لاہور(پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک ختم نبوت 1953کے دس ہزار شہدائے ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ماہ فروری کے آخر سے لے کر مارچ، اپریل تک ملک بھر میں ”شہدائے ختم نبوت کانفرنسز“کا اہتمام کیا جائے گا جب کہ 4مارچ کو ملک بھر میں ”یوم شہدائے ختم نبوت“ جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا۔ یہ فیصلہ مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کے ایک اجلاس میں کیا گیا جو گزشتہ روز مرکزی دفتر نیو مسلم ٹاؤن لاہورمیں احرار کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری کی صدارت میں منعقد ہوا اور اس میں سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، نائب امیر ملک محمد یوسف، سید عطاء اللہ شاہ بخاری ثالث، ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار، میاں محمد اویس، قاری محمد یوسف احرار،سید عطاء المنان بخاری، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا تنویر الحسن احرار، حافظ ضیاء اللہ ہاشمی،حاجی عبدالکریم قمر اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء سے صدارتی خطاب میں سید محمد کفیل بخاری نے کہا ہے کہ ہماری منزل حکومت الٰہیہ کا قیام ہے اور شہدائے ختم نبوت کی قربانیوں کا اصل مقصد بھی یہی تھا۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ تحریک ختم نبوت مارچ 1953ء کے شہداء نے اپنے مقدس خون سے عقیدہ ختم نبوت کی آبیاری کی اگر وہ قربانی نہ دیتے تو یہ خطہ ارتداد کی لپیٹ میں آجاتا سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری نے کہا کہ مجلس احرار اسلام برصغیر میں تحریک ختم نبوت کی بانی جماعت ہے اور ہم منکرین ختم نبوت کی ریشہ دوانیوں کے سامنے بند باندھتے رہیں گے۔ اجلاس میں جدید رکنیت سازی کی رپورٹ ڈاکٹر محمد آصف نے پیش کی جس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس نے جملہ ماتحت شاخوں کو ہدایت کی کہ وہ جدید رکنیت سازی کے عمل کوجلد ازجلد مکمل کر کے مرکزکو ارسال کریں۔ اجلاس نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ 14مئی کو ملتان میں دستور کے مطابق نئی تشکیل پانے والی مجلس شوریٰ کا اجلاس ہوگا جس میں آئندہ پانچ سال کے لیے نئے مرکزی انتخابات کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس کی قراردادوں میں امارت اسلامی افغانستان کو تسلیم کرنے اور امتناع قادیانیت قوانین پر مؤثر عمل درآمد کروانے کا پر زور مطالبہ دہرایا گیا او ر کہا گیا کہ دستورکی بالادستی قائم کی جائے اور ربوہ کے اندر ریاست در ریاست کا ماحول ختم کیا جائے۔ اجلاس میں حزب اقتدار اورحزب مخالف کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو وطن عزیز کے لیے مضر اور تباہ کن قرار دیا گیا جب کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو حکوت کی غلط پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دیا گیااور مطالبہ کیا گیا کہ سودی معیشت ختم کر کے اسلامی معیشت کا اجراء کیا جائے اجلاس کے بعد مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ تعلیمی نصاب میں قرآنی اسباق، خلافت راشدہ اور صحابہ کرامؓ اور صحابیاتؓ کا مثبت تذکرہ خوش آئند ہے بعض حلقوں کی جانب سے اس پر غیر ضروری تنقید شر انگیزی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی او رپنجاب حکومت کی جانب سے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالے سے جو عملی اقدامات اٹھائے گے ہیں ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ قادیانیوں کو آئین او رقانون کا پابند بنایا جائے اور ربوہ چناب نگر کے پانچ تعلیمی ادارے جو سرکاری تحویل میں ہیں قادیانیوں کو کسی صورت نہ دئے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدارتی او رپالیمانی دونوں نظام بری طرح ناکام ہو چکے ہیں پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے اسلامی نظام کا نفاذ نا گزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسمانی تعلیمات کے ذریعے ہی ہم دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار نے بتایا کہ 18فروری کو ملتان،3مارچ کو لاہور،4مارچ کو اسلام آباد،17،18،19مارچ کو ضلع رحیم یار خان 18مارچ کو کمالیہ اورگجرات 24مارچ چیچہ وطنی میں ختم نبوت کانفرنسیں ہوں گی جب کہ یہ کانفرنسیں مارچ کے آخر اور اپریل کے شروع تک جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم منصب رسالت اور منصب ختم نبوت کے تحفظ کے پر جوش کارکن بن جائیں۔