محمد اعجاز مصطفی
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ
ہمارا ملک ایک عرصہ سے دہشت گردی کی زد میں ہے۔ ۱۷؍جمادی الاخریٰ ۱۴۳۷ھ مطابق ۲۷؍مارچ ۲۰۱۶ء بروز اتوار شام کے وقت گلشن اقبال پارک لاہور میں خود کش دھماکا ہوا جس میں ۷۰؍افراد شہید اور ساڑھے تین سو سے زائد زخمی ہوگئے۔ ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے اس دھماکا کی پر زور مذمت ، غمزدہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی اور اس واقعہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، لیکن اپنے سے اس ملبہ کو ہٹانے اور اس واقعہ کو مذہبی طبقے کی طرف رخ دینے کی ناکام کوشش کی گئی اور کہا گیا کہ خود کش حملہ آور کا نام محمد یوسف ہے اور اس کا شناختی کارڈ بھی ملا ہے۔ یہ تو اﷲ بھلا کرے اس کے زخمی ساتھی محمد یعقوب کا جس نے اس پورے پلان پر پانی پھیر دیا۔ بہر حال یہ سب کچھ کیوں ہورہا ہے؟ کون کر رہا ہے؟ کس کے حکم پر ہورہا ہے؟ یہ سب کچھ ملک کے نامور صحافی اور روزنامہ جنگ کے کالم نگار محترم جناب انصار عباسی صاحب نے ۲۸؍مارچ ۲۰۱۶ء کو اپنے کالم بنام ’’امریکی پالیسی پیپر نے لبرل ازم کے اصل ایجنڈے کو بے نقاب کردیا‘‘میں تفصیل سے بیان کیا ہے لیجئے آپ بھی اس کو پڑھیے اور سردھنئے:
’’امریکا اسلام کو کس شکل میں ڈھالنے کا خواہاں ہے اور کن کن ذرائع ، پالیسیوں اور سوچ کے ذریعے اپنے من پسند اسلام کا فروغ دنیا میں کررہا ہے، اس پر کسی سازشی تھیوری یا تجزیہ کی بجائے آئیں ذرا اس دستاویز پر ہی نظر دوڑا لیتے ہیں جو اس امریکا و یورپ کی پالیسی کا ”Focus” ہے اور جسے امریکا ویورپ اسلامی ممالک پر مسلط کرنے کے لیے پورے طریقے سے سرگرم ہیں۔ میری تو قارئین کرام کے ساتھ ساتھ ہمارے سیاسی مذہبی راہنماؤں، فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران، پارلیمنٹ کے ممبران اور حکمرانوں کے علاوہ میڈیا کے بڑوں سے بھی گزارش ہوگی کہ اس دستاویز کا ضرور مطالعہ کریں تاکہ لبرل ازم اور جدت پسندی کے اس بخار کی وجہ کو بھی سمجھا جا سکے جو آج کل کئی دوسرے اسلامی ملکوں کے علاوہ ہمارے حکمرانوں و میڈیا کو بھی چڑھا ہوا ہے اور جہاں اسلام کے نفاذ اور شریعت کی بات کرنے والوں کو بنیاد پرستی اور شدت پسندی کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ آپ اس رپورٹ کو اس لیے بھی پڑھ کر حیران ہوں گے کہ کس طرح ایک پالیسی کے تحت مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جارہا ہے تاکہ امریکا کے ورلڈ آرڈر او رمغربی تہذیب کو اسلامی ممالک میں بھی لاگو کیا جاسکے جس کے لیے اسلام کے اصل کو بدلنا شرط ہے۔ اس رپورٹ کو پڑھ کر اپنے ارد گرد ان چہروں کو پہچاننے کی بھی کوشش کریں جو اسلام کو امریکا کی خواہش کے مطابق بدلنا چاہتے ہیں۔ رینڈکارپوریشن “Rand Corporation”امریکا کا ایک اہم ترین تھنک ٹینک ہے جو امریکی حکومت کے لیے پالیسیاں بناتا ہے۔ نائن لیون کے بعد رینڈ کارپوریشن کی نیشنل سیکورٹی ریسرچ ڈویژن نے “Civil Democratic Islam Partners, Resources & Strategies” کے عنوان سے ۷۲ صفحات پر مشتمل ایک پالیسی پیپر تیار کیا جسے انٹرنیٹ پر اس تھنک ٹینک کی ویب سائٹ پر پڑھا جاسکتا ہے۔ اس پالیسی پیپر کے ابتداہی میں بغیر کسی لگی لپٹی یہ لکھا گیا کہ امریکا اور ماڈرن انڈسٹریل ورلڈ کو ایسی اسلامی دنیا کی ضرورت ہے جو مغربی اصولوں اور رولز کے مطابق چلے جس کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمانوں میں موجود ایسے افراد اور طبقہ کی پشت پنا ہی کی جائے جو مغربی جمہوریت اور جدید یت کو ماننے والے ہوں۔ ایسے افراد کو کیسے ڈھونڈا جائے؟ یہ وہ سوا ل تھا جس پر رینڈ کارپوریشن نے مسلمانوں کو چار “Categories” میں تقسیم کیا۔ پہلی قسم بنیاد پرست “Fundamentalists” جن کے بارے میں رینڈکارپوریشن کہتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو مغربی جمہوریت اور موجودہ مغربی اقدار او رتہذیب کو ماننے کی بجائے اسلامی قوانین اور اسلامی اقدار کے نفاذ کے خواہاں ہیں۔ دوسری قسم قدامت پسند “Traditionalists” مسلمانوں کی ہے جو قدامت پسند معاشرہ چاہتے ہیں کیونکہ وہ جدیدیت اور تبدیلی کے بارے میں مشکوک رہتے ہیں۔ رینڈکارپوریشن کے مطابق تیسری قسم ایسے مسلمانوں کی ہے جنھیں جدت پسندی “Modernists” کا نام دیا گیا جو بین الاقوامی جدیدیت “Global Modernity” کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں اسلام کو بھی جدید بنانے کے لیے اصلاحات کے قائل ہیں۔ چوتھی قسم ہے سیکولر مسلمانوں “Secularists” کی جو اسلامی دنیا سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی مغرب کی طرح دین کو ریاست سے علیحدہ کردیں۔
پہلی قسم کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی تھنک ٹینک کا اسٹریٹیجک پیپر لکھتاہے کہ بنیاد پرست امریکا اور مغرب کے بارے میں مخالفانہ رویہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے “Foolnotes” میں مرحوم قاضی حسین احمدا ور جماعت اسلامی کا حوالہ بنیاد پرستوں کے طور پر دیا گیا او ریہ بھی تسلیم کیا گیا کہ ضروری نہیں کہ “Fundamentalists” دہشت گردی کی بھی حمایت کرتے ہوں۔ اس رپورٹ نے امریکی حکمرانوں کو تجویز دی کہ بنیاد پرست مسلمانوں کی حمایت کوئی آپشن نہیں۔ قدامت پسند مسلمان رینڈ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق اگر چہ اعتدال پسند ہوتے ہیں لیکن ان میں بہت سے لوگ بنیاد پرستوں کے قریب ہیں۔ امریکی پالیسی رپورٹ کے مطابق اعتدال پسندوں میں یہ خرابی ہے کہ وہ دل سے جدت پسندی کے کلچر اور مغربی ویلوز کو تسلیم نہیں کرتے۔ جدت پسند اور سیکولر مسلمانوں کے بارے میں رپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو مغربی اقدار اور پالیسیوں کے قریب ترین ہیں، لیکن رینڈ پالیسی رپورٹ کے مطابق یہ دونوں طبقے “Secularists Modernists” مسلمانوں میں کمزور ہیں اور نہ ان کو زیادہ حمایت حاصل ہے او رنہ ہی ان کے پاس مالی وسائل اور موثر انفرا اسٹیکچر موجود ہے۔
پالیسی رپورٹ نے اسلامی دنیا میں مغربی جمہوریت ، جدت پسندی او رورلڈ آرڈر کے فروغ اور نفاذ کے لیے کئی تجاویز دیں او رکہا کہ امریکا اور مغرب کو بڑی احتیاط کے ساتھ یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسلامی ممالک اور معاشروں میں کن افراد ، کیسی قوتوں اور کیسے رجحانات کو مضبوط بنانے میں مدد دینی ہے تاکہ مقررہ اہداف حاصل ہوسکیں۔ ان اہداف کے حصول کے لیے امریکا و یورپ کو پالیسی دی گئی کہ وہ جدت پسندوں “Modrnists” کی حمایت کریں، اس طبقہ کے کام کی اشاعت اور ڈسٹری بیوشن میں مالی مدد کریں، ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ عوام الناس او رنوجوانوں کے لیے لکھیں، ایسے جدت پسند نظریات کو اسلامی تعلیمی نصاب میں شامل کریں، جدت پسندوں کو پبلک پلیٹ فارم مہیا کریں، بنیاد پرست اور قدامت پرست مسلمانوں کے برعکس جدت پسندوں کی اسلامی معاملات پر تشریحات ، رائے اور فیصلوں کو میڈیا، انٹرنیٹ، اسکولوں ، کالجوں اور دوسرے ذرائع سے عام کریں، سیکولرازم اور جدت پسندی کو مسلمان نوجوانوں کے سامنے متبادل کلچر کے طور پر پیش کریں، مسلمان نوجوانوں کو اسلام کے علاوہ دوسرے کلچرز کی تاریخ پڑھائیں، سول سوسائٹی کو مضبوط کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس پالیسی میں امریکا و یورپ کو یہ بھی تجویز دی گئی کہ قدامت پسندوں کو بنیاد پرستوں کے خلاف سپورٹ کریں، ان دونوں طبقوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دیں، پوری کوشش کریں کہ بنیاد پرست مسلمان اور قدامت پرست آپس میں اتحا دنہ قائم کرسکیں، قدامت پسندوں کی دہشت گردی کے خلاف بیانات کو خوب اجاگر کریں، بنیاد پرستوں کو اکیلا کرنے کے لیے کوشش کریں کہ قدامت پسند اور جدت پسند آپ میں تعاون کریں، جہاں ممکن ہو قدامت پسندوں کی تربیت کریں تاکہ وہ بنیاد پرستوں کے مقابلہ میں بہتر مکالمہ کرسکیں، بنیاد پرستوں کی اسلام کے متعلق سوچ کو چیلنج کریں، بنیاد پرست طبقوں کا غیر قانونی گروہوں اور واقعات سے تعلق کو سامنے لائیں، عوام کو بتائیں کہ بنیاد پرست حکمرانی کرسکتے اور نہ اپنے لوگوں کو ترقی دلواسکتے ہیں، بنیاد پرستوں میں موجودہ شدت پسندوں کی دہشت گردی کی بزدلی سے جوڑیں۔ اس پالیسی رپورٹ میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ بنیاد پرستوں کے درمیان آپ کے اختلافات کی حوصلہ افزائی کریں۔ بنیاد پرستوں کو مشترکہ دشمن کے طور پر لیا جائے۔ رینڈکارپوریشن نے اپنی پالیسی رپورٹ میں امریکا ویورپ کو یہ بھی تجویز دی کہ اس رائے کی حمایت کی جائے کہ ریاست اور مذہب کو جدا کیا جائے اور اسے اسلامی طور پر بھی صحیح ثابت کیا جائے اور یہ بھی مسلمانوں کو بتایا جائے کہ اسلام کو ریاست سے جدا کرنے سے ان کا ایمان خطرہ میں نہیں پڑے گا بلکہ مزید مضبوط ہوگا‘‘۔(روزنامہ ’’جنگ‘‘ کراچی، ۲۸؍ مارچ ۲۰۱۶ء)
اﷲ تعالیٰ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے، اس کے دشمنوں کو ناکام بنائے اور ہم سب کو اسلام اور پاکستان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی خیر خلقہٖ سیدنا محمد وعلی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین
(مطبوعہ:: ہفت روزہ ’’ختم نبوت‘‘ کراچی، ۱۶ تا ۲۲؍ اپریل ۲۰۱۶ء)