لاہور (پ ر) تحریک ختم نبوت کے ممتاز رہنما اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا ہے، کہ مارچ 1953 ء کے شہدائے ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کرنے اور قادیانی ریشہ دوانیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے اجتماعات ختم نبوت کا یہ سلسلہ مارچ کے آخر تک جاری رہے گا۔ مرکزی دفتر کے بیان میں انہوں نے کہا کہ مارچ 1953ء کے دس ہزار سے زائد نفوس قدسیہ نے جان کی بازی لگا کر ملک کو قادیانیت سٹیٹ بننے سے بچایا۔ جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ کے فلور پر لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو سات ستمبر 1974ء کو بھٹو مرحوم کے دور اقتدار میں ملک کی ساتویں غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد ملک کے پہلے وزیر خارجہ قادیانی موسیو ظفراللہ خان اور قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود پاکستان کے اقتدار پر شب خون مارنے کی تیاریاں کرنے لگے تب امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری نے تمام مکاتب فکر کو کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے مشترکہ پلیٹ فارم پر کراچی میں جمع کیا۔ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔ ظفراللہ خان سے وزارت خارجہ کا قلمدان واپس لیا جائے اور کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔ جیسے مطالبات خواجہ ناظم الدین کی ٹیبل پر رکھے۔ جن کو امریکی دباؤ کے تحت مسترد کیا گیا۔ لیکن بھٹو مرحوم نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے امت مسلمہ کے چودہ سو سالہ مطفق علیہ عقیدے کا تحفظ کیا انہوں نے کہا کہ آج پھر سے قادیانی فتنے کی آبیاری کی جارہی ہے۔ حکومت اور سیاستدان اپنی صفوں سے لا دین عناصر اور قادیانیوں کو نکال باہر کریں۔ تو ملک امن کا گہوارہ بن سکتا ہے اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے مارچ 1953ء میں لاہور سمیت ملک بھر میں سب سے زیادہ گولی 5اور 6مارچ کو چلی تھی اور لاہور میں مارشل لاء لگا دیا گیا تھا۔ لاہور کے مال روڈ کو شہداء ختم نبوت کے خون سے لالہ زار کر دیا گیا تھا۔ آخر کار انہی شہداء کا خون رنگ لایا اورقادیانی اقلیت قرار دیے گئے۔