مولانا حسرت موہانی رحمہ اﷲ
(مدینہ واثنائے مدینہ ۲۲۔۲۳ جنوری ۱۹۴۱ء)
پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں پھر پیش نظر ہوگئیں جنت کی فضائیں
اے قافلے والو! کہیں وہ گنبد خضرا پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دکھائیں
ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی سر پر کبھی رکھیں کبھی آنکھوں سے لگائیں
نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں(۱)
کرتے ہیں عزیزان (۲) مدینہ کی جو خدمت حسرتؔا نہیں دیتے ہیں وہ سب دل سے دعائیں
حواشی
(1) صغار مدینہ کی شان میں
(2) اس سال احباب واعزہ کا نپورولکھنو نے پندرہ سوروپے سے زیادہ کی رقم بذریعہ فقیرمستحقین مدینہ کی خدمت میں پیش کی یہ اشارہ اسی جانب ہے
(مطبوعہ روزنامہ انقلاب۔لاہور 21 فروری 1941)