تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

44 ویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس و جلوس دعوت اسلام چناب نگر

رپورٹ: فرحان الحق حقانی
مجلس احرار اسلام پاکستان کے زیر اہتمام دو روزہ احرار ختم نبوت کانفرنس اور جلوس دعوت اسلام گذشتہ 43 سال سے قادیان میں احرار کی تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے جامع مسجد احرار چناب نگر ضلع چنیوٹ میں بھرپور محنت سے اہتمام کر کے منعقد کیا جاتا ہے، امسال 44 ویں ختم نبوت کانفرنس تھی۔
یوں تو جناب نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت کے مبارک عنوان پہ ملک بھر میں ربیع الاول کی آمد کے ساتھ ہی اجتماعات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، مگر چناب نگر کی اس کانفرنس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ محرم کا چاند نظر آتے ہی اس اجتماع کے لیے محنت شروع کر دی جاتی ہے، مجلس احرار اسلام کی عاملہ نے اتفاق رائے سے مولانا محمد اکمل (امیر مجلس احرار اسلام ملتان) کو ناظم اجتماع مقرر کیا۔ اور ان کے معاونین میں میاں محمد اویس، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، مولانا فیصل متین سرگانہ، مولانا سید عطاء المنان بخاری، مولانا تنویرالحسن احرار، مولانا محمد مغیرہ، مولانا محمود الحسن، قاری محمد ضیائاﷲ ہاشمی، بھائی لقمان منشاد، بھائی اشرف علی احرار، بھائی علی اصغر، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا محمد الطاف معاویہ، محمد قاسم چیمہ، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد طیب چنیوٹی کو مقرر کیا گیا۔ ناظم اجتماع جناب مولانا محمد اکمل نے مجلس منتظمہ کے مختلف موقع پہ اجلاس کر کے انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا، جس کیلئے تین سو افراد پر مشتمل مختلف بیس کمیٹیاں قائم کر کے کانفرنس کی تیاری شروع کر دی گئی۔ اس دوران مسلسل چناب نگر کا سفر جاری رہا، جہاں پنڈال، طعام گاہ، بیت الخلاء، وضو خانے کی تیاری کے ساتھ دیگر امور سرانجام دیے۔ جبکہ قائدین احرار مولانا سید محمد کفیل بخاری، جناب عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا سید عطائاﷲ ثالث بخاری، مولانا سید عطاء المنان بخاری نے ملک بھر میں اجتماعات سے خطاب کیا اور کانفرنس کی دعوت دی، جبکہ مبلغین نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دورے کر کے کانفرنس کی دعوت دی۔ مولانا محمد مغیرہ، مولانا محمد اکمل (امیر ملتان) مولانا تنویرالحسن احرار، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا محمود الحسن، مولانا اﷲ بخش احرار، مفتی محمد نجم الحق، مولانا اخلاق احمد، مولانا وقار احمد قریشی، مولانا محمد طیب رشید، مولانا محمد طلحہ مجتبی، مولانا محمد رضوان جلوی، مولانا محمد اسماعیل فرید، مولانا قاری محمد ابوبکر احرار، مولانا محمد سلیمان نعمانی، مفتی محمد قاسم احرار، مولانا محمد فیضان اشرفی، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد وقاص حیدر، مولانا محمد الطاف معاویہ، مولانا عبدالقیوم نے مختلف شہروں اور دیہاتوں کا دورہ کر کے عوام الناس کو ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کیلئے تیار کیا۔
قارئین کرام! طے شدہ پروگرام کے مطابق تمام مبلغین و منتظمین اجتماع 09 ربیع الاول کو مرکز احرار، جامع مسجد احرار چناب نگر پہنچ گئے اور اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ جبکہ سیکورٹی کے حوالے سے بھائی علی اصغر، بھائی اشرف علی احرار، بھائی لقمان منشاد نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اجتماع گاہ کو اپنی کڑی نگرانی میں لے لیا۔ 10 ربیع الاول کی شام سے ہی قافلوں کی آمد شروع ہوگئی۔ 11 ربیع الاول نماز ظہر کے بعد کانفرنس کی پہلی نشست بعنوان ’’احرار ورکرز کنونشن‘‘ کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا۔ اس دوران مختلف بیانات ہوتے رہے، مولانا تنویرالحسن احرار نے کانفرنس کی غرض و غایت اور تعارف کے عنوان پہ پرمغز گفتگو کی۔ مولانا محمد الیاس چنیوٹی (امیر انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ و ایم پی اے) حکیم حافظ محمد قاسم (چیچہ وطنی) مولانا وقار احمد قریشی، مولانا محمد طلحہ مجتبی، مولانا محمد فیضان اشرفی، مولانا انیس الرحمن، مولانا محمد معاویہ (چشتیاں) سمیت دیگر مبلغین احرار و ختم نبوت نے احرار کارکنوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے فکری و نظریاتی اور پر امن تحریکی جدوجہد کیلئے ان کی ذہن سازی کی اور انہیں تاکید کی کہ وہ گلی گلی، قریہ قریہ جماعت کا مشن و مؤقف عام کریں اور بڑھ چڑھ کر جماعت کی رکنیت سازی مہم میں حصہ لے کر اس مہم کو کامیاب بنائیں۔
عصر کی نماز کے بعد کانفرنس کی دوسری نشست بعنوان ’’فتنہ قادیانیت سے آگاہی‘‘اور قادیانیوں کے ظلم و ستم سے متعلق سوال و جواب کی نشست سے سابق قادیانی ڈاکٹر محمد آصف (ناظم دعوت و ارشاد مجلس احرار اسلام پاکستان) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فتنوں کا وائرس ایمان کو نقصان پہنچاتا ہے۔ حضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ اور ان کی جماعت مجلس احرار اسلام کے مشن اور جماعت کے وارث فتنہ قادیانیت کے وائرس سے مسلمانوں کے ایمان کو بچانے کی مثبت اور پر امن جدوجہد کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ مجلس احرار اسلام اپنی دعوتی و تبلیغی جدوجہد کے 92سال مکمل کر چکی ہے اور آئندہ بھی مجلس اپنی دعوتی و تبلیغی جدوجہد کو جاری و ساری رکھے گی۔ بعد نماز مغرب کانفرنس کی تیسری نشست بعنوان ’’مجلس ذکر‘‘سے قائد احرار حضرت پیر جی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمتہ اﷲ کے خلیفہ مجاز مولانا سید محمد کفیل بخاری نے حضرت پیر جی رحمتہ اﷲ علیہ کے مریدین و متوسلین کی بیعت کی تجدید کی۔ بعد نماز عشاء کانفرنس کی چوتھی نشست کا آغاز راؤ اسدالرحمن کی تلاوت قرآن مجید اور مولانا محمد فیضان اشرفی کی ہدیہ نعت سے ہوا۔ اس نشست سے مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی رہنماء، نبیرہ امیر شریعت مولانا سید عطاء المنان بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس احرار اسلام نے اکتوبر 1931ء سے آج اکتوبر 2021ء تک کا سفر عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، قانون ناموس رسالت کی حفاظت اور حکومت الہیہ کے قیام کی پر امن جدوجہد کرتے ہوئے جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار قائد احرار مولانا سید محمد کفیل بخاری و دیگر احرار رہنماؤں کی قیادت و سیادت میں عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ جاری و ساری رکھے گی۔ مجلس احرار اسلام قیام پاکستان سے قبل دینی و سیاسی میدان میں قائدانہ کردار ادا کرتی رہی ہے اور آج بھی مجلس احرار وطن عزیز کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدات پر چوکیداری کا فریضہ سرانجام دیے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد 1953ء میں حضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ اور ان کی جماعت مجلس احرار اسلام کی دعوت پر تمام مکاتب فکر نے مشترکہ طور پر تحریک مقدس تحفظ ختم نبوت کا آغاز کیا، جس کی پاداش میں اس وقت کے مسلم لیگی حکمرانوں نے دس ہزار فرزندان اسلام کو لہو میں لت پت کر کے لاہور کو ان کے مقدس خون سے لالہ زار کر دیا تھا اور جماعت پر قانونا پابندی لگا دی گئی۔ 1958ء میں جماعت سے پابندی ہٹائی گئی تو ملتان کے تاریخی و یادگار چوک گھنٹہ گھر میں حضرت امیر شریعت نے احرار کی سرخ وردی زیب تن کر کے مجلس احرار کے احیاء کا اعلان فرمایا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کے امیر مرکزیہ، مولانا پیر ناصرالدین خاکوانی نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانوں کی اﷲ جل شانہ سے کچھ نسبتیں ہیں۔ جس میں سے ایک نسبت یہ ہے کہ ہم اس کی مخلوق ہیں اور ایک نسبت ہے عبدیت کی۔ اﷲ ہمارے معبود ہیں اور ہم عبد ہیں۔ اﷲ کی معرفت کے لیے پیغمبر علیہ الصلوۃ والسلام کی تعلیم کردہ تعلیمات پر عمل ضروری ہے۔ اﷲ رب العزت نے انسان کو تین مناصب عطاء فرمائے ہیں۔ پہلا منصب خلافت، اور وہ یہ ہے کہ میری زمین پر میرا یعنی اﷲ کا حکم نافذ کرو۔ دوسرا منصب نبوت ہے جو اﷲ نے اپنے محبوب بندوں کو عطاء فرمایا۔ خیر و شر کی آمیزش سے انسان کی ترقی کا راز ہے۔ شر کو مٹانا اور خیر کو غالب کرنا اﷲ رب العزت کے محبوب بندوں کی صفت ہے اور ایسے بندوں کو اﷲ جل شانہ نے نبوت عطاء کی ہے۔ تیسرا منصب ختم نبوت ہے، جس چیز کی ابتداء ہوتی ہے اس کی انتہاء بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرنگی استعمار کے دور میں لوگوں کو یہ سبق دیا گیا کہ مولوی (نیک لوگ) دین کے کام کریں گے اور دنیا کے کام صرف بدمعاش کر سکتے ہیں۔ تیسرا منصب ختم نبوت خاص ہے نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی عمل اتباع رسول میں کیا جائے گا، اﷲ کے ہاں وہی قابل قبول اور قابل اجر ہوگا۔ ختم نبوت کی چوکیداری کرنیوالے در اصل حضور خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات کی حفاظت کرتے ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کا کام کرنے والے اﷲ رب العزت کے محبوب ترین بندے ہیں۔ اﷲ تعالی مجلس احرار اسلام کی ختم نبوت کی حفاظت اور اسلام کی سربلندی کے لیے کی جانے والے خدمات کو قبول فرمائے اور عظیم و مقدس کام کا اپنی شایان شان اجر عطاء فرمائے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ مہمان قراء حضرات جناب الشیخ رافت حسین علی یوسف، الشیخ سمیر بلال (جمہوریہ مصر) نے کانفرنس کی چوتھی نشست کے اختتام پر تلاوت قرآن مجید سے سامعین کے دلوں کو منور فرمایا جس پر اس چوتھی نشست کا باقاعدہ اختتام ہوا۔ پانچویں نشست 12 ربیع الاول کو بعد نماز فجر مناظر ختم نبوت مولانا محمد مغیرہ کا تفصیلی درس ہوا اور سوال و جواب کی نشست ہوئی۔ بعد شرکاء و مہمانان نے ناشتہ کیا۔ 8:30 بجے صبح چھٹی نشست بعنوان ’’تقریب پرچم کشائی‘‘کا آغاز ہوا۔ مجلس احرار اسلام لاہور کے امیر جناب قاری محمد قاسم بلوچ کے فرزند قاری محمد منیب قاسم نے تلاوت قرآن مجید کی سعادت حاصل کی اور آزاد کشمیر کے احرار رہنماء جناب ظہیر فاضل کاشمیری نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ تقریب پرچم کشائی کے موقع پر مجلس احرار اسلام پاکستان کے سینئر نائب امیر جناب پروفیسر خالد شبیر احمد نے احرار کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرنگی استعمار کیخلاف جدوجہد میں حضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ اور ان کی جماعت مجلس احرار اسلام نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ مجلس احرار اسلام اور حضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ کی بے مثال جدوجہد کے نتیجے میں فرنگی سامراج ہندوستان سے نکلنے پر مجبور ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام کے نصب العین میں فرنگی استعمار کا ہندوستان سے انخلاء، قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانا اور حکومت الہیہ کا قیام تھا۔ الحمد ﷲ مجلس نے اپنے نصب العین میں اﷲ رب العزت کی عطاء کردہ ہمت و توفیق سے دو مقاصد میں کامیابی حاصل کر لی اور ان شآء اﷲ ایک دن وطن عزیز میں حکومت الہیہ کے قیام کی جدوجہد میں بھی کامیابی حاصل کر لے گی۔ اس موقع پر حکیم حافظ محمد قاسم نے سپاسنامہ پیش کیا جبکہ ظہیر فاضل کاشمیری نے ترانہ احرار سے احرار کارکنوں کے جذبات کو گرمایا۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر، نبیرہ امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ ثالث بخاری نے خطاب کرتے ہوئے احرار کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مجلس احرار اسلام برصغیر کی وہ پہلی جماعت ہے جس نے اسلام کی سربلندی کے لیے علم احرار بلند کیا۔ مجلس احرار اسلام کے بغیر برصغیر کی تاریخ کا باب نا مکمل ہے، انہوں نے اس عزم کا اظہار و اعادہ کیا کہ ہم اکابرین احرار کے مشن و مؤقف پر کاربند رہیں گے۔ احرار کارکنو! تم اپنی عملی زندگی میں احرار کے نمائندے بن جاؤ۔ مجلس احرار اسلام کے مرکزی ناظم اعلی مجاہد ختم نبوت جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کے بعد نبوت کا دعوی کفر و زندقہ ہے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ، قائد احرار مولانا سید محمد کفیل بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس احرار اسلام ایک دینی اور تاریخی امانت ہے، جو اکابرین احرار نے ہمارے سپرد کی۔ ہم اکابرین احرار کی سپرد کی ہوئی امانت کو زندگی کے آخری سانس تک باقی رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ احرار کارکنو! جماعتی عصبیت در اصل شہدائے ختم نبوت کے مقدس خون کا تقاضا ہے۔ احرار کارکنو! اپنی جماعت مجلس احرار اسلام کا پیغام گلی گلی، قریہ قریہ تک پہنچانا تمہاری دینی و جماعتی ذمہ داری ہے۔
پرچم کشائی کی تقریب کے بعد شرکاء اجتماع طعام گاہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں مولانا محمد مغیرہ کی رہنمائی میں مجلس احرار اسلام چناب نگر کے مہمان نواز رضاکار مہمانوں کی خدمت کیلئے مستعد تھے اور انتہائی احترام کے ساتھ مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے دستر خوان پر بٹھا رہے تھے۔ دن گیارہ بجے کانفرنس کی ساتویں نشست کا آغاز کیا گیا۔ جس کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر صاحبزادہ مولانا عزیز احمد صاحب نے کی۔ اس نشست میں حافظ محمد محسن نواز لغاری، معروف نعت خواں جناب طاہر بلال چشتی، ابوبکر اشرف مدنی نے نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم اور مدح صحابہ و اہل بیت پیش کی۔ معروف ثناء خواں جناب طاہر بلال چشتی کی پرسوز آواز نے سماں باندھ دیا۔ مبلغ ختم نبوت مولانا تنویرالحسن احرار، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد معاویہ (چشتیاں) اور حکیم حافظ محمد قاسم نے کانفرنس کی تمام نشستوں میں نظامت کے بہترین فرائض سرانجام دیئے۔ نبیرہ امیر شریعت مولانا سید عطاء المنان نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہم احرار کارکنوں کے لیے انتہائی مسرت و خوشی کا دن ہے کہ ہم نے اپنے اکابرین کی روایات کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ جب قادیانی چناب نگر (سابق ربوہ) کو اپنی جاگیر اور راجدھانی سمجھتے تھے، مگر احرار کی ولولہ انگیز قیادت نے یہاں مردانہ وار داخلے کے بعد اس سرزمین کفر و ارتداد میں نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے منصب ختم نبوت کے نعروں کو بلند کیا، تب سے آج تک مجلس احرار اسلام قادیانیوں کے ہیڈ کوارٹر چناب نگر میں قادیانیوں کو دعوت اسلام دینے کا فریضہ ادا کرتی چلی آرہی ہے اور جب تک ایک احراری بھی زندہ ہے وہ یہ مقدس فریضہ ادا کرتا رہے گا۔ اکابرین احرار کی قربانیاں رنگ لائیں اور ربوہ کو آزاد شہر ڈکلیئر قرار دے دیا گیا۔ مجلس احرار اسلام نبوی اسلوب کے مطابق قادیانیوں سمیت تمام غیر مسلموں کو دعوت اسلام دینے کا فریضہ ادا کرتی رہے گی۔ مولانا عبدالنعیم نعمانی، مولانا تنویر احمد علوی، مولانا غلام مصطفی، مولانا خلیل احمد اشرفی، مولانا مفتی محمد رضوان عزیز (عارف والا) علامہ شبیر احمد عثمانی (نائب امیر انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ) مولانا مفتی مظہر شاہ اسعدی (نائب امیر جمعیت علماء اسلام پنجاب) ڈاکٹر فرید احمد پراچہ (نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان) مولانا زاہدالراشدی (سیکرٹری جنرل پاکستان شریعت کونسل) سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری (سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام پاکستان) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہ دینی و ملی فریضہ ہے کہ ہم غداران ختم نبوت کیخلاف پر امن آئینی و قانونی جدوجہد جاری و ساری رکھیں۔ مقررین نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی فرنگی استعمار کا خود کاشتہ پودا تھا اور اس کے پیروکار آج بھی عالمی سامراج کی مکمل سرپرستی میں اسلام و پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں اور ان کے پروردہ قادیانیوں کو عالمی سامراج دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف بطور جاسوس کے استعمال کر رہا ہے۔ عقیدہ ختم نبوت جزو ایمان نہیں بلکہ عین ایمان ہے۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ جمعیت علماء اسلام مجلس احرار اسلام کی دعوتی و تبلیغی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور میں مجلس احرار اسلام کو فتنہ قادیانیت کا علمی محاسبہ کرنے پر سلام عقیدت پیش کرتا ہوں۔ مجلس احرار اسلام اور حضرت امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ کی گفتار، کردار اور رفتار میں ثابت قدمی کو جمعیت علماء اسلام خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہدالراشدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قادیانی دستور، پارلیمنٹ اور عدالتی فیصلے کو اگر تسلیم کر لیتے تو آج ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی ہوتی۔ جن لوگوں نے دستور کی پاسداری، وفاداری اور عملداری کا حلف اٹھا رکھا ہے انہیں قادیانیوں کی خلاف آئین و قانون سرگرمیاں نظر کیوں نہیں آتیں؟؟ ساتویں نشست کا اختتام صاحبزادہ مولانا عزیز احمد کی دعا سے ہوا۔ جس کے بعد شرکاء اجتماع نے باجماعت نماز ظہر ادا کی۔
دو روزہ احرار ختم نبوت کانفرنس کے اختتام پر ہزاروں فرزندان اسلام، مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشان احرار نے قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فقیدالمثال جلوس نکالا جو جامع مسجد احرار سے شروع ہوا۔ نعرہ تکبیر، اﷲ اکبر۔ محمد ہمارے، بڑی شان والے۔ فرما گئے یہ ہادی، لا نبی بعدی۔ اسلام، زندہ باد۔ پاکستان، زندہ باد جیسے فلک شگاف اور مثبت نعرے لگاتے ہوئے جلوس کے شرکاء منظم طور پر اقصی چوک پہنچے جہاں مولانا تنویرالحسن احرار نے خطاب کیا۔ وہاں سے ایوان محمود کی طرف آگے بڑھے تو عجیب سماں بندھ گیا، قادیانی مرکز ایوان محمود کے سامنے جلوس نے پڑاؤ کیا تو بہت بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کر گیا۔ ایوان محمود کے عین سامنے منعقدہ جلسہ عام سے قائد احرار مولانا سید محمد کفیل بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ، مفتی محمد حسن، مولانا سید عطاء اﷲ ثالث بخاری، مولانا محمد مغیرہ، مولانا سید عطائالمنان بخاری نے خطاب کرتے ہوئے مرزا مسرور احمد اور قادیانیوں پر دعوت اسلام کا فریضہ دہرایا۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ کفار کو دعوت دینا ہی انسانیت کی سب سے بڑی خدمت ہے۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے یہاں اپنے خطاب میں کہا کہ مرزا مسرور احمد اور قادیانیوں کے لیے دو ہی راستے ہیں یا توہ ارتداد و زندقہ کو چھوڑ کر اسلام قبول کر لیں یا اپنی متعینہ مذہبی و آئینی حیثیت تسلیم کر کے پاکستان میں رہیں اور وطن عزیز کیخلاف گھناؤنی سازشوں کا سلسلہ ترک کر دیں۔ مولانا محمد مغیرہ نے کہا کہ احرار جب تک زندہ ہیں وہ قادیانیوں کو دعوت اسلام دیتے رہیں گے۔ مولانا سید عطاء اﷲ ثالث بخاری نے کہا کہ ہمارے اکابر نے برس ہا برس کی محنت کے بعد قانونی و آئینی طور پر قادیانیوں کی حیثیت طے کروائی۔ انہوں نے کہا کہ چند غیرت مند رہنماؤں کی دعوت سے آغاز ہونیوالی یہ دعوت اسلام کا فریضہ آج ہزاروں سرخ پوشان احرار تک آن پہنچا ہے۔ مولانا سید عطاء المنان بخاری نے کہا کہ احرار کے غیور جیالو! تمہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ تم چوالیس برس سے مسلسل دارالکفر والارتداد چناب نگر میں قادیانیوں کو دعوت اسلام دیتے چلے آرہے ہو۔
ایوان محمود کی نشست مکمل ہونے پر جلوس چناب نگر اڈے کی طرف روانہ ہوا اور وہاں اختتامی دعا کے بعد نماز عصر ادا کی گئی اور تمام شرکاء اپنی اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئے۔
مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات جناب ڈاکٹر عمر فاروق احرار نے کانفرنس میں منظور ہونے والی درج ذیل قرار دادیں پریس کیلئے جاری کیں۔
قراردادیں:
آل پاکستان احرارختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ پاکستان میں بلا تاخیر اسلامی نظام نافذ کر کے پاکستان کے قیام کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کی جائے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کرتے ہوئے پاکستان کو اِسلامی نظام حیات کا گہوارہ بنایاجائے، نیز یہ اجتماع تمام دینی جماعتوں اورمذہبی حلقوں سے اپیل کرتاہے کہ وہ نفاذِ اسلام کے مطالبہ اور اُس کے لیے جدوجہدکو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں۔ تاکہ تمام شعبہ ہائے حیات پر نظامِ اسلام کی عملداری رائج ہوجائے۔
یہ اجتماع قومی اسمبلی اور سینٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے انسداد جبری تبدیلی مذہب بل کو مسترد کرنے کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ آئین اور اسلام سے متصادم بل کو قومی اسمبلی میں لانے کے لیے لابنگ کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے اور ایسے خلافِ اسلام ہتھکنڈوں سے پاکستان کے نظریاتی تشخص اور ملکی دستور کے طے شدہ امور سے چھیڑخانی بندکی جائے۔
مجلس احراراسلام پاکستان کا یہ اجتماع حکومت کی مایوس کن کارکردگی اور اس کی معاشی و سیاسی اور داخلہ و خارجہ پالیسیوں کی مکمل ناکامی کو ایک بدترین قومی المیہ قرا ر دیتا ہے۔350 ڈیمز، پچاس لاکھ سستے گھروں، ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار، دس ارب درخت لگانے، شاہانہ اخراجات اور غلامانہ پروٹوکول کا خاتمہ جیسے اعلانات و منصوبہ جات بری طرح فلاپ ہوچکے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ذلت آمیز شرائط کو قبول کر کے ملک کو داؤ پر لگا کر قوم کی اجتماعی خودکشی کا سامان کیا گیا ہے۔ مہنگائی کے منہ زورطوفان نے غریب سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ ملک میں افراطِ زر کی مسلسل بڑھتی ہوئی شرح اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں نے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ کر کے غریب آدمی کی کمر توڑ دی ہے اور تمام ضروریات زندگی پر بھاری ٹیکس عائد کر کے عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا گیا ہے۔ یہ اجتماع اربابِ اقتدار کے ان غریب کش اقدامات پر شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتا ہے۔ اگر حکمران عوام کو معاشی تحفظ نہیں دے سکتے تو ان کیلئے لازم ہے کہ وہ حکومتی عہدوں کو چھوڑ دیں۔
پیمرا جیسے نگران ادارے کے ہوتے ہوئے بھی الیکڑانک، پرنٹ میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے جس زور و شور سے خاندانی نظام سے بغاوت، اسلامی اقدار کو کچلنے اور عریانی و فحاشی کے فروغ کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ یہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو مٹانے اور ملکی تشخص کو منہدم کرنے کی شعوری کوششوں کی غمازی کرتا ہے،ثقافت اور جدیدیت کے نام پر اسلامی تہذیب کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ جس کی بھرپور آئینی و قانونی مذاحمت کی جائے گی۔
یہ اجتماع اس عزم کا ایک بار پھر اظہار ضروری سمجھتا ہے کہ پاکستان کو اسلامی تشخص سے محروم کرنے، دستور کی اسلامی بنیادوں کو کمزور کرنے اور پاکستانی قوم کو اسلامی و مشرقی ثقافتی اقدار و روایات کے ماحول سے نکال کر مغربی و ہندووانہ ثقافت کو فروغ دینے کی ہر کوشش کا مقابلہ کیا جائے گا اور پاکستانی قوم متحد ہو کر اپنے عقائد و اقدار کا تحفظ کرتے ہوئے اسلام کے معاشرتی کردار کے خلاف عالمی و ملکی سیکولر لابیوں کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
قانون توہین رسالت کو عملاً بے اثر کر کے توہین رسالت کے مرتکبین کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ توہین رسالت کے واقعات پے در پے رونما ہو رہے ہیں اور کوئی بھی شاتم رسول ابھی تک اپنے قانونی انجام تک نہیں پہنچ سکا۔ گستاخانِ رسول کو عبرتناک و قرار واقعی سزا دی جائے، تاکہ پھر کوئی بدبخت اس جرم کا ارتکاب نہ کرسکے۔
دستور پاکستان کی اسلامی دفعات اور تحفظ ختم نبوت کے متفقہ دستوری فیصلے بیرونی قوتوں کے شدید دباؤ اور اندرونی لابیوں کے بے بنیاد پراپیگنڈے کی زد میں ہیں، اور حکمران ان قوتوں کے آگے پسپا ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اربابِ بست و کشاد قومی و دینی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان قوتوں کو دوٹوک جواب دے کر پاکستان کے آئین و دستور کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
احرار ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع ختم نبوت کو اسلام کی اساس قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کوتما م نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کے نصاب میں لازم جزو بنایا جائے۔
پاک فوج کا ماٹو جہاد ہے، جبکہ قادیانی جہادکے سراسر منکر ہیں اور اکھنڈ بھارت اُن کاعقیدہ ہے۔ لہٰذا پاکستان کے سول و عسکری اداروں کی کلیدی آسامیوں پر مسلط قادیانیوں کو فی الفور برطرف کیا جائے، بیرونی ممالک کے پاکستانی سفارت خانوں میں موجود قادیانیوں کو نکال باہر کیا جائے۔
یہ اجتماع ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو تشویشناک قرار دیتا ہے اور انہیں ملت اسلامیہ کے اجماعی عقائد اور ملک کے دستور و قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تمام ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ملت اسلامیہ کے اجماعی موقف سے منحرف اور دستور پاکستان سے بغاوت کرنے والے اس گروہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا نوٹس لیں اور اپنا دستوری کردار ادا کریں۔
اجتماع سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ حرمین شریفین میں منکرین ختم نبوت بالخصوص قادیانیوں کے داخلہ پر پابندی کو یقینی بنانے کے لیے حج و عمرہ اور ورک ویزے کے درخواست فارم میں عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے کا اضافہ کرے اور نگرانی کے نظام کو مزید شفاف ومؤثر بنائے۔
مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔ یہ اجتماع چناب نگر اور گرد و نواح میں قادیانیو ں کی بڑھتی ہوئی تبلیغی و اشتعال انگیز سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ قادیانیوں کوقانون امتناع قادیانیت کا پابند بنایا جائے اور ان کی آئین اور اسلام کے منافی تبلیغی و اشاعتی سرگرمیوں پرفی الفور پابندی عائد کی جائے۔
قادیانیوں کے اخبارات و جرائد اور رسائل کی اشاعت بند کی جائے اور پریس کو سیل کیا جائے۔
چناب نگر کے اندر شہر کے سیل راستوں کو کھولا جائے۔قادیانیوں کی غنڈہ گردی اور سیکورٹی کے نام پر مسلمانوں کی تلاشی لینا، شناختی کارڈ چیک کرنا، موٹر سائیکل اور گاڑیوں کے نمبر نوٹ کرنا بند کرایا جائے۔ نیز چناب نگر میں سیکورٹی کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے والوں پر سخت پابندی عائد کی جائے۔
چناب نگر میں‘‘ریاست در ریاست ’’کا ماحول ختم کیا جائے۔ حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کر کے ملک کے قانونی نظام کی بالا دستی بحال کی جائے۔
چناب نگر کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں، تاکہ چناب نگر کے رہائشی ”انجمن احمدیہ” کے تسلط سے آزاد ہوکر زندگی گزار سکیں۔
پاکستان کے مسلمانوں کا یہ نمائندہ اجتماع واضح کرتا ہے کہ مدارس و مساجد کی حریت فکر اور آزادی و خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ ان مقدس اداروں کا تحفظ آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک کیا جائے گا۔ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ دینی علوم کی ان تربیت گاہوں کو پابندیوں سے جکڑنے کے بجائے ان کی پاسداری و پاسبانی کو یقینی بنایا جائے۔
یہ اجتماع قانون توہین رسالت پر بیرونی دباؤ کو مسترد کرتا ہے اور اسے ملکی خود مختاری میں مداخلت سے تعبیر کرتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ حکومت بیرونی دباؤ میں آنے کے بجائے اسلام اورمسلمانوں کی نمائندگی کرے۔ قانون ناموس رسالت کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ ملک کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ گستاخان رسالت اور منکرین ختم نبوت کی توہین آمیز کار روائیوں اور اُن کے لگاتار پھیلائے جانے والے گستاخانہ موادکا سدباب کر کے مسلمانوں کے بنیادی ایمانی و انسانی حقوق کا احترام کیاجائے۔
چیئرمین سینیٹ کے اہم ترین منصب کے حلف نامہ میں ختم نبوت کے اقرارکی عبارت شامل کر کے ملک کے آئین کی پاسداری اورعمل داری کو یقینی بنایاجائے۔
یہ اجتماع بیرونی دباؤ پر نصاب تعلیم سے اسلامی، تاریخی اور اخلاقی مضامین کو نکالنے کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ نظریہ پاکستان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور اسلام کے بنیادی عقائد اور ملی تاریخ کو نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے۔
یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ غیر ملکی این جی اوز کی فنڈنگ سے آئین اور قانون میں سازشی ترمیمات کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
عدالتی احکامات کے باوجود سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی بے شمار مواد بدستور موجود ہے، قادیانیوں اور ملحدین کی ویب سائٹس مسلسل توہین آمیز مواد اپ لوڈ کررہی ہیں۔ ایسی تمام ویب سائٹس کو بندکیاجائے، سوشل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے۔ قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق ارتداد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔
شناختی کارڈ میں مذہب کا خانہ شامل کر کے قادیانیوں کو اکثریتی آبادی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے سے روکاجائے۔
پورے ملک میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے، لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم‘‘خدام الاحمدیہ’’کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے۔ دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح دہشت گرد تنظیم خدام الاحمدیہ پر پابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکار ضبط کیے جائیں۔
یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے۔
انجمن احمدیہ کے ذرائع آمدن کی تحقیق کی جائے، باقاعدہ آڈٹ کیا جائے اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اس کے اثاثے ظاہر کیے جائیں۔
ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی بے روک و ٹوک سرگرمیوں کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ آزادی کے اس بیس کیمپ میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی جائے اورانہیں قانون کے دائرے میں لایا جائے۔
دُوالمیال (چکوال) میں قدیمی مینار والی مسجد کو مسلمانوں کے حوالے کیا جائے اور اس حوالے سے دائر شدہ مقدمہ کو روزانہ کی بنیادوں پر سماعت کر کے فوری فیصلہ سنایاجائے۔
یہ اجتماع محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعا کرتا ہے اور ان کی قوم و ملک کے لیے خدمات اور اُن کے عقیدٔ ختم نبوت پر دوٹوک موقف کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
مجلس احرار اسلام کے مرکزی ناظم شعبہ دعوت و ارشاد ڈاکٹر محمد آصف کا دورہ تحصیل تلہ گنگ و لاوہ
ڈاکٹر محمد آصف 13 ربیع الاول بروز بدھ 20 اکتوبر کی شام چناب نگر سے تلہ گنگ پہنچے۔ 21 اکتوبر بروز جمعرات تلہ گنگ شہر میں محترم جناب خالد مسعودایڈووکیٹ کے ہاں دعوت کے موقع پر علماء کرام سے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ 22 اکتوبر کو تحصیل لاوہ کے موضع ڈھرنال کے جامعۃ الحبیب میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کیا، بعد از جمعہ مولانا حنیف صاحب جنرل سیکرٹری مجلس احرار ضلع چکوال سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے رکنیت سازی اور جماعتی نظم کی بہتری پر زور دیا۔عصر کی نماز جامع مسجد تریڑاں والی میں ادا کی جہاں پر ختم نبوت کورس کی پہلی نشست سے عقیدہ ختم نبوت کے عنوان پر خطاب کیا، اس نشست کی صدارت قاضی محمد یعقوب نے کی۔ جبکہ دوسری نشست بعد نماز مغرب منعقد ہوئی جس میں ظہور مہدی اور حیات مسیح کے عنوان پر دلائل کے ساتھ گفتگو ہوئی اس نشست کی صدارت ڈاکٹر محمد عمر فاروق مرکزی ناظم نشرواشاعت مجلس احرار اسلام پاکستان نے کی۔ تیسری اور آخری نشست 23اکتوبر بروز ہفتہ بعد نماز عصر منعقد ہوئی جس میں منکرین ختم نبوت کے تعارف و احوال کو بیان کیا گیا اس نشست کی صدارت حضرت مولانا پروفیسر عمر صاحب خطیب مسجد مہاجرین نے کی اور اختتامی دعا بھی کرائی۔جبکہ بعد از نماز عشاء جامع مسجد تریڑاں والی میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر بھر کے علماء کرام و عوام الناس نے شرکت کی، مہمانانِ خصوصی میں مولانا قاضی ارشد الحسینی، مولانا سید عطاء اﷲ ثالث بخاری (نائب امیر مجلسِ احرار اسلام پاکستان)،صاحبزادہ حضرت مولانا عزیز احمد (نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان) شامل تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.