نام: تلخیص البیان فی فہم القرآن تالیف: مولانا محمد زاہد انور ضخامت: 1208 صفحات قیمت:درج نہیں ناشر : مکتبہ جامعہ عثمانیہ، شور کوٹ سٹی ضلع جھنگ۔ 0311-7882209
حضرت مولانا احمد علی لاہوری نور اﷲ مرقدہ ہمارے زمانے میں معانی و مفاہیمِ قرآن کے نشر و تبلیغ اور تفہیم و تشریح کے امام تھے۔ حضرت نے زندگی بھر لاہور میں درسِ قرآن کے مبارک مشغلے کو جاری رکھا اور لاکھوں زندگیوں کو سنوارنے کا سبب بنے۔ مدارس کے فارغ التحصیل علماء و اساتذہ، کالج یونیورسٹی کے طلبا و پروفیسر حضرات سے لے کر زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے عامۃ الناس تک نے حضرت اقدس کے تفسیری افادات سے بقدرِ ظرف استفادہ کیا۔ حضرت مولانا رحمہ اﷲ کے ہاں قرآن مجیدکی تدریس اور روز مرہ زندگی سے اس کی تطبیق و تعلق کے بیان کا ایک انوکھا اسلوب تھا جس نے ایک دنیا کو اپنی زندگیوں کا جائزہ لینے اور اﷲ کے احکام کے مطابق ڈھالنے پر مجبور کر دیا تھا۔ حضرت مولانا کے انتقال کے بعد آپ کے جانشین حضرت مولانا عبید اﷲ انور رحمہ اﷲ ہوئے۔ آپ نے بھی اسی طرز اور اسلوب پر قرآن مجید کے درس کو جاری رکھا اور مرکزِ رشد و ہدایت بنے رہے۔
زیرِ نظر کتاب کلامِ الٰہی کی تفہیم و تدریس کے ذوق سے مرتب کی گئی ایک شاندار تصنیف ہے جسے مذکورہ بالا مبارک و مقدس روایات کے تسلسل میں مولانا محمد زاہد انور مدظلہ نے تالیف کیا ہے۔ فاضل مصنّف نے حضرت مولانا عبید اﷲ انور رحمہ اﷲ سے بیعت کا شرف بھی حاصل کیا اور حضرت کے تفسیری معارف کے فیض سے بھی مستفید ہوئے۔
زیر تبصرہ کتاب بنیادی طور پر تین اجزا ہیں؛ اول: قرآن مجید کا با محاورہ آسان اور رواں ترجمہ، جو کہ حضرت مولانا احمد علی لاہوری قدس سرہ کے قلم فیض رقم سے نکلا ہے۔ دوم: آیات قرآنی کے مفاہیم کا خلاصہ اور موضوع بحث کا عنوان۔ سوم: منتخب مضامینِ قرآن پر قدرے مفصل موضوعاتی مقالات۔ آخر میں قرآن مجید کی موضوعاتی فہرست بھی شاملِ کتاب کی گئی ہے۔ آخر الذکر دونوں عمل مولانا محمد زاہد انور مدظلہ کی محنت کا نتیجہ ہیں۔یہی دونوں عمل اس کتاب کا ارمغان خاص ہیں۔ خلاصۂ مفہومِ آیت کے نام سے تقریباً ہر آیت کا علیحدہ علیحدہ خلاصہ اور نتیجہ خاص اسلوب میں مختصر الفاظ مگر جامع معانی کے لحاظ کے ساتھ لکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں تفہیم قرآن بہت سہل اور مرتب ہو گئی ہے۔ یہ خلاصہ واضح طور پر قرآن فہمی میں فاضل مصنف کی محنت اور دماغ سوزی کا شاہدِ جلی ہے۔
منتخب مضامین قرآن کے عنوانات پر مفصل مقالات بھی خاصے کی چیزہیں۔ ان مقالات میں اہمیت کے ساتھ معاصر اشکالات و ایرادات اور ان کا سبب بننے والے فلسفوں اور عقلی و عملی مواقف کو مخاطب کیا گیا ہے۔ ہمارے زمانے کی فکری و عملی گمراہیاں کیا ہیں اور کہاں سے پیدا ہوتی ہیں اور قرآن عزیز کے دامن میں ان بے راہ رویوں کے معالجے کے لیے کیا نسخے ہیں…… یہی سوالات ان مقالات کا موضوع ہیں۔
ظاہر ہے کہ قرآن مجید کی کوئی تفسیری محنت آخری اور حتمی نہیں ہو سکتی بلکہ اس الوہی کتاب کے محاسن و معالی لا محدود ہی رہیں گے۔ اس لیے یہ تو نہیں کہ زیرِ نظر کتاب تفسیر کے موضوع پر بالکل حتمی اور فیصلہ کن کتاب ہے، بلکہ اجتہادیات و ترجیحات کے باب میں فاضل مؤلف اور ان کے اسلوب سے یکسر مختلف رائے بھی اختیار کی جا سکتی ہے۔ مگراس کتاب کا مطالعہ و نیاز مندانہ استفادہ کرتے ہوئے بار بار یہ خیال ذہن میں آتا رہا کہ قرآن مجید کو اس ترتیب کے مطابق سبقاً پڑھا پڑھایا جائے تو یقیناً کیفیاتِ ایمانی میں اضافہ کا سبب ہو گا اور اﷲ تعالی کی معظم و مکرم کتاب سے ہماری زندگیوں کا ایک بہر حال عمدہ تعلق وجود میں آئے گا۔ اﷲ تعالی توفیق نصیب فرمائے اور فاضل مؤلف کو ان کی محنت و اخلاص کا اجرِ جزیل عطا فرما کر اس کتاب کو امت کے احوال کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔
(تبصرہ: صبیح ہمدانی)
نام: بنات النبی صلی اﷲ علیہ وسلم تالیف: مولانا حافظ عبد الحمید تونسوی ضخامت: 152 صفحات
قیمت:درج نہیں ناشر : مرکز رحماء بینہم، جامع مسجد صدیقیہ، مرکز تنظیم اہل سنت، ابدالی روڈ، چوک نواں شہر۔ ملتان
قرآن واحادیث کی واضح نصوص او ر کتبِ سیرت وتاریخ کی صریح گواہیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کائنا ت نبی کریم حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے متعدد شادیاں کیں اور اﷲ تعالی نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کو ام المومنین حضرت خدیجہ اور سید ہ ماریہ قبطیہ رضی اﷲ تعالی عنہما سے اولاد جیسی نعمت سے نوازا۔ سید ہ خدیجہ رضی اﷲ تعالی عنہا کے بطن سے چاربیٹیاں(سیدہ زینبؓ،سیدہ رقیہؓ،سید ہ ام کلثومؓ، سیدہ فاطمہؓ) اور دو بیٹے(سیدنا عبد اﷲؓ اور سیدنا قاسم ؓ) پیدا ہوئے۔ ام المومنین سیدہ ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے ایک بیٹے سیدنا ابراہیمؓ پیدا ہوئے۔نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے بیٹے بچپن میں ہی فوت ہوگئے، بیٹیاں زندہ رہیں، شادی کی عمر کو بھی پہنچیں، بڑی تینوں کا حضرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں ہی انتقال ہوا، سب سے چھوٹی سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اﷲ ورضوانہ علیہا آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے انتقال کے تین یا چھے ماہ بعد فوت ہوئیں۔
یہ باتیں عام مسلمانوں بلکہ حضرت رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم کی پاک زندگی کے بارے میں بنیادی معلومات رکھنے والے غیر مسلموں کو بھی معلوم ہیں،لیکن بعض گمراہ فطرت لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی اولاد شریف کے بارے میں ایک نئی راہ نکالی ہے۔ایسے بد قسمت لوگ اہلِ بیت نبی علیہم الصلوات والتسلیمات کی بے ادبی کرتے ہوئے نبی اقدس صلی اﷲ علیہ سلم کی صرف ایک صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کو حقیقی دختر شمار کرتے ہیں اور باقی تین صاحبزادیوں حضرت زینبؓ،حضرت رقیہؓ،حضرت ام کلثومؓ کو آں سرور صلی اﷲ علیہ وسلم کی حقیقی اولاد سے خارج گردانتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ بناتِ النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ‘‘ علامہ حافظ عبدالحمید کی تالیف ہے۔جس میں انہوں نے بنات النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعداد چار ہونے کو بے تحاشا مضبوط اور محکم دلائل سے ثابت کیا ہے۔ دلائل کی فہرست میں وہ کتابیں اور مآخذ بھی شامل ہیں جو اس گمراہ جماعت کے ہی بزرگوں نے لکھ رکھیں ہیں اور خود انھی کتب میں یہ مدعا پوری وضاحت و صراحت کے ساتھ ثابت کیا گیا ہے۔ (تبصرہ: مولوی اخلاق احمد)