محمد سلمان قریشی
تیرا وُجود اے ربِ تعالیٰ ظاہر ظاہر پنہاں پنہاں عقل نے جب جب سوچا تجھ کو ہوتی گئی وہ حیراں حیراں
بادِ صبا میں، کالی گھٹا میں، رنگِ شفق میں اور دھنک میں تیرا ہی جلوہ ہم نے دیکھا مدھم مدھم افشاں افشاں
حجر، شجر بھی، شمس و قمر بھی، حور و غلماں اور مَلَک بھی ذکر تیرا ہی کرتے ہیں سب حیواں حیواں انساں انساں
صحرا صحرا، گلشن گلشن، سرو سمن میں مشکِ خُتن میں تیری ہی خوشبو پائی ہم نے سُنبل سُنبل ریحاں ریحاں
نورِ سحر میں، برق و شرر میں، اہلِ نظر کی دیدۂ تر میں تجھ کو ہی یکتا ہم نے پایا قطرہ قطرہ نیساں نیساں
جھرنے، ندیاں، دریا، سمندر، تیرا ہی سِکّہ چلتے دیکھا ذات تیری کو دیکھا ہم نے مشکل مشکل آساں آساں
آکے غموں نے جب بھی گھیرا میرے لبوں پر نام تھا تیرا ذِکر سے تیرے دل ہوا اپنا شاداں شاداں فرحاں فرحاں
غوث، قطب ہوں، یا کہ ولی ہوں، پیارے صحابہؓ یا کہ نبیؐ ہوں جُھک گئے تیرے در پر سارے آقا آقا شاہاں شاہاں
اُمِ حرامؓ ہوں یا کہ سُمیّہؓ، زیدؓ و عمرؓ ہوں یا کہ علیؓ ہوں کٹ گئے تیرے دین کی خاطر حمزہؓ حمزہؓ عثماںؓ عثماںؓ
تیری اطاعت میں ہی گزاروں سننِ نبیؐ سے خود کو سنواروں حسنِ عمل سے دل کو کر دے روشن روشن تاباں تاباں
گرد تیرے کعبے کے میں گھوموں، روضے کی میں جالیاں چوموں در پہ بلا کے پوری کر دے حسرت حسرت ارماں ارماں
مجھ کو سیدھی راہ دکھانا، شرک و بدعت سے تو ہی بچانا دل کو کرنا نور سے اپنے روشن روشن تاباں تاباں
سلمانؔ کو اپنے دین کی خاطر کر کے قبول اے ربِ دو عالم دے کے شہادت پوری کر دے حسرت حسرت ارماں ارماں