’’مجلس احرار اسلام پاکستان کے زیر اہتمام 44 ویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس 12,11 ربیع الاول 1443ھ مطابق 19,18 اکتوبر 2021ء چناب نگر ضلع چنیوٹ میں مجلس احرار اسلام کے مرکزی رہنما مولانا سید عطاء المنان بخاری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا‘‘
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم۔ امام بعد
محترم و مکرم حضرات علماء کرام، اکابر احرار، کارکنان و فدایان مجلس احرار و شرکاء ختم نبوت کانفرنس
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
آج کا دن انتہائی خوشی اور مسرت کا ہے کہ ہم اپنے اکابر کی روایات کے امین بن کر جامع مسجد احرار چناب نگر میں 12-11 ربیع الاول 1443ھ مطابق 19-18 اکتوبر 2021 بروز سوموار منگل جمع ہوے ہیں۔ اس مبارک موقع پر اپنے معزز مہمانان گرامی، قائدین جماعت، معزز خطبا وعلماء اور آپ سب حضرات کو جو مجلس احرار اسلام کا سرمایہ ہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ حضرات اپنی مصروفیات کو بالائے طاق رکھتے ہوے اس عظیم اجتماع میں تشریف لائے اور ہماری حوصلہ افزائی فرمائی۔ حضرات محترم! یہ اجتماع جو ترتیب کے اعتبار سے چوالیسواں اور تاریخ کے اعتبار سے 1934 کی سہ روزہ احرار تبلیغ کانفرنس قادیان سے شروع ہونے والی دعوتی، تبلیغی اور انقلابی جدوجہد کا تسلسل ہے۔
احباب گرامی! ایک وقت تھا کہ قادیانی گروہ اس شہر چناب نگر سابقہ ربوہ کو اپنی راج دھانی اور اسٹیٹ تصور کرتا تھا، جس میں مسلمانوں کا داخلہ محال تھا۔ آپ کی جماعت مجلس احرار ہی وہ واحد جماعت ہے جس نے قادیان میں بھی اپنے قائد و سالار سید الاحرار حضرت امیر شریعت سید عطا ء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کی قیادت وسیادت میں داخل ہوکر دشمنان ختم نبوت کا غرور خاک میں ملایا اور پاکستان بن جانے کے بعد ابناء امیر شریعت امام اہل سنت حضرت مولانا سید ابومعاویہ ابوذر بخاری رحمہ اﷲ کی قیادت اور حضرت مولانا سید عطاء المحسن بخاری، حضرت مولانا سید عطاء المومن بخاری، حضرت مولانا سید عطاء المہیمن بخای رحمہم اﷲ کی معیت میں احرار کارکن 27 فروری 1976 کو اس سرزمین کفرو ارتداد میں داخل ہوے۔ ملک بھر سے قافلوں کی شکل میں مسلمان اس عظیم مقام پرنماز جمعہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرنے کی نیت سے یہاں پہنچے کہ جس کی نشاندہی جانشین امیر شریعت کو ایک مبارک خواب میں آقائے نامدار، سید الاوّلین والآخرین، شفیع المذنبین، رحمۃ للعالمین، خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم نے کی۔ اس مبارک جمعہ کے موقع پر حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی رحمہ اﷲ بھی خصوصیت کے ساتھ تشریف لائے۔
ان مشکل ترین حالات میں اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا ابناء امیر شریعت کو گرفتار کرلیا گیا اور حکومت وقت نے چار اضلاع کی پولیس کو مسلمانوں کو جمعہ پڑھنے سے روکنے کے لیے تعنیات کیا۔ مقامی انتظامیہ نے مسجد کی جگہ سے نمازکے لیے بچھائی گئی صفیں، سپیکر اور دیگر سامان بھی اٹھا لیا۔اس کے باوجود نماز جمعہ اﷲ کی زمین پر ہی ادا کی گئی۔ اکابر احرار کی قربانیاں رنگ لائیں اور ربوہ کو آزاد شہر کی حیثیت حاصل ہوئی، قادیانیت کا غرور و تکبر خا ک میں ملا، ختم نبوت کے نام پر کام کرنے والی دیگر تنظیموں کے لیے بھی احرار کی قربانیوں کے نتیجے میں راستے ہموار ہوئے اور یہاں کے مسلمانوں نے چین و سکون سے رہنا شروع کیا۔
مجلس احرار نے ابتدائی طور پر یہاں مبلغین کا تقرر کیا، محسن احرار ابن امیر شریعت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمہ اﷲ ایک طویل عرصہ گجرات سے یہاں آکر جمعہ پڑھاتے رہے اور چنیوٹ سے چناب نگر کسی سواری پر یا پا پیادہ بھی تشریف لاتے۔ بعد ازاں جماعت نے مستقل طور پر قائد احرار ابن امیر شریعت حضرت پیرجی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمہ اﷲ علیہ کو یہاں تعینات کیا اور آپ ہی کی قربانی کا نتیجہ اور ثمرہ ہے کہ اس وقت یہاں پر یہ بہاریں ہم دیکھ رہے ہیں۔
حضرت پیرجی رحمہ اﷲ نے مقامی احوال کے پیش نظر ضروریات کو محسوس کرتے ہوئے مدرسہ ختم نبوت، بخاری ماڈل ہائی اسکول اور مسلم فری ہسپتال کی بنیاد رکھی۔ سیکڑوں طلباء نے یہاں سے قرآن کریم حفظ و ناظرہ مکمل کیا اوراب علاقے بھر میں لوگوں کی دینی رہنمائی کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بخاری ماڈل ہائی اسکول جو کہ تعلیمی و تربیتی حوالے سے اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے۔ جہاں طلباء کو مفت تعلیم دی جاتی ہے، اور عقیدۂ ختم نبوت ذھنوں میں راسخ کیا جاتا ہے۔ یہاں سال بھر میں تین اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں۔ جن میں 12-11 ربیع الاول کا اجتماع اپنی نوعیت کا منفرد اجتماع ہے جس میں ملک بھر سے آپ احباب یہاں تشریف لاتے ہیں اور یہاں کے باسی قادیانیوں کے کفر کو آشکارا کر کے نبوی اسلوب کے مطابق حکمت و تدبر کے ساتھ دعوت اسلام کا فریضہ دوہراتے ہیں۔
مجلس احرار اسلام کے شعبۂ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کے ماتحت مبلغین چناب نگر سمیت ملک بھر میں قادیانیوں اور دیگر کافروں سے مکالمہ اور مذاکرہ کے ذریعے دین کا پیغام پہنچاکر ان کو اسلام کی دعوت دینے میں مصروف عمل ہیں۔ جس کے الحمدﷲ بہت ہی اچھے نتائج حاصل ہورہے ہیں اورایک سو کے قریب قادیانی، کفر واضح ہوجانے کے بعد اسلام کے نور سے اپنے قلوب کو منور کرچکے ہیں۔
آج ہمیں اپنے وہ کارکنان اور اکابر بہت یاد آرہے ہیں جو اﷲ کی بارگاہ میں حاضر ہوچکے ہیں خصوصاً جو اس مرکز احرار، مسجد احرار کی تقریب سنگ بنیاد میں شریک تھے۔ مولانا محمد اسحق سلیمی، حافظ محمد اکبر، قاری عبدالحیّ عابد اور مولانا غلام یٰسین جہلمی رحمہم اﷲ۔ اﷲ تعالیٰ ان سب کی مغفرت فرمائے۔ مولانا اﷲ یار ارشد مرحوم نے ایک طویل عرصہ تک تحفظ ختم نبوت کا علم بلند رکھا، مولانا ارشاد احمد خان نے شعبہ تبلیغ میں اپنی توانائیاں صرف کیں۔ یہ انہی سب حضرات کی مساعیٔ جلیلہ کا فیض ہے کہ یہ مرکز حق آباد وشاد ہے۔ خصوصاً ابن امیرشریعت حضرت پیرجی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ جو اس مسجد ومرکز کے سنگ بنیاد سے لے کر آخری سانس تک جدوجہد کرتے رہے۔
آخر میں ختم نبوت کانفرنس کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اﷲ تعالیٰ آپ کو جزاء خیر عطاء فرمائے۔
معزز شرکاء! آج آپ یہ عہد کرکے اپنے گھروں کو واپس لوٹیں کہ اپنی بقیہ زندگی عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور اسلام کی دعوت وتبلیغ کے لیے وقف کردیں گے ان شاء اﷲ، اﷲ تعالیٰ آپ کا حامی وناصر ہو، آمین برحمتک یاارحم الراحمین!