عبداللطیف خالد چیمہ
اسلام ایک مذہب نہیں بلکہ دین ہے اور دین اسلام انسانی زندگی کے تمام امور کا احاطہ کرتا ہے ،اسی لیے متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں نے دین کے عملی نفاذ کے لیے الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا تھا ،بانیٔ پاکستان محمد علی جناح مرحوم نے متعدد بار واضح طور پر قیام ملک کا مقصد ’’اسلامی فلاحی ریاست قرار دیا تھا‘‘لیکن واحسرتا! کہ آج تک وطنِ عزیز اسلام کا گہوارہ بننے کی بجائے ،عالمی کفر کی چیرہ دستیوں کا شکار ہے اور امریکی اثرو نفوذ کی دلدل میں پھنسا ہواہے ،ہمارے حکمران اور سیاستدان امریکی مفادات کے تابع آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی پالیسیاں اپناتے چلے آرہے ہیں اور قوم کو معاشی طور پر گداگر بنا دیا ہے ،سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی پالیسیوں نے اسلام اور وطن دشمنی کی تمام حدود کراس کر دیں تھیں،لیکن پاکستان کے موجودہ حکمرانوں اور مقتدر حلقوں کو اب معلوم ہوا ہے کہ
’’ امریکہ بڑا مطلبی دوست ہے ،مطلب نکل جائے تو آنکھیں پھیر لیتاہے ‘‘۔(وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا فرمان )
جناب والا! مذہبی طبقات تو شروع دن سے چیخ چیخ کر یہ بات کہتے اور لکھتے چلے آ رہے ہیں لیکن ہمارے کہنے سے تو آپ ناراض ہو جاتے تھے،مقدمات بن جاتے تھے ،گرفتار کر لیتے تھے ،ڈرون حملوں اور ملکی سلامتی کے حوالے سے جو مؤقف سیاسی اور فوجی قیادت نے اب اختیار کیا ہے ،ہم اس کے ساتھ نہ صرف پوری طرح متفق ہیں بلکہ اس کے مؤید و معاون بھی ہیں،اﷲ کرے یہ یو ٹرن حقیقی اور دائمی ہو اور اب کے فیصلے اسلام ،عوام اور وطن عزیز کے حق میں زیادہ سے زیادہ بہتر ثابت ہوں،ہمیں محسوس ہو رہاہے کہ ہماری قیادت کو امریکہ ،انڈیا ، افغانستان ،ایران اور اسرائیل کے عزائم سے کماحقہ آگاہی ہو چکی ہے ،اﷲ کرے پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدیں محفوظ سے محفوظ تر ہوجائیں اور اس کے دشمن ناکام و نامراد ہو جائیں ،آمین یا رب العالمین!