طالبان امیر ملا اختر منصور کی شہادت اور پاکستان کے خلاف نیا سہ فریقی اتحاد
سید محمد کفیل بخاری ۲۱؍ مئی ۲۰۱۶ء کو افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو ایرانی سرحد کے قریب پاکستانی علاقے میں امریکی ڈرون حملے کے ذریعے شہید کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈرون حملے کا شکار ہونے والی گاڑی سے جو لاشیں برآمد ہوئیں، وہ ولی محمد ولد شا ہ محمد اور پاکستانی ڈرائیور محمد اعظم کی ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم اور آرمی چیف کو حملے کی پیشگی اطلاع دی گئی جبکہ پاکستان کے وزیر داخلہ اور محکمہ خارجہ نے امریکی بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ساتھ گھنٹے بعد اطلاع دی گئی۔ وزیر اعظم پاکستان، آرمی چیف، وزیر داخلہ اور سیکرٹری خارجہ نے امریکی ڈرون حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے
عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ اور رمضان المبارک !
عبداللطیف خالد چیمہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے یہ ماہ مقدس روزے ،تراویح اورعبادت کا مہینہ ہے اور پوری اُمت کا عقیدہ وایمان ہے کہ کوئی شخص اُس وقت تک مسلمان ہو نہیں سکتاجب تک وہ جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو ہر شے سے عظیم تر نہ سمجھے ۔ توحید وختم نبوت کے پروانوں! حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی مقدس جماعت جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ہرہر اداء پر مرمٹنے والی جماعت ہے،صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے اپنے خون سے دین اسلام کو محفوظ ومامون بنایا اسی لیے تمام کے تمام احکامات من وعن آج بھی موجود ہیں۔ عقیدۂ توحید کے بعد عقیدہ ٔرسالت وختم نبوّت کا عقیدہ بھی قرآن وحدیث اور
رمضان: قرآنی مہینہ
شاہ بلیغ الدین رحمۃ اﷲ علیہ روزے فرض ہونے کے بعد اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی زندگی مبارک میں نو رمضان آئے۔ درِ مختار میں ہے ہجرت کے ڈیڑھ سال بعد ۲ہجری میں روزے فرض ہوئے۔ جب یہ حکم نازل ہوا اس دن شعبان کی دس تاریخ تھی۔ روزہ چھے طرح کا ہوتا ہے۔ ایک رمضان کا روزہ، دوسرا قضا روزہ، تیسرا نذر معیّن کا روزہ، چوتھا نذر غیر معیّن کا روزہ، پانچواں کفارے کا روزہ اور چھٹا نفل روزہ۔ نورالہدایہ میں ہے روزۂ نذراور روزۂ کفارہ بھی فرض ہوجاتا ہے، باقی سب روزے نفل ہیں۔ نذر معیّن اسے کہتے ہیں کہ کوئی شخص دن مقر ر کر کے نذر کرے کہ میرا فلاں کام ہوجائے تو میں فلاں دن روزہ رکھوں
روزہ : اسلام کی تیسری بنیاد
مولانا سید عطاءالمحسن بخاری انسان پیدائشی طور پر ایک حیوان ہی ہے جو بقیہ حیوانوں سے عقل اور مزاج کے باعث ممتاز اور افضل ہے ۔ اس کی تخلیق مرحلہ وارہوئی ہے اور اجزاءِ تخلیق اس کے ذاتی اور داخلی مؤثر اسباب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر حیوانی صفات غالب آجائیں تو یہ حیوانوں سے بد تر ہوجاتا ہے اور اگر داخلی ملکوتی صفات غالب آجائیں تویہ اپنے خالق کا قرب پالیتا ہے۔ اسی لیے اﷲ پاک نے اس کے مزاج اور طبیعت کی تخلیق کے ساتھ ہی اسے کچھ عملی ضابطے بھی دیئے تاکہ یہ اپنی عقل، مزاج اور طبیعت کی اصلاح کرسکے اور حیوانیت و ملکوتیت کے بین بین انسانیت قائم رکھ سکے اور اسے بلندیوں تک لے جائے ۔ اس سلسلۂ انسانیت
روزوں کے اہم ترین مسائل
ادارہ نیت کے مسائل: زبان سے نیت کرنا اور کچھ کہنا ضروری نہیں۔ بلکہ جب دل میں یہ دھیان ہو گیا کہ آج میرا روزہ ہے اور پھر دن بھر نہ کچھ کھایا پیا اور نہ ہی صحبت کی تو روزہ ہو گیا۔ اگر زبان سے نیت کرے تو بہتر ہے کہ میں کل روزہ رکھوں گا خواہ عربی میں کرے یا اردو میں۔ نیت و ارادہ کے بغیر اگر دن بھر بھوکا، پیاسا رہا کہ کھانے پینے کا خیال ہی نہ آیا یا پھر خواہش ہی نہ ہوئی، تو روزہ نہ ہوگا۔ رمضان کے روزے کی نیت رات سے کر لینا بہتر ہے اور رات کو نہ کی تو دن کو زوال سے ایک گھنٹہ پہلے تک کر سکتا ہے بشرطیکہ کچھ کھایا پیا
فضیلت شبِ قدر
مولانا مفتی سید عبدالکریم گمتھلوی رحمتہ اﷲ علیہ اس مبارک مہینہ میں ایک عظیم الشان نعمت اور بڑی بھاری دولت لیلۃ القدر کا ہونا ہے جس کی وجہ سے رمضان المبارک کی عظمت اور برکت میں اور بھی چار چاند لگ گئے اور اس کی شان دو بالا ہوگئی۔ اس رات کی فضیلت میں یہی بات کچھ کم نہیں تھی کہ اس کی فضیلت کے بیان کے لیے قرآن پاک میں ایک پوری سورۃ (سورۃ القدر کے نام سے) نازل ہوچکی ہے جس میں بیان فرمایا گیا ہے کہ اس رات میں عبادت کرنا ہزار مہینہ کی عبادت سے افضل او ربہتر ہے۔ جتنا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت سے ملتا ہے اس سے کہیں زیادہ ثواب صرف اس ایک رات کی عبادت میں ملتا
اعتکاف کے مسائل
ڈاکٹر مفتی عبدالواحدمدظلہٗ اعتکاف کی اقسام: اعتکاف کی تین قسمیں ہیں: واجب، مسنون اور نفل۔ اعتکاف واجب: واجب وہ ہے جس کی نذر کی جائے۔ نذرخواہ غیر مشروط ہو۔ جیسے کوئی شخص بغیر کسی شرط کے اعتکاف کی نذر کرے یا مشروط جیسے کوئی شخص یہ شرط کرے کہ اگر میرا فلاں کام ہوجائے گا تو میں اعتکاف کروں گا۔ مسنون اعتکاف: یہ سنت مؤکدہ ہے۔ رمضان کے اخیر عشرہ میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے بالالتزام اعتکاف کرنا احادیث صحیحہ میں منقول ہے۔ مگر یہ سنت مؤکدہ بعض کے کر لینے سے سب کے ذمہ سے اترجائے گی۔ نفل یا مستحب:مستحب یہ ہے کہ ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کے سوا اور کسی زمانہ میں خواہ رمضان کا پہلا، دوسرا عشرہ ہو
عید الفطر ……صدقۃ الفطر (فضائل ،احکام ،مسائل)
جانشین امیر شریعت مولانا سید ابوذر بخاری رحمتہ اﷲ علیہ تمہید: عید الفطر بھی دیگر امتیازات دینیہ کی طرح ایک عظیم اسلامی شعار ،ایک دوررس اخلاقی نصاب ،ایک مسنون تفریح اور قومی مسرت اور خوشی کامبارک دن ہے ‘جسے دنیاوالوں کے معمولات کے بالعکس اﷲ نے بجائے ایک تہوار کے عبادت کی اہمیت برقراررکھتے ہوئے اس میں بہ قدر ضر ورت تفریح کی آمیزش کرکے اسلام کی قوت وعظمت کو دوام بخش دیا ہے۔ ہر مرغوب و محبوب شے کے حصول اور عزیز مقصد کے انجام پانے پر جب فطرۃً خوشی نصیب ہوتو دستور ہے کہ اس کے اظہار کی کوئی نہ کوئی صورت اور تدبیر ضرور اختیار کی جاتی ہے ۔ اسلام نے بھی دین فطرت ہونے کی وجہ سے اس معصوم انسانی جذبہ
زکوٰۃ کے حساب اور ادائیگی کا آسان طریقہ
ادارہ زکوٰۃ کے حساب کے لیے ہجری سال کی ایک تاریخ مقرر کر لیں او رہر سال اسی تاریخ کو حساب کیا کریں۔حساب لگانے سے پہلے دو چیزوں کو سمجھ لیں۔ 1: قابلِ زکوٰۃ اموال اور اثاثہ جات۔ 2: مالیاتی ذمہ داریاں یعنی جو رقم قابلِ زکوٰۃ اموال سے کم کرنی ہے۔ قابل زکوٰۃ اشیاء اور اثاثہ جات: ۱:سونا چاندی، کسی بھی شکل میں ہوں اور کسی بھی مقصد کے لیے ہوں۔ کھوٹ اور نگینے نکال کر ان کی جو مالیت بنے وہ نوٹ کرلیں۔ ۲:گھر میں یا جیب میں موجود رقم۔ ۳: بینک اکاؤنٹ یا لاکر میں موجود رقم۔ ۴:غیر ملکی کرنسی کی موجودہ مالیت۔۵:پرائز بانڈ ۶: مستقبل کے کسی منصوبے(حج بچوں کی شادی وغیرہ) کے لیے جمع شدہ رقم۔۷:تکافل یا انشورنس پالیسی میں
زکوۃ کا خود تشخیصی طریقہ کار
آپ درج ذیل طریقے سے بآسانی درست حساب لگا کر زکوٰۃ جیسی عظیم ذمہ داری سے سبکدوش اور عند اﷲ ماجور ہوسکتے ہیں قابل زکوٰۃ اثاثوں کی مالیت فرضی رقم }مالی ذمہ داریاں جو قابل زکوٰۃ اثاثوں کی مالیت سے منہا کرنی ہیں فرضی رقم ž1۔ سونا جس شکل میں اور کسی بھی مقصد کے لیے ہو (نگینہ اور بنانے کی اجرت نکال کر) 50,000/- 'اگر قرضہ لیا ہوا ہے 100,000/- `2۔ چاندی چاہے کسی شکل میں اور کسی مقصد کے لیے ہو 5800/- gبیوی کا مہر اگر ادانہ کیا ہو (جلد از جلد ادا کردیں) 5100/- 3۔نقدی SBCکمیٹی کے بقایا (جبکہ یہ کمیٹی مل چکی ہے) 50,000/- Mہاتھ میں بینک بیلنس ، کسی کے پاس امانت 100,000/- _یوٹیلٹی بلز اگر سال پورا ہونے سے
احادیثِ نُزولِ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ
حافظ عبید اﷲ (قسط: ۲) ایک مسلمان کے لئے ہر اُس بات پر ایمان لانا اور اسے تسلیم کرنا واجب ہے جو نبی کریمصلی اﷲ علیہ وسلم سے صحیح اور معتمد طریقے سے ثابت ہو، چاہے اس کا تعلق آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے پہلے ہونے والے واقعات سے ہو یا قیامت تک آنے والے حوادث سے ہو ، جو شخص کسی ایسی بات کی تکذیب کرے جو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہو تو ایسے شخص کا ایمان مشکوک ہے کیونکہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دینا اس بات
سیرت و سوانح ، امیر المؤمنین، خلیفۂ راشد سیدنا معاویہ سلام اﷲ ورضوانہ علیہ
خطاب :امام اہلِ سنت سید ابو معاویہ ابوذر حسنی بخاری رحمہ اﷲ قسط نمبر۲ جمعۃ المبارک، ۲۳؍ رجب۱۳۹۸ھ/۳۰؍ جون ۱۹۷۸ء، وہاڑی اگر جناح کے نام کے بغیر تاریخِ پاکستان نامکمل ہے تو ذکر و تعارف صحابہ کے بغیر تعارف و تاریخِ اسلام نامکمل ہے: دیکھئے نا! بانیٔ پاکستان محمد علی جناح کا نام بچوں کو اگر نہ بتایا جائے تو کہتے ہیں صاحب! ہمارا کورس نامکمل ہو گا۔ اگر بچوں کو یہی پتا نہ ہو کہ ہمارے ملک کا بنانے والا کون تھا؟ تو کیا کہیں گے کہ ہم کس ملک کے رہنے والے ہیں جس کے بنانے والے کا ہمیں پتا نہیں؟ حالانکہ محمد علی جناح نے کوئی راج گیری یا مزدوری نہیں کی تھی کہ تیسی کانڈی لے کر دو اینٹیں لگائیں تو
حضرت وہب بن قابوس رضی اﷲ عنہ کی شہادت
پروفیسر توحید الرحمن خان شہرِ نبی کی گلیوں کو سنسان دیکھ کر حیراں بہت وہب ہوئے یہ ماجرا ہے کیا مردانِ حق پرست سے خالی ہے شہر کیوں غائب ہیں کیوں دیار سے سب لوگ با صفا جلوہ فگن کہاں ہیں رسالت مآب آج ہے نور بیز کس جگہ وہ شمعِ حق نما پھرتے تھے راستوں پہ یہی سوچتے ہوئے ;درپیش ان کو آج معمہ عجیب تھا دامن ابھی تھا دولتِ ایمان سے تہی قلبِ سلیم واقفِ دردِ وفا نہ تھا وہ بیچنے نواح سے آئے تھے بکریاں مقصد یہاں ورود کا اس کے سوا نہ تھا بارے کھلا کہ رحمتِ عالم کے ہم رکاب کوہِ احد پہ ساتھی ہیں سب تیغ آزما دینِ خدا کو جڑ سے مٹانے کے زُعم میں بد مست ہو
طفلِ فلسطین:عقیدت کے پھول
اے بی صاؔئم اس کو حق ہے کہ جسے چاہے وہ معصوم کہے امن کو ظلم کہے، ظلم کو مظلوم کہے جس کے ہاتھوں میں ہو پتھر، اسے قاتل لکھ دے جس کی باتوں میں ہو غیرت اسے جاہل لکھ دے اس کو حق ہے کہ اسے وقت نے مہلت دی ہے اس کو حق ہے کہ وہ طاقت کا نشہ بھی تھوکے اس کی مرضی وہ ہوا چھین کے گولے بھیجے اس کی مرضی وہ زمیں چھین کے بے گھر کردے اس کو حق ہے کہ وہ طاقت کا شہنشاہ ٹھہرا اس کو حق ہے کہ یہی ظلم ہے جیون اس کا ریت اس کی ہے یہی ، امن ہے دشمن اس کا ہاں مگر، عالم دنیا کے اے حصہ دارو! مسندِ امن پہ
بیاد پروفیسر حافظ سید وکیل شاہ صاحب بخاری رحمتہ اﷲ علیہ
پروفیسر میاں محمد افضل (ساہیوال) ہو گئے سید وکیلؒ اب عازمِ خلدِ بریں دارِ ہاشم ہوگیا اس موت پر اندوہگیں خاندانِ ہاشمی کے ساتھ میں بھی غم زدہ کیونکہ تھے محسن وہ میرے، اور تھے مردِ امیں یاد میں ان کی مری آنکھیں ہوئی ہیں اشکبار اور میرا دل رہے گا
حضرت حافظ سید محمد وکیل شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کا سانحۂ ارتحال
پروفیسر محمد اکرام تائبؔ (عارف والا) عالمِ تیرہ شبی میں نُور کا مینار تھے کاروانِ علم و دانش کے وہ اک سالار تھے صبر و شُکر و زہد و تقویٰ ، فقر و استغنا ، شکیب خالقِ کون و مکاں کا وہ حسیں شہکار تھے آخرِ دم بھی تھی رُخ پَر نورِ ایماں کی جھلک آٹھ مہہ سے وہ اگرچہ دوستو بیمار تھے آنے والے کل کی تھی ہر اِک جھلک ان پر عیاں
آہ! حافظ سید محمد وکیل شاہ رحمۃ اﷲ علیہ
پروفیسر حفیظ الرحمن خان شہر میں اک چراغ تھا نہ رہا ایک عالی دماغ تھا نہ رہا پروفیسر حافظ سید محمد وکیل شاہ ۱۶؍ اپریل ۲۰۱۶ء کو دارِ فانی سے عالم سے بقا کی طرف رخصت ہوگئے۔ وہ جیتی جاگتی انسانی صفات کا مرقع تھے۔ ان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جن کے دم سے نیکی اورسچائی کا اعتبار قائم تھا۔ اﷲ تعالیٰ کی جانب سے ان کی ذات پر اعلیٰ انسانی اوصاف کی ارزانی ہوئی تھی۔وجیہہ و شکیل ایسے کہ ان کے سراپے میں حسن و خوبی کے جوہر دمکتے تھے۔ ذہین و فطین اور معاملہ فہم اس قدر کہ پیچیدہ معاملات کی تہہ میں اتر جاتے اور مسائل کو باتوں باتوں میں سلجھا دیتے۔ طبیعت میں زندہ دلی، خوش مزاجی اور
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
شعیب ودود کلمہ چوک ملتان سے رفاہ عام سکول کی طرف جائیں تو جلال باقری قبرستان کے ایک کونے سے یہ صد آتی ہے کہ اے دنیا داری میں پھنسے ہوئے، الجھے ہوئے اور چکرائے ہوئے انسان، تجھ سے ہزار گنا بہتر انسان اس قبرستان کی مٹی میں آسودہ خاک ہیں۔ یہ وہ عظیم لوگ تھے جو زمانہ ساز تھے اور اب ان قبروں کے مکین آن بنے ہیں کہ دن میں ان قبروں پر نور برستا ہے اور رات کو چادر مہتاب تنی ہوتی ہے اور ان کچی قبروں کا طواف کرنے کو صبح بہار آتی ہے صبا چڑھانے کو جنت کے پھول لاتی ہے یہ ہے احاطہ آخری آرام گاہ، سفر آخرت کی پہلی منزل امیر
جی سی یونیورسٹی لاہور کا شرم ناک اشتہار ڈاکٹر عبد السلام قادیانی، قوم ساز شخصیت قرار
ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی بنام: ڈاکٹر حسن امیر شاہ (ستارۂ امتیاز) وائس چانسلر،جی سی یونیورسٹی، لاہور اس سے قبل میں نے وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی کو بذریعہ خط مورخہ ۲۷؍ مئی ۲۰۱۵ء تحریر کیا تھا کہ جی سی یونیورسٹی لاہور کا اشتہار مورخہ ۲۱؍ جنوری ۲۰۱۵ء پاکستان کی نئی نسل کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ ایک شاتمِ رسول، زندیق اور مرتد ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی ملعون ایک فقیدالمثال قوم ساز شخصیت ’’Outstanding National Builder‘‘ ہے۔ مقامِ افسوس ہے کہ اب دوبارہ جی سی یونیورسٹی لاہور کی طرف سے اشتہار روزنامہ جنگ صفحہ (XIX)۲۰؍ستمبر ۲۰۱۵ء میں ڈاکٹر عبدالسلام ملعون کو ایک قوم ساز شخصیت قرار دیا گیا ہے۔ یہ اشتہار ڈاکٹر محمد اختیار فرخ رجسٹرار اور ڈاکٹر شوکت علی ایڈیشنل رجسٹرار (Admissions) کے
تبصرہ کتب
مبصر: صبیح ہمدانی نام کتاب: شرح السرّ المکتوم ممّا أخفاہ المتقدّمون تالیف: مولانا عبد العزیز پرہارویؒ ترجمہ و تشریح: مولانا محمد ابو بکر قاسمی ضخامت: 464 صفحات قیمت: درج نہیں ناشر: مکتبہ قاسمیہ، عارف کمپنی چوک گھنٹہ گھر ملتان حضرت مولانا عبد العزیز پرہاروی رحمہ اﷲ ایک متنوع الالوان صاحب علم شخصیت تھے۔ کم عمری اور جواں مرگ ہونے کے با وجود ان کے علمی کارنامے اور ان کی معلومات کی وسعت و گہرائی غیر معمولی طور پر عظیم الشان تھی۔ ان کی شخصیت کا ایک خاص پہلو یہ تھا کہ ان کو بہت سے نسبتاً غیر معروف اور غیر مروّج علوم کا گہرا مطالعہ حاصل تھا۔ یعنی حضرت مولانا مرحوم و مغفور کو جہاں عقائد و کلام، تفسیر و فقہ، منطق و فلسفہ اور
حضرت حافظ سید محمد وکیل شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کے انتقال پر تعزیت وہمدردی کرنے والے احبا ب کا شکریہ
سید محمد کفیل بخاری نائب امیر مجلس احرارِ اسلام پاکستان میرے والد ماجد حضرت حافظ سید محمد وکیل شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کے انتقال پر ملک بھر سے مجلس احرار اسلام کے رہنماؤں کارکنوں، خانوادۂ امیر شریعت سے محبت کرنے والے علماء ومشائخ، سیاسی رہنماؤں اور شعبہ تعلیم سے وابستہ بہت سارے حضرات نے فون اور خط کے ذریعے یا خود تشریف لا کر اظہارِ تعزیت کیا اور لواحقین کو اپنی دعاؤں سے تسلی دی، مدینہ منورہ سے مدرسِ حرم حضرت قاری محمد عبداﷲ اور قراء حضرات کی پوری جماعت نے حرم نبوی میں بیٹھ کر فون پر اظہارِ تعزیت اور دعاءِ مغفرت کی۔مولانا جنید ہاشم نے ساؤتھ افریقہ سے فون پر اظہارِ تعزیت کی ۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب
مسافران آخرت
ادارہ l مرکز احرار، مسجد ابوبکر صدیق تلہ گنگ کے منتظم و خطیب مولانا تنویرالحسن احرار کے نانا حیات محمد انتقال:3؍اپریل 2016ء l حافظ عبدالعلیم صاحب (شانی کریانہ سٹورملتان ) کے سسر مولانا اعزازاحمد مرحوم ۔انتقال20؍اپریل 2016 lچیچہ وطنی کے سیاسی وسماجی کارکن اور ہمارے معاون جناب محمد تسلیم بٹ کے والد گرامی محمد رشید بٹ 29 ؍ اپریل بروز جمعتہ المبارک انتقال کرگئے نماز جنازہ جامع مسجد میں ادا کی گئی ۔ lحضرت مولانا محمد احمد لدھیانوی (صدر اہل سنت والجماعت پاکستان)کی والدہ ماجد 4 ۔مئی بدھ کو انتقال فرما گئیں۔حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری اور سید محمد کفیل بخاری نے ٹیلی فون پر مولانا سے تعزیت کا اظہار کیاجبکہ عبداللطیف خالد چیمہ نے 6 ؍مئی کو کمالیہ میں مولانا سے ملاقات