حبیب الرحمن بٹالوی
میرے رازق ! میرے خالق
میں شاکر ہوں تیرا ہردم
کہ اب تک جوبھی گذری ہے بہت ہی اچھی گذری ہے
میری بچی کہ مدّت سے بیماری میں وہ بے کس ہے
اُس کی ماں یہ کہتی ہے، میں تیرے کام کرتی ہوں
کہ ماں ہوں میں تیری بیٹی!
میرے بعد مگر شاید! کوئی پوچھے گا؟ تجھے بچی !!!
ہر ذی روح کی چوٹی، تیرے ہاتھوں میں ہے مالک!
ہر اک چیز پر بے شک، تیرا ہی حکم چلتا ہے
بیٹی کی بیماری پر، دل میں دکھ اُبلتا ہے
میرے آقا! میرے مولا! تیری رحمت تیری برکت
وسیع ہے سب جہانوں پر، زمینوں آسمانوں پر
تو ہی بے قراروں کی، آزردہ، غم کے ماروں کی
دعاؤں کو تو سنتا ہے، بے چینی دُور کرتا ہے
ہوں عاجز سا تیرا بندہ، تخیل سے پراگندہ
ہے تجھ سے التجامری گذارش اک دعا میری
تو کافی ہے تو شافی ہے تو معافی ہی عطا کردے!
حبیب پاکؐ کے صدقے، نبیؐ کی ذات کے صدقے
جہاں بھر کے جوبچے ہیں، اُنھیں مولا! شفادے دے
مائیں جو کہ دُکھی ہیں، اُنھیں تو حوصلہ دے دے
مژدۂ جانفزا دے دے ،دلوں کو آسرا دے دے