تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

مدارسِ اسلامیہ میں نئے تعلیمی سال کاآغاز

صبیح ہمدانی برِ صغیر پاک و ہند کے مدارس اسلامیہ اس خطے میں دین اور اہلِ دین کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہیں۔ عہدِ جدید میں ان تعلیمی اداروں کی روایت کی ابتداء ۱۸۶۶ء میں دار العلوم دیوبند کے قیام سے ہوئی۔ دار العلوم سے شروع ہونے والی یہ تحریک جس کے اکثر نام لیوا اب مسلکی شناخت پر اصرار کو ہی حاصلِ وابستگی سمجھتے ہیں، یہ تحریک اپنی نہاد میں اول آخر ایک تعلیمی تحریک تھی۔ بعد میں اگر چہ اس ادارے سے وابستگی رکھنے والوں نے سیاسی، معاشرتی، معاشی، قانونی اور انتظامی شعبوں میں خدمات سر انجام دیں، لیکن اس تحریک کی اصل شناخت تعلیم و تعلم علومِ دینیہ کے سوا کچھ نہیں۔ دار العلوم کے بانیوں کے دل میں یہ یقین

تحفظ ختم نبوت کی جد وجہد اور دارالمبلغین کا قیام

عبداللطیف خالدچیمہ مجلس احرار اسلام اپنے یوم تاسیس 29 ؍ دسمبر 1929 ء سے ہی یہ اعزاز رکھتی ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ اور رد قادیانیت کا محاذ اِس کا طرۂ امتیاز رہاہے ،ہندوستان میں جماعتی سطح پر اس محاذ کی پیشوائی کا سہرا بھی احرار ہی کے سر ہے اور پھر ہندوستان میں جماعت نے مستقل ’’شعبۂ تبلیغ تحفظ ختم نبوت ‘‘قائم کرکے تمام مکاتب فکر کو یکجا کیا،21 تا 23 اکتوبر 1934 ء کو قادیان میں انگریزی استبداد کی پابندیوں کے باوجود دنیا پر قادیانیت کی حقیقت کو آشکار ا کیا۔پاکستان بننے کے بعد جب قادیانی وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں پر حملہ آور ہونے لگے تو حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ عنہ نے1953ء

ترکی میں کیا ہوا؟ آنکھوں دیکھا حال

ڈاکٹر خلیل طوقار (ڈاکٹر خلیل طوقار نسلاً ترک ہیں۔ ان کی پیدائش استنبول (ترکی) میں ہوئی۔ ترکی میں ہی انھوں نے ابتدائی اور اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ فی الوقت وہ استنبول یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو ہیں۔ڈاکٹر طوقار کی تقریباً دو درجن کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔وہ ترکی سے شائع ہونے والے اردو کے واحد ادبی مجلہ’’ارتباط’’کے مدیر بھی ہیں۔ یورپین اردو رائٹرز سوسائٹی، لندن نے سن ۲۰۰۰ میں انھیں ’’علامہ اقبال’’ایوارڈ سے نوازا۔اس کے علاوہ عالمی اردو مرکز، لاس انجلس اور دیگر قومی وبین الاقوامی اداروں کی جانب سے انھیں اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔) ۱۵ جولائی ۲۰۱۶ء روزِ جمعہ ہم سب کے لیے ایک معمولی دن تھا۔ ترکی کے تمام لوگ اپنے اپنے روزمرہ کے کاموں سے فارغ ہوکر اپنے

یہ سرکس کے مسخرے

اوریا مقبول جان سر کس کے کرداروں میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک ماہر اور مشاق فنکار جو رسے پر چلتاہے، قلابازیاں لگاتا ہے دونوں ہاتھوں سے کس قدر مہارت سے گیندوں کو اچھالتا ہے غرض طرح طرح کے ماہرانہ کرتب دکھا کر داد وصول کرتا ہے اور تالیوں کی گونج میں رخصت ہوتا ہے۔ اس کے جانے کے بعد عجیب و غریب لباس، پھندنے والی ٹوپی اور چہرے پر چونے سے نقش و نگار بنائے ہوئے ایک مسخرہ داخل ہوتا ہے اور وہی سارے کام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ رسی پکڑ کر جھولنے لگتا ہے تو دھڑام سے زمین پر گرجاتا ہے ، گیند اس کے ہاتھوں سے پھسل جاتے ہیں اور قلابازیاں وہ اس مضحکہ خیز انداز میں لگاتا ہے

ترکی اور مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر اجلاس

مولانا زاہدالراشدی ۱۷؍جولائی ۲۰۱۶ء کو جمعیۃ علماء اسلام (س) پاکستان کے سکیرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی نے ’’متحدہ سنی محاذ پاکستان‘‘ کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس کا مقصد مشرق وسطیٰ کی صورت حال بالخصوص حرم نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم اور دیگر مقامات پر خونریز دھماکوں سے پیدا شدہ حالات اور حج بیت اﷲ کے موقع پر سعودی عرب اور ایران کے تنازعہ کے حوالہ سے سامنے آنے والے خدشات کا جائزہ لینا اور اس سلسلہ میں سنجیدہ دینی حلقوں کو فکر مندی دلانے کی کوشش کرنا تھا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان، مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل حاجی عبداللطیف خالد چیمہ اور راقم الحروف کے علاوہ پاکستان شریعت کونسل کے مولانا قاری جمیل الرحمن اختر، مفتی محمدمغیرہ، حافظ محمد بلال

این جی اوز یا خیرالناس؟

پروفیسر محمد حمزہ نعیم پوچھا یہ این جی اوز کیا ہوتا ؟ کہا خیراتی ادارے، انگریزی لفظ ہے ’’نان گورنمنٹل آرگینائزیشن‘‘۔ یہ ادارے ضرورت مندوں کے کام آتے ہیں۔ غریبوں یتیموں کی مالی مدد کرتے ہیں اور اسیطرح بہت سے بے روز گار لوگوں کے روزگار کا بندوبست کرتے ہیں، ورنہ آج کے مہذب معاشرے میں کون کسی کے کام آتا ہے۔ ایک کتاب میں پڑھا کہ ایک یورپی ملک میں ایک نوجوان لڑی سڑک کنارے ہاتھ پھیلائے بیٹھی تھی، پوچھنے پر اس نے بتایا کہ مغربی معاشرے میں ہر مرد عورت اپنی ضرورت کے لیے خود کماتا ہے۔ مرد عورت چاہے خاوند بیوی ہوں، انھیں ایک دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھانا پڑتا۔ ہر عورت آزاد ہے خود مختار ہے خود کماتی ہے کسی کی

گناہ اور معصیت ! مصائب وآفات اور پریشانیوں کا سبب

مولانا محمد شفیق الرحمن علوی مختلف انسان مختلف قسم کی پریشانیوں میں گرفتار ومبتلا رہتے ہیں:کسی کوجانی پریشانی لاحق ہوتی ہے تو کسی کومالی، کسی کو منصب کی پریشانی ہوتی ہے تو کسی کوعزت وآبرو کی، امیر اپنی کوٹھی میں پریشان تو غریب جَھونپڑی میں، کوئی روزگار اور حالات سے نالاں تو کوئی عزیز واقارب اور دوست واحباب سے شاکی۔ تقریباً ہر آدمی کسی نہ کسی فکر، بے سکونی اور پریشانی میں مبتلاہے۔ دلی سکون،قرار اور اطمینان حاصل کرنے کے لیے ہر ایک اپنے ذہن اوراپنی سوچ کے مطابق اپنی پریشانیوں کی از خود تشخیص کرکے ان کے علاج میں لگتاہے۔ کوئی اقتدار،منصب یا عہدہ میں سکون تلاش کرتاہے، مگر جب اُسے مطلوبہ منصب مل جاتا ہے تو پتہ چلتاہے کہ اس میں تو سکون

تکبر

حبیب الرحمن بٹالوی اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بے شک اﷲ تکبر کرنے والے اور بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا [النساء:۳۶]، تکبر کرنے والے کا برا ٹھکانہ ہے [النحل:۲۹]‘‘ حدیث قدسی ہے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ :’’بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا ازار ہے۔ جو کوئی ان دونوں میں میرا مقابلہ کرے گا، میں اس کو جہنم میں پھینکوں گا‘‘۔ رسولِ پاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس آدمی کے د ل میں رائی کے برابر بھی تکبر ہوگا جنت میں نہیں جائے گا‘‘ قارئین کرام! جو لوگ ’’میں اور میرا‘‘ ان دو لفظوں سے رشتہ جوڑ لیتے ہیں دنیا کے مصائب بھی ان سے رشتہ جوڑ لیتے ہیں اور دو طرح سے دیکھنے سے چیزیں چھوٹی نظرآتی ہیں۔ ایک دور

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

اور منکرین حدیث کے اعتراضات کا علمی جائزہ (قسط:۴) حافظ عبیداﷲ کیا قرآن کریم میں ’’نزولِ عیسیٰ علیہ السلام ‘‘ کا ذکر نہیں؟ منکرینِ حدیث کی طرف سے عوام الناس کو دھوکہ دینے کے لئے یہ بات اکثر پیش کی جاتی ہے کہ حدیث کے قبول کرنے کا معیار یہ ہے کہ اس میں بیان کردہ مضمون قرآن کریم میں بیان ہوا ہو، یعنی ان کے خیال میں حدیث الگ سے مستقل حجت نہیں ہے بلکہ اس کو قرآن پر پیش کیا جانا ضروری ہے لہذا ہر وہ حدیث جس میں بیان کردہ مضمون یا بات قرآن کریم میں بیان نہیں ہوئی تو وہ قابل قبول نہیں ہے۔ اگرچہ اس قانون کا غلط اور باطل ہونا ایک بدیہی امر ہے کیونکہ قرآن کریم میں اکثر

سیرت و سوانح امیر المؤمنین خلیفۂ راشدسید نا معاویہ سلام اﷲ ورضوانہ علیہ

جمعۃ المبارک، ۲۳؍ رجب ۱۳۹۸ھ/ ۳۰؍ جون ۱۹۷۸ء، وہاڑی (قسط نمبر۴) خطاب: مولانا سید ابومعاویہ ابوذر حسنی بخاری رحمتہ اﷲ علیہ اُمّ المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حُیَیِّ بْنِ اخطب سلام اﷲ و رضوانہٗ علیہا: حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ…… جو غزؤ خیبر سات ہجری کے محرم میں قید ہوئیں۔ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں، سیدہ صفیہ بنت حُیَیّ بن اخطب اُن کا باپ کافر یہودی، اُن کا پہلا خاوند یہودی، اُن کا دوسرا خاوند یہودی۔ سارا خاندان یہودی، نسل بنی اسرائیل کی، اولاد ہارون علیہ السلام کی، سارا خاندان ویسے ختم ہو گیا۔ اﷲ تعالیٰ نے جنگ کے اندر اُن کو قیدی بنایا۔ دیکھئے اب کیسے حیلہ بنتا ہے؟ جنگ میں وہ قیدی بنیں، باندی بنیں، ایک صحابی

نعت

حکیم سروسہارن پوری رحمتہ اﷲ علیہ وہ کون سی منزل تھی، کل رات جہاں میں تھا                                                   ہر چیز ہی بسمل تھی، کل رات جہاں میں تھا کس شان کی محفل تھی، کل رات جہاں میں تھا                                                    کونین کا حاصل تھی، کل رات جہاں میں تھا ذروں کی جبینوں پر تاروں کا گماں گزرا                                              

بیادِ امیر شریعت

پروفیسر خالد شبیر احمد درسِ جنوں وہ دے جو رشکِ قمر گیا                                                   دو دن کی زندگی میں وہ کیا کیا نہ کر گیا بجلی تھی رعد تھی کہ کرن آفتاب کی                                               ہر موئے تن کو میرے جو روشن سا کرگیا آیا تو شوق میرا بھی لطف آشنا ہوا                                                       وہ کیا گیا کہ دل

قرآن سے محبت اور انگریز سے نفرت ڈسٹرکٹ جیل میانوالی کا ایک گمشدہ صفحہ

حضرت امیرِ شریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ انتخاب و ترتیب: نبیرۂ امیرِ شریعت سید عطاء اﷲ ثالث بخاری میانوالی جیل کے مندرجہ ذیل واقعات پر مشتمل ایک مضمون حضرت امیرِ شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲعلیہ کے نام سے سب سے پہلے روزنامہ ’’آزاد‘‘ لاہور کے ’’قیدی نمبر‘‘ مؤرخہ۱۶؍ رمضان المبارک ۱۳۶۶ ھ، مطابق ۴/ اگست ۱۹۴۷ء، صفحہ ۱۰؍ میں شائع ہوا۔ جسے مدیر ’’آزاد‘‘ جناب آغا شورش کا شمیری مرحوم نے حضرت امیرِ شریعت رحمہ اﷲ کی مجلسی گفتگو کو تحریری شکل میں ڈھال کر شاملِ اشاعت کیا۔ بعد میں جانباز مرزا مرحوم نے اپنے ماہنامہ ’’تبصرہ‘‘ لاہور کے امیرِ شریعت نمبر (اگست، ستمبر ۱۹۶۲ء، صفحہ: ۴۵،۴۶) میں دوبارہ شائع کیا۔ پہلے واقعے میں امیر مینائی کی جس غزل کا

محمد ترکھان اور سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ

محمد اکرم رانجھا میں الیکشن کے روز ۱۱؍مئی ۲۰۱۳ء سے چار پائی پر ہوں نہ صحت مند ہوں اور نہ ہی بیمار۔ سال کا کچھ حصہ گاؤں میں ہوتا ہوں اور کچھ منصورہ۔ لاہور میں مجھے سلیم بیٹے نے بتلایا کہ گاؤں میں محمد ترکھان اﷲ کے حضور حاضرہوگیا ہے۔ مجھے دھچکا لگا کیونکہ میں محمد ترکھان کو گاؤں بھر میں درجہ اوّل کا انسان سمجھتا تھا۔ گاؤں کے لوگ تین حیثیت کے ہوتے ہیں۔ ایک زمیندار اور صاحب اقتدار لوگ دوسرے کاشت کار، تیسرے دستکار او رکمین لوگ۔ محمد ترکھان تیسرے کیٹیگری درجہ (یعنی) کمین لوگوں میں شمار ہوتا تھا۔ اس کے پاس اپنا دست و بازو ہی اس کا ذریعہ معاش تھا کلہاڑا اس کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔ جس سے وہ روزی

جنگ آزادی اور امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ

پروفیسر خالد شبیراحمد امیر شریعت فرماتے ہیں: ’’میں نے’’الحمد سے لے کر والناس تک‘‘ کوئی ایک آیت ایسی نہیں دیکھی جس میں یہ موجود ہو کہ مسلمان اگر غلام ہوجائے تو وہ زندگی کیسے بسر کے۔ اس لیے کہ مسلمان نے تو بنی نوع انسان کو ہر طرح کی غلامی سے نجات دلا کر انسانوں کو اﷲ تعالیٰ کی غلامی لا کھڑا کرنا ہے جو انسانیت کی معراج اور اخروی نجات کا ذریعہ ہے۔ اگر مسلمان خود غلام ہوجائے تو پھر انسان کو وطن کی غلامی ، نسل کی غلامی، زبان کی غلامی، ثقافت کی غلامی سے کون نجات دلائے گا؟‘‘ درس حریت کے حوالے سے امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری مرحوم اور ان کی جماعت مجلس احرار اسلام کو ایک خصوصی حیثیت

ناگڑیاں سے لاہور تک …… ایک تنظیمی و تبلیغی سفر

تنویر الحسن نقوی ناگڑیاں ضلع گجرات کی تحصیل کھاریا ں کا معروف گاؤں ہے۔ گجرات سے کوٹلہ ارب علی خان جاتے ہوئے مین سڑک سے پانچ کلومیٹر اندر کی طرف واقع ہے۔ یہ گاؤں اپنی تاریخی حیثیت کی وجہ سے معروف ہے۔برصغیر کی عظیم سیاسی و مذہبی شخصیت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کا تعلق اسی گاؤں سے تھا۔ امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ کے والد حافظ سید ضیاالدین بخاری رحمتہ اﷲ علیہ اور بہن کی قبور اسی گاؤں میں ہیں۔ جبکہ خاندان کے بڑے بزرگ عالم سید محمد یوسف شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ نے پانچویں تک سکول کی تعلیم اسی گاؤں میں رہ کر حاصل کی۔ جبکہ ابتدائی دینی تعلیم بھی اسی گاؤں میں رہ کر حاصل کی۔ ناگڑیاں میں

طالبات کا چھے روزہ تربیتی کورس!

میمونہ عبداللطیف بعض یک طرفہ سوچ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ صرف اسلامی تعلیم حاصل کرنا فرض ہے اور روزِ قیامت اسی کا حساب ہوگا، اس کے برعکس کچھ دنیا پرست لوگ کہتے ہیں کہ جدید دور میں اسلامی تعلیم کی سمجھ بوجھ دقیانوسی تصور ہے ،اس لیے محنت اور کاوش کو جدید علوم وفنون خاص طور پر سائنس کے شعبے میں صرف کرنا چاہیے ،بعض لوگ ایسے بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ آج کے معاشرے میں اپنی بقاء کے لیے دینی ودنیاوی دونوں علوم کا حاصل کرنا اور انہیں اپنی عملی زندگی میں لانا لازم وملزوم ہے ،اب ایک نئی بات یہ بھی ہے کہ دنیاوی علوم وفنون بھی دین کا ہی حصہ ہیں،کیونکہ اﷲ تعالیٰ کی عطا کردہ ذہنی وجسمانی

مسافران آخرت

٭ مولانا محمد طفیل رشیدی رحمتہ اﷲ علیہ: قصور کے جید عالمِ دین مولانا محمد طفیل رشیدی ۸؍جولائی ۲۰۱۶ء جمعۃ المبارک کو انتقال کرگئے۔ مرحوم خانوادہ امیر شریعت سے محبت و اخلاص والا تعلق رکھتے تھے۔۱۹۵۰ء کے عشرے میں جامعہ قاسم العلوم ملتان میں زیر تعلیم رہے، حضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ کا گھر قریب ہونے کی وجہ سے ان کی مسلسل زیارت نصیب ہوئی۔ خصوصاً جس مسجد میں وہ نماز پڑھتے ’’مسجد عائشہ‘‘ مولانا محمد طفیل رحمتہ اﷲ علیہ اس مسجد میں بھی رہے اور زندگی کا ایک طویل عرصہ ملتان میں گزارا۔ آپ کو تحریر و تقریر دونوں پر عبور حاصل تھا۔ لگی لپٹی بغیر دو ٹوک بات کرنے والے کھرے انسان تھے۔ متعدد اصلاحی مضامین لکھے جو چھوٹے رسائل کی صورت

نقیب

گزشتہ شمارے

2016 August

مدارسِ اسلامیہ میں نئے تعلیمی سال کاآغاز

تحفظ ختم نبوت کی جد وجہد اور دارالمبلغین کا قیام

ترکی میں کیا ہوا؟ آنکھوں دیکھا حال

یہ سرکس کے مسخرے

ترکی اور مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر اجلاس

این جی اوز یا خیرالناس؟

گناہ اور معصیت ! مصائب وآفات اور پریشانیوں کا سبب

تکبر

احادیثِ نزولِ عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام

سیرت و سوانح امیر المؤمنین خلیفۂ راشدسید نا معاویہ سلام اﷲ ورضوانہ علیہ

نعت

بیادِ امیر شریعت

قرآن سے محبت اور انگریز سے نفرت ڈسٹرکٹ جیل میانوالی کا ایک گمشدہ صفحہ

محمد ترکھان اور سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ

جنگ آزادی اور امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ

ناگڑیاں سے لاہور تک …… ایک تنظیمی و تبلیغی سفر

طالبات کا چھے روزہ تربیتی کورس!

مسافران آخرت