آغاز
عبداللطیف خالد چیمہ غازی ممتاز قادری کی شہادت دینی تعلیم اور دینی مدارس کے خلاف جارحانہ میم، سود کو ماورائے آئین جاری رکھنے کی مذموم کوششیں، اسمبلی سے حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد29؍ فروری 2016 ء کو غازی ممتاز حسین قادری کو پھانسی! ممتاز قادری کی پھانسی سے’’ اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ میں شہیدان ناموس رسالت میں جو اضافہ ہوا اس کا پس منظر یہ ہے کہ: جون 2009 ء میں آسیہ مسیح توہین رسالت کی مرتکب ہوئی تھی۔ ملعونہ آسیہ کے خلاف اس جرم کے ارتکاب کا مقدمہ شیخوپورہ کے ایک تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 سی کے تحت درج کیا گیا اور پولیس نے ملعونہ کو گرفتار کرلیا ، تمام شہادتوں کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج شیخوپورہ نے نومبر
ملعون شہباز کا دعوئ مہدویت اورسپریم کورٹ سے سزا
منصور اصغر راجہ فیصل آباد کے شہری نے برطانیہ سے واپس آنے کے بعد امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق ملعون شہباز احمد نے 2005ء میں اپنی گمراہ کن تعلیمات کے پرچار کیلئے بھاری رقوم خرچ کیں اور چرب زبانی سے سادہ لوح افراد کا ایک گروہ اپنے گرد جمع کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ عیاش طبع شہباز قومِ لوط کا پیروکار ہے۔ اُس کیخلاف ایک مسلح جلوس کے ہمراہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرتے ہوئے پولیس پر حملے ، اقدام قتل اور خوف وہراس پھیلانے کی دفعات سمیت 295بی اور 295سی کے تحت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلا، جہاں سے امام مہدی ہونے کے جھوٹے دعویدار کو سزائے موت اور اس کے 27 ساتھیوں کو
تحریک ختم نبوت 1953ء کے ایمان افروز واقعات
تحریک ختم نبوت 1953ء میں لاہور، لائل پور (فیصل آباد)، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ساہیوال، راولپنڈی، سرگودھا اور دوسرے تمام شہروں اور قصبوں کی حالت یہ تھی کہ رضاکار اپنے اپنے بھرتی کے مراکز پر آتے، جسم پر بڑی دلیری سے زخم لگاتے اور خون سے حلف نامے پر دستخط یا انگوٹھا ثبت کر دیتے تھے۔ رضاکاروں کا یہ جذبہ گفتنی نہیں، دیدنی تھا۔ ایسے معلوم ہوتا تھا کہ جیسے اِن نوجوانوں کے سینوں میں قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کے دل دھڑکنے لگ گئے ہیں اور یہ دنیا و مافیہا سے منہ موڑ کر خواجۂ بطحاصلی اﷲ علیہ وسلم کی حرمت پر قربان ہو جانا چاہتے ہیں۔ لکھتا ہوں خون دل سے یہ الفاظ احمریں بعد اَز رسولِ ہاشمی ﷺ کوئی نبی نہیں تحریک ختم نبوت 1953ء
معرکۂ حق و باطل
حضرت امیر شریعت سیّد عطاء اللہ شاہ بخاریؒ اور جسٹس منیر کا ایک دلچسپ اور ایمان افروز مکالمہ سید محمد کفیل بخاری 1953ء کی تحریک ختم نبوت اپنے شباب پر پہنچ کر مائل بہ اختتام تھی۔ تحریک کی قیادت اور ہزاروں کارکن جیلوں میں بند تھے۔ ’’عدالتی تحقیقات‘‘ کے لیے جسٹس منیر اور ایم آر کیانی پر مشتمل ایک عدالتی کمیشن (لاہور ہائی کورٹ) سماعت کر رہا تھا۔ جسٹس منیر متعصب قادیانی نواز تھا۔ وہ علما کو کمرۂ عدالت میں بلا بلا کر بے عزت کر رہا تھا۔ تحریک ختم نبوت کو ’’احرار، احمدی نزاع‘‘ اور ’’فسادات ِپنجاب‘‘ کا نام دیتا تھا۔ اسلام کو موضوعِ بحث بنا کر علماء کا مذاق اڑا رہا تھا، اور اپنے قادیانی آقاؤں اور محسنوں کو خوش کر رہا تھا۔
اخبارالاحرار
احرارکارکنوں کی ماورائے عدالت گرفتاریاں غیرآئینی ہیں:ختم نبوت رابطہ کمیٹی لاہور (2؍ فروری) متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے تبلیغی جماعت پر مختلف پابندیوں، دینی اداروں اور دینی رہنماؤں کو ہراساں اور گرفتار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتدر حلقے اور ذمہ دار ادارے دہشتگردوں اور امن پسندوں میں فرق رکھیں اور ماورائے قانون اقدامات سے مکمل اجتناب کیا جائے۔قائداحرارسید عطاء المہیمن بخاری، مولانا زاہد الراشدی ،مولانا عبدالرؤف فاروقی ،سید محمد کفیل بخاری ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، مرزا محمد ایوب بیگ، رانا محمد شفیق خان پسروری ،قاری محمد رفیق وجھوی اور کئی دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ جاتی اُمرا (رائیونڈ)میں تشریف فرما حکمران نیک اور بد کو خلط ملط کر رہے ہیں ۔اس سے امن
اخبارختم نبوت
علماء کا ناموسِ رسالت کے تحفظ کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کراچی (اسٹاف رپورٹر ۔یکم فروری)قانون ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے پاکستان بھر کے علما و مشائخ نے حجروں اور آستانوں سے نکل کر جدوجہد کرنے کا اعلان کردیا،اپریل میں کراچی کے تاریخی نشتر پارک میں تحفظ مقام مصطفےٰ کانفرنس ہوگی، جس میں اہلسنّت وجماعت کا متفقہ لائحہء عمل پیش کیاجائے گا۔ گزشتہ روزمرکزی جماعت اہلسنّت پاکستان کے زیراہتمام مرادمیمن گوٹھ ملیر میں منعقدہ تحفظ مقام مصطفےٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ مولانا محمدجان نعیمی،علامہ محمدادریس ڈاہری، مفتی قاضی محمداحمدنعیمی، پیرسید ضیاء اﷲ شاہ جیلانی آف کارونڈی،مفتی سید محمدہاشم شاہ نعیمی، مفتی شفاعت رسول نعیمی ودیگر نے کہاہے کہ ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے ملک بھر کے علماء ومشائخ متحد ہوچکے ہیں،