سید تابش الوری
واماندہ و درماندہ، وارفتہ میں حاضر ہوں
اﷲ میں حاضر ہوں، اﷲ میں حاضر ہوں
احساس تری خاطر، ہر سانس تری خاطر
ہر ساعت و ہر لحظ، ہر لمحہ میں حاضر ہوں
سر تا بقدم لرزاں، دل تا بہ نظر ترساں
صف بستہ میں حاضر ہوں لب بستہ میں حاضر ہوں
ہر موئے بدن عصیاں، ہر تارِ نظر گریاں
لرزیدہ و لغزیدہ، ترسیدہ میں حاضر ہوں
ستار بھی تو ٹھہرا، غفار بھی تو ٹھہرا
در سے ترے وابستہ، پابستہ میں حاضر ہوں
سر اپنا جھکائے ہوں، ہاتھ اپنے اٹھائے ہوں
لو تجھ سے لگائے ہوں، خود رفتہ میں حاضر ہوں
رستے پہ لگا دیجو، منزل کا پتہ دیجو
تابش پہ عطا کیجو،گمراہ میں حاضر ہوں
(ماہنامہ ’’الحمراء‘‘ لاہور، جولائی ۲۰۱۶ء)