مولانا قاری محمد معاذ (مدرس مدرسہ معمورہ، ملتان)
مدرسہ معمورہ میں جب تقرری ہوئی اس وقت حضرت پیرجی رحمۃ اﷲ علیہ حیات تھے لیکن علیل تھے۔ نئی نئی بات تھی اساتذہ کرام سے جب تعارف ہوا حال واحوال پوچھے۔ حضرت پیرجی رحمۃ اﷲ علیہ کے بارے میں یہ بات سامنے آئی کہ حضرت کامزاج ہے جب مصافحہ کرو تو ذرا آواز سے سلام کرو وگرنہ ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں چنانچہ جب ملاقات کا موقعہ آیا تو میں نے مزاج کے مطابق سلام کیا تو خوش ہوئے اور جواب دیا۔ میں سوچ رہا تھا کہ دراصل اس میں اہلِ تعلق کی اصلاح کرتے ہیں کیونکہ عام طور پر مصافحہ تو کیا جاتا ہے لیکن سلام کے الفاظ نہیں کہے جاتے اس طرح سنت پر عمل نہیں ہوتا۔ مجھے احساس ہوا کہ حضرت سنت پر عمل کرواتے ہیں۔ ایک مرتبہ غالباً حضرت امیر شریعتؒ سیمینار تھا اس موقع پر میرے اساتذہ کرام بھی تشریف لائے ہوئے تھے تو انہوں نے بھائی مولانا عطاء المنان صاحب سے حضرت پیرجیؒ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا مجھے اچھی طرح یاد ہے عشاء کے بعد کا وقت تھا رات کے گیارہ بج رہے تھے حضرت سیدعطاء المنان صاحب ملاقات کی اجازت لے کر آئے اور کہا کہ صرف سلام کرنے کی اجازت ہے اس پر بھی خوشی ہوئی کہ مصافحہ کا موقع مل رہا ہے چنانچہ جب مصافحہ کے لیے گئے تو فرمایا سلام کر لیا ہے باقی ملاقات کا وقت نہیں ہے کیونکہ صبح نماز کے لیے اٹھنا ہے اور فرمایا کہ رات کو جلدی سوجانا چاہیے اور صبح جلدی اٹھنا چاہیے میں اس وقت بھی سوچ رہا تھا کہ ہمارے بزرگوں میں کس طرح اتباع سنت کا مزاج ہے چنانچہ میرے اساتذہ کرام اس پر بہت خوش ہوئے کہ لمبی ملاقات تو نہیں ہوئی لیکن چند لمحوں میں اتباع سنت کا درس مل گیا ہے۔
اﷲ کی ان پر کروڑوں رحمتیں نازل ہوں (آمین ثم آمین)