ادارہ
نیت کے مسائل:
زبان سے نیت کرنا اور کچھ کہنا ضروری نہیں۔ بلکہ جب دل میں یہ دھیان ہو گیا کہ آج میرا روزہ ہے اور پھر دن بھر نہ کچھ کھایا پیا اور نہ ہی صحبت کی تو روزہ ہو گیا۔ اگر زبان سے نیت کرے تو بہتر ہے کہ میں کل روزہ رکھوں گا خواہ عربی میں کرے یا اردو میں۔
نیت و ارادہ کے بغیر اگر دن بھر بھوکا، پیاسا رہا کہ کھانے پینے کا خیال ہی نہ آیا یا پھر خواہش ہی نہ ہوئی، تو روزہ نہ ہوگا۔ رمضان کے روزے کی نیت رات سے کر لینا بہتر ہے اور رات کو نہ کی تو دن کو زوال سے ایک گھنٹہ پہلے تک کر سکتا ہے بشرطیکہ کچھ کھایا پیا نہ ہو۔
رمضان میں فرض روزے کے علاوہ کوئی اور روزہ رکھا تو بھی اسی رمضان کا فرض روزہ ہی ادا ہو گا۔
سحری کے مسائل:
سحری کھانا مستحب ہے اگر بھوک نہ ہو تب بھی تھوڑا بہت چکھ لینا چاہیے تاکہ سحری کا ثواب مل جائے۔
سحری حتی الامکان آخری وقت میں کھانی چاہیے۔ سحری کھاتے ہوئے وقت ختم ہو جائے یا اذان شروع ہو جائے تو کھانا بند کر دینا چاہیے، اذان کے آخر تک کھانے رہنا یا برتن صاف کرنا غلط ہے اس سے روزہ نہ ہوگا۔
سحری نہ کھا سکنے کی وجہ سے روزہ چھوڑ دینا کم ہمتی کی بات ہے اس سے گناہ ہوتا ہے۔
افطار کے مسائل:
کھجور یا میٹھی چیز سے روزہ افطار کرنا چاہیے، اگر دونوں نہ ہوں تو پانی سے افطار کیا جائے۔ نمک سے افطاری کو ثواب سمجھنا غلط ہے۔
سحری کو محلے میں آخری اذان دینے والے کے ساتھ رکھنا اور افطاری میں جو بھی پہلے اذان دے، فوراً افطار کر لینا د رست نہیں بلکہ سحری و افطاری کو اوقات کا پابند رکھنا چاہیے، گھڑیوں کو معیاری وقت کے مطابق رکھنا چاہیے اور ایک آدھ منٹ کی احتیاط برت لینی چاہیے تاکہ شبہ پیدا نہ ہو۔
جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے:
کان و ناک میں دوا ڈالنا۔ قصداً منہ بھر کر قے کرنا۔ انزال ہو جانا۔
کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلا جانا۔ رات سمجھ کر صبح کے بعد سحری کھانا۔
کوئی ایسی چیز نگل لینا جو عام طور سے کھائی نہیں جاتی مثلاً لکڑی، کچا گیہوں وغیرہ۔
دن باقی تھا مگر غلطی سے یہ سمجھ کر آفتاب غروب ہو گیا ہے روزہ افطار کرنا۔
ان سب چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے مگر صرف قضا واجب ہوتی ہے کفارہ لازم نہیں ہوتا۔
روزہ ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کا معیار:
اگر کوئی شے جسم کے کسی جوف میں قدرتی یا مصنوعی مخرق و راستہ (Opening)سے جان بوجھ کر یا غلطی سے داخل کی جائے مسام سے نہیں اور اس جوف میں ٹھہر جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے الّا یہ کہ کہیں ضرورت اور مجبوری کا تقاضا ہو کہ روزے کے ٹوٹنے کا حکم نہ لگایا جائے۔
متفرق مسائل:
رمضان کے مہینے میں اگر کسی کا روزہ اتفاقاً ٹوٹ گیا تو روزہ ٹوٹنے کے بعد بھی دن میں کچھ کھانا پینا درست نہیں۔ سارا دن روزہ داروں کی طرح رہنا واجب ہے۔ کسی نے رمضان میں روزے کی نیت ہی نہیں کی اس لیے کھاتا پیتا رہا اس پر کفارہ واجب نہیں۔ کفارہ جب ہے کہ نیت کر کے روزہ رکھ لینے کے بعد اس کو توڑ دے۔
اگر کسی نے شامت اعمال سے روزہ نہ رکھا تو اور لوگوں کے سامنے کچھ کھائے نہ پیئے نہ یہ ظاہر کرے کہ میرا آج روزہ نہیں ہے۔ اس لیے کہ گناہ کر کے اس کو ظاہر کرنا بھی گناہ ہے اگر ظاہر کر دے گا تو دوہرا گناہ ہو گا۔ ایک تو روزہ نہ رکھنے کا دوسرا گناہ ظاہر کرنے کا۔
جب لڑکا یا لڑکی روزہ رکھنے کے لائق ہو جائیں تو ان کوبھی روزہ رکھنے کا حکم کرے اور جب دس برس کے ہو جائیں تو مار کر روزہ رکھائے اگر سارے روزے نہ رکھ سکے تو جتنے رکھ سکے رکھائے۔
روزہ کی حالت میں حقہ سیگریٹ پینے سے کفارہ اور قضا دونوں واجب ہوں گے۔ اسی طرح لوبان وغیرہ کوئی دھونی سلگائی پھر اس کو اپنے پاس رکھ کر سونگھا تو روزہ جاتا رہا اور قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوں گے۔ اگر سرمہ لگایا یا خون نکلوایا یا تیل ڈالا پھر سمجھا کہ میرا روزہ ٹوٹ گیا اور پھر قصداً کھا لیا تو قضا اور کفارہ دونوں لازم ہیں۔
جن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا:
لیکن اگر ان چیزوں کے کرنے میں ڈر ہو کہ کہیں روزہ ٹوٹنے تک نوبت نہ پہنچ جائے تو ان کو کرنا روزہ کے لیے مکروہ ہو گا۔ اگر روزہ دار بھول کر کچھ کھا لے یا پی لے یا بھولے سے جماع کر لے تو اس کا روزہ نہیں گیا۔ اگرچہ پیٹ بھر کر کھائے۔ اگر بھول کر کئی دفعہ کھا پی لیا تب بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔
ایک شخص کو بھول کر کچھ کھاتے پیتے دیکھا تو اگر وہ اس قدر طاقت ور ہے کہ روزہ سے زیادہ تکلیف نہیں ہوتی ہے تو روزہ یاد دلانا واجب ہے یاد نہ دلانا مکروہ تحریمی ہے۔ اور اگر کوئی کمزور ہو کہ روزہ سے تکلیف ہوتی ہے تو اس کو یاد نہ دلائے، کھانے دے۔
حلق کے اندر مکھی چلی گئی یا دھواں آپ ہی آپ چلا گیا یا گرد و غبار چلا گیا تو روزہ نہیں گیا۔ البتہ اگر قصداً ایسا کیا تو روزہ جاتا رہا۔
دانتوں میں گوشت کا ریشہ اٹکا ہوا تھا یا چھالیہ کا ٹکڑا وغیرہ کوئی اور چیز تھی اس کو خلال سے دانتوں سے نکال کر کھا گیا لیکن منہ سے باہر نہیں نکالا یا آپ ہی آپ حلق میں چلی گئی تو دیکھو اگر چنے سے کم ہے تب تو روزہ نہیں گیا اور اگر چنے کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو جاتا رہا۔ البتہ اگر منہ سے باہر نکال لیا تھا اس کے بعد نگل گیا تو ہر حال میں روزہ ٹوٹ جائے گا چاہے وہ چیز چنے کے برابر ہو یا اس سے بھی کم ہو۔ دونوں کا ایک ہی حکم ہے اور قضا واجب ہو گی کفارہ نہ ہو گا۔
اگر پان کھا کر خوب کلی، غرغرہ کر کے منہ صاف کر لیا لیکن تھوک کی سرخی نہیں گئی تو اس کا کچھ حرج نہیں، روزہ ہو گیا۔ روزے میں تھوک نگلنے سے روزہ نہیں جاتا چاہے جتنا ہو۔
ناک کو اس زور سے سڑک لیا کہ حلق میں چلی گئی تو روزہ نہیں ٹوٹا، اسی طرح منہ کی رال سڑک کر نگل جانے سے روزہ نہیں جاتا۔ اسی طرح بلغم کو بھی نگل جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اگر زبان سے کوئی چیز چکھ کر تھوک دی تو روزہ نہیں ٹوٹا لیکن بے ضرورت ایسا کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ ہاں اگر کسی عورت کا شوہر بڑا بدمزاج ہو اور یہ ڈر ہو کہ سالن میں نمک مرچ درست نہ ہو تو ناک میں دم کر دے گا، اس کو نمک چکھ لینا درست ہے اور مکروہ نہیں۔
اپنے منہ سے چبا کر چھوٹے بچے کو کوئی چیز کھلانا مکروہ تنزیہی ہے۔ البتہ اگر اس کی ضرورت پڑے اور مجبوری و ناچاری ہو جائے تو مکروہ نہیں۔
روزہ دار نے دوا چکھی اور اس کا مزہ اپنے حلق میں پایا لیکن دوا حلق میں نہیں گئی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ انجائنا (دل کی طرف دوران خون کم ہو جانے) کے مریض اگر روزہ کی حالت میں (Angised)گولی زبان کے نیچے رکھ لیں اور اس کا خیال رکھیں کہ لعاب حلق کے نیچے اترنے پائے تو منہ کی اندرونی تہہ سے ا س کے جذب ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اور اگر لعاب حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ لہٰذا احتیاط بہتر ہے۔
منہ میں دوا لگانا شدید ضرورت کے وقت جائز ہے اور بلاضرورت مکروہ تنزیہی ہے۔اگر دوا پیٹ کے اندر چلی جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
کوئلہ چبا کر دانت صاف کرنا اور منجن یا پیسٹ سے دانت صاف کرنا مکروہ ہے اور اگر اس میں سے کچھ حلق میں اتر جائے تو روزہ جاتا رہے گا اور مسواک سے دانت صاف کرنا درست ہے چاہے سوکھی مسواک ہو یا تازی اسی وقت کی توڑی ہوئی۔ اگر نیم کا مسواک ہے اور اس کا کڑوا پن منہ میں معلوم ہوتا ہے تب بھی مکروہ نہیں۔ مسواک کا کوئی ریشہ اتفاق سے سانس کے ساتھ اندر چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ رات کو نہانے کی ضرورت ہوئی مگر غسل نہیں کیا، دن کو نہایا تب بھی روزہ ہو گیا بلکہ اگر دن بھر نہ نہائے تب بھی روزہ نہیں جاتا البتہ اس کا گناہ الگ ہو گا۔ کسی بھی قسم کا ٹیکہ خواہ عضلاتی یا وریدی ہو لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ یہاں تک کہ اگر کسی طبی ضرورت سے گلوکوز کی بوتل بھی چڑھائی جائے تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ محض روزہ کی مشقت کم کرنے کے لیےDripیعنی گلوکوز کی بوتل لگانا مکروہ ہے پھر بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اسی طرح خون چڑھانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ فصد کھلوانے (Venesection)اور کسی مریض کے لیے خون دینے (Blood Donation)سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اگر آنسو یا پسینے کا ایک آدھ قطرہ منہ میں خود بخود چلا گیا اور نمکینی محسوس ہوئی تو روزہ نہیں ٹوٹا لیکن اگر اتنی زیادہ مقدار میں آنسو یا پسینہ منہ میں گیا کہ پورے منہ میں نمکینی محسوس ہوئی اور پھر اس کو نگل لیا تو روزہ ٹوٹ گیا۔
دن کو سرمہ لگانا، تیل لگانا، خوشبو سونگھنا درست ہے۔ اس سے روزہ میں کچھ نقصان نہیں آتا چاہے جس وقت ہو بلکہ اگر سرمہ لگانے کے بعد تھوک یا رینٹھ میں سرمہ کا رنگ دکھائے دے تو بھی روزنہیں گیا، نہ مکروہ ہوا۔ آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگرچہ دوا کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو۔
آپ ہی آپ قے ہو گئی خواہ تھوڑی ہو یا زیادہ یعنی منہ بھر کر ہوئی ہو پھر خواہ وہ منہ سے باہر نکل آئی ہو یا آپ ہی آپ حلق میں چلی گئی ہو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اگر کئی مجالس میں تھوڑی تھوڑی قے اپنے اختیار سے کی ہو یا ایک دفعہ صبح کو پھر دوپہر کو پھر شام کو قے کی ہو کہ اگر اس کو جمع کیا جائے تو منہ بھر ہونے کی مقدار کو پہنچ جائے تور وزہ نہیں ٹوٹے گا۔
سانس کے ذریعے آکسیجن لینے سے روزہ ٹیں ٹوٹتا۔
نہاتے ہوئے اگر پانی کان میں خودبخود چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ اپنے اختیار سے باہر ہے۔
سر کے زخم میں دوا لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہاں سے دوا کسی جوف میں داخل نہیں ہوتی۔ پیٹ کا زخم اگر معدہ یا آنت میں نہ کھل رہا ہو تو اس میں دوا لگانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اگر تل یا اس کے برابر کی کوئی چیز اٹھا کر منہ میں ڈال لی اور اس کو منہ میں خوب چباتا رہا یہاں تک کہ اس کا کچھ پتہ نہیں رہا اور حلق میں مزہ محسوس نہ ہوا تو روزہ نہ ٹوٹے گا۔ (بشکریہ: ماہنامہ دارالتقویٰ، جون ۲۰۱۴ء)
٭ ہر مسلمان عاقل ،بالغ مردوعورت پر فرض ہے کہ رمضان المبارک کاخود روزہ رکھے اور اپنے متعلقین کو روزہ رکھنے کی تلقین کرے ۔چھوٹے بڑے گناہوں سے پرہیز کرے اور نمازباجماعت اور تراویح ،تلاوت قرآن ،درود شریف اور استغفار و توبہ کو وظیفہ بنائے۔ ٭ پندرہ برس سے کم عمر لڑکا‘اگر اس میں بلوغت کی دوسری علامت موجود نہ ہو ‘تراویح میں بھی امام نہیں بن سکتا۔ ٭ تراویح میں قرآن پاک سنانے والے کو اجرت دینا جائز نہیں ایسے حافظ کے پیچھے قرآن سننے سے چھوٹی سورتوں کے ساتھ تراویح پڑھنا افضل ہے۔ ٭ ڈاڑھی منڈوانے اور شرعی مقدار سے کم رکھنے والے کے پیچھے نماز اور تراویح مکروہ تحریمی ہے۔ ٭ تراویح بیس رکعت سنت ہیں۔ دو دو ایک نیت سے پڑھنا مستحب ہے۔ ٭ بلا ضرورت کوئی چیز چبانا، نمک وغیرہ چکھ کر تھوک دینا، ٹوتھ پیسٹ یا منجن یا کوئلہ سے دانت صاف کرنا روزہ میں مکروہ ہے۔ ٭ تمام دن حالت جنابت میں بغیر غسل کیے رہنا، فصد کرانا، کسی مریض کے لیے اپنا خون دینا اگر کمزوری سے روزہ ٹوٹنے کا ڈر ہو تو مکروہ ہے۔ غیبت ہر حال میں حرام ہے، روزہ میں اس کا گناہ اور بڑھ جاتا ہے۔ روزہ میں لڑنا جھگڑنا، گالی دینا خواہ انسان ہو یا کسی بے جان کو یا جاندار کو ان سے بھی روزہ مکروہ ہو جاتا ہے۔ ٭ قے اگر منہ بھر کر بھی آئے اور باہر نکل جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ ٭ سرڈھانپ کر نماز پڑھنا سنت متواترہ ہے۔ جان بوجھ کر ننگے سر نماز پڑھنا اور اسے سنت قراردینا گناہ ہے۔ ٭ صدقۂ فطر ہر صاحبِ نصاب پر اپنا اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے اداکرنا واجب ہے۔ ٭ صاحبِ حیثیت فی کس ساڑھے تین کلو کشمش یا جَو یا کھجور کی قیمت بھی ادا کرسکتے ہیں۔