تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

باچاخان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشت گردی اور وزیراعظم نواز شریف کا لبرل ، ترقی پسند اور روشن خیال پاکستان

دل کی بات سید محمد کفیل بخاری ۲۰؍جنوری ۲۰۱۶ء کو باچاخان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں پروفیسر ز اور طلباء سمیت ۲۱؍افراد شہید اور ۳۰؍زخمی ہوگئے۔ جبکہ چاروں دہشت گرد فوجی آپریشن کے ذریعے ہلاک ہوگئے۔ اس سانحہ نے آرمی پبلک سکول پر حملے کے زخم پھر تازہ کر کے پوری قوم کو غم زدہ کردیا۔ معصوم طلباء پر حملہ یقینا ریاست پر حملہ ہے، حملہ آور اپنے آپ کو مسلمان ہی کہلاتے ہوں گے لیکن ان کا یہ اقدام جہالت اور بزدلی پر مبنی ہے۔ ایسے لوگوں کو اسلام، وطن اور قوم کے دشمنوں کے سوا دوسرا کوئی نام نہیں دیا جاسکتا۔جو اسلام اپنے ماننے والوں کو وضو میں پانی ضائع کرنے کی اجازت نہیں دیتا وہ کسی انسان

احرار __ اور حالاتِ حاضرہ

عبداللطیف خالد چیمہ مجلس احرار اسلام اپنے ’’ یوم تاسیس ‘‘(29 ؍دسمبر 1929 ء )سے آج تک ’’نیکی کے ہر کام میں تعاون اور برائی کے ہرکام میں مخالفت‘‘کے اصول پر قائم ہے ،حکمرانوں ، مختلف سیاسی جماعتوں اور ان کی وضع کردہ پالیسیوں کے حوالے سے ہم آج تک الحمد ﷲ ! اِسی اصول پر قائم ہیں ،جو دراصل قرآنی آیت مبارکہ کا مفہوم ہے وَتَعَا وَنُوْا عَلَی الْبَرِّ وَالتَّقْوٰیوَلَا تَعَا وَنُوْا عَلَی الْاِ ثْمِ وَ الْعُدْ وَان ۔(المائدہ:۲) ترجمہ : اور تم نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں تعاون کرو،اور گناہ اور ظلم وزیادتی کے کاموں میں تعاون مت کرو۔ 12؍ ربیع الاوّل 1437 ھ ،24 ؍دسمبر 2015 ء ،جمعرات کو چناب نگر (سابق ربوہ)میں مثالی سالانہ ختم نبوت کانفرنس اور کامیاب ترین

حضرت مولانا محمد یٰسین رحمۃ اﷲ علیہ

سید محمد کفیل بخاری رفیقِ امیر شریعت، جامعہ قاسم العلوم ملتان کے مہتمم حضرت مولانا محمد یٰسین رحمۃ اﷲ علیہ ۲۶؍ ربیع الاوّل ۱۴۳۷ھ/۷؍جنوری ۲۰۱۶ء بروز جمعرات انتقال کر گئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مولانا محمد یٰسین جنوبی پنجاب کے جید عالم دین اور ہمہ جہت شخصیت تھے۔ حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ اور آپ کے خانوادہ سے عقیدت و محبت کا مثالی تعلق تھا، جسے انھوں نے زندگی بھر نبھایا اور حق ادا کیا۔ مولانا، یکم جنوری ۱۹۳۱ء کو ضلع جھنگ کے ایک گاؤں ’’واسو آستانہ‘‘ میں پیدا ہوئے۔ والد ماجد کا نام عبدالرحمنؒتھا۔ ابتدائی تعلیم اپنے بڑے بھائی فیض احمد مرحوم سے حاصل کی، ۱۹۴۷ء میں مدرسہ ریاض الاسلام جھنگ میں داخل ہو ئے۔ یہاں

بعض حالیہ اقدامات پر دینی حلقوں کی فکری مندی

مولانا زاہدالراشدی گزشتہ روز اسلام آباد کی قدیم ترین مسجد میں (جو ’’اولیٰ مسجد‘‘ کے نام سے معروف ہے) ایک سیرت کانفرنس میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔ محمدی مسجد شہزاد ٹاؤن میں چند سرکردہ علماء کرام کے ساتھ مشاورتی نشست میں شریک ہوا اور ملک میں دینی جدوجہد کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بہت سے فکرمند دوستوں کے ساتھ گفتگو کا موقع ملا ۔ دیکھا کہ اس بات پر فکرمندی اور تشویش مسلسل بڑھتی جا رہی ہے کہ ملک میں دینی اقدار و روایات کو کمزور کرنے، نافذ شدہ چند اسلامی قوانین و ضوابط کو غیر مؤثر بنانے، اور لادینی فلسفہ وثقافت کو ترویج دینے کی کوششوں میں جو تیزی اور وسعت دیکھنے میں آرہی ہے، دینی حلقوں میں بے توجہی، بے

ناطقہ سربگریباں ہے اسے کیا کہیے

پروفیسر خالد شبیر احمد ملکی سیاسی حالات کو دیکھ کر شورش کاشمیری رحمتہ اﷲ علیہ کا ایک شعر بے اختیار لبوں تک آجاتا ہے: ہمارے ہاں کی سیاست کا حال مت پوچھوگھری ہوئی ہے طوائف تماش بینوں میں سیاست اتنی پراگندہ ہوچکی ہے کہ الفاظ وبیان سے ماورا ہوکے رہ گئی ہے۔ سیاست دانوں میں نہ خوفِ خدا رہا نہ حب الوطنی، کسی مسئلہ پر کوئی اتفاق ہی نہیں ہے۔ ہر مسئلہ نفاق وافتراق کا زاویہ ہے۔ کالاباغ ڈیم کا مسئلہ بھی اس خلفشار کی نذر ہو کے رہ گیا اور اب چینی راہداری کا ۴۶؍ارب ڈالر کا منصوبہ سیاست دانوں کے درمیان نزاع کا موضوعبن چکا ہے۔ اگرآغاز یہ ہے تو اختتام کیا ہوگا؟ سیاسی جماعتیں جب تجارتی ادارے بن کے رہ جائیں تو

ذکرِ الٰہی کی فضیلت

محمد نعمان سنجرانی ذکر اﷲ کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ’’فَاذْکُرُوْنِیْ أَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِیْ وَ لَاْ تکْفُرُوْنَ‘‘(البقرہ: ۱۵۲) ترجمہ: تم مجھے یاد کرو میں تمھیں یاد کروں گا اور تم میرا شکر کرو ، میری ناشکری نہ کرو۔ ایک اور آیت میں ہے: ’’یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اذْکُرُوْا اللّٰہَ ذِکْراً کَثِیْراً‘‘ (الاحزاب: ۴۱) ترجمہ: اے ایمان والو! اﷲ تعالیٰ کا بہت زیادہ ذکر کیا کرو۔ ’’وَاذْکُرِاسْمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلًا‘‘(المزمل:۸) ترجمہ: تو اپنے پرودگار کے نام کا ذکر کرواور ہر طرف سے بے تعلق ہو کر اُسی کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔ ان آیاتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرنا بہت فضیلت والا عمل ہے۔ ایک انسان کے لیے اس سے بڑھ کر فرحت و انبساط کا مقام

جذبۂ ایثار اور ہمارے رویے

سید عزیزالرحمن اخلاق حمیدہ میں سے ایک ایثار بھی ہے، اور حضور اکرم نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے جس اسوۂ حسنہ اور خلق عظیم کی اتباع کی ہمیں تاکید کی گئی ہے، ایثار کی صفت بھی اس کا ایک اہم جزہے۔ ایثار کیا ہے؟ ایثار دوسروں کی ضرورتوں کو اپنے اوپر ترجیح دینے اور انہیں اپنی ضرورتوں پر فوقیت دینے کا نام ہے خود بھوکے رہ کر دوسروں کو کھلانا، خود تکلیف اٹھا کر دوسروں کو راحت پہنچانا۔ اس اعتبار سے یہ جود وسخا اور فیاضی کا اعلیٰ ترین اور سب سے آخری درجہ ہے۔ ایثار بھی دوسری صفات حسنہ کی طرح ایمان کی پہچان اور مومن کا شعار ہے، اس کی حیثیت محض اتنی ہی نہیں، یہ تبلیغ دین کا بھی ایک

محافلِ میلاد میں منکرات کا ارتکاب, تفہیم المسائل

مفتی منیب الرحمن سوال: میلاد شریف کے جلسوں میں دف کا اہتمام کیا جانا اور جشنِ میلاد شریف کے جلسوں میں تالیاں بجانا، ڈھول اور رقص پر اصرار کیا جانا، شریعتِ مطہرہ میں کیا حیثیت رکھتا ہے، کیا کہیں کوئی جواز کی صورت ہے یادودھ وشہد میں نجاست وپلیدی ڈالنا اور حلال کو حرام کرنا ہے؟ دَف والی حدیث کو بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے اس حدیث کی روشنی میں مباح سمجھا جائے یا حدیث کو منسوخ سمجھا جائے یا پھر خصوصیت پر محمول کیا جائے؟ بعض حضرات صوفیہ کے سازوں کے ساتھ قوالی سننے کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ (تنظیمات اہل السنت والجماعت، سرگودھا) جواب: میلاد النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے جلسوں اور جلوس کا محرمات، مکروہات سے پاک ہونا ہی

مسلمانوں کے بارے میں قادیانی مذہب کا فتویٰ ایک قادیانی واویلا اور اس کا جواب

حافظ عبید اﷲ دیکھا گیا ہے کہ جماعت قادیانیہ اکثر یہ واویلا کرتی ہے کہ ہم تو مسلمان ہیں ہمیں زبردستی غیر مسلم قرار دیا گیا،لیکن وہ عوام کو یہ کبھی نہیں بتاتے کہ ان کے گُرو مرزا قادیانی اور اُن کے بڑے ان تمام مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں جنہوں نے مرزا قادیانی کے دعووں کو قبول نہیں کیا ، تو مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس پہلو سے بھی نقاب اٹھایا جائے تاکہ دنیا کو عام طور پر اور ان مسلمانوں کو خاص طور پر جو قادیانیوں کے بارے میں ہمدردی کا جذبہ رکھتے ہیں معلوم ہوجائے کہ یہ لوگ ان کے بارے میں کیا عقیدہ رکھتے ہیں اور ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ، دکھانے کے اور ہیں۔ مرزا غلام احمد

غا مدی صاحب کا جوابی بیانیہ، دستور پاکستان اور قادیانیت

شکیل عثمانی حال ہی میں وطنِ عزیز کے ممتاز دانش ور، جناب جاوید احمد غامدی کا ایک مضمون ’’اسلامی ریاست: ایک جوابی بیانیہ‘‘ ان کے ماہنامہ ’’اشراق‘‘ لاہور اور چند دوسرے رسائل اور جرائد میں شائع ہوا ہے۔ موضوع کی اہمیت اور اپنے سنجیدہ اور علمی اندازِ بیان کے سبب یہ مضمون گہرے غور و فکر کا متقاضی ہے۔ اس لیے بھی کہ یہ ملک میں جاری اسلام اور سیکولرزم کی اُس کشمکش کی عکاسی کرتا ہے‘ جس کے دوررس نتائج ہوں گے۔ ذیل کی سطور میں مضمون کے صرف چند نکات کا اختصار سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس مضمون کا اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ ’’ریاست کا کوئی مذہب یا دین نہیں ہوتا۔‘‘ ماضی میں بھی اس موضوع پر بحث ہوتی رہی

امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ .. مجلس احرار اسلام…… شاہ جی کی زندہ تحریک

مولانا حافظ عبد الرشید ارشد رحمۃ اﷲ علیہ قسط: ۲ ترس گئے ہیں تری دل کشا صدا کے لیے: بغیر کسی تکلف یا انکسار کے عرض ہے کہ راقم آثم نہ تو صاحب علم ہے اور نہ ہی صاحبِ قلم۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ مطالعہ، مشاہدہ اور تجربہ کی حد تک صاحبان علم و قلم اور اپنے دائرہ وحالات کی حد تک اہم خطیب حضرات کو سنا پڑھا جانچا اور بہت قریب سے دیکھا۔ زیرِ قلم مضمون میں چونکہ اردو اور برصغیر کی علاقائی زبانوں کے سب سے بڑے خطیب کا تذکرہ ہے۔ لہٰذا میں کوشش کرونگا کہ اپنے واردات ومشاہدات پیش کروں۔ اختر شیرانی نے کہا تھا کہ ہندوستانی مسلمانوں کی ادبیات نے تین جامع شخصیات پیدا کیں، ابوالفضل، اسد اﷲ خاں غالب

حضرت مولانا محمد نافع رحمتہ اﷲ علیہ…… ایک کتابی بزرگ

مولانا حبیب الرحمن ہاشمی حضرت مولانا محمد نافع صاحب رحمتہ اﷲ علیہ سے میری دو مختصر ملاقاتیں ہیں۔ ایک بار مولانا کریم بخش صاحب کے ہمراہ فیصل آباد جاتے ہوئے کچھ دیر کے لیے رکے۔ مولانا کی زیارت کی دعائیں لیں اور رخصت ہوئے۔ تب مولانا کی صحت بہت بہتر تھی۔ دوسری بار برادرم ڈاکٹر محمد عنایت اﷲ ، ڈاکٹر عبدالقادر صاحبان کے ہمراہ حاضری ہوئی۔ اب کی بار مولانا سخت علیل اور تکلیف میں تھے۔ قدرے طبیعت سنبھلی تو ملاقات کا شرف بخشا ۔ فرمانے لگے۔ میرے جیسے آدمی کے لیے آپ نے اتنی تکلیف اٹھائی۔ طویل سفر اختیار کیا۔ میں نے دل میں کہا کہ حضور! آپ جیسے آدمی ہی کی تلاش ہے۔ مجھے وہ نہایت شفیق اور خلیق لگے۔خشونت اور یبوست پاس

تبصرہ کتب

نام کتاب:سیرت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ تالیف:مولانا ثناء اﷲ سعد شجاع آبادی (مبصر: سید عطاء المنان بخاری) ضخامت: ۴۹۶صفحات قیمت: ۴۵۰ روپے ملنے کا پتہ: ادارہ اشاعت الخیر بیرون بوہڑ گیٹ، ملتان مولانا ثناء اﷲ سعد شجاع آبادی علمی و تحقیقی ذوق رکھنے والے عالمِ دین ہیں ۔ قرآن وحدیث، سیرت طیبہ و سیرتِ ازواج واصحاب رسول علیہم الرضوان کے مطالعے کا اعلیٰ ذوق رکھتے ہیں۔ صحابۂ کرام رضی اﷲ عنہم سے بے پناہ محبت سے سرشار ہیں اﷲ تعالیٰ نے انھیں تحریر کی صلاحت سے بھی مالامال کیا ہے اور انھوں نے اس صلاحیت کو اصحابِ رسول علیہم الرضوان کی مدحت و منقبت کے لیے وقف کردیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب اسی سچے جذبے کا بھر پور اظہار ہے۔ امیر المؤمنین خلیفۂ

غزل

پروفیسر خالد شبیر احمد الزام ہو کے رہ گئی حرفِ وفا کی بات                     خواب و خیال ہوگئی لطف و عطا کی بات محور بنی ہوئی ہے میرے ذوق و شوق کا                     ہاں رسم عاشقی میں تیرے نقش پا کی بات ہوش و خرد سے رابطے سب میرے کٹ گئے            جب سے پڑی ہے کان میں اس خوش نوا کی بات صر صر سموم و حَبس کی باتیں ہیں چار سو                     اے کاش کوئی ہوتا، کہ کرتا صبا کی بات بے مایہ دونوں ہوگئے بازارِ حرص میں        

38 ویں ’’سالانہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس‘‘چناب نگر

مولانا کریم اﷲ چناب نگر (سابق ربوہ) میں قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری کی زیر صدارت ۱۲؍ ربیع الاول ۱۴۳۷ھ، ۲۴؍ دسمبر ۲۰۱۵ء، جمعرات کو مرکز میں حسبِ دستورِ سابق ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوئی اور بعد نماز ظہر دعوتی جلوس نکالا گیا، دور دراز سے قافلے اور کارکن ۱۱؍ربیع الاوّل کو ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے جبکہ انتظامی کمیٹیوں کے ارکان نے اپنی اپنی ڈیوٹیاں سنبھال رکھی تھیں، چناب نگر میں اڈے پر موجود استقبالیہ کیمپ پہنچنے والے قافلوں اور کارکنوں کی رہنمائی کر رہا تھا، سخت سردی کے باوجود مسلسل رات بھر قافلے اور کارکن آتے رہے۔ صبح نماز فجر کے بعد پہلی نشست میں مجلس احرار اسلام کے مرکزی ناظم تبلیغ حضرت مولانا محمد مغیرہ نے درس

نقیب

گزشتہ شمارے

2016 February

باچاخان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشت گردی اور وزیراعظم نواز شریف کا لبرل ، ترقی پسند اور روشن خیال پاکستان

احرار __ اور حالاتِ حاضرہ

حضرت مولانا محمد یٰسین رحمۃ اﷲ علیہ

بعض حالیہ اقدامات پر دینی حلقوں کی فکری مندی

ناطقہ سربگریباں ہے اسے کیا کہیے

ذکرِ الٰہی کی فضیلت

جذبۂ ایثار اور ہمارے رویے

محافلِ میلاد میں منکرات کا ارتکاب, تفہیم المسائل

مسلمانوں کے بارے میں قادیانی مذہب کا فتویٰ ایک قادیانی واویلا اور اس کا جواب

غا مدی صاحب کا جوابی بیانیہ، دستور پاکستان اور قادیانیت

امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ .. مجلس احرار اسلام…… شاہ جی کی زندہ تحریک

حضرت مولانا محمد نافع رحمتہ اﷲ علیہ…… ایک کتابی بزرگ

تبصرہ کتب

غزل

38 ویں ’’سالانہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس‘‘چناب نگر