لاہور (پ ر) مشہور زمانہ قادیانی ابوبکر خدابخش نتھوکہ کو ماورائے قانون مدت ملازمت میں توسیع دینا بدترین قادیانیت نوازی ہے۔ قادیانی اسلام و وطن کے باغی ہیں ان کے ساتھ باغیوں والا ہی سلوک ہونا چاہیے، قادیانی ایک ایسا گروہ ہے جو آئین پاکستان سے منحرف ہے ایسے میں قادیانیوں کو قانون کے دائرہ میں لانے کی بجائے ان کو خلاف قانون سہولیات دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر سید محمد کفیل بخاری نے ادارہ بیت القرآن اچھرہ لاہور میں مجلس احرار اسلام حلقہ اچھرہ میں یونٹ سازی کی ایک پر وقار تقریب سے خطاب میں کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرمرکزی ڈپٹی سیکڑی جنرل میاں محمد اویس،لاہور کے سیکرٹری جنرل قاری محمد قاسم بلوچ، ڈاکٹر ضیاء الحق قمر، قاری عبدالعزیز یوسف، قاری عطاء الرحمن یوسف،قاری محمد اکرم، اور دیگر احرار رہنماء و کارکنان بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ مجلس احرار اسلام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ برصغیر میں سب سے پہلے قادیانیت کے خلاف اجتماعی شکل میں محاذ قائم کیا اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے پوری قوم (وہ خواص میں سے تھے یا عوام میں سے)کو ایک پیج پر جمع کیا اور انگریز سامراج کے خود کاشتہ پودے مرزا غلام قادیانی کے ماننے والوں کو ناکوں چنے چبوائے اور پاکستان بننے کے بعد باقاعدہ طور پر تحریک چلائی اور 1974میں وطن عزیز کی پارلیمنٹ میں 13دن کی طویل بحث میں ارکان پالیمنٹ کو قائل کیا گیا اور لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت ڈکلیئر کروایا۔ امیر احرار سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ انگریز سامراج کو برصغیر سے نکلنے پر مجبور کرنے کا سہرہ بھی مجلس احرار اسلام کے سر پر ہے کہ انہوں نے تحریک آزادی میں بھرپور کردار اد اکیا اور انگریز سامراج کو یہاں سے نکلنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ مجلس احراراسلام پاکستان آج بھی اپنے دعوتی مشن کو لے کر آگے بڑھ رہی ہے انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ آئیں اور قافلہ احرار سے منسلک ہو کر بخاری کے مشن کو لیکر ہمارے ساتھ چلیں۔انہوں نے کہا کہ فتح کابل کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی امارت اسلامی افغانستان کو ناکام کرنے کی مذموم کوششوں میں مشغول ہیں،سعودی عرب اور پاکستان کا فرض بنتا ہے کہ وہ سب سے پہلے امارت اسلامی افغانستان کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔