لاہور(پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان اورمجلس خدام صحابہ پاکستان کے قائدین اور رہنماؤں نے ملک کے مختلف مقامات پر توہین صحابہ کے دلخراش واقعات کو محرم الحرام کے دوران امن وامان کو تباہ کرنے کی ناپاک سازش سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ چیچہ وطنی، لیاقت پور، تلہ گنگ اور دیگر مقامات پر توہین صحابہ کے مرتکبین اور ملزمان کو فوری طور پر قانون کے شکنجے میں نہ لایا گیا تو پیدا شدہ صورتحال کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد ہوگی۔ قائد احرار سید محمد کفیل بخاری، پروفیسر خالد شبیر احمد، ملک محمد یوسف، عبداللطیف خالد چیمہ،ڈاکٹر شاہدمحمود کاشمیری، سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، میاں محمد اویس، مولانا محمد مغیرہ،حاجی عبدالکریم قمر، ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار، سید عطاء المنان بخاری،مولانا محمد اکمل، قاری ضیاء اللہ ہاشمی، مولانا تنویر الحسن احرار،مفتی عطاء الرحمن قریشی، بابائے احرار شفیع الرحمن، ڈاکٹر محمد آصف، قاری محمد قاسم بلوچ اور دیگر رہنماؤں نے مرکزی دفتر سے جاری اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم اہل سنت والجماعت کے اصول و حقوق کے مکمل دینی، قانونی اور سیاسی تحفظ کی پر امن جدوجہد کے قائل ہیں۔ ہم غیروں سے کچھ چھیننا نہیں چاہتے بلکہ صرف اپنے اصول وعقائد کی تعلیم و تبلیغ عبادات و شعائر کی بقاء اور صحابہ کرام و اہل بیت اطہار سمیت اپنے تمام اکابر کی یاد منانے اور ان کے فضائل و مناقب کی اشاعت و تشہیر اور ان کے احترام و تعظیم کے لیے مکمل تحفظ کے سلسلہ میں اپنے ”غصب شدہ حقوق“ کی بازیابی و بحالی ہماری جد وجہد کا محور و مرکز ہے۔ انہوں نے کہاکہ نناویں فیصد اہل سنت والجماعت کے حقوق یوں ہی غصب ہوتے رہے تو پھر رد عمل کا پیدا ہونا فطری عمل ہو گا۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ ہماری پر امن جد وجہد آئین و قانون کے دائرے میں ہے اور ہم غیر آئینی اقدامات پر یقین نہیں رکھتے۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ حضرات صحابہ کرامؓ اور اہل بیت اطہارپر تنقید کا حق مانگنے والے ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قادیانی لابی ملک میں انتشار کو سپانسر کر رہی ہے۔ انہوں نے جوہر آباد (خوشاب) میں بڑھتی ہوئی قادیانی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ربوہ سمیت ملک میں کہیں بھی امتناع قادینت کے قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ احرار رہنماؤں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے ہم آخری حد تک جانے کو تیار ہیں لیکن سرکاری انتظامیہ ہر لیول پر اپنی غیر جانبداری کو یقینی بنائے اور صحابہ کرامؓ کی توہین امیز واقعات پر سخت نوٹس لے۔