تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

خلافتِ صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ

امام و خلیفۂ اوّل سیدنا ابوبکر رضی اﷲ عنہ کی خلافتِ بلا فصل کی تصدیق و ترجمانی
امام و خلیفۂ رابع سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کی زبانی
أخْرَجَ الدَّارْ قُطْنِیُّ وَ ابْنُ عَسَاکِرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ لِی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ سَأَلْتُ اللّٰہَ أنْ یُّقَدِّمَکَ ثَلَاثاً فَأبَی عَلَیَّ اِلَّا تَقْدِیْمَ أبِیْ بَکْرٍ۔
(الصواعق المُحرقہ مع تطہیر الجنان، ص: ۲۱، طبع مصر: ۱۳۷۵ھ۔ ۱۹۵۶ء)
ترجمہ: محدتِ شہیر امام دار قُطنی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی ’’کتابِ سُنن‘‘ میں اور مؤرخ و محدثِ شام علامہ ابن عساکر رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی ’’کتابِ تاریخ‘‘ میں براہِ راست سیدنا علی رضی اﷲ عنہ سے یہ روایت نقل کی ہے:
انھوں نے بیان کیا کہ ’’خود مجھے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ: ’’میں نے اﷲ تعالیٰ سے تمہارے لیے پہلا خلیفہ بنانے کے متعلق تین بار درخواست کی۔ لیکن اﷲ تعالیٰ نے اس سے انکار کیا اور ابوبکر کو پہلا خلیفہ بنانے کے فیصلہ کا اظہار فرما دیا۔‘‘
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے وزراء __ ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلّٰی اللّّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ’’أِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی اَیَّدَنِی بِأَرْبَعَۃِ وُزَرَاءَ نُقَبَاءَ‘‘، قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مَنْ ہَؤُلاءِ الأَرْبَعُ قَالَ: ’’اثْنَیْنِ مِنْ أِہْلِ السَّمَاءِ، وَاثنَیْنِ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ‘‘، فَقُلْتُ: مَنِ الاِثْنَیْنِ مَنْ اَہْلِ السَّمَاءِ؟ قَالَ: ’’جِبْرِیلُ وَمِیْکَائِیلُ‘‘، قُلْنَا: مَنِ الاِثْنَیْنِ مِنْ أَہْلِ الاَرْضِ؟ قَالَ: ’’أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ‘‘۔
(المعجم الکبیر للطبرانی، رقم الحدیث: ۱۱۲۶۶)
ترجمہ: عبداﷲ ابن عباس رضی اﷲ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ نے چار وزراء اور نقباء کے ساتھ میری مدد کی۔
ہم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم وہ چار کون ہیں؟
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
دو آسمان والوں میں سے ہیں اور دو زمین والوں میں سے ہیں۔
َ تاریخ وفات: 22جمادی الثانی 13ھجری، مدفن: مسجد نبوی حجرہ ام المؤمنین سید عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا مدینہ منورہ
پس میں نے عرض کیا: آسمان والوں میں سے دو وزیر کون ہیں؟
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جبریل اور میکائل۔
ہم نے عرض کیا:زمین والوں میں سے دو وزیر کون ہیں؟
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ابوبکر اور عمر‘‘
عَنْ أَبِی سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَبِیٍّ اِلَّاْ لَہُ وَزِیْرَاْنِ مِنْ أَہْلِ السَّمَاءِ وَ وَزِیْرَانِ مِنْ أہْلِ الْأرْضِ فَأَمَّا وَزِیْرای مِنْ أہْلِ السَّمَاءِ فَجِبْرِیْلُ وَ مِیْکَائیلُ وَ أمَّا وَزیْرَای مِنْ أہْلِ الأَرْضِ فَأبُوْبَکْرٍ وَّعُمَرُ۔قال أبو عیسٰی ہذا حدیث حسن غریب۔
(سنن الترمذی: کتاب المناقب، رقم الحدیث:۳۶۸۰)
ترجمہ: حضرت ابی سعید خُدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
کوئی نبی ایسا نہیں جس کے دو وزیر آسمان والوں میں سے اور دو وزیر زمین والوں میں سے مقرر نہ (کیے گئے) ہوں۔ پس آسمان والوں میں سے میرے دو وزیر جبریل اور میکائل ہیں اور دو وزیر زمین والوں میں سے ابوبکر و عمر ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.