مولانا اعجاز صمدانی
(الف) وہ اثاثے جن پر زکوٰۃ واجب ہے:
(۱) سونا (خواہ کسی شکل میں ہو)——————————-مثلاً اِس کی قیمت:50,000/-
(۲) چاندی (خواہ کسی شکل میں ہو)——————————-؍؍10,000/———–
(۳) مالِ تجارت یعنی بیچنے کی حتمی نیت سے خریدا ہوا مال، مکان، زمین(۱)300,000/- ————-
(۴) بینک میں جمع شدہ رقم100,000/- ————————————————–
(۵) اپنے پاس موجود نقد رقم100,000/- ————————————————-
(۶) ادھار رقم (جس کے ملنے کا غالب گمان ہو)
خواہ نقد رقم کی صورت میں دی ہو یا مالِ تجارت بیچنے کی وجہ سے واجب ہوئی ہو50,000/- ——-
(۷) غیر ملکی کرنسی (موجودہ ریٹ سے) 10,000/- —————————————–
(۸) کمپنی کے شیئرز جو تجارت (Capital Gain)کی نیت سے خریدے ہوں۔
ان کی پوری قیمت(موجودہ مارکیٹ ویلیو)50,000/- ———————————-
(۹) جو شیئرز نفع (Dividend)کی غرض سے خریدے گئے، ان میں کمپنی کے ناقابل زکوۃ اثاثے
(Operating Assets)جیسے بلڈنگ، مشینری وغیرہ کو منہا کیا جاسکتا ہے۔
(اور بہتر یہ ہے کہ احتیاطاً ان کی پوری قیمت لگائی جائے)50,000/- ———————–
(۱۰) بچت سرٹیفکیٹ جیسے FEBC, NDFC, NIT(صرف اصل رقم پر زکوٰۃ ہو گی)(۲)100,000/-
(۱۱) کسی جگہ اپنی امانت رکھوائی ہوئی رقم، سونا، چاندی، مال تجارت10,000/- ——————-
(۱۲) کمیٹی (بیسی) میں اپنی جمع شدہ رقم۔ (جبکہ بیسی وصول نہ ہوئی ہو)10,000/- —————-
(۱) اگر بیچنے کی نیت نہ ہو بلکہ کرایہ پر دے کر کمانے کی نیت ہویا ویسے ہی سرمایہ محفوظ کرنے کے لیے کوئی جائیداد خریدی تو زکوٰۃ واجب نہ ہوگی۔
(۲) اگرچہ موجودہ حالات میں ان کا خریدنا جائز نہیں۔
(۱۳) خام مال جو مصنوعات بنا کر فروخت کرنے کے لیے خریدا گیا200,000/- ——————
(۱۴) تیار شدہ مال کا اسٹاک20,000/- ————————————————-
(۱۵) کاروبار میں شراکت کے بقدر حصہ (قابل زکوٰۃ اثاثوں کی مالیت مع نفع)50,000/- ———-
کل مالِ زکوٰۃ کی مالیت رقم کی شکل میں11,10,000/- ——-
(ب) جو رقم منہا کی جائے گی:
(۱) واجب الادا ء قرضہ(۱)—————————مثلاً10,000/- ——————
(۲) کمیٹی (بیسی) کے بقایا جات۔ (اگر یہ کمیٹی مل چکی ہو)———؍؍100,000/- ————
(۳) یوٹیلیٹی بلز جو زکوٰۃ نکالنے کی تاریخ تک واجب ہوچکے ہوں——؍؍10,000/- ————-
(۴) پارٹیوں کی ادائیگیاں جو ادا کرنی ہوں —————-؍؍100,000/- ——————
(۵) ملازمین کی تنخواہیں، جو زکوٰۃ نکالنے کی تاریخ تک واجب ہوچکی ہوں100,000/- ————
(۶) گزشتہ سال کی زکوٰۃ کی رقم، اگر ابھی تک ذمہ باقی ہو10,000/- ————————–
(۷) قسطوں پر خریدی ہوئی چیز کی واجب الاداء قسطیں10,000/- ——————————
_________________________________________________________
وہ کل رقم جو منہا کی جائے گی3,80,000/- ———-
کل مالِ زکوٰۃ (رقم)11,10,000/- ————–
وہ رقم جو منہا کی جائے گی-3,80,000/- ————
وہ رقم جس پر زکوٰۃ واجب ہے7,80,000/- ———
مقدار زکوٰۃ: (قابلِ زکوٰۃ رقم کو چالیس پر تقسیم کریں)18,250/- ————
نوٹ: یہاں تمام رقوم کو بذریعہ مثال واضح کیا گیا ہے۔ آپ اپنے اموال کی حقیقی قیمت درج کرکے مندرجہ بالا طریقہ اختیار کریں۔ آپ ان اموال کی قیمت درج فرمائیں جو آپ کے پاس موجود ہوں اور مذکورہ نمونے کے مطابق زکوٰۃ کا حساب نکالیں۔
(۱) البتہ وہ بڑے بڑے پیداواری قرضے جن سے ناقابلِ زکوٰۃ اموال خریدے جائیں، منہا نہ ہوں گے۔ (اسلام اور جدید معیشت وتجارت ص ۹۴)