبت میں سواری کا ایک اونٹ اور اس کی جھول نذر کی۔ انھوں نے شکریے کے ساتھ لوٹا دی ۔ فرمایا عزیزم! اس کتاب کے پڑھانے کی کوئی اجرت نہیں۔خود ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے قرآن کس

حمد باری تعالیٰ

محمد سلمان قریشی تیرا وُجود اے ربِ تعالیٰ ظاہر ظاہر پنہاں پنہاں                                  عقل نے جب جب سوچا تجھ کو ہوتی گئی وہ حیراں حیراں بادِ صبا میں، کالی گھٹا میں، رنگِ شفق میں اور دھنک میں                               تیرا ہی جلوہ ہم نے دیکھا مدھم مدھم افشاں افشاں حجر، شجر بھی، شمس و قمر بھی، حور و غلماں اور مَلَک بھی                        ذکر تیرا ہی کرتے ہیں سب حیواں حیواں انساں انساں صحرا صحرا، گلشن گلشن، سرو سمن میں مشکِ خُتن میں          

وحدتِ اُمّت

خطاب: مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی رحمۃ اﷲ علیہ قسط: اوّل اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی میرے بزرگو اور دوستو! یہ امر ایک حقیقت ہے ‘ اس میں کسی تواضع کا دخل نہیں کہ ابتداءِ عمر سے نہ کبھی کوئی خطیب رہا نہ واعظ اور نہ بڑے مجمعوں کو خطاب کرنے کا عادی۔میری پوری عمر پڑھنے پڑھانے میں گزری یا پھر کچھ کاغذ کالے کرنے میں۔ عام مسلمانوں کی ضرورت کے مطابق مختلف رسائل پر تصنیف کا سلسلہ رہا اور میرے بزرگوں نے اپنے حسنِ ظن سے خدمت ِ فتویٰ میرے سپرد فرما دی۔ عمر کا ایک بہت بڑا حصہ اس میں صَرف ہوا۔ ہمارے محترم حکیم عبدالرشید اشرف صاحب نے اپنے حسن ِ ظن اور کرم فرمائی سے مجھے یہاں لا

عمرِ رَفتہ کی چَند شیریں یادیں

سوالات :محمداحمدحافظ حضرت مولانا محمد صدّیق رحمۃ اللّٰہ علیہ شیخ الحدیث جامعہ خیرالمدارس ملتان سے ایک یادگارتحریری مکالمہ یادگارِ اَسلاف، اُستاذ العلماء،اُسوۃ الصلحاء،شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدصدیق صاحب ۹جمادی الاولیٰ ۱۴۳۷ھ / ۱۸؍ فروری ۲۰۱۶ء جمعرات کے روز ملتان میں انتقال فرماگئے ……اِنّالِلّٰہ وَاِنّا اِلَیْہ رَاجِعُوْن ……دِل بے قرارو بے چین ہے، اور کسی طرح یقین کرنے کو تیار نہیں،مگرتابہ کے؟……موت اٹل حقیقت ہے،اس سے کسی کو بھی جائے فرار نہیں۔حضرت رحمہ اﷲ آیۃ الخیر حضرت مولانا خیر محمدجالندھری رحمہ اﷲ کے شاگردِ رشید اور جامعہ خیرالمدارس ملتان کے شیخ الحدیث تھے۔ ’خیرالمدارس جالندھر‘ سے اُستوارہونے والا رشتہ ء مہرووفاتقریباً پون صدی تازہ رہا۔آپ اَکابرو اَسلاف کی جملہ حسین و دَ رخشاں روایا ت کے اَمین اور علماء دیوبند کے فکروخیال کی سچی تفسیرتھے ……اَکل کھرے……سیاہ

قادیانی چناب نگر میں قیمتی پلاٹ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں!

منصور اصغر راجہ گزشتہ روز قادیانیوں کی جانب سے چناب نگر میں واقع بستی متین شاہ کا رستہ بند کیے جانے پر مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا۔ باخبر ذرائع کے مطابق جماعت احمدیہ چناب نگر سے ملحقہ مسلمانوں کی اس بستی کا راستہ بند کر کے یہاں سات کنال کے قیمتی پلاٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ بستی متین شاہ میں زیادہ تر مزدور پیشہ غریب مسلمان رہائش پذیر ہیں۔ مذکورہ راستہ بند ہونے کی صورت میں مسلمانوں کو شہر آنے کے لیے ۱۴ کلومیٹر کا چکر کاٹنا پڑے گا۔ چند برس پہلے مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت سے چناب نگر شہر کے اندر بھی دو مسلمان بستیوں پر اسی طرح قبضہ کیا جاچکا ہے۔ اس سلسلے میں مجلس احرار اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل

(مجلس احرارِ اسلام…… شاہ جی کی زندہ تحریک )

مولانا حافظ عبدالرشید ارشد رحمۃ اﷲ علیہ آخری قسط رات کو اے ڈی ایم ساہیول کی صدارت اور حضرت شاہ صاحب کی تقریر تھی۔ اے ڈی ایم کو میں پہلے سے جانتا تھا کہ اچھا مقرر ہے، اس نے شروع میں تقریر کی اور کہا کہ قدرت کے کام ہیں کہ آج مجھے ڈپٹی کمشنر صاحب نے کہا ہے کہ میں احرار کا شکریہ ادا کروں کہ انھوں نے دفاع کانفرنسیں کر کے ملک کو بیدار کیا اور خون کو گرمایا لیکن تقسیم سے قبل میں فاضلکا میں تحصیل دار تھا اور وہاں شاہ صاحب کی تقریر تھی، ڈی سی فیروز پور نے مجھے حکم دیا ہوا تھا کہ تمہارے شہر میں ایسا مقرر آرہا ہے کہ اس کی تقریر میں ایک وقت ایسا آتا

مسافرانِ آخرت

lمولانا وکیل احمد شیروانی رحمتہ اﷲ علیہ: مجلس صیانۃ المسلمین کے روح ورواں اور ماہنامہ الصیانہ لاہور کے مدیر حضرت مولانا وکیل احمد شیروانی ۱۷؍ جنوری ۲۰۱۶ء کو طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کرگئے۔ l حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمتہ اﷲ علیہ کی صاحبزادی ، حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن رحمتہ اﷲ علیہ کی اہلیہ، محدث کبیر مولانا عبدالرحمن کامل پوری رحمہ اﷲ کی بہو اور مولانا عزیز الرحمن کی والدہ ماجدہ ۱۳؍جمادی الاولیٰ ۱۴۳۷ھ / ۲۲؍فروری ۲۰۱۶ء کو کراچی میں انتقال کرگئیں۔ l ممتاز محقق، مصنف و مؤرخ مولانا حکیم محمود احمد ظفر مدظلہ (سیالکوٹ) کی اہلیہ محترمہ جنوری ۲۰۱۶ء میں انتقال کرگئیں۔ lمجلس احرا راسلام لاہور کے مخلص کارکن سید امجد علی شاہ کی اہلیہ گزشتہ ماہ انتقال کرگئیں۔

نقیب

گزشتہ شمارے

2016 March

دل کی بات

اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کی تصاویر؟

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد صدیق رحمتہ اﷲ علیہ

فدائے احرار …… ماسٹر غلام یٰسین مرحوم

کیا کوئی شریف عورت پولیس کو گھر بلا کر اپنا شوہر اس کے حوالے کرے گی؟

رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں!

مسلکی منافرت پھیلانے میں ’’را‘‘ کا گھناؤنا کردار

معاہدۂ حدیبہ کی ایک شرط

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا عدل و انصاف

گناہوں سے توبہ کی فضیلت اور اجر و ثواب

معلمِ قرآن

حمد باری تعالیٰ

وحدتِ اُمّت

عمرِ رَفتہ کی چَند شیریں یادیں

قادیانی چناب نگر میں قیمتی پلاٹ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں!

(مجلس احرارِ اسلام…… شاہ جی کی زندہ تحریک )

مسافرانِ آخرت