لاہور(پ ر)تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کے مشترکہ فورم متحدہ علما کونسل پاکستان نے سودی نظام کے خاتمہ کیلئے متحرک کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اور وفاقی وزیر خزانہ کی طرف سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کا خیر مقدم کرتے ہوئے 18نومبر اور 25نومبر کو ملک بھر میں ”یوم انسداد سود“ منانے کا اعلان کیا ہے،یہ فیصلہ گزشتہ روز آسٹریلیا مسجد لاہور میں متحدہ علما کونسل پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کیا گیاجو کونسل کے صدر مولانا عبدالرؤف ملک کی صدارت میں منعقد ہوااور اس میں مولانا زاہد الراشدی،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،مولانامحمد امجدخان،سردار محمد خان لغاری،حاجی عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا عبدالغفار روپڑی،شیخ سجاد افضل،ڈاکٹر عبدالغفور راشد،مفتی انتخاب عالم نوری،مفتی محمد عمران،ڈاکٹر سرفراز اعوان،قاری جمیل الرحمان اختر،ڈاکٹر ملک محمد سلیم و دیگر نے شرکت کی،اجلاس میں طے پایا کہ جن مالیاتی اداروں کی اپیلیں ابھی تک سپریم کورٹ میں موجود ہیں ان سے کہا جائے گا کہ وہ فوری طور پر اپنی اپیلیں واپس لیں اور اگر انہوں نے اس میں ٹال مٹول سے کام لیا تو عوام سے ایسے بینکوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جائے گی،اجلاس میں سودی نظام کے خاتمے کی جدوجہد میں جمعیۃ علمائے اسلام،جماعت اسلامی اور تنظیم اسلامی کی مسلسل محنت کو خراج تحسین پیش کیا گیااور اعلان کیا گیا کہ اس مقصد کیلئے تمام مکاتب فکر کی جماعتوں کے علاوہ تاجر اور وکلاء سمیت تمام طبقات کو جدوجہد میں شریک کرنے کیلئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا،اجلاس کو بتایا گیا کہ 30نومبر کو کراچی میں انسداد سود کے حوالے سے قومی کنونشن مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کی دعوت پر ہو گاجس میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کی نمائندگی ہو گی،اجلاس کی قرار داد میں فیصلہ کیا گیا کہ ایسی 14اپیلیں جن مالیاتی اداروں نے واپس نہیں لیں ان کے خلاف رائے عامہ کو بیدار کرنے کا عمل تیز کر کے ایسے بینکوں کے مکمل بائیکاٹ کی مہم چلائی جائے گی،اجلاس میں تمام دینی جماعتوں اور مکاتب فکر سے پرزور اپیل کی گئی کہ وہ آج کے جمعۃ المبارک اور 25نومبر کو انسداد سودکے حوالے سے قوم کو آگاہ کریں اور رائے عامہ کو انسدادسود کے حوالے سے بیدار و منظم کرنے کا اہتمام کریں،مولانا عبدالرؤف ملک نے صدارتی خطاب میں کہا کہ انسداد سود ہماری منزل ہے اور اب ہم منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے، مولانا زاہد الراشدی نے کہاکہ سود کا مکمل خاتمہ شرعی و آئینی تقاضاہے جس سے مجرمانہ انحراف برتا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ ہماری معاشی زبوں حالی اسی وجہ سے ہے کہ ہم نے سود کی شکل میں اللہ اور رسولﷺ سے جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود کے خاتمہ کے بغیر معاشی و سیاسی ترقی کسی طور پر بھی ممکن نہیں۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ 1973ء کا دستور ہم سے تقاضا کرتاہے کہ تمام غیر اسلامی قوانین کا خاتمہ کیا جائے اور 32سال پہلے سود کی حرمت پر فیصلہ صادر ہوا جس پرآج تک حکمرانوں نے عمل نہیں کیاسردار محمد خان لغاری نے کہا کہ سود کی حرمت کے حوالے سے تمام مکاتب فکر متحدہ علماء کونسل پاکستان کے مشترکہ پلیٹ فارم پر پوری طرح متحد و متفق ہیں۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ 18نومبر اور 25نومبر کے اجتماعاتِ جمعۃالمبارک میں علماء و خطباء اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ منبر و محراب کا میڈیا بھی ایک طاقت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30نومبر کو انسداد سود کے حوالے سے کراچی میں ہونے والا قومی کنونشن سنگ میل کی حیثیت رکھے گا، اور اس کنونشن میں ملک کے طول و عرض سے نمائندگی ہوگی۔