قاری محمد طیب قاسمی رحمۃ اﷲ علیہ
نبی اکرم شفیع اعظم دکھے دلوں کا سلام لے لو تمام دنیا کے ہم ستائے کھڑے ہوئے ہیں سلام لے لو
شکستہ کشتی ہے تیز دھارا نظر سے روپوش ہے کنارا نہیں کو ئی ناخدا ہمارا خبر تو عالی مقام لے لو
قدم قدم پہ ہے خوف رہزن زمیں بھی دشمن فلک بھی دشمن زمانہ ہم سے ہوا ہے بدظن تمہیں محبت سے کام لے لو
کبھی تقاضا وفا کا ہم سے کبھی مذاق جفا ہے ہم سے تمام دنیا خفا ہے ہم سے خبر تو عالی مقام لے لو
یہ کیسی منزل پہ آگئے ہیں نہ کو ئی اپنا نہ ہم کسی کے تم اپنے دامن میں آج آقا تمام اپنے غلام لے لو
یہ دل میں ارماں ہے اپنے طیبؔ مزارِ اقدس پہ جا کے اک دن سناؤں ان کو میں حال دل کا کہوں میں ان سے سلام لے لو